تم تو میرے بارے میں ہر بات جانتی ہو میں تو اس لڑکی سے محبت کرتا ہوں کسی اور کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ہوں –
وہ رائٹنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھا ڈائری لکھنے میں مصروف تھا –
“لیکن مجھے اللہ پر یقین تھا کہ وہ مجھے مل جائے گئی کبھی یا کبھی اسے بھی مجھے سے محبت ہو جائے گی یقین تو اب بھی مجھے اپنے اللہ پر ہے وہ جو کچھ کرتے ہیں ہماری بہتری کے لیے کرتے ہیں اور یہ بھی میں جانتا ہوں انسان کو ہمیشہ وہ کچھ نہیں ملتا جس کی انسان خواہش کرتا ہے بلکہ وہ کچھ ملتا ہے جو انسان کے لیے اچھا ہوتا ہے ”
ا ور شادی کے لیے میں اس لیے تیار ہو گیا ہوں کہ اس میں ہی اللہ کی رضا ہو گی اور پاپا کی خوش کے لیے بھی میں سب کچھ کر سکتا ہوں –
لیکن میں نہیں جانتا جس لڑکی سے میری شادی ہو رہی ہے اس سے کبھی محبت کر سکوں گا بھی یا نہیں لیکن میں اسے خوش رکھنے کی پوری کوشش کرؤں گا –
میں اس لڑکی کو بھی کبھی نہیں بھول سکتا ہوں کیونکہ میں تو اپنی زندگی سے وابستہ لوگوں کو کبھی نہیں بھول سکتا وہ لڑکی تو پھر میری محبت ہے میں اسے کیسے بھول سکتا ہوں –
اس کے لیے ہمیشہ دعا کرتا رہوں گا کہ وہ ہمیشہ خوش رہے –
“محبت بھی عجیب ہے میں جو دوسروں کو کہتا تھا محبت کچھ نہیں ہوتی فضول ہے آج جب میں بھی کسی لڑکی سے محبت کرنے لگا ہوں تو ایسے مجھے لگتا ہے محبت ہی زندگی ہے محبت تو زندگی کا حصہ ہے میں اس کے بغیر نہیں رہا سکتا میں کیا کرؤ اب بھی میری خواہش ہے کہ وہ مل جائے یا اللہ آپ تو سب کچھ کر سکتے ہیں ناں میری زندگی میں اسے شامل کر دیں ”
میں نے شادی کے لیے ہاں تو کر دی ہے لیکن میں اسے کیسے بھول جاؤں جو میرے دل میں رہتی ہے جس سے محبت کرتا ہوں -وہ میرے خیالوں سے جاتی ہی نہیں ہے -مجھے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہی ہے کیا کرؤں میں –
****************
ایمان پیپر کیسا گیا آج کا تمہارا ؟
اللہ کا شکر ہے میرا تو اچھا ہوا ہے –
میرا بھی ٹھیک گیا –
آج پریشان لگ رہی ہو –
وہ دونوں اس وقت کینٹین میں بیٹھی ہوئی تھیں –
ہاں ایمان کچھ دنوں سے پریشان ہوں-
کیوں کیا ہوا ہے ؟
کیونکہ ایگزامز کے بعد میری شادی ہو رہی ہے –
کیا وہ حیرانگی سے بولی اور تم مجھے آج بتا رہی ہو –
کیوں کہ میں نے کل رات کو ہی ہاں کی ہے صرف بابا کی وجہ سے –
یہ سب کچھ جنید کی وجہ سے ہو رہا ہے
ہاں فائزہ جنید سے زیادہ اس سکندر شاہ کی وجہ سے میری اتنے جلدی شادی ہو رہی ہے وہ اس دن جب جنید نے میرا راستہ روکا تو وہ ہیرو بن کر نہ آتا تو یہ سب کچھ آج نہیں ہو رہا ہوتا وہ غصے سے بولی –
“ایمان اب پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے شاید اس میں ہی تمہاری بہتری ہو گی ”
افسوس تو اسے بھی ہوا تھا لیکن پھر بھی وہ اپنی دوست کو حوصلہ دے رہی تھی –
اچھا یہ بتاؤ جس سے شادی ہو رہی ہے وہ ہے کون ؟
چاچو کے دوست کا بیٹا ہے –
کرتا کیا ہے اور نام ویسے کیا ہے ؟
سکندر نام ہے اپنا کوئی بزنس ہے
کیا سکندر وہ حیران ہوتے ہوئے بولی –
” ہاں فائزہ ”
یہ وہی سکندر شاہ تو نہیں ؟
“وہ کیسے ہو سکتا ہے اس نے تو کہا تھا کبھی آپ کے راستے میں نہیں آؤں گا
ویسے بھی مجھے نہیں لگتا وہ ہو گا زوہیب بھائی کا بھی دوست ہے بھابی کہہ رہی تھی اور ایک نام بہت سے لوگوں کا ہوتا ہے ”
ہاں ایمان یہ تو ہے –
************
آخر کار ایمان اور سکندر کی شادی کا دن آگیا –
فائزہ بس بھی کرؤ یہ بھاری زیور اور اوپر سے جو تم اتنا میک اپ کر رہی ہو یہ بالکل مجھے پسند نہیں ہے –
بھابی دیکھیں اس کو ٹھیک طرح میک اپ نہیں کرنے دے رہی –
ایمان دلہن ہو تو بھئی یہ سب کچھ تو کرنا پڑے گا ماشاءاللہ سے بہت پیاری لگ رہی ہو –
بھابی بس بہت ہو گیا یہ میک اپ مجھے یہ سب کچھ پسند نہیں ناں وہ ناراض لہجے میں بولی –
فائزہ اور فوزیہ اسے تیار کرنے میں مصروف تھیں –
اف ایمان یہ لو بس وہ اس کا دوپٹہ سیٹ کرتے ہوئے بولی –
ایمان عروسی جوڑے میں ملبوس آج بہت خوبصورت لگ رہے تھی –
ایمان تم تو ویسے بہت خوبصورت ہو لیکن آج پہلے سے بھی زیادہ پیاری لگ رہی ہو فائزہ بولی –
**********
نکاح کے وقت جب سکندر شاہ کا نام لیا گیا مجھے شک ہو گیا تھا کہ یہ وہی سکندر نہ ہو -اب میرا شک یقین میں بدل گیا اسے دیکھنے کے بعد وہی سکندر اس وقت میرے ساتھ کار میں بیٹھا ہوا ہے کاش کے میں نے اسے پہلے دیکھ لیا ہوتا تو کبھی اسے سے شادی نہ کرتی ہوں اب خوش ہو رہا ہو گا کہ میں نے جس لڑکی سے محبت کی اسے حاصل کر لیا میں بھی کبھی اسے شوہر تسلیم نہیں کرؤں گئی -وہ اس وقت سکندر کے بارے میں سوچ رہی تھی –
آخر کار ایمان رخصت ہو کر شاہ ہاؤس میں پنہچ ہی گئی فاطمہ بیٹا اپنی بھابی کو سکندر کے کمرے میں لے جاؤ-
“جی مما ”
وہ کمرے میں داخل ہوئی تو گلاب کے پھولوں کی خوشبو نے اس کا استقبال کیا پورا روم گلاب کی خوشبو سے مہک رہا تھا بیڈ کو بھی گلاب کے پھولوں سے سجایا گیا تھا –
**********
یا اللہ میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں میں نے جس کو دعاؤں میں مانگا آپ نے آج اسے میری زندگی میں شامل کر دیا – یا اللہ مجھے پہلے بھی آپ پر یقین تھا آپ جو کچھ کریں گے میری بہتری کے لیے کریں گئے میں تو اس لڑکی کا نام تک نہیں جانتا تھا جس سے میں نے محبت کی تھی – لیکن نکاح کے بعد میں اس لڑکی کو دیکھ کر حیران ہو گیا کہ یہ تو وہ لڑکی ہے جس سے میں محبت کرتا تھا آج وہ میری بیوی بن چکی تھی – یا اللہ میں آپ کا جتنا بھی شکر ادا کرؤں کم ہے –
سکندر ایمان کے پاس جانے سے پہلے مسجد میں شکرانے کے نفل ادا کرنے کے بعد دعا مانگ رہا تھا کیونکہ آج وہ بہت خوش تھا –
************
سکندر بیٹا یاد ہے نا تمہیں ہم کل صبح سات بج کی فلائٹ سے جرمنی تمہاری خالہ کے پاس جارہے ہیں –
جی پاپا یاد ہے یہ بھی کوئی بھولنے والی بات ہے –
بھائی آپ نے پیچھے سے میری بھابی کو تنگ نہیں کرنا فاطمہ مسکراتے ہوئے بولی –
کیا ایمان نے شکایت کی ہے پہلے کہ میں اس کو تنگ کرتا ہوں وہ ایمان کو گھورتے ہوئے بولا –
اف نہیں بھائی میں تو ایسے آپ کو کہہ رہی تھی آپ ایمان بھابی کو گھورنا بند کریں –
ہوں سب کو اس کا بڑا خیال ہے –
تم دونوں خاموشی سے ڈنر کر لو باتیں بعد میں کر لینا –
مما آپ کی لاڈلی بیٹی ہی بول رہی ہے- میں تو بس اس کے سوالوں کا جواب دے رہا وہ صفائی دیتے ہوئے بولا –
اب دونوں جھگڑا نہ کرنے لگ جانا خاموشی سے کھانا کھاتے ہیں –
دیکھو تم دونوں سے اچھی تو میری ایمان بیٹی ہے جو خاموشی سے کھانا کھا رہی ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے بولی –
ایمان کے چہرے پر مسکراہٹ چھا گئی –
ہوں کوئی مجھ سے پوچھے تو بتاؤ کتنا بولتی ہے ایک بات میں کرتا ہوں یہ بیگم صاحبہ سو باتیں سناتی ہیں –
اس وقت سب ڈنر کرنے میں مصروف تھے –
*************
وہ دستک دے کر روم میں داخل ہوا
ہوں میڈم ٹی وی دیکھ رہی ہے -اس نے بھی ایک نظر سکندر پر ڈالی پھر ٹی وی کی طرف متوجہ ہو گی –
ٹی وی دیکھا جا رہا ہے وہ صوفے پر پاس ہی بیٹھتے ہوئے بولا –
جب دیکھ ہی لیا ہے تو پوچھ کیوں رہے ہو –
شادی سے پہلے مجھے آپ کہتی تھیں گھور کر کیوں دیکھتے ہیں اور اب جو آپ ہر بات پر مجھے غصے سے گھورتی ہیں یہ ٹھیک ہے کیا ؟
جب ایسی باتیں کرؤ گئے تو غصہ تو آنا ہے جب دیکھ ہی لیا ہے کہ میں ٹی وی ہی دیکھ رہی ہوں تو پھر پوچھنے کی کیا ضرورت ہے اس بار غصے سے بولی –
یہ غصہ تو نہ کیا کرؤ ہر وقت اور چلو اب جا کر سو جاؤ یہ ریموٹ مجھے دے دؤ –
دیکھ نہیں رہے ہو میں ڈرامہ دیکھ رہی ہوں
“پتہ نہیں تم لڑکیوں کو انڈین ڈرامے دیکھنے کا اتنا شوق کیوں ہوتا ہے یہ جو فضول سا ڈرامہ دیکھ رہی ہو جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے یہی دیکھتا آیا ہوں لیکن اب تک یہ ختم نہیں ہوا ”
“میرے خیال میں انڈین ڈرامے لڑکیاں اس لیے بھی شوق سے دیکھتی ہیں کیونکہ ان ڈراموں میں یہ دکھا رہے ہوتے ہیں ہر کام میں عورتوں کا ہی حکم چل رہا ہوتا ہے ”
“تم جو فضول سے ٹک شو پوری رات دیکھتے رہتے ہو تمہارا حق نہیں بنتا مجھ پر طنز کرؤ”
“تم طنز کر کے ڈراموں پر یہ سمجھ رہے ہو کہ میں اپنا ڈرامہ چھوڑ کر تمہیں ریموٹ دے دؤں گئی یہ تمہاری بھول ہے جب تک یہ ڈرامہ ختم نہیں ہونے والا میں یہاں سے نہیں جا رہی ہوں وہ بھی ضدی تھی اسے گھورتے ہوئے بولی ”
یہ تو جانتی ہو جس صوفے پر رات کے نو بج تم بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہی ہو یہ میرا بستر ہے مجھے یہاں سونا بھی ہے اور صبح تو ویسے بھی مجھے جلدی اٹھنا ہے کیوں کہ پاپا وغیرہ کو ائیرپورٹ پر میں نے ہی چھوڑنے جانا ہے –
میں نے تو نہیں کہا تھا صوفے کو تم اپنا بستر بناؤ –
آپ ہی اس رات سونے جا رہی تھیں صوفے پر یہ بات مجھے اچھی نہیں لگی اس لیے میں یہاں سو گیا آپ تو جانتی ہیں میں آپ سے محبت کرتا ہوں آپ کو بے آرام کیسے سونے دیتا وہ نرم لہجے میں بولا –
اف یہ اب بولتا رہے گا جتنے تک میں یہاں سے جاؤں گی نہیں –
یہ لو بس اب سو جاؤ وہ ٹی وی آف کرتے ہوئے بولی -اور بیڈ پر جا کر لیٹ گئی –
* ***********
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...