سنو ملکہ عالیہ کافی تو بنا دو سکندر اس وقت صوفے پر بیٹھا ہوا لیب ٹائپ پر آفس کا کام کر رہا تھا- وہ بیڈ پر لیٹی ہوئی میگزین دیکھ رہی تھی ہوں -کافی بنا دو اتنی رات کو میں کافی بنا دو میں کوئی نوکر ہوں تمہاری “یہ کہاں لکھا ہوا ہے گھر کے کام کرنے سے انسان نوکر بن جاتا ہے “اور اتنی رات کب ہوئی ہے ابھی تو دس بجے ہیں -چلو یار شاباش کافی بنا دو بہت تھکاوٹ ہو رہی ہے ابھی میرا بہت سا آفس کا کام رہتا ہے جو مکمل کرنا ہے -ایک منٹ یہ یار کس کو بولا میں آپ کی کوئی یار ور نہیں لگتی سمجھے -اچھا سوری اب تو کافی بنا دو ایمان -میں نے بھی آج آپ کے کہنے پر اتنا بڑا کام کیا ہے -کون سا کام کیا ہے ؟
کتنی جلدی بھول جاتی ہو آپ وہ ہنی مون والی بات بھول گئی ہو جب مما پاپا نے بولا ہنی مون پر کب جا رہے ہو تو آپ نے مجھے اشارہ کر کہ بولا تھا مہربانی کر کہ منع کر دو میں نہیں جاؤں گئی -جب میں نے انکار کیا “تو پاپا نے مجھے باتیں سنائی یہی تو دن ہوتے ہیں ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے تمہارے پاس ابھی سے وقت نہیں ہے اپنی بیوی کے لیے” “ہوں اب ایک معمولی سا کام کیا کر دیا احسان جتا رہے ہو ” جو سمجھ لو اب” چلو اب کافی بنا دو ورنہ میں کل پاپا کو کہہ دوں گا ہم ہنی مون پر جا رہے ہیں -“بد تمیز انسان مجھے بلیک میل کر رہے ہو” شکریہ ملکہ عالیہ خطاب سے پکارنے پر ویسے جو سمجھ لو -ہوں بد تمیز انسان نہ ہو اس سے اچھا کافی بنا دو ورنہ یہ انسان ساری رات آج میرا دماغ کھاتا رہے گا -دل تو کر رہا ہے کہ اس کافی میں زہر ملا دوں-ایمان غصے میں آپ اس وقت بہت خوبصورت لگ رہی
ہیں -توبہ ہے یہ انسان اب یہاں بھی آگیا -میر ا دماغ کھانے یہاں بھی آگئے ہو-میرے سر پر کیوں کھڑے ہو-میں نے سوچا کیا پتا آپ غصے میں زہر ملا کر دے دیں اس لیے میں بھی آپ کے پاس آگیا -ٹھیک ہےسکندر شاہ میں پھر چلتی ہوں اب تم خود کافی بناؤ میں تو
زہر ملا دوں گی ناں -نہیں روکو میں مذاق کر رہا تھا میں تو تمہارے ہاتھوں سے زہر بھی پی لوں گا میں تو ویسے تمہارے پاس چلا آیا -یہ فلموں کو دیکھ دیکھ کر زیادہ ہیرو بنے کی ضرورت نہیں ہے -اب میری کلائی چھوڑ دو”ایک شرط پر چھوڑوں گا اب تو “کیسی شرط”
کافی بنا دو “ٹھیک ہے اب کلائی تو چھوڑ دو “ہاں کیوں نہیں ”
اب میرے ساتھ بولنے کی کوشش کی تو پھر خود کافی بنانا سمجھے تم -جو حکم ملکہ عالیہ میں روم میں جا رہا ہوں کافی لے کر آجائیں آپ “ہوں بدتمیز انسان نہ ہو تو ”
شاہ یار ایک بات تو بتاؤ وہ تینوں دوست اس وقت کینٹین میں بیٹھے ہوئے تھے -ہاں فرقان بولو کیا بتاؤ ؟یار شاہ میں نے نوٹ کیا جب بھی وہ لڑکی تجھے نظر آتی ہے جہاں بھی -تو اس کو دیکھتا رہتا ہے -کون سی لڑکی فرقان ؟زیادہ انجان بنے کی ضرورت نہیں ہے شاہ ہم تیرے ساتھ ہی ہوتے ہیں -یار وہی جو تیرے ساتھ ٹکرائی تھی -اچھا وہ یار اصل میں بات یہ ہے وہ لڑکی شاید مجھے اچھی لگنے لگی ہے -اس کا مطلب فرقان سکندر شاہ کو بھی محبت ہو گئی ہے “احمد یار اب میں نے ایسا بھی کچھ نہیں کہا “شاہ تم نے بولا اچھی لگتی ہے اس کا مطلب تو وہی ہوا ناں کہ تجھے اس سے محبت ہو گئی ہے- اب
فرقان اور احمد چلو فضول باتوں لے کر بیٹھ گئے ہو آج لیکچر شروع بھی ہو گیا ہو گا -ہم لیٹ ہو گئے ہیں -فضول باتیں “ہاں “چلو یار اب یار سکندر چل تو رہے ہیں ویسے بھی ایک دن لیٹ جاننے کچھ نہیں ہوتا –
پیاری ڈائری ایک تم ہی ہو جس سے میں دل کی بات کرتا ہوں مجھے لگتا ہے مجھے اس لڑکی سے محبت ہو گئی ہے آج تو فرقان اور احمد کو پتہ چل گیا کہ مجھے وہ لڑکی جہاں بھی نظر آ جائے میں اس کی طرف دیکھتا رہتا ہوں ان کے خیال میں مجھے اس لڑکی سے محبت ہو گئی ہے -شاید وہ دونوں ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ مجھ اس لڑکی سے محبت ہی ہو گئی -میرے خیال میں اس لڑکی سے اب مجھے بات کر لینی چاہیے کہ مجھے آپ سے محبت ہو گئی ہے -لیکن مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ وہ میرے بار میں کیا سوچے گئی -ایک تو وہ لڑکی غصے کی بڑی تیز ہے “-لیکن میں نے بھی سوچ لیا ہے اب بات ضرور کروں گا جب وہ ملی تو “بس آج کے لیے اتنی باتیں بہت ہیں اب سونے لگا ہوں
اچھا ایمان تم یہاں بیٹھی ہو ؟یا میرے ساتھ چلو گئی -تم کہاں جا رہی ہو -میں یار کچھ دیر شانزہ کے پاس جارہی ہوں -یہ شانزہ کون ہے -ایمان یار وہی میری کزن ہے جس کے بارے میں اس دن بتارہی تھی “اچھا وہ ہاں ایمان وہی “نہیں فائزہ تم جاؤ میں یہاں بیٹھ کر اسائنمنٹ تیار کر رہی ہوں -ٹھیک ہے ایمان پھر میں کچھ دیر کے لیے جا رہی ہوں -تم میرا انتظار کرنا پھر میں ابھی بس واپس آ جاؤں گی یہاں سے بھاگ نہ جانا ایک ساتھ جائیں گئے پھر لیکچر میں -ٹھیک ہے میں یہی ہی بیٹھی ہوں –
یہ لڑکی آخر کار نظر آ گئی صبح سے میں اکنامکس کے ڈیپارٹمنٹ میں ڈھونڈ رہا تھا -یہ میڈم آج یہاں بیٹھی ہوئی ہے اب شکر ہے ساتھ میں اس کی دوست نہیں ہے آج تو اس سے دل کی بات لازمی کروں گا چاہیے یہ مجھے آوارہ لوفر جو سمجھے کتنی دونوں سے اس لڑکی کو سوچ کر پاگل ہو رہا ہوں -ٹھیک سے سو بھی نہیں سکتا – السلام علیکم -وعلیکم السلام آپ آج پھر آ گئے ہیں آپ کو سلام کا جواب دے دیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کو یہاں بیٹھنے کی اجازت دی ہے- آپ اتنا غصہ کیوں کرتی ہیں -ایک غیر لڑکے سے اس طرح بات کی جاتی ہے اور اب آپ یہاں سے جاتے ہیں یا میں ہی چلی جاؤں -توبہ یہ لڑکی کتنا غصہ کرتی ہے- شاہ ایمان کو غور سے دیکھ رہا تھا وہ حجاب میں بہت پیاری لگ رہی تھی- شرما نہیں آتی آپ کو ایک لڑکی کو گھور گھور کر دیکھ رہے ہیں جی وہ میں آپ کو تو نہیں دیکھ رہا تھا وہ شرمندہ سا ہو گیا “-صرف ایک بار بات کرنی ہے آپ سے” میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا آپ سے کہ آپ مجھے اچھی لگتی ہیں میں آپ سے محبت کرنے لگا ہوں مجھ سے شادی کریں گئی ” کیا ؟
آپ کی ہمت کیسے ہوئی یہ سب کہنے کی آپ نے کیا سمجھا کہ میں ایک بیوقوف لڑکی ہوں جو آپ کی ان فضول باتوں پر یقین کر لوں گی -نہیں سچ میں یہ فضول باتیں نہیں ہے میں آپ سے محبت کرنے لگا ہوں -ہوں آپ جیسے لڑکے ہی لڑکیوں کو بیوقوف بناتے ہیں پتہ نہیں کتنی لڑکیوں کو آپ یہ بول چکے ہوں گے کہ “مجھے آپ سے محبت ہے “ایسی بات نہیں ہے میری بات کا یقین کریں آپ وہ پہلی لڑکی ہیں -آپ کا مطلب میں وہ پہلی لڑکی ہوں جس کو آپ بیوقوف بنا رہے ہیں -آپ ہر بات کا غلط مطلب کیوں لیتی ہیں میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں نے تو آج تک کسی لڑکی سے اس طرح بات تک نہیں کی ہے “-میں محبت کرنے لگا ہوں آپ سے میں بیوقوف تو نہیں بنا رہا اس لیے تو بولا ہے شادی کریں گئی مجھ سے”
لیکن مجھے آپ جیسے لڑکے بالکل پسند نہیں ہے اور نہ ہی میں آپ کی ان فضول باتوں پر یقین رکھتی ہوں – آج کے بعد آپ مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی مت کرنا -اگر آپ میں تھوڑی بہت بھی شرافت ہوئی تو میری باتیں آپ سمجھ گے ہوں گئے- مجھے ہی یہاں سے جانا پڑا پتہ نہیں یہ سکندر شاہ آج پھر منہ اٹھا کر چلا آیا -دماغ خراب کر کے رکھ دیا ہے ہوں کہہ کیسے مزے رہا تھا “محبت ہو گی ہے شادی کریں گئی “میں نے سوچا تھا فری لیکچر میں یہ اسائنمنٹ تیار کر لوں گئی جو تھوڑی بہت رہتی تھی چلو یہاں پر مکمل ہو جائے گی – پر سکندر شاہ نے سارا موڈ خراب کر دیا –
کیا کروں کیسے یقین دلاؤں اس لڑکی کو کہ میں سچ میں محبت کرتا ہوں -چلو
کسی دن پھر بات کر لوں گا -اب ہار ماننے والا میں نہیں ہوں “-آخر کو محبت کی ہے کوئی دل لگی نہیں “کبھی تو یقین کر لے گئی میری محبت پر-
ایمان یار شکر ہے تم کلاس میں مل گئی کب سے میں تمہیں ڈھونڈ رہی تھی جہاں میں تمہیں چھوڑ کر گئی وہاں سے تم غائب تھی -سوری فائزہ میں وہاں لان میں بیٹھی اسائنمنٹ تیار کر رہی تھی کہ وہ سکندر مجھے تنگ کرنے آگیا تو میں پھر کلاس میں ہی آ گئی -آج کیا کہہ رہا تھا وہی لوفر اور غنڈوں لڑکوں والی باتیں کر رہا تھا -ایمان یار مکمل بات بتاؤ مجھے “کہہ رہا تھا مجھے آپ سے محبت ہو گئی ہے میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں ” کیا ایمان سچ میں سکندر نے یہ سب کچھ کہا ؟
نہیں فائزہ اور کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں نہیں تو میں نے ایسا کب کہا -تم نے کیا کہا ایمان پھر ‘مجھے جانتی تو ہو تم مجھے ایسے لڑکے بالکل پسند نہیں میں نے تو آج تک کسی لڑکے سے بات تک نہیں کی میں نے اس کو اتنی باتیں سنائی ہیں کہ کوئی شریف لڑکا ہوا تو سمجھ گیا ہو گا پھر سے میرے پاس نہیں آئے گا -دفعہ کر ایمان یار غصہ چھوڑ چل کینٹین چلتے ہیں -فائزہ تم جاؤ میرا دل نہیں ۔ایمان تم جانتی ہو تمہارے بغیر تو میں بھی نہیں جاننے والی اب چلو یار-
ایمان بات سنو – ایمان نے گھور کر اس کو دیکھا -سکندر شاہ کبھی روم میں دستک دے کر بھی آ جایا کرؤ-کیا اب مجھے اپنے روم میں بھی دستک دے کر آنا پڑے گا -ہاں کیوں کہ یہ اب میرا بھی روم ہے -سکندر نے خوش ہو کر ایمان کی آنکھوں میں دیکھا یعنی آپ نے میرے روم کو اپنا روم بولا -ظاہر ہے یہاں رہے رہی ہوں اس لیے بولا تمہیں زیادہ خوش فہمی میں مطلع ہونے کی ضرورت نہیں ہے – اوکے یہ غصہ بعد میں کر لینا زوہیب آیا ہوا ہے ہمیں لاؤنچ میں بیٹھے ہیں آپ بھی آجاؤ اور ہاں یہ صورت لے کر نہ آجانا -ایمان نے غصے سے اس کو دیکھا مجھ پر حکم چلا رہے ہو -ایک تو آپ کو میری ہر بات حکم لگتی ہے اس رف سے حلیے میں جاؤ گئی تو میرے بارے میں وہ کیا سوچیں گئے کہ میں تمہارا خیال نہیں رکھتا وہ نرم لہجے میں اس کو سمجھتے ہوئے بولا میں کوئی اپنے لیے نہیں کہہ رہا کہ تیار ہو جاؤ اب جلدی سے نیچے لاؤنچ میں آ جاؤ میں چلتا ہوں زوہیب اکیلا بیٹھا ہوا ہے -اس نے بھی سکندر کی کوئی بات نہ ماننے کی قسم کھا رکھی تھی وہ بھی اپنی ماننے والی والی ایک نمبر کی ضدی تھی –
السلام علیکم زوہیب بھائی وعلیکم السلام ایمان کیسی ہو وہ سکندر کے سامنے صوفے پر بیٹھ گئی -سکندر نے گھور کر ایمان کی آنکھوں میں دیکھا جو اس حلیے میں چلی آئی تھی ایمان نے اپنی نگاہ دوسری طرف کر لی-اللہ کا شکر ہے میں ٹھیک زوہیب بھائی آپ بتائیں -میں بھی ٹھیک ہوں میں نے سوچا تم تو ہمیں بھول گئی ہو آج اتوار ہے فری بھی ہوں خود تمہاری طرف چکر لگا آتا ہوں -نہیں بھائی ایسی بات نہیں ہے میں آپ لوگوں کو کیسے بھول سکتی ہوں سکندر اصل میں آج کل کچھ زیادہ بزی ہوتے ہیں تو میں ان کی وجہ سے نہیں آسکتی -سکندر نے گھور ایمان کو دیکھا ناراضگی اپنی گھر والوں سے اور میڈم جی میرے کندھے پر بندوق رکھ کر چلا رہی ہیں -لیکن ایمان پر کوئی اثر نہیں ہوا -کیوں سکندر آج کل کہاں بزی ہوتے ہو -بس زوہیب کچھ بزنس میں بزی تھا لیکن اب فری ہوں اتنا مصروف نہیں انشاءاللہ کچھ دن تک میں خود ایمان کو لے کر آؤں گا -ایمان کہاں جارہی ہو زوہیب بھائی آپ دونوں باتیں کریں میں چائے لے کر آتی ہوں -اور سناؤ انکل آنٹی اور فاطمہ نظر نہیں آرہے ہیں -ہاں وہ اصل میں پاپا کے کسی دوست کے گھر لانچ پر گئے ہیں –
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...