چهوڑدو مجهے چهوڑدو میں نے کوئ گناہ نہیں کیا صرف محبت ہى تو کى ہے محبت تو عبادت ہے گناہ نہیں کہ جس کى سزا کے طور پہ مجهے دوزخ میں ڈال دیا جاۓ محبت جرم کیسے ہو سکتى ہے عشق گناہ کیسے ہو سکتا ہے عشق تو عبادت ہے الله پاک نے بهى تو اپنے نبى پاک(ص) سے عشق کیا ہے پلیز مجهے چهوڑ دو پلیززززززز…………
پریشے زور سے چیخ کے اٹه بیٹهى اور سوچنے لگى کہ یہ خواب تها حقیقت یا میرے کسى گناہ کى سزا……….؟
پریشے اپنے ماں باپ کى اکلوتى بیٹى تهى بے انتہا خوبصورت اور ذهین و فطین فرسٹ ائیر کى سٹوڈنٹ تهى ہر کلاس میں ٹاپ کرتى آئ تهى اس کى پورے کالج میں بس اک ہى دوست تهى باقى سب کے ساته علیک سلیک تهى صرف بنقشے کے ساته هى اس کى دوستى تهى بنقشے بهى بہت خوبصوبصورت اور پریشے کى طرح ہى ذہین دونوں اک دوسرے سے ہر بات شئر کرتى تهیں دونوں بہت شوخ اور چنچل تهیں بنقشے برقعہ پہنتى تهى جب کے پریشے صرف دوپٹہ لیتى تهى اک بات اور تهى جو پریشے کو بنقشے کى بہت حیران کرتى………؟
پریشے کو بنقشے کى یہ بات عجیب لگتى کہ عبایا پہننے کے باوجود وہ سر اٹها کے اور نظر جهکا کے چلتى تهى پریشے کو تو یہى لگتا تها کہ بس برقعہ پہن لیا اور بس پردے کا فرض پورا ہو گیااک دن دونوں آپس میں باتیں کرتى جارہى تهیں اچانک ہى پریشے کو یوں لگا کہ جیسے وہ کسى کى نظروں کے حصار میں ہے پریشے نے نظر گهما کے چاروں طرف دیکها پر اسے کچه نظر نہ آیا اس نے بنقشے سے کہا بنقشے یار مجهے لگتا ہے کہ کوئ مجهے دیکه رہا ہے بنقشے نے کہا تم اپنے منہ دهیان چلو باقى سب چهوڑو اگلے دن پهر صبح پریشے کو ایسا ہى محسوس ہوا لیکن پهر کوئ نظر نہ آىا اس نے اپنا وہم سمجه کے نظر انداز کردیا روز یہى ڈرامہ ہوتا تقریبا کوئ مہینہ گزر گیا پهر وہ دن بهى آگیا جب یہ لکا چهپى کا کهیل ختم ہوگیا ہوا کچه یوں کہ بنقشے کى خالہ کى زاد بہن کى شادى تهى وہ اپنى فیملى کے ساته اسلام آباد چلى گئ اور پریشے کو اس دن اکیلے کالج جانا پڑا آج پهر اسے لگا کہ کوئ مجهے دیکھ رہا ہے جب نظر اٹها کے دیکها تو سامنے موڑ پہ اک لڑکا کهڑا اسے دیکهے جا رہا ہے کافى ڈیشنگ پرسنالٹى تهى پهر اس نے دیکها کہ وه……..
پریشے نے نظر اٹها کے دیکها تو اس کا دل زور سے دهڑکنے لگا کیونکہ وہ لڑکا اک اک قدم اٹهاتا اس کى طرف ہى آرہا تها پریشے سوچ میں پڑگئ کہ کیا کرے اس سے پہلے کہ وہ وہاں سے نو دو گیارہ ہوتى وہ لڑکا اس کے پاس پہنچ گیا….
اسلام علیکم وہ قریب پہنچ کے بولا
پریشے کو سمجه نہ آیا کہ کیا بولے بمشکل لڑکهڑاتے ہوۓ بولى
وووووعلیکم سلااااام….
کیسى ہیں آپ؟ وہ بولا
جى ٹهیک آآآآآپ کون ہیں؟ لڑکے کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئ میرا نام آمن على ہے اکثر اپنے روم کى کهڑکى سے آپ کو اپنى دوست کے ساته کالج جاتے دیکها کرتا تهااور آپ کو شاید محسوس بهى ہوتا تها جو آپ آس پاس نظر گهما کے دیکها کرتى تهیں تو میں فورا سائڈ پہ ہوجاتا آپ مجهے پہلى ہى نظر میں بہت اچهى لگى تهیں اور میں آپ کو دل دے بیٹها پریشے کا دل پسلیاں توڑ کے باہر آنے کو ہونے لگا اور وہاں سے جانے کو پر تولنے لگى اور بولى پلیز راستہ چهوڑیں مجهے کالج سے دیر ہو رہى ہے آمن سائڈ پہ ہوگیا اور پریشے چلنے ہى لگى تهى کہ پیچهے سے وہ بولا سنیں اپنا نام تو بتاتى جائیں
پرى رک گئ اور مڑکے دیکها تو وہ جذبے لٹاتى نظروں سے پریشے کو دیکھ رہا تها
پررررریشے۔
پریشے نے اک منٹ سوچا اور پهر نام بتا کے وہاں سے نکل گئ کہ کہیں پهر نہ کچه پوچه لے کالج پہنچ کے بهى پریشے کا دماغ آمن کى باتوں میں ہى الجها رہا اور واپسى کا سوچ کے پریشے کا دل قابو سے باہر ہونے لگا اگر اس نے اپنى محبت کا جواب مانگ لیا تو پهر میں کیا جواب دوں گى کہیں یہ فلرٹ تو نہیں کررہا بهلا پہلى نظر میں کوئ کسى کو کیسے دل دے بیٹهتا ہے میں نہیں مانتى کہ پہلى نظر میں بهى محبت ہوسکتى ہے دل کہہ رہا تها کہ آمن نے سچ کہا ہے جب کہ دماغ پہلى نظر کى محبت کو قبول کرنے پہ انکارى تها دل و دماغ کى اسى جنگ میں چهٹى کا ٹائم ہوگیا وہ دهڑکتے دل کے ساته گهر کو جانے والے راستے کى جانب چل پڑى اس کا کالج روڈ پر تها اور اس کا گهر روڈ سے 3 گلیاں چهوڑ کے چار گلى میں تها اور آمن کا روڈ سے پہلى گلى میں تها وہ تیزى سے گهر کى جانب جا رہى تهى کہ اچانک سے کسى نے اس کا ہاته پکڑ لیا جب اس نے نظر گهما کے دیکها تو وہ آمن تها پریشے کو یوں لگا جیسے کسى نے اس کا ہاته آگ میں جهونک دیا گیا ہو غصے سے پریشے کا چہرہ سرخ ہوگیا اور اک زناٹے دار تهپڑ آمن کے منہ پہ جڑدیا تمہارى ہمت کیسے ہوئ میرا ہاته پکڑنے کى
پررررى
آمن منہ پہ ہاته رکهے پریشے کو دکه سے دیکه رہا تها
پرى بخدا میں نے تمہارا ہاته کسى غلط ارادے سے نہیں پکڑا تها میں تمہیں پرپوز کرنے کے لیے تمہارا ہاته پکڑ کر تمہیں یہ گلاب کا پهول دینا چاہتا تها مجهے پتا ہے کہ لڑکیاں اظہار محبت کرنے کى ہمت نہیں کرپاتیں اس لیے تمہیں یہ گلاب دینا تها کے اگر تمہیں بهى مجه سے محبت ہے تو کل تم یہ گلاب کا پهول ہاته میں پکڑ کے مجهے صرف دکها دینا اگر نہ ہو تو آئندہ تم مجهے اپنے راستے میں کبهى نہیں دیکهو گى اور سورى اگر تمہیں برا لگا تو تم جو سزا دو مجهے قبول ہو گى پریشے سانس روکے آمن کى باتیں سن رہى تهى اور اسے افسوس ہونے لگا بنا سوچے سمجهے اور بنا اس کى سنے تهپڑ مارنے پر گلاب ابهى بهى آمن کے ہاته میں ہى تها پریشے نے گلاب اس کے ہاته سے پکڑا اور گهر کى طرف چپ چاپ چل پڑى
آمن نے پیچهے سے آواز دى
سورى میں نے بنا تمہارى کوئ بات سنے تمہیں تهپڑ دے مارا کل تمہیں جواب مل جاۓ گا اوکے پریشے بنا پیچهے مڑے بولى اور گهر کى طرف چل دى
اور آمن بهى اپنے گهر کى طرف چل پڑا اب اس شدت سے صبح ہونے کا انتظار تها،،،،،،،
پریشے جیسے ہى گهر پہنچى مما کو سلام کرکے بنا کهانے کهاۓ اپنے کمرے میں چلى گئ ستارہ بیگم پریشان ہو کے اس کے پیچهے آئیں
آج ہمارى بیٹى کو کیا ہوا جو آج کهانا نہى کهایا کسى سے کالج میں جهگڑا تو نہى ہوگیا؟
ارے نئ مما آپ کو اپنى بیٹى جهگڑا کرنے والى لگتى ہے کیا بس کالج کى کنٹین سے برگر کهایا تها اس لئے دل نہیں چاہ رہا کهانے کو
چلو پهر تم تهک گئ ہوگى تهوڑا آرام کرلو ستارہ بیگم کہ کر چلى گئیں اور پریشے پیچهے سوچوں میں چلى گئ اسے رہ رہ کر خود پہ غصہ آرہا تها کے میں نے کیوں بنا آمن کى کوئ بات سنے اسے تهپڑ ماردیا پہلے اس کى بات تو سن لیتى اگر اس کى جگہ کوئ اور لڑکا ہوتا تو شاید جوابا مجهے تهپڑ مار چکا ہوتا یقیناآمن اچها لڑکا ہے تبهى تو اپنى غلطى ہونے پہ فورا سورى بول دیا پریشے آمن کے بارے میں سوچتے سوچتے سوگئ
اور ادهر آمن کو نیند آکے نہ دے رہى تهى اسے بڑى شدت سے صبح کا انتظار تها الله الله کرکے صبح ہوئ اور…………
پریشے صبح اٹهى اور تیارى کرکے ناشتہ کیا اور چل پڑى کالج کى طرف ہاته میں گلاب کا پهول پکڑے
آمن کى گلى میں داخل ہونے سے پہلے اس کے قدم من من بهارى لگ رہے تهے دهڑکتے دل کو سنبهالے وہ آہستہ آہستہ چل رہى تهى
آمن بهى صبح اٹه کر کهڑکى میں آکهڑا ہوا اور پریشے کى راہ تکنے لگا
آمن کو زیادہ انتظار نہى کرنا پڑا جلد ہى اس کو پریشے آتى ہوئ نظر آئ
پریشے کے ہاته میں گلاب دیکھ کر آمن کى خوشى کا تو کوئ ٹهکانہ نہ رہا
وہ جلدى سے نیچے سیڑهیاں اترنے لگا
پریشے نے آمن کو کهڑکى میں دیکھ لیا تها کہ آمن نے مجهے اور میرے ہاته میم موجود گلاب کے پهول کو دیکه لیا ہے
پریشے نے جلدى سے پهول کو بیگ کى سائڈ ذپ میں احتیاط سے رکها
اور آہستہ آہستہ قدم اٹهانے لگى
آمن نیچے پہنچ کے اس کى طرف بڑهنے لگا
اور اگلا لمحہ پریشے کے لئے آگ لگا دینے والا تها۔۔
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...