اسے اپنی شادی شروع سے ہی نارمل انداز میں ہوتی نہیں لگی تهی پهر زیست کا رویہ اس نے کہی دفعہ بلقیس بیگم سے پوچها تها وہ ہمیشہ کہتیں کے زیست پڑهنا چاہتی تهی اچانک شادی کو قبول نہیں کر رہی گهر والوں سے بهی خفا ہے
وہ تو زیست کے ساتهه ایک بہترین زندگی گزارنے کے خواب بنتا رہا تها مگر ناجانے کیوں ہر خواب ٹوٹتا ہوا محسوس ہو رہا تها
زیست ۔ ۔ ۔تم اگے ایڈمیشن کیوں نہیں لے لیتی ۔ ۔وہ جب سے آفس سے آیا تها وہ مسلسل کهڑکی سے باہر دیکهه رہی تهی اس نے کتاب پڑهتے ہوے کہی بار اسے دیکها تها پهر ہمت کر کے آرمغان نے اسے پکارہ تها
وہ آ کے صوفے پر بیٹهی تهی
آپ نے کبهی کسی مرتے ہوے انسان کو دیکها ہے وہ ایک لمبی خاموشی کے بعد بولی تهی
یہ کیسا سوال یے وہ حیران ہوا تها اس کے اس سوال پر
مرتا ہوا انسان صرف دوا اور دعا کے سہارے ہوتا ہے وہ کبهی بهی دنیا کی متاع جمع نہیں کرتا وہ آج براے راست اس کی آنکهوں میں دیکهه کے بات کر رہی تهی
زیست کیا بات ہے مجهے بتاو وہ کتاب چهوڑ کے اس کے پاس آیا تها
وہ ہنسی تهی ۔ ۔ ۔اور کتنی دیر تک ہنستی رہی ۔ ۔ ۔وہ اسے اس وقت بلکل پاگل لگی تهی
آپ نے سنا ہے کبهی کے موت کے فرشتے سے کبهی کسی نے زندگی مانگی ہو اس نے آپنی آنکهیں صاف کی تهیں
وہ اب بهی حیرانی سے اس لڑکی کو دیکهه رہا تها جو کبهی زندگی سے بهر پور ہوا کرتی تهی
اس نے ارمغان کو دیکها جو اس کے چہرے کو کهوج رہا تها
چهوڑیں ۔ ۔ ۔ آپ کہاں سمجهیں گے وہ دوبارہ اٹهه کے کهڑکی کے سامنے کهڑی ہو گی ارمغان نے دیکها تها وہ اب رو رہی ہے
****
بهابی ویسے آپ ابهی تک کچهه نا کر سکیں ۔ ۔ ۔ ۔ اریشہ اور ارحم ٹی وی دیکهه رہے تهے تو وہ بهی ان کے پاس آ کے بیٹهه گئئ وہ کتنے دنوں بعد اپنے کمرے سے نکلی تهی اس کے آتے ہی ارحم بولا تها اس نے حیران ہوتے ہوے ارحم کو دیکها
ارے بهابی آپ کا دل نہیں کرتا اس گهر میں ایک شادی اور ہونی چاہییے اس نے کان کهجاتے ہوے کہا
توبہ ہے بهابی دیکهیں زرا اسے کتنی جلدی ہے اسے شادی کی اریشہ بهلا کب پیچهے رہنے والئ تهی
زیست ان کی باتوں پے مسکرا دی
اللہ اللہ میں اپنی بات کب کر رہا ۔ ۔ ۔بهابی وہ اب اس کے پاس آ کے بیٹها تها میں تو کہ رہا ہوں اس بهوتنی کو یہاں سے نکالنے کا بدوبست کریں وہ رازدانہ انداز میں بولا تها
بهابی دیکهیں نا اسے ۔ ۔ ۔ اریشہ روهانسی ہوئئ
کیوں تنگ کر رہے ہو تم اسے ۔ ۔اریشہ ہم دونوں مل کے اس کی دلہن کو نکالیں گے
اریشہ آ کے اس سےچپک گی تهی اب خیر منانا بچوو
ہاے میری بچاری دلہن ارحم نے ماتمی شکل بنائئ
ان دونوں کی ہنسی نکل گی ۔ ۔ دروازے میں کهڑے ارمغان نے بڑی دلچسبی سے وہ منظر دیکها تها
****
اس نے کوی چوتهی دفعہ نمبر لکهه کے مٹایا تها ۔ ۔پانچویں بار اس نے ہمت کر کے کال ملا لی
ارمغان نے حیرت سے سکرین پر جگمگاتے نمبر کو دیکها تها اس نے زیست کو شادی کے دوسرے دن موبائل لے کے دیا تها مگر کبهی اس نے کبهی اسے فون کرنے کی زحمت نا کی تهی ہمیشہ وہ خود ہی اسے کال کرتا کبهی تو وہ کال اٹینڈ ہی نا کرتی اگر اٹینڈ کر بهی لیتی تو کبهی ٹهیک سے بات نا کرتی مگر آج اس کا نمبر دیکهه کے اسے حیرت بهی ہو رہی تهی اور خوشی بهی
زہے نصیب ۔ ۔ ۔ آج ہماری مسز کو ہماری یاد کیسے آ گئئ اس نے لیپ ٹاپ بند کر کے کرسی سے ٹیک لگا لیا
مجهے گاڑی چاہیے ۔ ۔ زیست نے اس کی بات کا جواب دینا ضروری نا سمجها
ٹهیک ہے میں گاڑی بهجوا دیتا ہوں جانا کہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجهے زاتی اپنی گاڑی چاہیے آج اور ابهی اس نے ارمغان کی بات کاٹی تهی
لیکن زیست گهرمیں پہلے سے دو گاڑیاں موجود ہیں اسے اس اچانک کی فرمائش کی کچهه سمجهه نا آی تهی زیست دو منٹ ہولڈ کرنا اس نے مصروف سے انداز میں کہا تها جی ڈیئر مسس آپ کو ڈرائیونگ آتی ہے چند ثانیے خاموشی کے بعد اس کی آواز دوبارہ گونجی تهی
آپ کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے اس نے اسی بے رخی سے کہا
تمهیں پتا ہے زیست تم غصے میں کتنی پیاری لگتی ہو اس نے اپنی ہنسی ضبط کرتے ہوے کہا تها جانتا تها اگر وہ اس کے سامنے ہوتا تو وہ کوی چیز اس کے سر پے مار دیتی
مجهے گاڑی چاہیے ابهی اور اسی وقت ۔ ۔اس نے ایک ائک لفظ چپا کے کہا تها
ویسے لائنسس ہے تمہارے پاس وہ اس کی بات نظر انداز کرتے ہوے بولا
میرے پاس ہے ۔ ۔ اسنے بہت مختصر جواب دیا تها
زیست ہم ہنی مون پے بهی نہیں گے ۔ ۔ ۔ اور زیست کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے وہ اسے زچ کرنا چاہ رہی تهی مگر الٹا وہ اب اسے تنگ کر رہا تها اسنے اس وقت کو کوسا تها جب اس نے اسے کال کی تهی
ڈیئر مسز زرا اپنی پسندیدہ کهڑکی تک تو آیے وہ کال کاٹنے ہی والی تهی جب اسے ارمغان کی آواز سنائئ دی تهی
وہ حیران ہوتی کهڑکی کے پاس آئئ تهی نیچے نئے ماڈل کی گاڑی کهڑی دیکهه کے حیرت کا ایک اور جهٹکا اسے لگا تها گاڑی کے پاس ارمغان کا ڈرایئور بهی کهڑا تها
تو وہ اسے اتنی دیر سے بے وقوف بنا رہا تها
کیسی لگی تمہیں زاتی تمہاری گاڑی ۔ ۔ ۔ارمغان نے زاتی پے زور دیتے ہوے کہا
اریشہ نے اسے بتایا تها کہ ارمغان کو لڑکیوں کا گاڑی چلانا پسند نہیں
ایسا ہو سکتا ہے زیست ارمغان کوئئ فرمائش کریں اور وہ پوری نا ہو ۔ ۔ ۔ حیرانگی اور غصے میں اسے یاد ہی نا رہا کہ اس نے فون بند نہیں کیا
زیست ۔ ۔ ۔ ۔ ارمغان نے اسے پکارہ تها اس نے غصے سے فون بند کر کے دور پهینکا تها
وہ نیچے گاڑی کے پاس آئئ تهی ۔ ۔ ۔میم صاحب نے کہا کہ میں آپ کو لے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں خود چلی جاوں گی اس نے گاڑی میں بیٹهتے ہی گاڑی سٹارٹ کر دی
اس کا رخ اپنے گهر کی طرف تها وہ اپنے بابا کو سب کچهه بتانا چاہتی تهی وہ کچهه نا سنے مگر پهر بهی آج سب کچهه بتاو گی انہیں سوچوں کے ساتهه وہ گیٹ کے سامنے پہنچی تهی اس نے ہارن پے ہاتهه رکها تو جیسے ہٹانا ہی بهول گئئ
چوکیدار بهاگتا ہوا آیا تها جهوٹی میم جی آپ ۔ ۔ ۔ ۔ چوکیدار نے اسے پیچانتے ہی سلام کیا تها
دروازہ کهولو اس نے دروازے کی طرف اشارہ کیا
میم ۔ ۔ ۔ ۔ صاحب تو گاوں چلے گے ان کی طبیعت بہت خراب رہتی تهی تو بڑے صاحب انہیں لے گے
تایا جی لے گے ۔ ۔ ۔ ۔وہ حیران ہوئئ بابا تو گاوں نہیں جانا جاتے تهے ۔ ۔ ۔ مگر حالات بهی تو پہلے والے نہیں رہے اس نے دکهه سے سوچا تها
اس نے گاڑی ریورس کی اور فل سپیڈ میں روڈ پے بهگانے ایک آخری سہارا تها وہ بهی چهن گیا اسے کچهه سمجهه ہی نہیں آ رہا تها کے جانا کہاں ہے آنسو تهے کے ایک جهڑی کی صورت اس کی آنکهوں سے جاری تهے کہی دفعہ صاف کر چکی مگر ہر بار منظر دهندلا ہو جاتا اور شائد وہ بهی یہ ہی چاہتی تهی کہ منظر دهندلا ہی ہو جاے اور وہ اس دهند میں گم ہو جاے انہیں سوچوں میں اسے سامنے سے آتی گاڑی نے اس کی گاڑی کو ٹکر ماری تهی اس نے بڑے سکون سے آنکهیں بند کیں تهیں جیسے بہت دنوں بعد اسے سکون ملا تها ۔ ۔
وہ نہیں جانتا تها کہ اسے کال کر کے کس نے بتایا تها ۔ ۔ ۔اسے یاد تها تو صرف یہ کے زیست کا بری طرح ایکسیڈنٹ ہوا تها
اور جو چیز اسے سب سے زیادہ تکلیف دے رہی تهی وہ پولیس کی سٹیٹمنٹ تهی پولیس کا کہنا تها کہ غلطی زیست کی تهی کیوں کہ وہ ون وے سڑک تهی اور وہ مخالف سمت میں جا رہی تهی
وہ دوپہر سے ہسپتال میں ہی تها بلقیس بیگم شام تک ادهر تهیں ارمغان نے انہیں واپس بهیج دیا تها ارحم اس کے پاس ہی تها
تم یہاں ہی رکو میں آتا ہوں وہ ارحم سے کہ کر رکا نہیں
ارحم نے اسے روکنا چاہ اسے اپنے بهائئ کی حالت ٹهیک نہیں لگی تهی مگر اس سے پہلے کہ وہ ارمغان کو روکتا وہ وہاں سے چلا گیاتها
****
وہ کسی ایسی جگہ کی تلاش میں تها جہاں کوئئ نا ہو اسے ایک کونا نظر آیا تو وہ وہاں بیٹهه گیا شائد یہ جگہ نماز پڑهنے کے لیے بنائئ گیی تهی کیوں کہ وہاں دریاں بچهی ہوئئ تهیں
وہ کتنی دیر چپ چاپ وہاں بیٹها رہا اس کے کانوں میں اب بهی اسی کی آواز گونج رہی تهی “آپ نے کبهی کسی کو مرتے ہوے دیکها ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مرتا ہوا انسان کبهی بهی دنیا کی متاع جمع نہیں کرتا ۔ ۔ ۔
تو تم نے یہ سب جانتے بوجهتے ہوے کیا ہے تم جانتی تهی تم یہ سب کرنے والی تهی
آنسو اس کے گالوں پر بہتے چلے گے تهے
اس کا باپ اس سے کہا کرتا تها کہ مردکبهی نہیں روتے ۔ ۔ ۔ وہ پندرہ سال کا تها جب وہ اسے چهوڑ کر چلے گئے اور وہ نہیں رویا تها وہ مرد بن کے ماں اور چهوٹے بہن بهایوں کو حوصلہ دیتا رہا وہ سخت جان ہو گیاتها
مگر آج وہ سختی ٹوٹ گئئ تهی وہ رو رہا تها وہ اللہ سے رو رو کر اس لڑکی کی ذندگی کی دعا مانگ رہا تها جو دنیا میں سب سے زیادہ اس سے نفرت کرتی تهی
بہت دیر رونے کےبعد وہ اب خود کو ہلکا محسوس کر رہاتها اس نے اپنی آنکهیں صاف کئئ اور وہاں سے اٹهه گیا
ابهی اس نے باہر قدم رکها ہی تها کہ سامنے سے ارحم آیا تها
بهائئ بهابی کو ہوش آ گیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ شائد اسے ہی ڈهونڈ رہا تها
ارمغان نے کهڑی پے ٹائم دیکها تو رات کے دو بج رہے تهے ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا بندہ آدهی رات کو اٹهه کے اس سے کچهه مانگے اور وہ خالی لوٹا دے ۔ ۔ ۔اس کی آنکهوں سے کتنے بے لگام آنسو نکل کے اس کی قمیض کے کالر میں جذب ہوے تهے
بهائئ وہ اب ٹهیک ہیں ۔ ۔ ۔ ارحم پریشان ہوا تها
ہہہم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چلو ارمغان نے مسکرا کے اسے دیکها تها
****
وہ کب سے باہر بیٹهے ہوے تهے عائشہ پهر سے آی تهی مگر اس بار وہ بولی کچهه نہیں چپ چاپ ان کے پاس بیٹهه گئئ
عائشہ ۔ ۔ ۔ وہ کتنی دیر بعد بولے تهے
وہ ٹهیک ہو گی نا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرا دل کیوں گهبرا رہا ہے
عائشہ نے دیکها وہ اسے کافی بے چین لگ رہے تهے
بابا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا ہم نے اس کے ساتهه ٹهیک کیا ہے عائشہ نے دلاور خان کے سوال کا کوئئ جواب نہیں دیا تها الٹا ان سے سوال کیا
اس نے میرا مان توڑ دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم نے تو اسے ہی توڑ دیا بابا ۔ ۔ ۔اس نے دلاور خان کی بات کاٹی تهی
وہ اب ان کے گهٹنے پے سر رکهے رو رہی تهی وہ گم سم بیٹهے اسے آنسو بہاتے دیکهتے رہے
****
ارمغان کمرے میں داخل ہوا تو وہ بیٹهی ہوی تهی اور بلقیس بیگم اسے سوپ پلا رہیں تهیں
اسے ہسپتال میں دو دن ہو گئے تهے اب وہ سہارے سے بیٹهه سکتی تهی
ارمغان شکر ہے بهی تم آے ہو اب تم ہی سنبهالو اسے دیکهو کب سے یہ سوپ پلانے کی کوشش کر رہی ہوں مگر مجال ہے جو مان جاے بلقیس بیگم نے مسکراتے ہوے بیٹے کودیکها تها
ارے مما تو آپ ماں نہیں ساس بن کے پلایں نا ۔ ۔ ۔ ۔ پاس کهڑا ارحم بهلا کب خاموش رہ سکتا تها
زیست اور بلقیس بیگم دونوں اس کی بات پے مسکراے تهے
یہاں آو بیٹهو ادهر ۔ ۔ ۔ ۔ بلقیس بیگم نے اسے ہاتهه سے پکڑ کر بیڈ پر بیٹهایا تها تم اسے یہ پلاو میں ارحم کے ساتهه گهر جا رہی ہوں اریشہ کو بہهیجوں گی شام تک وہ ہو رات میں پهر آ جاو گی انہوں نے ارمغان کا گال تهپتهپایا تها
بهابی ویسے یہاں کی نرسیں بهی بڑی خوبصورت ہیں ۔ ۔ ۔ یہاں ہی کوئئ دیورانی ڈهونڈ لیں ۔ ۔ ۔ ارحم نے جاتے جاتے اس کے کان میں سرگوشی کی تهی اور اب کے وہ کهلکهلا کے ہنسی تهی
ارمغان نے بڑی دلچسبی سے اسے ہنستے ہوے دیکها تها اس کی زندگی میں آنے کے بعد شائد وہ پہلی دفعہ ایسے دل سے مسکرای تهی
وہ لوگ چلے گئے تهے مگر وہ اب بهی دروازے کو دیکهه رہی تهی
کیسی طبیعت ہے اب ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے سوپ کی چمچ اس کی طرف بڑہائ
ٹهیک ہوں ۔ ۔ اس نے چمچ اور پیالہ اس سے لیتے ہوے کہا
وہ خود سوپ پینے لگی ۔ ۔ ۔ ارمغان نے بهی کوئئ مزاحمت نا کی اور پیالہ اسے پکڑا دیا
اسے لگا وہ اب سارے حق کهو چکا ہے
****
اریشہ مجهے لگتا ہے بهائئ اور بهابی کے بیچ کوی لڑای ہوی ہے ارحم پیچهلے ایک گهینٹے سے یہ بات کوی بیس مرتبہ دورا چکا تها
اریشہ کب سے ایک ہی حالت میں بیٹهی ہوی تهی وہ تو شروع دن سے ہی خود کو قصور وار سمجهه رہی تهی آج جو بهی حالات تهے سارے اسی کی وجہ سے تهے
اریشہ کیا ہمیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ اس کی طرف مڑا مگر اسے روتا دیکهه کے ایک دم سے چپ ہو گیا
سب ٹهیک ہو جاے گا یار رو کیوں رہی ہو ارحم اس کے پاس آیا تها
اس سب کی زمےدار میں ہوں ارحم سب میری وجہ سے ہوا ہے
وہ اریشہ کی بات سن کے حیران ہوا تها
اریشہ نے روتے ہوے ساری بات اسے بتا دی وہ کتنی دیر ایسے بیٹها رہا اس کے لیے یقین کرنا مشکل تها
****
پورے پانچ دن بعد وہ ڈسچارج ہو کےگهر آی تهی ارمغان نے اسے ایک بازو سے سہارا دیا ہوا تها
ولکم ٹو ہوم بهابی ۔ ۔ سب سے پہلے ارحم اس کے پاس آیا تها
تهینک یو ۔ ۔ ۔ وہ ہلکے سے مسکرا دی
بهابی اریشہ اس کے گلے لگی زیست حیران ہوی تهی کیوں کے وہ رو رہی تهی
کم اون ۔ ۔ ۔اریشہ اب وہ ٹهیک ہے بلقیس بیگم نے پہلے اریشہ کو پیچهے کیا اور پهر زیست کا ماتها چوما
بهابی آپ کے لیے کیا لاوں ۔ ۔ ۔ ۔ اریشہ نے اسے بیڈ پر بٹهانے کے بعد پوچهس تها
ایک کپ چاے پلا دو ۔ ۔ ۔اس کے کہتے ہی اریشہ باہر چلی گئئ
اس نے کمرے کا جائزہ لیا تها ۔ ۔آج اسے عجیب بے ترتیب سا لگا تها کمرہ تو بلکل اپنی حالت میں ہی تها مگر وہ نفاست نا تهی وہ اپنی جگہ سے اٹهی اور آرام سے چلتی ہوی گهڑکی کے سامنے گهڑی ہو گئئ یہ اس کی پسندیدہ جگہ تهی یہاں سے آسمان بہت صاف نظر آتا ہے
دروازہ کهول کے بند ہوا تها ۔ ۔ارمغان اس کے پاس آ کے کهڑا ہوا
ابهی آرام کر لو وہ آج اسے نہیں بلکہ گهڑکی سے باہر دیکهه رہا تها
آج چاند کتنا اداس لگ رہا ہے زیست نے ایک لمبی سانس بهری تهی
ارمغان اس کی بات پے حیران ہوا تها
باہر کے موسم کا تعلق ہمارے اندر کے موسم سے ہوتا ہے ہمارے دل کا موسم جیسا ہوتا ہے ویسا ہی باہر کا موسم ہوتا
زیست مجهے نہیں پتہ تم مجهه سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اتنی نفرت کہ تم نے اپنی جان تک کی پروا نہیں کی وہ کتنی دیر بعد بولا تها اسکے لہجے میں دکهه تها
مگر اب تمہیں یہ رشتہ نبهانے پر کوئئ مجبور نہیں کرے گا
تمہارے ٹهیک ہوتے ہی ویسا ہو گا جیسے تم چاهتی ہو ارمغان اسے دیکهنے سے گریز کر رہا تها
تم آرام کرو اتنی دیر کهڑا رہنا اچها نہیں ہے تمہارے لیے وہ اسے سہارا دیتے ہوے بیڈ تک لایا تها
بهابی چاے ۔ ۔ ۔ دروازے پر دستک کے بعد اریشہ اندر آئئ تهی اسے چاے دے کے وہ واپس چلی گئئ
تم نے مجهه سے پوچها تها نا زیست کے میں نے کبهی کسی مرتے ہوے انسان کو دیکها ہے
میں نے اپنے باپ کو پل پل مرتے دیکها ہے انہیں کینسر تها اور ہمارے پاس اتنے پیسے نا تهے کہ ان کا علاج کرواتے
جب ان کا سانس نکل رہا تها تو ان کا ہاتهه میرے ہاتهه میں تها انہوں نے مجهے کتنی نصیحتیں کیں تهیں کتنی باتیں کی تهیں مگر مجهے کچهه سمجهه نہیں آتی تهی اس وقت جانتی ہو کیوں ۔ ۔ ۔ ۔ وہ ایک لمہے کے لیے اس کی طرف مڑا تها پهر باہر دیکهنے لگا
کیوں کے میں صرف پندرہ سال کا تها اور پهر وہ ہمیں چهوڑ کر چلے گئے
اس وقت سارے رشتے داروں نے ساتهه چهوڑ دیا کیوں کے اب ہم بے سہارا تهے اس دن میں نے ایک سبق سیکها تها کے اس دنیا میں سب سے اہم چیز پیسہ ہے اور میں نے بهی اس دن عہد کیا کہ میں بهی بہت پیسہ کماوں گا دن رات محنت کی رات میں پڑهتا اور دن میں محنت کرتا اپنی صحت کی بهی پروا نہیں کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وہ چند لمحے خاموش ہوا تها
زیست نے آج اسے غور سے دیکها تها گندمی رنگت گہری براون آنکهیں ماتهے پر ہر وقت بکهرے بال چهه انچ سے نکلتا قد وہ بہت ہینڈسم تها
میں نہیں چاهتا تها میں نے اپنا بچپن جن چیزوں کے لیے ترستے ہوے گزارا ہے میرے چهوٹے بہن بهائئ بهی ایسے ہی ترستے ہوے اپنا بچپن گزار دیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اس نے دوبارہ اپنی بات شروع کی
اور آج دیکهو سب کچهه ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سب کچهه وہ اس کی طرف دیکهه کے مسکرایا تها
زیست کو مسکراهٹ جهوٹی اور مصنوعی لگی تهی
تم کہتی ہو میں نہیں سمجهه سکتا
تم دوا کها کے سو جانا مجهے آنے میں دیر ہو جاے گا اس نے چابی اٹهائئ اور باہر نکل گیا پیچهے مڑ کر دیکها بهی نہیں کہ زیست کے ہاتهوں میں پکڑا چاے کا کپ ٹهنڈا ہو چکا تها
****
ارمغان نے اس کا بخار چیک کرنے کے بعد بلڈ پریشر چیک کیا تها
اسے گهر آے کافی دن ہو چکے تهے اور ارمغان کا یہ روز کا معمول تها اس نے زیست کو دوا دی
زیست نے دیکها تها وہدن کے بعد اسکے ساتهه زیادہ بات نہیں کرتا تها
ابهی بهی وہ کتاب لے کے صوفے پر بیٹهه گیا تها
یہ میں کیا کر رہی ہوں اپنی زندگی سے ہر رشتہ کهوتی چلی جا رہی ہوں کیا ارمغان کو بہی کهو دوں گی اسے سوچ کے ہی چهرچهری آی تهی ۔ ۔ ۔ ۔میں کیوں اس کا انتظار کرتی رہتی ہوں جب وہ آجے تو اس کے بولنے کا انتظار ۔ ۔ ۔آخر مجهے ہو کیا گیا کیا مجهے اس سے محبت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نہیں نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ یہ میں کیا سوچ رہی ہوں اس نے خود ہی اپنی دردید کی تهی
ارمغان مے تیسری بار سر اٹها کے اسے دیکها تها وہ ٹٹکی باندهے اسے ہی دیکهه رہی تهی
زیست تم سونا چاهتی ہو تو میں سٹڈی میں چلا جاتا ہوں وہ اٹهه کے دروازے تک آیا تها
ارمغان ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے حیرت سے دیکها تها ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مجهے باہر لے جایں گے تهوڑی دیر وہ اب ارمغان کو دیکهه نہیں رہی تهی
چلو ۔ ۔ ۔ وہ اس کے پاس آیا تها اس نے اپنے کندهوں پر شال پهیلای اور اس کے ساتهه باہر نکل آی وہ اب سہارے کے بغیر چل سکتی تهی
کل اریشہ کے ساتهه مارکیٹ چلی جانا اپنی ضرورت کی چیزیں خرید لینا
ارمغان نے دیکها تها جب سے اس کی شادی ہوئئ تهی وہ شاپنگ کرنے نہیں گئئ تهی
مجهے ابهی کچهه نہیں چائیے تو ایسے جا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہوا کافی ٹهنڈی ہے میرا خیال ہے اندر چلتے ہیں ارمغان نے اس کی بات کاٹی تهی
وہ خاموشی سے اس کے پیچهے اندر چلی گئئ وہ حیران ہوئئ تهی کیوں کہ اس نے پہلی دفعہ زیست کی بات کاٹی تهی
****
ساری رات وہ نہیں سوی تهی عجیب سی بے چینی تهی
اس نے سامنے صوفے پر سوے ارمغان کو دیکها تها وہ سویا ہوا کتنا معصوم لگتا ہے اس نے سوچا اور ساتهه ہی مسکرا دی اس وقت وہ اسے ایک روٹهے ہوے بچے جیسا لگ رہا تها
تم نے یہ میرے ساتهه کیا کر دیا ۔ ۔ ۔ اتنے ظالم تو نہیں ہو پهر اتنا بڑا ظلم کیوں ۔ ۔ ۔ ۔اس نے اپنی سسکیاں روکنے کے لیے اپنے منہ پے ہاتهه رکها تها ۔ ۔ ۔ ۔ ۔جانے کب اس کی آنکهه لگی تهی
انجانے سے شور سے اس کی آنکهه کهولی تهی اس نے اٹهه کے دیکها ارمغان اپنا بیگ پیک کر رہا تها
آپ کہی جا رہے ہیں اس نے اٹهتے ہی بےساختہ کہا تها
پیکنگ کرتے اس کے ہاتهه ایک لمحے کو رکے تهے
کام ہے تهوڑا دو دن تک آ جاوں گا وہ پهر اپنے کام میں مصروف ہو گیا تها
دوائئ ٹائم پے لینا ۔ ۔ ۔وہ تیار ہو کے جانے لگا تها جب واپس مڑ کے اس کے پاس آیا تها
وہ کافی دیر اسی کے پاس کهڑا رہا زیست کو آج اس کے دیکهنے کا انداز بہت عجیب لگا تها
پهر وہ چلا گیا اور اسے لگا وہ ہمیشہ کے لیے جا رہا ہے
بهابی ناشتہ ۔ ۔ ۔ وہ کب سے ایسے ہی گم سم بیٹهی تهی جب اریشہ اس کے لیے ناشتہ لے کےآی
وہ ناشتہ کرنے لگی
بهابی آپ سے کچهه بات کرنی تهی اریشہ عجیب کشمکش میں تهی
بهابی آپ کے اور بهائئ کے بیچ میں جتنی بهی ٹینشن ہیں ان سب کی زمے دار میں ہوں پلیز آپ مجهے معاف کر دیں پلیز اب وہ رو رہی تهی زیست کو سمجهه ہی نا آیا کہ وہ کیا کہ رہی ہے
مجهے کچهه سمجهه نہیں آ رہا اریشہ تم کیا کہنا چاهتی ہو
اس نے سب کچهه زیست کو بتا دیا تصویریں ملنے سے لے شادی ہونے تک سب کچهه
اور وہ بت بنی سب کچچ سنتی رہی
بهابی پلیز مجهے اور مما کو معاف کر دین پلیز وہ اب اس کے سامنے ہاتهه جوڑے کهڑی تهی
زیست نے اٹهه کے اسے گلے سے لگا لیا تها
****
صبح سے رات ہو گئئ تهی مگر ارمغان کا فون نہیں آیا تها وہ کال کر کر کے تهک گئئ تهی مگر فون رینج سے باہر تها
میں نے یہ کیا کیا وہ مجهے چهوڑ دیں گے اس کا سانس بند ہونے لگا اس نے کهڑکیاں کهول دیں مگر اس کی گهٹن کم نا ہوی
اس کے کانوں میں کسی کی آواز گونجی تهی باہر کے موسم کا تعلق تو ہمارے اندر کے موسم سے ہوتا ہے
وہ ایک کونے میں بیٹهه گئئ ہاں یہ گهٹن تو میرے اندر ہے اس نے بے بسی سے سوچا
اس کی آنکهوں کے سامنے اندهیرا چهانے لگا تها
اریشہ اسے کهانے کے لیے بلانے آی تهی مگر اسے بے ہوش دیکهه کے اس کی چیخ نکل گئئ ارحم اور بلقیس بیگم بهاگ کے اس کے کمرے میں آے تهے
ڑاکٹر نے چیک اپ کے بعدبتایا کہ اسے کوی ذہنی ٹینشن ہے
اسے مکمل آرام کروانے کی تاکید کروای تهی
ارحم ڈاکٹر کو دروازے تک چهوڑ کے آیا
مما پلیز بهابی کے گهر والوں کو لے آیں پلیز مما وہ بلقیس بیگم کے سامنے بیٹهتے ہوے بولا تها
کچهه سوچتے ہوے انہوں نے ہاں میں سر ہلا دیا
****
رات کا کون سا پہر تها جب اس کی آنکهه کهولی تهی وہ اٹهه کے بیٹهه گئی دوپٹہ کندهوں پر پهیلا کے وہ نیچے اترنے لگی مگر اگلے ہی لمحے وہ ساکت ہو گئئ تهی کیوں کے سامنے صوفے پر ارمغان سو رہا تها
یہ خواب ہےیا وہ اب خواب تها اس نے حیرانی سے سوچا تها
مگر اگلے ہی لمحے اس کے بیگ پر نظر پڑهه گئئ
تو وہ واپس آ گیا ہے اب وہ بیڈ سے اٹهه گئئ تهی
ڈرئسنگ پر پڑی فائل دیکهه کے اس کے دل کو کچهه ہوا تها تم ٹهیک ہو جاو پهر وہی ہو گا جو تم چاهتی ہو تو کیا وہ مجهے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں وہ ایسا سوچنا بهی نہیں چاهتی تهی
وہ جیسے پاگل ہو رہی تهی
آپ میرے ساتهه ایسا کیسے کر سکتے ہیں اس نے ارمغان کو زور سے جهنجهوڑا تها اور وہ اس نہگانی آفت سے گهبرا کے اٹهه بیٹها تها
کیا سمجهتے ہیں آپ خود کو جب چاهیں گے اپنی زندگی میں شامل کر لیں گے اور جب چاهیں گے نکال باہر کریں گے
وہ آنکهیں رگڑتا ہوا حیرانی سے اسے دیکهه رہا تها
زیست کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مت نام لیں میرا اس وقت اپنی زندگی سے کیوں نہیں نکالا جب میں چاهتی
میں مر جاوں گی ارمغان ۔ ۔ ۔ ۔ وہ وہیں اس کے سامنے بیٹهه گئی اس نے اپنا سر ارمغان کے گهٹنوں پر رکهه دیا
تمہیں لگتا ہے میں کبهی تمہیں چهوڑ سکتا ہوں وہ بہت ریر بعد بولا تها
تو وہ پیپر کیسے ہیں اس نے روتے ہوے میز کی طرف اشارہ کیا تها
ہمیشہ کی طرح بغیر سوچے سمجهے اندازہ لگایا وہ اس سے خفا ہوا تها وہ ایک زمین کے کاغذات ہیں
آپ جو ہیں سارے اندازے غلط صابط کرنے کے لیے وہ اٹهه کے اس کے پاس بیٹهه گئئ اور دہیرے سے سر اس کے کاندهے پر رکهه دیا
زیست آج بابا کا فون آیا تها انہوں نے ہم دونوں کو گاوں بلایا ہے وہ حیران ہوی تهی
میرے بابا نے وہ اب رو رہی تهی
هاں ۔ ۔ ۔ ۔ ارمغان نے اس کے آنسو صاف کیے تهے
مما کو معاف کر دو زیست ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں انہیں معاف کر چکی ہوں مما اور بابا نے اپنا اپنا مان بچانے کے لیے کیا وہ بهی اپنی جگہ ٹهیک تهے
مما تم اے بہت شرمندہ ہیں وہ خود گئی ہیں بابا کے پاس معافی مانگنے ۔ ۔ ۔بابا کی طبیعت ٹهیک نہیں ورنہ وہ خود ہم سے ملنے آتے
تهینک یو ارمغان آپ نے مجهے مشکل وقت میں چهوڑا نہیں
بس قسمت ہے تمهاری ورنہ عینی توآج بهی انتظار میں بیٹهی ہے اس نے شرارتی انداز میں کہا تها
میں آپ کو گنجا کر دوں گی اس نے غصے سے کہا
بهی گنجے اور لنگڑی کی ہی جوڑی خوب جمے گی اب کے وہ دونوں کهلکهلا کے ہنس دیے
گهڑی سے چاند ان کی بلایں لے رہا تها کہ دکهه کی گهڑیاں جهٹ چکی ہیں اب تو سویرا ہی سویرا تها۔ ۔ ۔ ۔
ختم شد۔ ۔ ۔ ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...