ماہنامہ پاکیزہ کراچی
سوالنامہ از شائستہ زرّیں(کراچی)
جواب از:مبارکہ حیدر(جرمنی)
۱:: خریداری ہُنر ہے یا جھنجٹ؟
جواب:خریداری کرناویسے توہنر ہے،لیکن کبھی کبھار جھنجھٹ بھی ہو جاتا ہے۔
۲::آپ کی نظر میںخریداری کا بنیادی اصول کیا ہے؟
جواب:ضرورت کے مطابق چیز مناسب ہو اور قیمت بھی مناسب ہو۔
۳:: خریداری کے لیے آپ ایک ہی مارکیٹ کا انتخاب کرتی ہیں یا ایک سے زائد میں جا کر فیصلہ کرتی ہیں ؟
جواب: یہاں جرمنی میں مارکیٹوں کا سسٹم پاکستان سے کافی مختلف ہے۔کسی ایک مارکیٹ میں چلے جائیں تو عام طور پر ضرورت کا سارا سامان وہیں سے ہی مل جاتا ہے۔ اس لئے ایک بار کی شاپنگ تو ایک ہی مارکیٹ میں کر لیتی ہوں۔لیکن اگلی شاپنگ کے لئے دوسری مارکیٹیں بھی دیکھ لیتی ہوں۔اس طرح مختلف مارکیٹوں میں نرخوں کے اتار چڑھاؤ کا اندازہ ہوتا رہتا ہے۔ویسے فرق بہت معمولی سا ہی ہوتا ہے۔
۴:: جیولری، ملبوسات،کاسمیٹکس،آرائشی اشیاء، گھریلو استعمال کی اشیاء،ادویات،بچوں کی خریداری ۔ خریداری کے وقت ترجیحات کے لحاظ سے کیسے نمبرترتیب دیں گی؟
جواب:گھریلو استعمال کی اشیاء،بچوں کی خریداری،ملبوسات،کاسمیٹکس،آرائشی اشیاء اور جیولری ۔ ۔۔۔ادویات کا واضح کر دوں کہ ہمیں یہاں میڈیکل چیک اپ سے لے کر ادویات تک سب سہولیات فری میسر ہیں۔
۵:: دکاندار کی بتائی ہوئی قیمت پر خرید لیتی ہیں یا دام کم کرواتی ہیں؟ اندازاً کتنے فیصد کم کرواتی ہیں؟
جواب: یہاں قیمتیں فکس ہوتی ہیں۔ان میں کمی بیشی نہیں ہوتی ہاں کبھی پاکستانی، افغانی اور ترکی دوکانداروں تک جانا پڑے تو وہاں دام کروانے کی صورت بن جاتی ہے۔یہاں کی بڑی مارکیٹیں سال میں دو بار خاص سیل لگاتی ہیں۔میں ان تاریخوں سے باخبر رہتی ہوں ۔اس سیل میں ۴۰ سے ۵۰ فی صد تک قیمتیں کم ہو جاتی ہیں۔میں اس سہولت سے بروقت فائدہ اٹھالیتی ہوں۔
مطبوعہ ماہنامہ پاکیزہ کراچی۔ عید نمبر۔نومبر ۲۰۰۷ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔