میشا سر کی بینڈیج رہنے دو بس ہاتھ کی چینج کر دو
کیوں ۔۔۔۔
سر پر زیادہ چوٹ نہیں ہے میں نے دیکھی تھی اس لیے
اچھا ۔۔ اس نے سر ہلایا تو فضہ نرس کو اشارہ کرتی باہر نکل گئی ۔ وہ اس کے پاس بیٹھ کر اس کی پہلے والی بیڈیج اتارنے لگی ۔سامنے سے کٹے ہوئے بال پھسل کر بار بار اسکی آنکھوں کے سامنے آ رہے تھے۔ حنان نے بے اختیار ہاتھ بڑھا کر اس کے بال کانوں کے پیچھے کیے تو اس نے ہاتھ روک کر اسے دیکھا
وہ بار بار تنگ کر رہے تھے آنکھوں کے سامنے آ رہے تھے تو اس لیے پیچھے کر دیے ۔اسکی سنجیدگی دیکھتے ہوئے اس نے جلدی سے وضاحت کی تو دوبارہ سے اپنے کام میں مصروف ہو گئی وہ آنکھیں بند کرتے ہوئے پیچھے کو ٹیک لگا گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے کسی عجیب سے احساس کے تحت آنکھیں کھولیں تو میشا کو کڑےتیورں سے گھورتے پایا وہ فورا سیدھا ہوا۔ مارے گئے لگتا ہے پتہ چل گیا ۔
کک ۔۔کیا ہوا ہے ایسے کیوں گھور رہی ہو،
یہ چوٹ کیسے لگی ۔۔ اس کی اڑی رنگت بغور دیکھتے ہوئے اس نے پوچھا
بتایا تو ہے بائیک سے گرا تھا
یہ چوٹ ایکسیڈینٹ کی تو نہیں ہے
نن نہیں تو ایکسیڈینٹ کے دوران ہی لگی ہے
حنان یہ چوٹ ایکسیڈینٹ کی نہیں ہے ۔ایسے لگ رہا ہے جیسے کانچ پر ہاتھ رکھ کر زور سے دبایا گیا ہو ۔اس کے ایک دم درست اندازے پر اس نے آنکھیں پھاڑیں
میں کچھ پوچھ رہی ہوں اس کی طرف سے مسلسل خاموشی پا کر اس نے سختی سے کہا
وہ۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔
کیا وہ وہ لگا رکھی ہے ، سیدھی بات کرو
وہ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں وہ جب میں گرا تھا ۔۔۔۔ آآآآ۔۔۔۔۔۔ جب میں گرا تھا۔۔۔۔۔ میں جب۔۔۔۔۔۔۔
جب تم گرے تھے .یہ مجھے یاد ہو گیا ہے اب اس سے آگے بھی بڑھو .
جب میں گرا تھا تو۔۔۔۔۔۔ ہاں جو بائیک کا شیشہ ٹوٹا تھا نہ غلطی سے اس پر ہاتھ رکھ دیا تو جب اٹھنے لگا تو ۔۔۔۔تو۔۔
تو۔۔۔۔۔
تو ہاتھوں پر وزن ڈال کر اٹھا تھا ۔ تب لگی تھی ہاں تب لگی تھی ۔بروقت بات بن جانے پر وہ کھل کر مسکرایا
اس میں اتنا خوش ہونے والی کیا بات ہے ۔اس کو مسکراتے دیکھ کر میشا کہا
خوشی کی بات تو ہے اب دیکھو نہ زیادہ چوٹ نہیں لگی ۔اگر زیادہ لگ جاتی بہت درد ہوتا ۔۔ ہے نہ۔ بات بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی رائے بھی لینی چاہی
ہممم ۔۔۔ وہ دوبارہ سے زخم کا معائنہ کرنے لگی مطمئن البتہ اب بھی نہیں ہوئی تھی
پولیس میں ہونا چایئے تھا خواہ مخواہ ڈاکٹر بن گی ۔ تکیے پر ٹیک لگاتے ہوئے بڑبڑایا
تم ریسٹ کر لو میں راؤنڈ پر جا رہی ہوں واپسی پر تھوڑا لیٹ ہو جاؤں گی کچھ چایئے تو بتا دو
اپنا موبائل دے دو میرے موبائل کی بیٹری لو ہو گی ہے۔ اپنی بیٹری تو وہ گیم میں اڑا چکا تھا
کال کرنی ہے ۔۔۔۔۔
نہیں میں بور ہو رہا ہوں فلم دیکھنی ہے
تمہیں سینما نہ لے چلوں ۔اسے گھورتے ہوئے وہ جانے کو مڑی
دے دو نہ اچھی وائفی نہیں ہو۔ اس نے پیچھے سے ہانک لگائی
یہ ڈاکٹر میشا نے بجھوایا ہے اور یہ شال بھی انہوں نے دی ہے کہہ رہی تھیں کہ ٹھنڈ ہو رہی ہے اسے اوڑھ لیں ۔ تھوڑی دیر گزرنے کے بعد وارڈ بوائے نے موبائل اور شال لا کر اسے دی۔ شال سے اٹھنے والی اس کی مخصوص مہک سے پتہ چل رہا تھا کہ شال بھی اسی کی ہی ہے
ڈاکٹر میشا نے دی ہیں دونوں چیزیں۔ اس نے حیرت اور خوشی سے پوچھا
جی سر ۔۔
آر یو شیور یہ انہوں نے مجھے ہی دینے کے لیے دی ہیں
جی سر آپ ہی کو دینے کا بولا ہے ۔وارڈ بوائے کو وہ کھسکا ہوا معلوم ہوا
خود کہاں ہیں
جی وہ راؤنڈ پر گئی ہیں ۔
ٹھیک ہے تم جاؤ۔
اتنی فکر ہے تو مان کیوں نہیں جاتی خیر کوئی نہیں میں بھی منا ہی لوں گا۔ اس کی شال کندھوں پر پھیلاتے ہوئے وہ بے ساختہ مسکرایا۔ کچھ دیر تک فلم دیکھنے کے بعد اکتا کر بند کر دی اور اس کا انتظار کرنے لگا جب ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد بھی وہ نہ آئی تو موبائل اٹھا کر پاکٹ میں ڈالا شال کندھوں پر لیپیٹ کر دروازے کے پاس جا کھڑا ہوا ادھر ادھر دیکھنے کے بعد دبے پاؤں باہر نکل گیا ۔ سارے ہوسپیٹل کا چکر لگا کر جیسے ہی روم میں داخل ہوا میشا سٹریچر کی پائنتی پر سر ٹکائے بیٹھی تھی وہ جلدی سے اس کے پاس پہنچا
میشو کیا ہوا طبعیت ٹھیک ہے
کہاں گئے تھے میں پریشان ہو گئی تھی ۔بندہ بتا کہ ہی چلا جاتا ہے
میں اکیلا بور ہو گیا تھا تم بھی نہیں تھی تو میں باہر چلا گیا سوری تم پریشان ہو گئی
کھانا کھا لو۔ ٹفن کھولتے ہوئے اس نے کہا
تم نے کھا لیا
نہیں ۔۔۔
دس بج رہے ہیں تم ابھی تک ایسے ہی گھوم رہی ہو اپنا خیال تو رکھا کرو نہ ۔ اس نے فکرمندی سے کہا
اگر وہ تمہارے پیچھے آتا ہے تمہاری فکر کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ تم اس کے لیے اہم ہو۔ محبت کرتا ہے تم سے ۔ اسے خالدہ بیگم کی بات یاد آئی سر جھٹک کر وہ اس کی طرف متوجہ ہوئی
ہاں بس وہ نیچے فضہ کی ہیلپ کے لیے رک گئی تھی۔ نوالہ توڑ کر اس کی طرف بڑھاتے ہوئے اس نے جواب دیا
تم پہلے کھا لو میں بعد میں کھا لوں گا خومخواہ ڈسٹرب ہوگی ، ویسے بھی مجھے ابھی بھوک نہیں ہے ۔ اس کا بڑھا ہوا ہاتھ پکڑ کر اس کے منہ کی طرف کیا تو وہ ہلکا سا مسکرا کر کھانا کھانے میں مشغول ہوگئی
تمہاری بائیک کہاں ہے۔ کچھ دیر بعد اس نے پوچھا
میرے پاس تو کوئی بائیک نہیں ہے
مگر تو تم کہہ رہے تھے کہ تم بائیک سے گرے ہو
اچھا وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو ساحل کی تھی ۔میں نے اسے کال کر کہ کہہ دیا تھا کہ ورکشاپ لے جائے تم کیوں پوچھ رہی ہو
پتا نہیں کیوں مجھے تمہارے ساتھ ہوئی اس ٹریجڈی پر یقین نہیں آ رہا ہے
تم تو پولیس والوں کی طرح شک کر رہی ہو
تمہارا ریکارڈ ہی کچھ ایسا ہے۔ اس کا اشارہ ٹائر پنکچر کرنے کی طرف تھا تو وہ بجائے شرمندہ ہونے کے ڈھٹائی سے ہنس دیا
جب کھانا ہو تو بتا دینا ٹفن یہیں رکھے جا رہی ہوں کچھ دیر تک اس کے پاس بیٹھی رہنے کے بعد اٹھی تو اس نے جلدی سے اس کا بازو پکڑا
کب تک ناراض رہنے کا ارادہ ہے ۔بس کر دو یار ۔۔ سوری نہ ۔۔ ایک ہاتھ سے اسکا بازو اور دوسرے سے کان پکڑے سوری کر رہا تھا
پہلے پرومس کرو آئندہ ایسا کچھ نہیں کرو گے ۔ کچھ خالدہ بیگم کی باتوں کا اثر تھا اور کچھ اس کے جتنوں کو دیکھ کر وہ نرم پڑی
پرومس دوبارہ ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے تم ہرٹ ہو ۔
پکا۔۔۔۔۔
پکے سے بھی پکا پرومس ۔ شہ رگ پر ہاتھ رکھ کر وعدہ کرتے ہوئے وہ بلکل بھول گیا کہ ابھی بھی وہ اس سے کچھ چھپا رہا ہے جو کہ اس کی شامت لانے کا باعث سکتا ہے
اگر دوبارہ ایسا کچھ کیا نہ تو اس بار ناراض نہیں ہوں گی ۔آئی سوئیر تمہارا سر پھاڑ دوں گی
بے شک سر پھاڑنا یا منہ توڑ دینا میں کچھ نہیں کہوں گا ۔ اسے کھلی آفر دیتے ہوئے انجان تھا کہ یہ وقت جلدی بھی آسکتا ہے
صلح ۔اس نے بچوں کی طرح اس کے سامنے ہاتھ پھیلایا تو اس نے ہنستے ہوئے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا
میں نے کہیں سے پڑھا تھا کہ جب دو لوگ صلح کرتے ہیں تو زبان کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے گلے مل کر بھی سارے گلے شکوے ختم کرتے ہیں تو پھر کیا خیال ہے ۔اٹھ کر اس کی طرف بڑھا
یہ میری ہیل دیکھ رہے ہو ایک بھی لگ گئی نہ تو سر میں کم سے کم آدھے فٹ کا سوراخ تو کرہی دے گی شرافت سے سو جاؤ ۔وہ جلدی سے پیچھے ہٹی
تم کہاں جا رہی ہو
سٹاف روم میں
رکو میں بھی چلتا ہوں وہ جھٹ سے اٹھ کھڑا ہوا
پاگل ہو کیا ۔تم کیا کرو گے ۔ وہاں اور بھی سٹاف ہوگا
یار میں ادھر اکیلا بوررہا ہوں وہاں تمہارے پاس بیٹھا رہوں گا ۔ بلکل بھی تنگ نہیں کروں گا
تو میں تمہیں کارٹون نظر آ رہی ہوں جو تمہیں وہاں انٹرٹینمنٹ میسر ہو گی ۔ سکون سے یہاں بیٹھے رہو
پلیز نہ ۔۔۔
اچھا یہیں رہو میں فضہ کو بتا کر آتی ہوں تم یہ ٹیبلٹ لے کر سو جاؤ
ٹھیک ہے۔ منہ بناتے ہوئے وہیں بیٹھ گیا ۔ میشا کو آتے آتے کافی دیر ہوگئی جب وہ اندر آئی تو وہ اس کی شال اوڑھے سو رہا تھا ۔اس کو یوں سوتا دیکھ کر وہ مسکرائی
مجھے کہہ رہا تھا کہ میں بور ہو رہا ہوں اور خود سو گیا ہے ۔ چئیر سٹریچر کے پاس رکھ کر بیٹھ گئی
صرف سوتے ہوئے ہی اتنے معصوم لگ رہے ہو ۔جاگتے میں تو تمہارا دماغ نئی نئی کہانیاں بنانے میں مصروف ہوتا ہے ۔ کچھ دیر تک یونہی اس کے پاس بیٹھے رہنے کے بعد ہاتھ بڑھا کر اس کے ماتھے سے بال ہٹاتے ہوئے جھک کر اس کی پیشانی چومی
کاش حنان تم جاگ رہے ہوتے تو میرے بھائی تم نے تو خوشی سے ہی لڑھک جانا تھا۔ باہر کھڑی فضہ ویڈیو سیو کرتے ہوئے بڑبڑائی ۔ وہ حنان کے لیے کافی لائی تھی جب میشا کواس کے پاس بیٹھا دیکھ کر جھٹ سے موبائل نکال کر ویڈیو بنانے لگی ۔
رات کے پچھلے پہر اس کی آںکھ کھلی تو میشا کرسی پر بیٹھی اس کے بیڈ پر سر ٹکائے سو رہی تھی۔ ایک دلفریب مسکان نے اس کے لبوں کو چھوا ۔ ہولے سے بیڈ سے اتر کر اسے اٹھا کر بیڈ پر لٹایا ،دوپٹہ اس پر پھیلایا اور خود چئیر پر پاؤں سمیٹ کر بیٹھ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح کے چھ بج رہے تھے جب فضہ اندر آئی تو ان دونوں کو سویا دیکھ کر سر جھٹک کر رہ گئی
عجیب میاں بیوی ہیں۔ بڑبڑاتے ہوئے وہ حنان کی طرف بڑھی
حنان اٹھو۔۔۔ اسے جھنجھوڑ کر اٹھایا تو وہ ہڑبڑا کر اٹھا
کیا ہوا
ابھی تک تو کچھ نہیں اگر سر فرید آ گئے نہ تو اپنی بیوی کی تو چھٹی ہی سمجھو جو مریض کو کرسی پر بٹھا کر خود بیڈ پر سو رہی ہے
میشا اٹھو ۔۔۔۔ نماز کا ٹائم نکل رہا ہے ۔ فضہ نے بازو سے پکڑ کر ہلایا تو وہ آنکھیں ملتی اٹھ بیٹھی
ماشاءاللہ سے کیا بات ہے مریض کی بجائے ڈاکٹر بیڈ پر سو رہی ہے۔اس پر طنز کرتے ہوئے مڑی
میں یہاں کیسے آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں سوتے ہوئے ان کمفرٹیبل لگ رہی تھی اس لیے میں نے وہاں لٹا دیا حنان نے کہا
میں نمازپڑھ کہ آتی ہوں
صلح ہوئی یا نہیں اس کے جانے کے بعد فضہ جلدی سے اس کے پاس آئی
ہاں ہو گئی ۔۔۔۔۔
تو بیٹا پھر یہاں سے تیتر ہو جاؤ اگر اسے تمہارے اس ڈرامے کا پتہ چل گیا نہ تو اس بار میری نہیں تمہاری شامت آئے گی کیوں کہ میں تو صاف مکر جاؤں گی
میں ڈسچارج سلپ بنواتی ہوں ایک گھنٹے کے اندر اندر نکلنے کی کرو ۔اور یہ تمہارا موبائل کدھر ہے
اس کی بیٹری ختم ہوگئی ہے کیوں
میں فری ہو کر ایک ویڈیو بھیجوں گی چیک کر لینا تمہارے لیے سرپرائز ہے
ایسا کیا ہے
تم دیکھو گے تو جھوم اٹھو گے ابھی تو یہاں آؤ ۔اس کےآنے سے پہلے میں تمہارے سر کی پٹی چینج کروں ۔
میں کیا کہہ رہی تھی کہ اب یہ ٹھیک ہے تو اسے گھر چلے جانا چایئے آنٹی انکل بھی پریشان ہوں گے ہم لوگ گھر جا کر اسے میڈیسن دے دیا کریں گی۔ میشا واپس آئی تو فضہ نے کہا
پوچھ لو اگر اسے پین زیادہ نہیں ہو رہی تو ٹھیک ہے
ہاں میں اب بلکل ٹھیک ہوں
میں ڈیوز کلیر کر آتی ہوں ہم جاتے ہوئے اسے گھر چھوڑ دیں گے۔فضہ کے جانے کے بعد وہ چیزیں سمیٹنے لگی
………..
ڈنر کے بعد وہ سب لاؤنج میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے میشا ولید اور راحم کے ساتھ باتوں میں مصروف تھی ۔جبکہ عیشا اسائنمنٹ بنانے میں مصروف تھی ۔فاروق صاحب ہاتھ میں کچھ فائلز لیے سٹڈی سے باہر آئے
سونیا صائم بیٹا یہاں آؤ۔ بھابھی آپ بھی آئیں مجھے کچھ بات کرنی ہے
بھائی صاحب خیریت تو ہے
جی بھابھی آپ کی اور بچوں کی میرے پاس کچھ امانتیں ہیں ۔ یہ پراپرٹی کی فائل ہے سجاد بھائی نے سارے شئیرزدونوں بچوں کے نام کر رکھے تھے اور یہ اس گھر کے کاغذات ہیں ۔انہوں نے دوسری فائل ان کے سامنے رکھی ۔یہ بھی صائم اور سونیا کے نام ہے ۔ میں نے نئے گھر کے لیے پراپرٹی ڈیلر سے بات کی ہے آٹھ دس دن میں ہم لوگ یہاں سے شفٹ کر جائیں گے ۔
اس کی ابھی کیا ضرورت تھی بھائی صاحب ۔صائم کو اس سب کی کیا سمجھ ۔اور یہ گھر شفٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جیسے رہ رہے ہیں ویسے ہی ٹھیک ہے ۔ رفعت بیگم نے صائم کو گھورا
نہیں بھابھی مجھے یہ بہت پہلے کر لینا چایئے تھا اور صائم کو اپنی زمہ داریاں اب سمجھ لینی چایئے گھر کے ساتھ ساتھ اب بزنس بھی اس کے سر پر ہوگا مجھے امید ہے یہ میری توقعات پر پورا اترے گا ۔اگر میری کہیں ضرورت ہوئی تو مجھے یاد کرلینا
مگر بھائی صاحب۔۔۔
ٹھیک ہے مام چاچو اپنی مرضی سے دے رہے ہیں تو آپ کیوں اعتراض کر رہی ہیں۔اور چاچو آپ فکر مت کریں اب بزنس کو سنبھالنا میرا کام ہے صائم نے جلدی سے کہا
شیور بیٹا۔۔ میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔ اللہ تمہیں کامیاب کرے ۔انہوں نے خلوص دل سے دعا دی
اگلے دن صبح سویرے حنان فاروق صاحب کے آفس پہنچا ہوا تھا ۔ میشا کی زبانی ہی اسے پتہ چلا تھا کہ وہ لوگ شفٹ کر رہے ہیں
کہو صاحبزادے خیریت سے آنا ہوا
جی انکل میں یہاں سے گزر رہا تھا تو سوچا ولید سے ملتا چلوں
ولید تو سائٹ وزٹ کے لیے گیا ہوا ہے
اوہ ۔۔۔۔۔۔
انکل میشا بتا رہی تھی کہ آپ لوگ گھر چینج کر رہے ہیں
ہاں بیٹا ۔۔۔
تو کہاں لیا ہے گھر
ابھی تک تو نہیں لیا ایک دو جگہ دکھایا ہے ڈیلر نے ۔ایک مجھے پسند نہیں آیا اور دوسرا بچوں کو
ہمارے گھر کے سامنے والا گھر خالی پڑا ہے اگر آپ کہیں تو بات کروں اچھا بھی ہے آپکو ضرور پسند آئے گا
ٹھیک ہے میں آفس سے واپسی پر چکر لگاتا ہوں تمہاری طرف ۔پھر دیکھ لیں گے
آپکو ضرور پسند آئے گا ۔ کچھ دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد وہ اٹھ کر چلا گیا
یہ بچے ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں کہ ان کی باتوں کے پیچھے چھپے مقصد کو ہم نہیں سمجھ سکیں گے وہ سر جھٹک کر رہ گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حنان تمہیں پتہ ہے میشی سوپ بہت اچھا بناتی ہے میشی جاؤ نہ اس کے لیے بنا لاؤ۔ وہ دونوں اسکی طبعیت پوچھنے آئیں تھی ۔نوشابہ بیگم نے انہیں اس کی بینڈیج چینج کرنے کو کہا تو فضہ کے ساتھ ساتھ حنان بھی بوکھلا گیا
ہاں ہاں جاؤ میں بھی تو دیکھوں میری بیوی کیسا سوپ بناتی ہے
اگر آج پکڑے گئے نہ تو بہت برا حال کرے گی ۔ فضہ دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
کچھ نہیں ہوتا تم جلدی سے بدل دو میں کہہ دوں گا تم سے کروائی ہے ۔حنان نے کہا تو وہ جلدی جلدی سے اس کی پٹی اتارنے لگی
فضہ تم بھی ۔۔۔۔۔۔۔میشا کہتے ہوئے اندر آئی تو ٹھٹھک کر دروازے پر رکی
حنان ۔۔۔۔۔اس کی آنکھوں میں پہلے حیرت ، بے یقینی اور پھر غصہ اترا وہ دونوں جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے
1فضہ تم بھی ۔۔۔۔۔۔۔میشا کہتے ہوئے اندر آئی تو ٹھٹھک کر دروازے پر رکی
حنان ۔۔۔۔۔اس کی آنکھوں میں پہلے حیرت ، بے یقینی اور پھر غصہ اترا وہ دونوں جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے
تو تم اتنے دنوں سے جھوٹ بول رہے تھے ۔
میشو میری بات سنو میں تمہیں بتانے ہی والا تھا ۔۔
کیا ۔۔۔کیا بتانے والے تھے کہ اتنے دن سے چیٹ کر رہے تھے ۔۔ ہاں ۔۔۔ وہ خطرناک تیور لیے اس کی طرف بڑھی۔فضہ تو موقع پاتےہی کھسک گئی تھی
پلیز غصہ نہ کرو ایم سو سوری۔۔۔
تم اتنے دن سے مجھے بےوقوف بنا رہے تھے اور کہہ رہے ہو غصہ نہ کروں۔ وہ نیچے جھک کر جوتا اتارنے لگی اسی اثنا میں اسے موقع مل گیا وہ ایک جست میں دروازے تک پہنچا
میری بات تو سنو تم ناراض تھی مان ہی نہیں رہی تھی تو میں نے سوچا کہ ایسے منا لیتا ہوں۔۔۔۔
تو تم نے سوچا کہ چلو اسے پاگل بناتا ہوں وہ اس کی طرف بڑھی تو وہ دو دو سیڑھیاں پھلانگتا لاونج میں بیٹھے حسن صاحب کے پاس پہنچا ان کے شور کی آواز سن کر وہ بے اختیار اٹھ کھڑے ہوئے وہ بھی ہاتھ میں جوتا لیے اس کے پیچھے ہی آئی
کیا ہوا حنان
ڈیڈ سیو می پلیز وہ ان کے پیچھے چھپا
کیا ہوا یہ شور کیسا ہے میشا کیا بات ہے ۔نوشابہ بیگم بھی کچن سے باہر آئیں
خالہ آپ کا بیٹا نہیں بچتا میرے ہاتھوں ۔اتنےدنوں سے جھوٹ بول رہا ہے مجھ سے کہ اس کا ایکسیڈینٹ ہوا ہے۔ اس نے دانت پیسے
ائی سوئیر میں بتانے ہی والا تھا پھر میں نے سوچا کہ رہنے دیتا ہوں تم ناراض ہو جاؤ گی اور تمہیں تو خوش ہونا چایئے کہ ایکسیڈینٹ نہیں ہوا
مجھے پاگل بنا کر بہت انجوائے کیا ہو گا نہ
نہیں ایسا کچھ نہیں ہے سچی میں ۔ حسن صاحب کے پیچھے سے سر نکال کر اس نے صفائی دینی چاہی
تم شرافت سے سامنے آجاؤ حنان ۔ورنہ بہت پیٹو گے
مام اسے سمجھائیں نہ ۔۔۔۔۔
بیٹا کچھ دن پہلے تم ہی میری گود میں سر رکھے بچوں کی طرح رو رہے تھے کہ تمہیں یہی چایئے۔ مجھے تو لگ رہا تھا کہ مزید کچھ دن ایسے رہے تو تم اپنے ہوش کھو بیٹھو گے اب اتنی ضد کر کہ لی ہے تو خود ہی نبٹو۔نوشابہ بیگم نے مسکراتےہوئے کندھے اچکائے
مام یوں تو مت کریں ،آپ اس کی جوتی تو دیکھیں نہ اور تم آج کے بعد ہیل نہیں پہنو گی۔بہت زور سے لگتی ہے یار
انکل آپ سائیڈ پر ہو جائیں ۔اسے چھوڑوں گی نہیں آج ۔میشا نے انکا بازو پکڑ کر سائیڈ پر کرنا چاہا
نہیں ڈیڈ آپ یہاں سے ہلیں گے بھی نہیں ورنہ بے موت مارا جاؤں گا ۔ اس نے انہیں بازو سے پکڑا
اوہ یار میرا کیا قصور ہے ۔انہوں نے خود کو یوں گھسیٹے جانے پر اجتجاج کیا جسے دونوں نے ان سنا کر دیا
میشو سچ بتاؤں تو میرے اس پلان میں فضہ بھی برابر کی شریک تھی اس نے سمائرہ کے روم کے دروازے پر کھڑی فضہ کی طرف اشارہ کیا تو اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا ۔اس کا دھیان ہٹتے ہی وہ جلدی سے باہر کی طرف بھاگا ۔حسن صاحب اور نوشبہ بیگم نے اپنے بیٹے کو یوں اتنے دنوں بعد ہنستا مسکراتا دیکھ کر خدا کا شکر ادا کیا
حنان کے بچے کب تک بھاگو گے ۔اس نے جوتا اس کی طرف پھینکا جو اس کے کندھے پر لگا
میشو میری جان شوہر پر ہاتھ نہیں اٹھاتے گناہ ملتا ہے۔۔ اس سے کچھ فاصلے پر رکتے ہوئے حنان نے کہا
اور شوہر اپنی بیوی کو دھوکہ بھی نہیں دیتے نہ ہی انہیں بےوقوف بناتے ہیں
سچی بے وقوف نہیں بنایا ۔اس دن جب میں تمہیں چابی دے کر جا رہا تھا تو ایک بچے کے ہاتھ پر پٹی بندھی دیکھ کر مجھے آئیڈیا آیا تو میں فضہ کے روم میں گیا اور اس سے بات کی تو وہ راضی ہو گئی۔ بے شک ماتھے اور کنپٹی پر جھوٹی پٹی تھی مگر ہاتھ تو سچ مچ کا زخمی تھا یہ بھی تو دیکھو۔۔ پھر تم مان بھی گئی تھی نہ بس اتنی سی بات ہے
یہ اتنی سی بات ہے اور ہاتھ پر کیا مارا تھا
چھوڑو نہ رات گئی بات گئی
حنان۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ فضہ کے روم کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا وہاں سے کانچ لیا تھا ۔وہیں زمین پر بیٹھ کر سر جھکائے اس نے اعتراف کیا تو وہ ششدرسی اسے دیکھنے لگی
سوری تمہیں دوبارہ ہرٹ کر دیا نہ۔ اس نے اس کو اپنی جگہ سے ہلتا نہ پا کر کہا تو وہ خاموشی سے اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی
کانچ لگنے سے بہت درد ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ تمہیں نہیں ہوا تھا ۔اسکی نظریں اپنے ہاتھ پر جمی دیکھ کر وہ مسکرایا
ہوا تھا مگر پھر آنکھوں کے سامنے تمہاری ناراض صورت آئی تو سب بھول گیا یاد رہا تو صرف اتنا کہ میری باربی ڈول مجھ سے ناراض ہے اور مجھے اسے منانا ہے
ایسے کون مناتا ہے کبھی ٹائر پنکچر کر کہ تو کبھی ہاتھ زخمی کر کہ ۔پھر مام کہتی ہیں کہ میں تم پہ غصہ نہ کروں اس نے خفگی سے کہا
اچھا واقعی ۔خالہ اور کیا کہتی ہیں ۔۔حنان نے دلچسپی سے پوچھا
وہ کہ رہی تھی کہ تم پر غصہ بلکل بھی نہ کروں اور نہ ہی کوئی بدتمیزی کروں
پھر اس پر عمل کرنے کا کیا پلان ہے
تم نے اپنی حرکتیں دیکھیں ہیں ۔۔۔۔ ایسے کون کرتا ہے۔ پاگل ہو تم بھی
ہاگل تو ہوں ۔۔۔یہ بات تم بھی جانتی ہو
ایم سوری میری وجہ سے تمہیں چوٹ لگی ۔ میشا نے اس کا زخمی ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا
تم خود کو الزام مت دو غلطی میری تھی تو سدھارنی بھی مجھے ہی تھی
ہاں مگر اس سب میں تم اپنا پرومس توڑنے کی پنشمنٹ سے نہیں بچ سکتے
بندہ دل و جان سے حاضر ہے تم دفعات لگا کر سزا سناؤ ۔بھگتنا میرا کام ہے ۔ اس نے سر کو خم دیا
تمہیں میرے ساتھ گول گپے کھانے پڑیں گے وہ بھی پوری پلیٹ تیز مرچی والے
اوکےڈن جب جانا ہو مجھے بتا دینا۔ اب وہ اسے کیا بتاتا کہ جب اسے پتہ چلا تھا کہ وہ اس کی فیورٹ ڈش ہے وہ کئی بار جا کر کھا چکا ہے
جب نہیں ابھی چلو میرا بہت دل کر رہا کھانے کو
میں چابی لے کر آتا ہوں وہ اٹھ کر اندر گیا تو وہ اتنا اچھا اور کیرنگ ہمسفر ملنے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کھل کر مسکرائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سب موحد کے گھر بیٹھی تھیں، افق نے موحد کے نکاح کی خوشی میں ٹریٹ دی تھی ۔ان سب نے مل کر ڈیسائیڈ کیا کہ وہ گھر میں ہی لنچ اور ڈنر کا ارینج کر لے۔ اس وقت وہ لان میں بیٹھی باتیں کر رہیں تھی کہ موحد آفس سے آیا توان سب کو بیٹھا دیکھ کر ان کی طرف بڑھا
واہ بھئی آج تو بڑے بڑے لوگ آئے وہ کیا کہتے ہیں کہ
وہ آئیں ہمارے گھر خدا کی قدرت ۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم کرے
بات کچھ چجی نہیں۔ فضہ نے ہنستے ہوئے کہا
تمہیں پتہ ہے فضہ ابھی رات ہی نے بہت ہولناک خواب دیکھا ہے اچانک سے اس سائیڈ سے کالی آندھی آئی موحد نے میشا کی طرف اشارہ کیا اور سب کچھ اڑا کر لے گئی پیچھے کچھ نہیں بچا تھا اور اب دیکھ لو میرے آنے سے پہلے آندھی کے ساتھ ساتھ آتش فشاں بھی موجود ہے
تمہارا مسئلہ کیا ہے میں اگر کچھ کہہ نہیں رہی تو اس کا مطلب ہے تم کچھ بھی کہو گے ۔وہ اٹھ کر اس کے مقابل آئی
شکر ہے تم بولی تو ورنہ مجھے لگا تھا کہ زبان کہیں رکھ کر بھول گئی ہو۔ یہ تو ویسے کی ویسے ہے
تم انسان بن جاؤ ورنہ کسی دن بہت برا کروں گی تمہارے ساتھ
یہ تو صیح کہا تم تو اپنی زبان سے ہی بندہ مار دو ۔مجھے تو بیچارے حنان پر ترس آ رہا ہے کیسے گزرے گی اس کی زندگی
تمہارے پاس شکایت لے کر نہیں آئے گا تم خود کو دیکھو میری بہن پتہ نہیں کیسے گزارا کرے گی ۔اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے ان دونوں نے اس بےچاری کو پھنسا دیا۔ زندگی خراب کر کہ رکھ دی ہے اس کی ۔اس نے فضہ اور سمائرہ کو گھورا
اوہ ہیلو کیا ہے مجھے ۔اچھا خاصا ہوں ہزاروں لڑکیاں مرتی ہیں مجھ پر ۔ تمہیں کیا معلوم
جانتی ہوں میں خراب اور ناقص چیزوں پر مکھیاں آتی ہی رہتی ہیں اس میں اتنا اترانے والی کیا بات ہے ۔وہ میشا ہی کیا جو اینٹ کا جواب پتھر سے نہ دے
بس کر دو نہ جب بھی ملتے ہو بچوں کی طرح لڑنا شروع کر دیتے ہو حد ہو گئی افق نے سر جھٹکا
تم دیکھ رہی تھی کہ شروعات اس نے کی ہے
بھائی جائیں نہ یار افق نے اسے دھکیلا۔ وہ ہنستا ہوا اندر داخل ہوا تو عیشا کو کچن میں کھڑا پایا ،خاموشی سے اس کے پیچھے جا کھڑا ہوا
یہ کیا کر رہی ہو ۔اسے پلاؤ کی پلیٹ پر رائتہ ڈال کر سلاد کا پہاڑ بناتے دیکھ کر موحد کو حیرانی ہوئی
وہ آپی نے کہا ہے کہ ان کے لیے رائتہ اور سلاد ڈال کرلے آوں
یار تمہاری آپی کا کوئی کام انسانوں والا ہے بھی یا نہیں
کیا آپ ہر وقت میری آپی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں کتنی پیاری اور اچھی ہیں اور پوری فیملی میں وہ واحد لڑکی ہیں جو ڈاکٹر ہیں ۔عیشا اترائی
دیکھو تمہاری ساری باتیں سچ ہیں میں انکار نہیں کر رہا لیکن ان سب پر اس کی زبان بھاری پڑ جاتی ہے۔موحد بھلا کہاں اس کی تعریف سن سکتا تھا
تو آپ کو بھی تو انہیں چھیڑے بغیر چین نہیں ملتا ابھی بھی آپ نے ہی پہل کی ہے
سچی بتاوں تو اسے تنگ کرنے میں مزہ بہت آتا ہے جب تک دو باتیں سن نہ لوں مجھے کچھ کمی سی محسوس ہوتی ہے ۔موحد مسکراتے ہوئے بولا
کسی دن بری طرح پیٹا نہ تو آپ کو چین پڑ جائے گا
کیسی بیوی ہو یار جو شوہر کو بہن سے پٹوانے کی باتیں کر رہی ہو
میرے کہنے سے کیا ہو گا ۔ آپ کی حرکتیں ہیں ایسی ہیں اس نے کندھے اچکائے
باتیں تو تمہیں بھی بہت آ گئی ہیں ورنہ مجھے تو لگا تھا معصوم سی ہو
ہا ۔۔ میں نے کیا کہا آپ سے جو مجھے الزام دے رہے ہیں۔عیشا نے چھری والا ہاتھ اٹھا کر کہا تو وہ بے ساختہ پیچھے ہٹا
کیا ہو گیا ہے اسے تو رکھو لگ جائے گی
آپ میرا ٹائم ویسٹ کر رہے ہیں جائیں یہاں سے مجھے کام کرنے دیں ۔ہاتھ سے پکڑ کر اسے دروازے کا رستہ دکھایا
تم میں تو میشا والے گٹس آتے جا رہے ہیں ۔مجھے تو لگتا تھا میری سالی ہی خونخوار ہے یہاں تو منکوحہ صاحبہ بھی کم نہیں ہیں پتہ نہیں موحد بیٹا تیرا کیا بنے گا بڑبڑاتا ہوا وہ کچن سے نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بیڈ پراوندھا پڑا ایکشن مووی دیکھنے کے ساتھ ساتھ میسجز پر میشا سے بات کر رہا تھا جب فضہ کے نمبر سے ویڈیو میسج وصول ہوا ۔ ویڈیو اوپن کرتے ہوئے دیکھنے لگا ۔جیسے جیسے وہ دیکھتا جا رہا تھا ویسے ویسے اس کی آنکھیں بے یقینی سے پھیلتی جا رہی تھیں ۔ ویڈیو ختم ہونے پر اس دوبارہ پلے کی ۔اب کی بارآنکھوں میں حیرت کے ساتھ ساتھ لبوں پر خوبصورت سی مسکان بھی تھی جو آہستہ آہستہ گہری ہوتی جا رہی تھی۔ وہ کوئی بیس بار ویڈیو دیکھ چکا تھا اسے لگ رہا تھا کہ وہ کوئی خواب دیکھ رہا ہے جو کہ آںکھ کھلنے پر ٹوٹ جائے گا ۔ اس نے جھٹ سے فضہ کو کال ملائی
فضہ یہ سچ ہے نہ۔۔۔ میں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہا
ہاں میرے بھائی یہ سچ ہی ہے
مجھے یقین نہیں آرہا ۔۔۔۔۔۔۔
دھیان سے کہیں خوشی سے ہارٹ اٹیک نہ کروا لینا
میں تم سے بعد میں بات کرتا ہوں۔فون کاٹ کر جیکٹ اور چابی اٹھاتا وہ باہر کی جانب بھاگا اگلے پانچ منٹ میں وہ اس کے ہوسپیٹل پہنچ چکا تھا ۔گاڑی لاک کر کہ تیز تیز قدم اٹھاتا میشا کے روم کی بڑھا اندر داخل ہوا تو اس کے پاس ایک عورت بیٹھی تھی وہ جا کر ٹیبل کی دوسری طرف کھڑا ہو گیا ۔میشا کو یوں اس کے اچانک آنے پر حیرانی ہوئی کہ ابھی کچھ دیر پہلے تو اس سے بات کر رہی تھی تب تو اس نے آنے کی کوئی بات نہیں کی تھی
حنان کیا ہوا ہے طبعیت ٹھیک ہے ۔ اس عورت سے معذرت کرتے ہوئے وہ اس کی طرف متوجہ ہوئی
ہاں ہاں میں ٹھیک ہوں۔ چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ہنسا ۔اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کر بیٹھے
تم ایسے کیوں ہنس رہے ہو۔ اس کا عجیب انداز دیکھ کر وہ اٹھ کر اس کے پاس آئی ۔وہ عورت بھی ان کی طرف متوجہ ہو ئی
تم نہیں جانتی میں کتنا خوش ہوں مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں کیسے بی ہیو کروں ۔خوشی اس کے چہرے سے عیاں تھی۔کوئی ایک نظر دیکھ کر بھی بتا سکتا تھا کہ وہ کتنا خوش ہے
اچھا ایسا کیا مل گیا ہے جو تم یوں پھولے نہیں سما رہے میشا مسکراتے ہوئے اس دیکھا
مجھے آج میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ملی ہے ۔ سب سے بڑی خواہش پوری ہوئی ایم سو ہیپی تھینک یو سو مچ۔ اس کھینچ کر گلے لگاتے ہوئے اس کا سر چوما تو وہ سٹپٹا گئی
حنان کیا کر رہے ہو وہ ہلکا سا منمنائی تو وہ جلدی سے پیچھے ہوا
سوری رئیلی سوری ۔۔۔۔ اس نے بالوں میں ہاتھ پھیرا
اٹس اوکے پر تمہیں ہوا کیا ہے
کچھ نہیں ۔ تم میرے ساتھ لنچ پر چلو گی
حانی مجھے لگتا ہے تم واقعی ہی ٹھکانے پر نہیں ہو ٹائم دیکھو تین بج رہے ہیں ۔میشا نے اسکا گھڑی والا ہاتھ پکڑ کر اس کے سامنے کیا
تو کیا ہوا کھ دیر لانگ ڈرائیو کے بعد ڈنر کر لیں گے
تم مجھے ہوسپیٹل سے نکلواؤ گے آئے دن میں غائب ہوتی ہوں ڈاکٹر فرید بہت باتیں سناتے ہیں۔
چلو کوئی بات نہیں ہم پھر کسی دن چلے جائیں گے ۔۔کہتا ہوا وہ جانے کو مڑا
رکو تم گاڑی میں ویٹ کرو میں میڈیسن دے کر آتی ہوں ۔ اس کی اتری شکل دیکھ کر اس نے کہا اور پیپر پن اٹھا کر میڈیسن لکنے لگی تو وہ سرشار سا باہر نکل گیا
میرے شوہر ہیں ۔اس عورت کو اپنی طرف دیکھتا پا کر اس نے کہا مبادا وہ کچھ غلط نہ سمجھ لے
لگتا ہے بہت پیار کرتے ہیں آپ سے اللہ آُپکی جوڑی کو سلامت رکھے ہر قسم کی نظر بد سے بچائے
آمین۔ ۔۔۔۔۔۔۔ میشا نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انکے نکاح کو تقریباً چار ماہ ہو گئے تھے۔ وہ لوگ حسن صاحب کے سامنے والے گھر میں شفٹ ہو چکے تھے جن میں سب سے زیادہ ہاتھ حنان کا تھا۔ ڈیل سے لے کر شفٹنگ تک وہ مسلسل ساتھ رہا گو کہ میشا اور عیشا کو گھر کا لان کچھ خاص پسند نہیں آیا تھا مگر فاروق صاحب نے حنان کی خواہش کو سمجھتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ بعد میں اپنی مرضی سے سیٹ کر لیں ۔حنان کا آفس سے آنے کے بعد زیادہ تر ٹائم ان کے ہاں ہی گزرتا تھا موحد اور افق بھی ہفتے میں دو چکر لگا لیتے میشا اور موحد کی نوک جھونک جاری تھی جب بھی ملتے ایک آدھ جھڑپ ضرور ہوتی رفعت بیگم ،سونیا اور صائم بھی کبھی کبھار آجاتے ۔ نجانے کیوں سونیا کا آج کل میشا کے ساتھ رویہ اچھا ہو گیا تھا وہ نہ تو پہلے کی طرح اسے باتیں سناتی اور نہ ہی کوئی طنز کرتی یہ بات میشا کو بہت کھٹک رہی تھی رافعہ بیگم بھی اب اچھا خاصا چلنے پھرنے لگیں تھیں۔ آج بھی وہ سبھی حنان کے گھر اکھٹے تھے وجہ سب بڑوں کا دوسرے شہر کسی رشتہ دار کی فوتگی پر جانا تھا صائم نے ہمیشہ کی طرح ان کی بجائے دوستوں کے ساتھ باہرجانے کو ترجیح دی ۔ ڈنر کے بعد وہ لوگ ٹیرس پر بیٹھے تھے کہ سمائرہ نے موحد سے گانا گانے کا کہا
بلکل بھی نہیں وہ بھی اس صورت میں جب یہ پٹاخہ یہاں موجود ہے میں پچھلی بے عزتی بھولا نہیں ہوں اس نے منہ بنایا
پلیز نہ موحد بہت دن ہو گئے ہیں
ہر گز نہیں اس دن بھی میری بے عزتی پر سب کیسے ہنس رہے تھے
کیا بھائی سنا دیں نہ نخرے کیوں کر رہے ہیں ۔افق نے تنک کر کہا
ٹھیک ہے اگر یہ بدروح مجھے کہہ دے بلکہ ریکویسٹ کر دے تو سنا دوں گا اس نے حنان کے ساتھ باتیں کرتی میشا کیطرف اشارہ کیا
میشا تم موحد سے کہہ دو نہ کہ گانا سنا دے
کیوں بھئی جن کی نہ شکل ہے نہ عقل میں ان کی منتیں کیوں کروں ۔اس کی بے نیازی پر موحد سلگا
ٹھیک ہے میں کوئی اتنا فالتو نہیں ہوں جو تم لوگوں کے لیے گاتا پھروں
ہاں تو ہمیں بھی کسی مراثی سے کوئی گانا وانا نہیں سننا۔۔ میشا بھلا کہاں چپ رہ سکتی تھی
آپی پلیز۔۔ راحم نے کہا
میشو کہہ دو نہ بےچارہ خوش ہو جائے گا ۔ان سب کے لٹکے منہ دیکھ کر حنان کو ترس آیا
اچھا بھئی تم سب اتنااصرار کر رہے ہو تو کہ دیتی ہوں ۔۔
سنو اے آخیر لیول کے بھانڈ ۔۔۔۔ میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اپنے اندر کے مراثی کو جگاؤ اور کچھ گا کر ہماری اس خوبصورت شام کا انجام انتہاہی بھیانک کر دو تا کہ یہ لوگ اس سے عبرت پکڑتے ہوئے آئندہ ایسی فرمائش سے گریز کریں ۔اس کی طرز ریکویسٹ پر موحد نے دانت پیسے۔ ٹیریس ان سب کے قہقوں سے گونج اٹھا کچھ دیر بعد حنان اٹھ کر نیچے آیا تو سونیا بھی اس کے پیچھے آئی ۔وہ جو میشا کے لیے پانی لینے آیا تھا فریج سے پانی کی بوتل نکال کر پلٹا تو پیچھے کھڑی سونیا سے جا ٹکرایا
اوپس سوری میں نے دیکھا نہیں تھا ۔اس کی طرف مسکراہٹ اچھالتا ہوا وہ جانے کو پلٹا
آہ میری آنکھ ۔۔۔۔۔ سونیا نے آنکھ پر ہاتھ رکھا
کیا ہوا تم ٹھیک ہو۔۔۔۔۔وہ جلدی سے اس کی طرف آیا
آہ ہ ہ ہ لگتا ہے میری آنکھ میں کچھ چلا گیا ہے کھل بھی نہیں رہی پلیز ہیلپ می۔۔۔ اس نے کرایتے ہوئے اس کے بازو پر اپنا ہاتھ رکھا
ریلیکس تم آؤ بیٹھو میں دیکھتا ہوں ۔ حنان نے اسے لاؤنج میں لے جا کر بٹھایا اور خود وہیں بیٹھ کر اس کی آنکھ کھول کر دیکھنے لگا
کچھ نہیں ہے لگتا ہے کوئی مچھر وغیرہ تھا نکل گیا تم آنکھ ملنا مت پانی سے دھو لو ٹھیک ہوجائے گی ۔ کہتے ہوئے وہ اٹھا
نن نہیں ابھی بھی چبھ رہی ہے تم ٹھیک سے دیکھو تو سہی
سونیا کچھ نہیں ہے اس کی آنکھ کو دوبارہ کھول کر دیکھا جب اچانک اس نے اسے دھکا دیا
کیا کر رہے ہو تمہیں شرم آنی چایئے۔ سونیا ایک جھٹکے سے اٹھی تو اس نے آنکھیں پھاڑیں
کیا بول رہی دماغ ٹھیک ہے ابھی خود ہی تو کہہ رہی تھی کہ تمہاری آنکھ میں کچھ چلا گیا
میں نے کب کہا تم سے ۔۔۔ تم مجھ سے بدتمیزی کر رہے تھے کچھ خیال کر لو میری کزن سسٹر کے شوہر ہو
واٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوش میں ہو جانتی بھی ہو کیا بکواس کر رہی ہو۔ وہ ایک دم دھاڑا تو ایک پل کو وہ بھی سہم گئی
م۔۔۔۔میشا یہ دیکھو حنان مجھ سے بدتمیزی کررہا ہے وہ لاونج کے دروازے پر کھڑی میشا کی طرف بڑھی۔ حنان نے پلٹ کر دیکھا تو سینے پر بازو لیپٹے وہ سنجیدہ صورت لیے کھڑی تھی
میشا یہ جھوٹ بول رہی ہے میں تو تمہارے لیے پانی لینے آیا تھا تم نے ہی کہا تھا نہ کہ تمہیں پانی پینا ہے اس نے مجھ سے کہا کہ اس کی آنکھ میں کچھ چلا گیا ہے میں بس وہی دیکھ رہا تھا۔ انکے شور سے باقی سب بھی نیچے آ گئے تھے اور صورتحال سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے
میں کیوں جھوٹ بولوں گی اور تم سے کس نے کہا میری آنکھ میں کچھ ہے یہ دیکھو میں بلکل ٹھیک ہوں
بکواس بند کرو تم نے مجھے روکا تھا ۔۔۔۔۔ میشو تم چپ کیوں ہو میں کہہ رہا ہوں نہ یہ جھوٹ بول رہی ہے الزام لگا کر پتہ نہیں کونسی دشمنی نکال رہی ہے ۔ حنان کو اندر ہی اندر اسکی خاموشی ڈرا رہی تھی
کچھ بول کیوں نہیں رہی ہو تم جانتی ہو نہ میں ایسا کچھ نہیں کرسکتا ۔ جلدی سے اس کے پاس پہنچ کہ اسکا ہاتھ پکڑ کر بچوں کی طرح ہلاتے ہو کہا ۔اس کے لہجے اور آنکھوں میں ایک مان تھا کہ کچھ بھی ہو جائے تم مجھے غلط مت سمجھنا
مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی ۔ میشا نے اپنا ہاتھ چھڑوایا
میشا۔۔۔ وہ ششدر سا اپنے خالی ہاتھ دیکھنے لگا
میشو باربی میرا یقین کرو میں نے کچھ نہیں کیا
بس کرو حنان ۔۔۔۔۔ مجھے یقین نہیں آ رہا۔۔۔۔ تم ایسا کیسے کر سکتے ہو میشا نے سنجیدگی سے کہا۔اتنا دھچکا اسے سونیا کہ الزام پر نہیں لگا تھا جتنا میشا کی بات سے لگا تھا
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...