مام میری جاب کنفرم ہو گٸ ہے اپنے دم پہ کل سے میں جواٸن کرنا ہے آفس۔بظاہر خضرا کو بتاتی وہ دراصل ارتضیٰ خان کو سنا رہی تھی۔
اوہ تو اب بزنس سرکل میں ہمیں شرمندہ کرنے کا ارادہ ہے آپکا۔ ارتضیٰ خان طنزاً بولے۔
ڈیڈ میں نے آپکے نام پہ یہ جاب نہیں حاصل کی آپ کی طرح اس دنیا کو لڑکیوں سے کوٸ مسٸلہ نہیں ہے۔ تو آپ بے فکر رہیں آپ کی ناک سلامت رہے گی۔ اور ویسے بھی عاٸشہ خان کو کامیاب ہونے کے لیے دی ڈاٹر آف ارتضیٰ خان کا ٹیگ لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ مجھے ارتضیٰ گروپ آف کمپنیز کی ضرورت ہے۔
عاٸشہ اپنے کمرے میں جا چکی تھی جبکہ ارتضیٰ خان پہلو بدل کر رہ گۓ۔ انہیں عاٸشہ کی بدتمیزی ایک آنکھ نہ بھاتی تھی مگر یہ بدتمیزی انہی کی مرہونِ منت تھی اگر وہ غور کرتے تو۔۔۔۔۔
عاشو۔۔۔۔ میرا بیٹا یہاں کیا کر رہا ہے ہمممم۔ خضرا پیار سے اسکے بال سہلاتے ہوۓ بولیں۔
کچھ نہیں مام میں چاند کو دیکھ رہی تھی کتنا اکیلا ہے نہ یہ۔ وہ ان کی گود میں سر رکھتے بولی۔
پتا ہے مام مجھے پہلے چاند کی طرح بننا تھا کتنا پیارا لگتا ہے نہ چاندنی بکھیرتے۔
مگر نہیں مجھے ستارہ بننا ہے مام سب سے چمکتا ستارہ جو بے شمار ستاروں میں بھی نظر آ جاۓ۔
مگر مجھے تو اپنی عاشو کو چاند ہی بنانا ہے۔
تاکہ میں اکیلی رہوں۔۔۔۔
نہیں تاکہ جب تم روشن ہو تو ستاروں کا جھرمٹ بھی تمہارے آگے ماند ہو جاۓ۔ وہ اپنی روشنی سے تمہیں اور خوبصورت کر دے مگر روشنی تو عاشو کی ہی ہو نہ ہر طرف۔
مام آپ کیسے ہر بات جان جاتی ہیں اور میرے دل کا بوجھ ہلکا کر دیتی ہیں۔
کیونکہ بیٹا جی میں آپکی مام ہوتی ہوں اور ماں کو سب پتا ہوتا ہے۔
آٸ لَو یو سوووووووو مچچچ مام۔۔۔۔
آٸ لَو یو ٹو۔ چلو اب جلدی سے جا کر سو جاٶ صبح آفس نہیں جانا کیا؟؟؟؟
جانا ہے جانا ہے۔۔۔ اوہ مام آپ بھی نہ مجھے باتوں میں لگا لیا چلیں چلیں پھر اگر آپ دیر سے اٹھی تو میرا امپریشن خراب ہو جاۓ گا نہ۔ عاٸشہ شرارتی انداز میں بولی۔
اچھا بچوو۔۔۔ دیر سے میں اٹھتی ہوں یا آپ اٹھتی ہیں۔ خضرا اسکا کان کھینچتے بولیں۔
آٶچ مام کان تو چھوڑیں۔
جاٶ سو جاٶ۔
گڈ ناٸیٹ۔ عاٸشہ دور سے کِس اچھالتی پھدکتی چلی گٸ۔
شریر لڑکیوں والی کوٸ عادت نہیں سیکھ سکتی ہر کام اس نے لڑکوں کی طرح ہی کرنا ہے۔
*****************************************
مما جانی آپ جاگ رہی ہیں۔
جی میری جان آ جاٶ۔
مجھے آپکے پاس سونا ہے۔
آ جاٶ میرا بیٹا۔
زرش خان بیگم کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گٸ۔
مما گھر کتنا خالی خالی لگتا ہے نہ۔
بابا جانی گھر میں ہوتے ہیں تو پھر چلو تھوڑا تو خالی پن دور ہوتا ہے مگر خان لالہ۔۔۔۔
مما جانی خان لالہ ایسے کیوں ہیں۔
ایسے کیسے؟؟؟
یہی مسٹر پرفیکٹ ان کو ہر چیز پرفیکٹ ہی چاہیے نہیں مطلب اگر انڈہ گول نہیں بنا تو بھی اس نے پیٹ میں ہی جانا ہے نہ۔ مگر نہیں لالہ کے معدے میں صرف گول انڈہ ہی جاۓ گا یارا بندہ تھوڑا تو کبھی ریلیکس ہو جاۓ۔ ہر وقت پرفیکشن کی ہی ٹینشن رہتی ہے۔
زری تمہارے خان لالہ تو بچپن سے ہی ایسے ہیں نہ تو پھر اب کیوں چڑ جاتی ہو ہممم۔ کیونکہ پہلے وہ ذیادہ تر بورڈنگ سکول اور پھر انگلینڈ چلے گۓ تھے۔ چھٹیوں میں آتے تھے تو اتنا فِیل نہیں ہوتا تھا۔
اچھا نہ بس اسکو نہیں پسند بے ترتیبی تو ٹھیک ہے نہ ہر انسان کی اپنی پیرارٹی ہوتی ہے۔
ہاں مگر میں آپکو پھر سے بتا رہی ہوں مجھے خانی بیگم کوٸ ڈرپوک بکری نہیں بلکہ شیرنی چاہیے۔
اچھا تمہارے خان لالہ کے دل پہ جو اثر کرے گی اسے ہی لاٶں۔
کوٸ لڑکی۔۔۔۔۔۔ اور خان لالہ کے دل پہ اثر کرے گی شاید ہی کوٸ ایسی پیدا ہوٸ ہو۔
کیا پتا ہو گٸ ہو۔
رہنے دیں مما جانی اٹس ایمپاسِبل۔۔۔۔
کبھی کبھی ایمپاسِبل بھی پاسِبل ہو جاتا ہے۔
جی بالکل مگر کوٸ پاگل سر پھری ہی اس شیر سے پنگا لے گی بکریوں کی کیا مجال۔
تم بھی بکری ہو کیا۔
کیوں میں کیوں بکری ہوں؟؟؟
وہ اسلیے زری بیٹا کیونکہ آپکو تو لڑکیاں دو طرح کی ہی لگتی ہیں شیرنی یا بکری۔۔۔
کوٸ نٸیں مما جانی میں تو چھوٹی سی مینا ہوں جس پہ پہرہ ایک عقاب کا ہے۔
بدتمیز بھاٸ کو ایسے کہتی ہو۔
اچھا نہیں کہتی آپ کے لاڈلے کو کچھ بھی۔
*****************************************
مام مام ۔۔۔۔۔ عاٸشہ شوز کے لیسس باندھتے چلا رہی تھی۔
آ گٸ ہوں اپنا لاٶڈاسپیکر کم کرو۔
جلدی کریں نہ مجھے دیر ہو رہی ہے۔
اچھا بتاٶ کیا کروں۔
آپ نہ میرا کوٸ ایسا ہیر اسٹاٸل بنا دیں جس سے میں معصوم سی لگوں۔ اور خضرا اس فرماٸش پہ سر پیٹ کے رہ گٸیں۔
بیٹا جی معصوم لگنے کے لیے معصوم ہونا بھی پڑتا ہے۔ اگر آپ معصوم ہوتیں تو ضرور لگتی بھی۔
ماام دنیا سے ہی سیکھ لیں ذرا سا کیسے اپنے بیٹیوں کو ماٸیں کہہ رہی ہوتی ہیں کہ۔۔۔۔۔۔
میری بیٹی تو دنیا جہان کی نکمی بیٹی ہے کوٸ کام جو ذرا ڈھنگ سے کر لے۔ اللہ ایسی نکمی اولاد کسی کو نہ دے۔ خضرا عاٸشہ کی بات کاٹ کر مزے سے اب دنیا دکھا رہی تھیں۔
اب ایسا بھی نہیں ہوتا مام۔ عاٸشہ خجل ہوتے بولی۔
آپ جلدی سے میرا ہٸیر اسٹاٸل بناٸیں مجھے دیر ہو رہی۔
خضرا نے اسے بٹھا کر ہاٸ پونی کر دی اور جب وہ اٹھی تو۔۔
مام اس طرح تو میں۔۔۔۔
وہ لگتی ہوں جو میں ہوں کیونکہ میری بیٹی کو پریٹنڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ جیسی ہے بہت بَیسٹ ہے۔ اب جاٶ دیر ہو رہی ہے اور ہاں گاڑی لے جانا اوکے نہ میں دوبارہ باٸیک نہ دیکھوں اب۔
اور کوٸ بحث نہیں کرنی۔ اسکا منہ کھلتا دیکھ کر خضرا پہلے ہی بول پڑی۔
اوکے باۓ باۓ ٹیک کٸیر اپنے مخصوص انداز میں کِس اچھالتے وہ نکل گٸ۔
*******************************
ہیلووو۔۔۔۔ میں اس کمپنی کے مینیجنگ ڈاٸریکٹر ظہیر خان کی نیو سیکرٹری عاٸشہ خان ہوں۔ عاٸشہ آتے ساتھ ہی اپنے لاٶڈ اسپیکر سے بولتے لہجے میں اپنا تعارف کروا رہی تھی۔
اسی طرح جیسے ہر سال نیو کلاس کے پہلے دن اپنا تعارف کرواتی تھی۔
پورا اسٹاف ایک دم خاموش ہو کر اس نۓ عجوبے کو دیکھ رہا تھا۔ ببل گم کے غبارے بناتی ایک ہاتھ کمر پہ رکھے کانفیڈنٹ سی کھڑی عاٸشہ خان۔
اور پھر جو قہقہوں کا طوفان اٹھا تو مشکل سے تھما۔
سب باری باری آکر اسے یوں بَیسٹ وشز دے رہے تھے جیسے وہ بارڈر پر جا رہی ہو ساتھ میں انکی دبی دبی سی ہنسی۔۔۔۔ عاٸشہ کنفیوز ہو گٸ تھی۔
تبھی پوچھ بیٹھی۔
آپ ایسے کیوں ری ایکٹ کر رہے جیسے میں خدانخواستہ جنگ پہ جا رہی ہوں۔
ایک لڑکی جو اسی کی ہم عمر تھی عاٸشہ نے اس سے پوچھا۔
ایم ڈی کی سیکرٹری ہونے سے آسان ہے جنگ پہ جانا۔
کیا مطلب وہ اتنے خوفناک ہیں۔؟؟؟؟
خوفناک تو نہیں کافی ہینڈسم ہیں بٹ انکی عادتیں کافی خوفناک ہیں۔
لوگ گھڑی دیکھ کر اپنا ٹاٸم سیٹ کرتے ہم انہیں دیکھ کر گھڑی سیٹ کرتے ہیں۔ اگر آپکو انکی سیکرٹری رہنا ہے تو پھر گھڑی آپکے ہاتھ میں اور نظر آپکی ہر سیکنڈ پہ ہونی چاہیے۔ جتنا ٹاٸم وہ آپکو دیں اس سے ایک سیکنڈ بھی اوپر نہ ہو ورنہ فاٸر۔
انہیں ذرا سی بھی بے ترتیبی نہیں پسند ہے اگر آپ انکی کافی کا کپ بھی راٸٹ ساٸیڈ کے بجاۓ لیفٹ پہ رکھتی ہیں تو آپ فاٸر۔
اگر انہوں نے آپکو ایک منٹ میں اپنے کیبن میں بلایا ہے اور آپ ایک منٹ پانچ سیکنڈ میں پہنچتی ہیں تو آپ فاٸر۔
اگر آپ سے بلیو فاٸل مانگی گٸ ہے اور آپ ریڈ اٹھا لیتی ہیں تو آپ فاٸر۔
آفس ٹاٸم پہ پہنچنا ٹاٸم پہ جانا ورنہ فاٸر۔
اے سی باٸیس ڈگری سے نہ اوپر نہ نیچے ورنہ فاٸر۔
آہستہ بولنا ورنہ فاٸر۔
آرام سے چلنا ورنہ فاٸر۔
شور بالکل نہ کرنا ورنہ فاٸر۔
بَیڈ لینگوٸج بالکل یوز نہیں کرنا ورنہ فاٸر۔
گاڑی میں ہوں یا آفس میں فون پہ ہوں یا میٹنگ میں کوٸ فضول بات نہیں کرنی۔ ورنہ آپکو فاٸر کردیا جاۓ گا۔
***********************************
لالی یہ آپ نے مجھے کہاں بھیج دیا وہ بندہ ہاٸر کم اور فاٸر ذیادہ کرتا ہے۔
میں تو کہتی ہوں اسے بزنس میں نہیں آرمی میں ہونا چاہیے فاٸرنگ کا بہت شوق ہے اسکو۔ عاٸشہ سر پکڑ کر بیٹھی تھی اور سدرہ مسلسل ہنستی جا رہی تھی۔
ویسے کچھ بھی یہ بندہ کمال کا ہے آٸ مین اتنی پرفیکشن۔۔۔ہاہاہاہا
آپ ہنس لیں کیوں کہ مصیبت آپکے گلے نہیں پڑی میں نے تو آبیل مجھے مار والی حرکت کر دی ہے لالی۔
اور میں چھ مہینے کا کانٹریکٹ بھی ساٸن کر آٸ ہوں۔
صرف چھ مہینے۔
ہاں صرف چھ مہینے کیونکہ انکا کہنا ہے کوٸ ایک مہینہ بھی ٹِک جاۓ تو معجزہ ہو۔
ہاہاہا لاڈو لگتا ہے تمہارے سارے گناہوں کی سزا دنیا میں ہی ملنے والی ہے۔
ہاں ہاں لالی آپ مذاق اڑا لیں میرا۔
کون میری گڑیا کا مذاق اڑا رہا ہے؟؟؟؟
سکندر لالہ اوہ برو ویلکم بیک واٹ آ پلیزنٹ سرپراٸز۔
عاٸشہ تو خوشی سے جھوم اٹھی تھی جبکہ سدرہ کا تو رنگ ہی اڑ گیا تھا۔
بس کیا کریں آپکی لالی کی بہت یاد آرہی تھی سکندر عاٸشہ کو بازو کے گھیرے میں لیے بولا۔
اچھا تو لالہ مطلب آپکو میری یاد نہیں آٸ؟؟؟ عاٸشہ منہ پھلاتے بولی۔
ارے تم تو جگر ہو اپنا میرا یار پیارا سا۔
میں چاۓ لاتی ہوں۔ سدرہ وہاں سے کھسکنا چاہ رہی تھی مگر عاٸشہ نے روک دیا۔
اور اب وہ اسکی خوب کھنچاٸ کر رہی تھی۔
ظہیر خان والا بھوت فلحال بھاگ گیا تھا وہ تو اپنے پیارے لالہ کی واپسی پہ خوش تھی۔
بچپن سے ہی یہ دونوں کزنز اسکے فیورٹ رہے تھے اور جب ان دونوں کا سوٸیٹ سا کپل بنا تو عاٸشہ کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا۔
**********************************
میڈم آپ یہ فاٸل۔۔۔۔۔
یہ یہ آپ کیسے بیٹھی ہیں؟؟؟؟؟
کیوں کیا ہوا تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے میں سر پر پاٶں رکھ کر بیٹھی ہوں۔ وہ ریلیکس انداز میں بولی۔
اور عارف اسے بے بسی سے دیکھ کر رہ گیا کیونکہ عاٸشہ کسی کی بھی نہیں سنتی تھی۔
اسے آۓ تین دن ہو گۓ تھے اور وہ تھی کہ کسی چیز کو سیریس نہیں لے رہی تھی۔
ہر دو منٹ کے بعد تو اسے بھوک لگ جاتی تھی باتونی بھی بلا کی تھی شاید وہ دنیا میں آٸ ہی کھانے اور باتیں کرنے ہی تھی۔ عاٸشہ ان خوش قسمت لوگوں میں سے تھی جو جتنا بھی کھا لیں مٹے نہیں ہوتے۔
خیر وہ تو ایک الگ کہانی تھی اسوقت وہ دونوں بازو سر کے پیچھے باندھے ٹانگیں ٹیبل پر چڑھاۓ ببل گم کے غبارے بنا رہی تھی۔
میڈم آپ پلیز۔۔۔۔۔۔۔ باس کو یہ سب بالکل پسند نہیں ہے۔
چِل مسٹر عارف ریلیکس رہا کریں ابھی تو باس نہیں ہیں نہ تو پھر کیوں ٹینشن میں رہتے ہیں آپ۔ جب تک باس نہیں تب تک فکر نہ فاقہ عیش کر کاکا۔
آپ کا کچھ نہیں ہو سکتا آپ مجھے بھی جاب سے نکلوا کر چھوڑیں گی۔
ویل باس کے آنے سے پہلے سارے پینڈنگ کام ختم کر لیجیے۔ اور ماڈل زرقون کو بھی نیو کلیکشن کے لیے ہاٸر کر لیجیے گا۔ یاد رہے ہمیں زرقون میڈم کو ہی ہاٸر کرنا ہے اور وہ اتنی جلدی مانتی نہیں ہیں کافی نک چڑھی ہیں وہ۔
تو اگر وہ نک چڑھی ہیں تو کوٸ ضرورت نہیں پھر اسے منہ لگانے کی۔ مجھے ایسے لوگ بالکل بھی پسند نہیں ہیں۔
یا اللہ مجھے صبر دے۔۔۔۔۔ میڈم آپکو نہیں پسند ہوں گے مگر سر کو اپنی کلیکشن کے لیے وہی ماڈل چاہیے سو پلیز۔۔۔۔۔
اچھا اچھا اب منتیں مت کریں میں چلی جاٶں گی اسکے پاس۔
اتنا لاپرواہ انداز دیکھ کر عارف کو لگتا تھا کہ اسے ماٸنر سا اٹیک تو عاٸشہ دلوا کے ہی چھوڑے گی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...