خلیق الر حمن (اسلام آباد)
سنا ہے
محبت کبھی موت کی سوگواری کی بارے میں
گھمبیر عجلت زدہ راستوں میں ٹھہر کر نہیں سوچتی
کیا محبت کبھی آنسووں کو
جُدائی کی خنجر زدہ ساعتوں کو
کسی چاندنی رات میں ایک لمحے کو رُک کر نہیں سوچتی؟
خوش گمانی کے بازار کی سمت جاتے ہوئے
ذیلی رستوں کے اندر کسی بدشگونی کسی بدگمانی کی بابت
ذرا دیر کو بھی نہیں سوچتی ؟
یہ محبت ہری ٹہنیوں کے کنارے لزرتے ہوئے
زرد ہوتے ہوئے ․․․برگ ریزی کے اندر
بکھرتے ہوئے
اُڑتے پتوں کی بابت نہیں سوچتی؟
کیامحبت کبھی نوحہ خوانی کی بابت نہیں سوچتی؟
ہاں ․․․جُدائی میں گھرتے ہوئے
ناشکتہ دنوں میں اُترتی․․․کسی خشمگیں دُھوپ کی
سردہوتی تپش کومحبت نہیں سوچتی ․․․
کیا محبت کبھی بھی چمکتی ہوئی پندرھواڑے کی
راتوں میں اوجھل
کسی بھی اماوس کی بابت نہیں سوچتی ؟
ہاں ․․․محبت کبھی زود رنجی کی بابت نہیں سوچتی
یہ فراموش ہوتی ہوئی ساعتوں
دُکھ میں ڈوبی ہوئی گہری پوشیدہ راتوں کی
بابت نہیں سوچتی
یہ․محبت کبھی بھی اُداسین ، لمحوں․․․
اسنتوش ہوتے دنوں کے لئے
رُک کے اِک بار بھی تو نہیں سوچتی !