آج وہ گھر آتے ہی سو گئی تھی۔۔۔تھکاوٹ نے اسکے ذہن کو ماوف کیا ہوا تھا۔۔۔ہینڈ بیگ صوفحے پے رکھتے ہی وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھی تھی۔۔ماما میں سونے جا رہی ہوں بہت تھک گئی ہوں آج۔۔۔
جب اس نے اپنی مام کو آواز لگائی تھی۔۔
اوکے بیٹا۔۔اسکی ماما نے کچن میں کوفی بنا تے اسے کہا۔۔۔
صبح وہ نماز کے لیے اٹھی تو ملچگا سا اندھیرا تھا۔۔۔اکتوبر کا اینڈ چل رہا تھا۔۔۔اور موسم ٹھنڈا رہنے لگا تھا اب ۔۔۔
صبح تو ویسے ہی بہت حسین ہوتی ہے۔۔ٹھنڈی سرمئی سی۔۔چاند اور ستارے بھی جیسے ساری رات کے تھکے غنودگی میں ہوتے ہیں ۔۔۔ایک وہی وقت ہوتا ہے جب ساری دنیا خاموش لگتی ہے۔۔
کیونکہ شیطان نے سبکو نماز کے وقت لوری دے کے سلا دیا ہوتا ہے ۔۔اور اللّہ کے بندے پھر بھی نماز کی فکر میں خدا کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔۔۔
یہ بہت بڑی نعمت ہوتی ہے کہ ہم خدا کے لیے نماز پڑھیں ۔۔۔ورنہ ہم یہی سوچ کے پڑھتے ہیں کہ ہم نماز پڑھیں گے تو ہمارا یہ کام ہو جائے گا۔۔۔
ایسی نعمت ملنے والا بہت خوش نصیب ہوتا ہے جسکے دل میں خدا کے لیے نماز پڑھنے کی فکر ہو۔۔۔
کوئی انسان ایسا نہیں جو صبح کے نظارے کو سکون سے نہ دیکھنا چاہے۔۔صبح کا نظارہ اتنا مسحور کن ہوتا ہے کہ دیکھنے والا کھو سا جاتا ہے۔۔۔
آیت نماز پڑھ کے ونڈو کے پاس صوفحے پے ببیٹھی بیٹھی سو گئی تھی۔۔۔
جب اسکی ماما نے اسے اٹھایا تو ٩ بج رہے تھے۔۔۔وہ جلدی سے اٹھی اور تیار ہونے چلی گئی تھی۔۔۔
وہ ایک آفس میں جاب کرتی تھی۔۔گھر میں صرف آیت اور اسکی ماما ہی تھے اسکے بابا کی ڈیتھ ہوئے چار سال ہوئے تھے۔۔ان سے انکا گھر بھی چھن گیا تھا۔۔۔
جو اسکے بابا کو آفس کی طرف سے ملا تھا۔۔
اب آیت اور فاطمہ ایک رینٹ پے ایک فلائٹ میں رہتی تھی۔۔۔
آیت کو جاب سٹارٹ کیے ۔۔دو سال ہو گئے تھے سامعہ نے ہی اسے اپنے باس سے بات کر کے جاب پے لگوایا تھا۔۔۔
فاطمہ کپڑے ڈیزائنگ کرتی تھی۔۔فاطمہ کو شوق بھی تھا اور ضرورت بھی۔۔وہ آیت کی شادی کے لیے سب جمع کر رہی تھی۔۔۔فیروز کے بعد ان پے بہت برا وقت آیا تھا لیکن دونوں صبر شکر سے وقت گزار رہی تھیں۔۔۔
آیت آفس پہنچی تو اسکے ٹیبل پے ایک اور فائل اسکی منتظر تھی۔۔۔
کیسی ہو آیت۔۔سامعہ نے لیٹ آتے دیکھ کے پوچھا۔۔۔
ٹھیک ہوں ۔۔بس جاگ دیر سے آئی صبح ۔۔آیت نے سامعہ کے اگلے سوال کو جانتے ہوئے پہلے ہی دیر سے آنے کی وجہ بتائی تھی۔۔۔
یہ سر نے بھجوائی ہے فائل اور کہا کہ جب تم آجاو تو یہ فائل لے کے انکے پاس بھیجوں تمہیں۔۔۔سامعہ نے اسے فائل اٹھاتے دیکھ کے کہا ۔۔۔
اچھا۔۔آیت نے مختصر جواب دیا تھا۔۔۔
کیا بات ہے ابھی نیند پوری نہیں ہوئی سامعہ نے بھی اسے نوٹ کیا تھا۔۔۔
نہیں ہو گئی نیند پوری کبھی کبھی زیادہ سو کے بھی سستی پڑ جاتی ہے۔۔۔آیت نے ہنسنے کی کوشش کی تھی۔۔
اچھا چلو میں سر سے پوچھ آوں ۔۔۔آیت فائل لیے عماد کے کیبن کی طرف آئی تھی۔۔
کم ان سر۔۔آیت نے عماد سے پوچھا اور اس نے آیت کو دیکھ کے سر ہلایا تھا۔۔
جی تو نیند پوری کر کے آئی ہیں لگتا عماد نے اسکی آنکھیں دیکھ کے کہا۔۔۔
جی سوری سر آیت نے دیر سے آنے پے ایسکیوز کیا تھا۔۔
اوکے یہ نیو فائل ہے اس کے بارے میں آپکو ڈیٹیل سے سمجھا دیتا ہوں بیٹھیں۔۔عماد نے اسے بیٹھنے کو کہا اور کام کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔۔
آیت پندرہ منٹ بعد باہر آئی تھی۔۔۔آ کے اس نے اپنے ہینڈ بیگ سے پین کلر نکال کے پانی سے لی اور خود کو کام کے لیے تیار کرتی سکون سے آنکھیں موند کے چیئر سے ٹیک لگا ئی تھی۔۔۔
آیت آیت وہ دیکھو۔۔۔آیت آنکھیں۔کھول سامعہ نے اسے جھنجھوڑا تھا۔۔
کک کیا۔۔۔۔۔کیا ہوگیا دورہ پڑ گیا ہے کیا کسی کو۔۔۔آیت ہڑ بڑائی تھی۔۔۔
وہ دیکھ ۔۔۔اس نے سامنے جاتی لڑکی کو دکھایا جو ہیل پہنے ییلو ڈریس میں عماد کے کیبن کی طرف جا رہی تھی۔۔۔
یہ کون ہے۔۔آیت نے برا سا منہ بنایا تھا۔۔۔
مجھے کیا پتہ ہوگی کوئی سر کی gf سامعہ نے منہ چڑا کے کہا ۔۔۔
میں پتہ لگواتی ہوں ۔۔سامعہ کہتے ہی عمر کی طرف ہوئی تھی۔۔۔
آیت مایوس سی خود کو کام میں مصروف کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔
جب تھوڑی دیر بعد عماد اور وہ لڑکی ہنستے ہوئے کیبن سے نکلے ۔۔اور باہر چلے گئے۔۔۔
سامعہ بھی آگئی تھی۔۔۔لو جی آ گئی رقیب تمہاری۔۔۔سامعہ نے آیت کو کہا تو آیت نے اسے گھورا۔۔۔
کیا مطلب۔۔
مطلب محترمہ یہ کہ جو میں نے کہا تھا وہی ہے۔۔سامعہ کا اشارہ gfکی طرف تھا۔۔
تو۔۔۔آیت نے لا پرواہی دکھاتے کہا۔۔۔
تو کیا۔۔۔۔۔
دیکھو سامعہ میرا دماغ خراب نہ کرو تم کام کرو بیٹھ کے ہمیں کیا کسی سے۔۔۔آیت بھنائی تھی ۔۔
پھر وہ دونوں خاموشی سی کام میں مصروف ہو گئی تھی۔۔۔
کام کرتے کرتے آیت نے اپنا زخمی ہاتھ دیکھا جسکا زخم اب کافی بہتر تھا۔۔اسے کل والا واقعہ یاد آیا تھا۔۔
///مت کر تلاش محبت کو///
///کہ وہ بھی اک زخم کی سی ہے///
آیت کے دل میں اک خیال ابھر کے معدوم ہوا تھا۔۔۔پھر وہ سر جھکا کے کام میں مگن ہوئی اسے نہیں پتہ کب عماد واپس آیا ۔۔بریک ٹائم سامعہ لیز لیے اسکے ٹیبل پے آئی تھی۔۔۔
مس آیت ۔۔کچھ کھا لو سامعہ نے اسکے کام میں دخل دیا تھا۔۔۔
آیت نے وقت دیکھا تو اسکی نظر عماد کے کیبن کی طرف بھی بھٹکی تھی۔۔۔
آگئے ہیں ۔۔لیکن وہ لڑکی ساتھ نہیں آئی سامعہ نے اسکی نظروں کو دیکھا تھا۔۔۔
تم جن ہو کیا۔۔آیت نے سامعہ کو دیکھ کے کہا۔۔۔
کیا مطلب سامعہ نے اسے غور سے دیکھا۔۔۔
کیا تم ہر بات جن کی طرح بول دیتی ہو ۔۔جیسے دل اور نظریں بھی پڑھنی آتی ہوں تمہیں۔۔۔آیت جھنجلائی تھی۔۔
دیکھو آیت فضول کی باتیں چھوڑو اور چلو کینٹین میرا ان لیز سے کچھ نہیں بننے والا۔۔سامعہ نے اسے اٹھنے کو کہا تھا۔۔۔
چلو میرے جن ۔۔سامعہ کہتی اٹھی اور کینٹین کی طرف چلی گئی تھی۔۔۔
ان دونوں نے اس لڑکی کو عماد کے ساتھ دیکھ کے دوبارہ انہوں نے اسکا ذکر نہیں کیا تھا۔۔۔
کچھ دن گزرے ایسے ہی چپ چاپ گزر گئے تھے۔۔۔
باس کے آنے کے بعد عماد سے کم ہی سامنا ہوتا تھا۔۔آیت کا۔۔۔
نومبر اپنی پوری آب و تاب سے گزر رہا تھا۔۔ایک دن سامعہ نے آف کیا تھا ۔۔آیت گھر جانے کو نکلی تو عماد نے اسے راستے میں روکا تھا۔۔۔
مس آیت کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں ۔۔۔
جی سر آیت چونکی تھی۔۔۔
کیا ہم۔کہیں بیٹھ کے بات کر سکتے ہیں۔۔۔
آیت کے راضی ہونے پے وہ قریب ایک کافی شاپ پے بیٹھ گئے تھے۔۔۔
ایکچلی آپ مجھے اچھی لگتی ہیں۔۔۔۔یا شاید مجھے سے پیار ہوگیا ہے۔۔۔عماد نے لگی لپٹی کے بنا کہا تھا۔۔۔
اور آیت کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔۔۔
وہ عماد کو دیکھے جا رہی تھی۔۔۔جب عماد نے پھر بولنا شروع کیا تھا۔۔۔
آپ سوچ رہی ہونگی یہ کیسا اظہار ہے۔۔یہ کیسے ہو سکتا ہے اور بھی بہت سے سوال ہونگے آپکے ذہن میں لیکن یہ سچ ہے آپ مجھے واقعی بہت اچھی لگتی ہیں i like youعماد کہتے کہتے اسے چپ دیکھ کے خاموش ہوا تھا۔۔۔
سوری اگر آپکو برا لگا میرا ایسے بات کرنا۔۔عماد سیریس تھا۔۔لیک. آیت کو وہ اٙن سیریس لگا تھا۔۔۔
آپ کو اگر میں اچھا نہیں لگتا تو آپ مجھے بتا سکتی ہیں ۔۔کیونکہ میں آپکی لائف کے بارے میں نہیں جانتا ہو سکتا ہے آپکی لائف میں کوئی اور۔۔۔۔۔
میری لائف میں کوئی نہیں ہے۔۔آیت نے عماف کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی پہلی بار دخل دیا تھا۔۔۔
تو آپ مجھ سے فرینڈ شپ کر سکتی ہیں۔۔۔عماد نے گہری نظروں سے اسے دیکھا تھا۔۔۔
وہ لڑکی کون تھی پھر آیت کی زبان پے یہ الفاظ آتے آتے دم توڑ گئے تھے۔۔۔
جی۔۔۔آیت نے سوچے بنا کہا تھا۔۔۔کیونکہ اب وہ سوچنا نہیں چاہتی تھی۔۔اسے بھی شاید اس سے محبت تھی۔۔
لیکن اس نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا۔۔عماد اس سے اظہار کرے گا۔۔یا ایسا کوئی وقت آئے گا۔۔آیت نے خاموش محبت کی تھی۔۔لیکن شاید اسکی محبت خاموش رہنے والی نہیں تھی ۔۔۔اسکی محبت کو الفاظ اور احساسات کی ضورورت تھی۔۔۔
آیت گھر پہنچی تھی اسکا دل کسی اور ہی دھن میں دھڑک رہا تھا۔۔۔
وہ بیگانہ سی خود کو آئینے میں دیکھ رہی تھی۔۔اسے اپنا آپ نیا سا لگ رہا تھا۔۔شاید اس نے اس آیت کو پہلی بار دیکھا تھا۔۔۔
وہ اک نئی لہر میں ہچکولے لے رہی تھی۔۔۔اتنا اچھا احساس محبت کا ہی ہو سکتا ہے۔۔۔وہ خیا لوں میں جھومتی سو گئی تھی۔۔۔
فجر میں اس نے خدا کے سامنے سجدہ کیا تھا۔۔۔وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی اسکے صرف دل کا خیال حقیقت بن جائے گا۔۔۔عماد جسکا خیال۔اس نے دل کے کونے میں رکھا تھا وہ اتنی جلدی اس طرح حقیقت بن کے اس کے سامنے آئے گا۔۔۔وہ کچھ بھی سمجھ نہیں پا رہی تھی۔۔۔
آیت نے نماز پڑھ کے سیل اٹھایا تو وہاں گڈ مورننگ کا میسج موجود تھا۔۔۔جس پے عماد کا نام جگمگا رہا تھا۔۔
اسکے ہاتھوں میں لرزش ہوئی تھی۔۔۔کیا سکی مارننگ بھی ایسی ہو سکتی ہے کیا ہے حقیقت ہے یا خواب وہ ایسی خوشی تھی جو اسکے روم روم کو مہکا رہی تھی۔۔۔
ایسا احساس جسکو اس نے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔۔
آفس پہنچتے ہی سامعہ نے اس میں تبدیلی محسوس کی تھی آج وہ پورے وقت پے آئی تھی اور موڈ بھی خوشگوار تھا۔۔۔
اس نے جب کل کی صورتحال سامعہ کے گوش اتاری تو سامعہ خوشی سے چیخ اٹھی تھی۔۔۔
آیت تم سچ کہ رہی ہو نا کہیں خواب تو نہیں سنا رہی۔سامعہ نے سیریس ہوتے ہوئے کہا تھا۔۔۔
پاگل ہو بھلا میں کیوں جھوٹ بولوں گی۔۔آیت نے چڑتے ہوئے کہا۔۔۔
آیت میری جان ۔۔۔میں بہت خوش ہوں تمہارے لیے اللّہ تمہیں بہت خوشیاں دیں آمین۔۔۔سامعہ نے اسے گلے لگایا تھا۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...