ایک بات تو بتا اگر تو بھابھی کو طلاق دینے والا ہے تامیہ سے رابطہ کیوں نہیں کر رہا یہ نہ ہو کہ تیری طلاق ہوتے ہوتے اس کی شادی ہو جائے
نہیں نہیں میں ایسا نہیں ہونے دوں گا میں آج ہی اس سے رابطہ کروں گا
آج ہی نہیں ابھی اسی وقت چل فون نکال کے مجھے دے
عمر نے یہ کہنے کے ساتھ ہی جیکٹ سے فون نکالا
ہیلو اسلام علیکم کیا میں تامیہ سے بات کر رہا ہوں عمر نے نرم لہجے میں کہا
جی میں ہی بات کر رہی ہوں آپ کون
میں عون کا دوست عمر نے شرارت سے کہا
اور یہ عون کون ہیں
تامیہ نے ایک ادا سے کہا
ارے آپ عون کو نہیں جانتی وہی عون جو رحمان شاپنگ مال میں آپ کو دیکھ کر اپنا دل ہار بیٹھا وہی عون جو پہلی نظر میں آپ کو اپنا سب کچھ مان بیٹھا
ارے وہی عون جو
ویٹ ویٹ ویٹ میں سمجھ گئی
آپ کے عون میرے فین ہیں رائٹ
تامیہ نے اپنے بالوں کی ایک لیٹ انگلی میں لپیٹتے ہوئے کہا
جی جی فین کہنا زیادہ ٹھیک رہے گا
عمر نے اس کی بات کا جواب دیتے ہوئے عون کو دیکھا
جبکہ عون کو تامیہ کا اس طرح کسی غیر سے بات کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا
اب کیا میں آپ کے دوست سے بات کر سکتی ہوں
تامیہ نے کہا
جی وہ تو آپ سے ہی بات کرنے کے لیے بے چین بیٹھا ہے
عمر نے فون اس کی طرف بڑھایا ہیلو
عون نے موبائل کان سے لگایا
آواز تو اچھی ہے مسٹر
آپ کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے
تامیہ نے ایک الگ ہی انداز میں کہا لیکن اس کی آواز اس دن سے نہیں مل رہی تھی
اس نے صرف سوری بولا تھا اس لیے عون نے آواز پر دھیان دینا فضول سمجھا
تامیہ میں کوئی فضول بات نہیں کروں گا میں نے کچھ دن پہلے رحمان شاپینگ میں دیکھا تھا اور اس دن شادی کے بارے میں سوچا
میری ماہانہ تنخواہ 45000 ہے پولیس انسپکٹر هوں آگے پیچھے کا ملا كر دو تین لاکھ ایک مہینے میں
کما لیتا ہوں
شادی کے بعد میں بہت خوش رکھوں گا تمہیں
اپنی شکل میں تمہیں وٹس ایپ پر سینڈ کر دوں گا اپنے خاندان کا سب سے ہینڈسم لڑکا مشہور ہوں
لیکن پھر بھی اگر قابل قبول نہ لگوں تو انکار کر سکتی ہو
فون وه بند کر چکا تھا جب كے تامیہ ابھی تک اس کی آواز اور نوکری میں کھوئی ہوئی تھی
اللہ جی یہ وہ والا عون نہ ہو
اگر یہ وه ہوتا تو کیا مجھے فون کرتا کیا اسے نہیں پتہ کہ میں اسكی کزن ہوں
نہیں یہ کوئی اور ہوگا
تم یہ لے لو آرزو تم پر یہ کلر بہت سوٹ کرے گا زریش نے ایک پیارا سا سوٹ اس کے ساتھ لگایا
یہ تو 4000 کا ہے آرزو نے سوٹ کو خود سے دور کیا
کیا مطلب 4000 كا ہی ہے نہ کہ چالیس ہزار کا
اور ویسے بھی چاچی امی نے صرف تمہاری شاپنگ کے لیے پیسے دیے ہیں
جس میں مہرش نے تین سوٹ لے لیے ہیں
اب شرافت سے اپنی ساری شاپنگ کرو اور مہندی اور شادی کے ڈریسیز تمہارے ہمارے جیسے ہی ہیں وہ لینے کی ضرورت نہیں ہے
ہاں ولیمے کے لیے کوئی اچھا سا ڈریس پسند کرلو
وه یہ کہتی ہوئی کوئی اور ڈریس دیکھنے لگی جبکہ آرزو کو وہ وقت یاد آرہا تھا جب دو سو روپے کے لیے بھی اسے دن رات طعنے سننے پڑتے تھے
میری بات سنو آرزو میں دیکھ رہی ہوں تم عون کو لے کر بہت لاپرواہ ہو بیٹا میں یہ نہیں کہتی کہ تم ہر وقت اس کے ساتھ رہو میں بس یہ چاہتی ہوں کہ تم اس کا خیال رکھو بیٹا وہ شوہر ہے تمہارا
لیکن پھوپھو وہ تو میری طرف دیکھتے بھی نہیں اتنا غصہ کرتے ہیں میرا نہیں خیال کہ انہوں نے میری شکل بھی دیکھی ہے آرزو نے کہا
لیکن بیٹا تم اس سے بات کرنے کی کوشش کیا کرو تم ا سے مجبور کرو کہ وہ تمہاری طرف دیکھے تم سے محبت کرنے لگے
نہیں پھوپھو وہ کسی اور سے پیار کرتے ہیں انہوں نے مجھے پہلے دن ہی بتا دیا تھا
آرزو نے جلدی سے ان کی بات کاٹی
تو تم اپنے شوہر کو کسی اور سے محبت کرنے دو گی وہ شوہر ہے تمہارا اس پر تمہارا حق ہے تم کیوں اسے کسی اور سے محبت کرنے کا موقع دے رہی ہو
اگر اسےگھر میں ہی محبت ملنے لگے تو وہ کیوں کسی اور کی طرف دیکھے گا
کیوں کسی اور سے پیار کرے گا تمہیں اپنے شوہر کوخود سے محبت کرنے پر مجبور کرنا ہوگا
آرزو عون کا پیچھا چھڑاو اس لڑکی سے وه تمہارا شوہر ہے صرف تمہارا اسے خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دو
پھوپھو اسے سمجھا کر چلی گئی
یہ میرے کپڑے کس نے دھوئے اور استری کیے ہیں
یہ تو آج لنڈری میں جانے والے تھے
یہ کس نے دھوئے اسے اپنے کسی بھی سامان کے ساتھ چھیڑ چھار پسند نہیں تھی اب اپنے کپڑے سلیقے سے الماری میں لٹکے اسے بالکل بھی پسند نہیں آئے
وہ جلدی سے باہر آیا میرے کپڑے کس نے دھوے وہ غصے سے پوچھ رہا تھا
وہ آرزو نے تمہارے کپڑے دھو کر اچھے سے استری کر کے رکھے تھے
زبیدہ بیگم نے مسکرا کر بتایا
جبکہ عون کے چہرے پر غصہ اچھے سے دیکھ چکی تھی
ہہہہم
عون ہاں میں گردن ہلاتا اندر چلا گیا
اس کو نارمل دیکھ کر زبیدہ بیگم نے بھی سکون کا سانس لیا
مگر اگلے ہی لمحے عون کو کپڑوں کا ڈھیر اٹھا کر لاتے دیکھا
عون نے وه كپڑے صحن کے بیچوں بیچ رکھے اور جیب سے لائٹر نکال کر سب کپڑوں کو نذرِ آتش کر دیا
زبیدہ بیگم میں اتنی بھی ہمت نہ تھی کہ وہ اسے روک پاتی
اگر آپ کی بھتیجی نے میری کسی بھی چیز کو ہاتھ لگایا تو میں اس کے ساتھ بھی یہیں کروں گا
وہ غصے سے کہتا باہر نکل گیا
جبکہ ہانیہ نے آرزو کو اپنے ساتھ لگالیا جو ڈر سے کانپ رہی تھی
☆☆☆☆☆
وہ رات ڈھائی بجے واپس آیا تھا اس نے دیکھا آرزو زمین پر اپنے آپ کو چادر سے کور کیئے سو رہی تھی
اسے بے اختیار اس معصوم لڑکی پے ترس آیا کیا اس نے اپنی زندگی کے بارے میں یہ سوچا ہوگا کہ یہ ہوگی اس کی زندگی”
نہ جانے کتنے خواب لے کے آئی تھی یہاں ۔میں وعدہ کرتا ہوں آرزو میں خود تمہاری شادی کسی بہت کابل انسان سے کرواؤں گا ۔
لیکن میں چاہ کر بھی تمہیں اپنی زندگی میں جگہ نہیں دے سکتا میں تو پہلے سے ہی کسی اور سے پیار کرتا تھا ۔
میری ماں اور تمہاری پھو پھو نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے ایک بار نہ سوچا جانتا ہوں تم اس وقت اتنی پرابلم میں تھی کہ میری جگہ کوئی بھی ہوتا تو تم اس سے نکاح کر لیتی ۔
اور شاید اس کے ساتھ ایک اچھی زندگی گزارتی لیکن میں تمہیں وہ زندگی نہیں دے سکتا آرزو ۔
وہ کتنی دیر اس کے سوئے ہوئے وجود پر نظریں گاڑے سوچتا رہا ۔
سب کہتے ہیں کہ تم بہت خوبصورت ہو لیکن میں اپنی نظروں میں کسی اور کا چہرہ نہیں بسا سکتا کیونکہ میں کسی اور سے محبت کرتا ہوں شاید تمہیں میرے جذبات میری بیوقوفی لگیں
لیکن میں جانتا ہوں تم میرے نکاح میں ہو اور یہ نکاح مجھے اگر بہکنے پر مجبور کر گیا تو میں کل تامیہ کو اپنی محبت کا یقین کیسے دلاؤں گا ۔
میں بی ایک عام سا بندہ بشر ہوں آرزو ۔
جانتا ہوں تمہارے ساتھ زیادتی کر رہا ہوں لیکن مجبور ہوں بہت مجبور ہوں میں اپنی محبت میں کسی کو شریک نہیں بنا سکتا میری محبت پر صرف اس لڑکی کا حق ہے جسے میں نے پہلی نظر میں ہی دل دیا ہے اور کوئی نہیں کبھی نہیں ۔
وہ یہی سوچتے ہوئے لیٹ گیا ۔
کب سےاسے اس کی نظریں اپنے وجود پر محسوس کر رہی تھی پھوپھو کی باتیں اسے ساری رات نہ سونے دیتی یہ احساس کے وہ کسی اور کو چاہتا ہے ۔اسے چاہ کر بھی عون کے قریب نہ جانے دیتا
ابھی اسے لیٹے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کا فون بجا اس نے فون اٹھایا
تامیہ کا میسج تھا
میں تم سے ملنا چاہتی ہوں۔
اس نے میسج کا ریپلائی کرنے سے بہتر کال کرنا سمجھا ۔
اسلام علیکم اتنی رات گئے کیوں جگ رہی ہو تم عون نے پوچھا ۔
وعلیکم سلام ویسے ہی نیند نہیں آرہی تھی ۔
میں تم سے ملنا چاہتی ہوں کیا ہم کہیں مل سکتے ہیں تامیہ نےکہا
کیاروبرو بیٹھ کر میرے سوال کا جواب دو گی عون نے پوچھا ۔
ہاں یہی سمجھ لو ۔میں تمہیں دیکھنا چاہتی ہوں تم نے کہا تھا اپنی فوٹو سینڈ کرو کہ وہ تو تم نے کی نہیں ۔
مجھے نہیں پتہ تھا تم مجھے دیکھنے کے لئے اتنی بے تاب ہو خیر اگر ایسی بات ہے تو میں تمہیں اپنی پکچر سینڈ کر دیتا ہوں ۔
اور جہاں تک ملنے کی بات ہے تو کل کافی شاپ میں مل لیتے ہیں ۔
اوکے پھر ہم کل ملتے ہیں
تمہیں کوئی پرابلم تو نہیں ہوگی آنے میں میرا مطلب ہے تمہاری فیملی۔۔۔کوئی اعتراض تو نہیں کرے گی
تم بے فکر ہو جاؤ میں آ جاؤں گی ۔تم پہنچ جانا ۔ویسے تم مجھ سے پیار تو کرتے ہونا۔ ۔۔ تامیہ نے فون بند کرنے سے پہلے پوچھا ۔
مجھے نہیں پتا تھا کہ تمہیں ابھی تک میرے پیار بھی یقین نہیں آیا ۔خیر اگر میں تم سے پیار نہیں کرتا تو تمہیں سب سے پہلے شادی کی آفر نہیں کرتا ۔
میں تمہارے ساتھ کوئی ٹائم پاس نہیں کر رہا تھا میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں
آئی لو یو میں بہت جلدی تمہارے گھر رشتہ لے کے آؤں گا ۔وہ بات کرتے کرتے فون بند کر چکا تھا جبکہ آرزو اس کا لفظ بالفظ سن چکی تھی
ایک آخری امید تھی اسے پانے کی وہ بھی آج ختم ہوگئی وہ کبھی اس کا نہیں ہو سکتا ۔
آرزو نے سوچتے ہوئے اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کیے وہ کیسے ایک زبردستی کے رشتے کو نبھانے کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔
عون کبھی اس زبردستی کے رشتے کو نہیں رہنے دے گا ۔
سنو لڑکی شاید وہ جانتا تھا کہ وہ جاگ رہی ہے ۔
اندھیرے میں وہ صرف اس کی آواز ہی سن پائی تھی مگر بولی کچھ نہیں
نیچے بہت سردی ہے تم یہاں اوپر آ جاؤ وہ بہت کوشش کے باوجود بھی اپنے دل کو نہیں سمجھا پایا تھا ۔
بیکار میں بیمار پڑ جاؤ گی وہ اس کی طرف سے کروٹ لیتا کہنے لگا اب اس کی مرضی وہ آئے یا نہ آئے اور اپنا فرض پورا کر چکا تھا
پچھلے کچھ دنوں سے سردی زیادہ ہو رہی تھی ۔آرزو نے سردی کا سوچ کے بیڈ پر جانا ہی بہتر سمجھا ۔
وہ کوئی غیر تھوڑی تھا اس کا شوہر تھا ۔
مگر پھر بھی اس کے قریب جاتے ہوئے اسے عجیب سی شرم محسوس ہوئی تھی
تھوڑی دیر کے بعد اسے محسوس ہوا کہ آرزو بیڈ پہ آ چکی ہے ۔
اس نے اسے بالکل احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ یہ بات جان چکا ہے وہ نہیں چاہتا تھا کہ آرزو کنفیوز ہو یا اس سے کوئی امید باندھے وہ تو بس اس کو سردی نہ لگنے کے خیال سے اسے بیڈ پر بلا رہا تھا
وہ عون کے اٹھنے سے پہلے اٹھ کر باہر چلی گئی تھی ۔
وہ نہیں چاہتی تھی کہ اسے دیکھ کر اس کا منہ خراب ہو جائے ۔
اٹھ کر باہر آئی تو پھوپھو اپنے لئے چائے بنا رہی تھی
ایک بار اس کا دل چاہا کہ وہ ان کو عون کی اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ہوئی ساری بات بتا دے ۔
لیکن وہ ان کا دل خراب نہیں کرنا چاہتی تھی ۔
وہ جو اس سے یہ امید لگائے بیٹھی تھی کہ شاید اس کی طرف متوجہ ہوکر وہ اپنی ماں کو نظرانداز کرنا چھوڑ دے ۔
وہ ان کی امید کو اس طرح سے نہیں توڑ سکتی تھی ۔
اس لئے ان کے قریب آ کر بیٹھ گئی
پھوپھو نے ایک نہیں بلکہ دو کپ چائے بناتے بنائی تھی وہ اکثر انہیں کے ساتھ چائے پیتی تھی
سب کچھ ٹھیک ہے نا روز والا سوال
جی پھوپھو سب کچھ ٹھیک ہے آزرو مسکرا کر بولی تو وہ بھی مسکرا دی
یہ کیا طریقہ ہے وہ گھر میں تمہاری بہن کی شادی ہے تم ساری ساری رات گھر واپس نہیں آتے
اس گھر کو لے کر تمہاری بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں جن کا تمہیں احساس ہونا چاہیے
تمہاری بیوی ہے اس گھر میں آج بابا صبح صبح اس کی کلاس لینے بیٹھ گئے تھے
پہلی بات میری کوئی بہن نہیں ہے
دوسری بات اس گھر کی ذمہ داری اٹھانے کے لئے اور بھی بہت سارے لوگ موجود ہیں ۔میرا کام ہے آپ کو ایک مہینے کے بعد خرچہ دینا ۔
آخر آپ لوگوں نے مجھے جنم دیا ہے ۔اس سے بڑھ کر میری اس گھرمیں اور کوئی ذمہ داری نہیں ہے
اور تیسری اور آخری بات میری کوئی بیوی نہیں ہے وہ صرف آپ لوگوں کی بہو ہے جسے آپ لوگ یہاں لے کے آئے ہیں ۔
میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور زبردستی آپ لوگ میرا اس سے تعلق بنا نہیں سکتے ۔
اس لئے میرے سامنے اس طرح سے بات مت کیا کیجئے وہ حددرجہ بدتمیزی سے بولا تھا
عون تمہاری بدتمیزیاں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں ۔
تمہیں احساس بھی ہے کہ تم کیا کہہ کر رہے ہو ۔
تم اپنے باپ کے سامنے کھڑے ہو بابا غصے سے بولے
پلیز اس وقت میں کوئی بحث نہیں کرنا چاہتا مجھے کام پر جانا ہے
وہ بدتمیزی سے کہتا گھر سے باہر نکل گیا ۔
عو ن کافی شاپ میں اس کا انتظار کر رہا تھا تامیہ نے دور سے اسے بیٹھا دیکھا ۔
مطلب میرا شک ٹھیک تھا یہ تو پھپھو کا بیٹا ہے آرزو کا شوہر یہ میرا عاشق کیسے ہو گیا اس نے تو اس رات مجھے اس لڑکے کے ساتھ دیکھا تھا ۔
اس حساب سے تو اسے مجھے دیکھنا تک نہیں چاہیے تھا اور یہ ۔ یہ کسی غلط فہمی کا شکار تو نہیں
تامیہ دور کھڑی سوچتی رہی ۔
آرزو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ تجھے مجھ سے بہتر کچھ مل جائے ۔
اب تو دیکھنا میں کیسے تیری عون سے طلاق کرواکے تیری شادی ماموں سے کرواتی ہوں۔
اس نے اپنے فون پر سامنے بیٹھے عون کو فون کیا
تامیہ کہاں ہو تم میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں اس نے فون اٹھاتے ہی کہا
سوری عون میں نہیں آ سکتی میں آج نہیں آ پاؤں گی
۔وہ لہجے میں معصومیت لے کر بولی
کوئی بات نہیں تھا میں تمہاری پروبلم سمجھ سکتا ہوں
ہم پھر کبھی ملیں گے ۔
اور مسکراتا ہوا اس کرسی سے اٹھا اور اس کی نظروں کے سامنے ہی کافی شاپ سے چلا گیا
مبارک ہو آروز تیری نصیب میں ماموں ہی لکھے ہیں
تامیہ مسکراتے ہوئے آئی اور ان سب میں سے ایک کرسی پر بیٹھ کر اپنے لئے کافی آرڈر کی
میں تیری ہی نظروں کے سامنے تیرے شوہر کوتجھ سے چھین لوں گی اور تو کچھ نہیں کر پائے گی ۔
وہ کافی کے چسکیاں لیتے ہوئے بولی
گھر میں شادی کے فنکشن شروع ہو چکے تھے ۔
کل سے زریش نےمایوں بیٹھنا تھا
وہ اپنے کمرے میں آیا تو زریش کمرے میں اس کا انتظار کر رہی تھی
اسلام علیکم بھائی میں جانتی ہوں آپ کو میرا اس طرح سے اپنے کمرے میں آنا بالکل پسند نہیں آیا ہوگا
میں کبھی کھل کر آپ سے بات نہیں کر سکی کبھی آپ کو یہ نہیں بتا پائی کہ سب بھائیوں کی طرح آپ بھی میرے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں
میں جانتی ہوں شاید میں آپ کے دل میں وہ مقام نہیں رکھتی جو آپ میرے دل میں رکھتے ہیں لیکن میری ایک خواہش ہے
کہ میری شادی میں میرے پانچوں بھائی شامل ہوں ۔
یہ کہتے ہوئے زریش کی آنکھوں سے آنسو نکلا جو اس نے فورا ہی صاف کر دیا اور مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئی
عون کو ایسا لگا کہ کسی نے اس کا دل اپنی مٹھی میں قید کر لیا ہو ۔
وہ چاہے سب سے یہ کہتا پھرے کہ اس کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔
لیکن سچ یہی تھا کہ وہ اس گھر کے ہر افرادکیلئے دلی جذبات رکھتا ہے ۔
اس نے ایک نظر بیڈ پر دیکھا ۔جہاں اس کے وائٹ کرتا پچامہ سلیقے سے استری کر کے رکھا گیا تھا ۔
ابھی وہ اٹھا کر کپڑے پہننے جا ہی رہا تھا جب اس کا فون بجا
تامیہ کا نمبر دیکھا اس نے فورا فون اٹھا لیا ۔
ہاں تامیہ بولو اس نے فون اٹھایا
تم کتنے برے جھوٹے ہو تم نے مجھے دھوکہ دیا تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں تم شادی شدہ ہو
تمہیں کیا لگتا تم مجھ سے چھپا کر اس طرح سے میرے ساتھ کرو گے تو مجھے پتہ نہیں چلے گا کہ میرے ساتھ یہ سب کچھ کر رہے ہو
تم مجھ سے شادی کرو گے تو اس لڑکی کا کیا ہوگا جس کے ساتھ تمہاری پہلے سے شادی ہوئی ہے تم مجھے بے وقوف بنا رہے تھے وہ روتے ہوئے بولی ۔
نہیں تامیہ ایسی بات نہیں ہے میں تمہیں بہت چاہتا ہوں اور میں اس لڑکی کو طلاق دے دوں گا ۔
کمرے میں آتی آرزو کے قدم وہی رک گئے۔
تم بس مجھے ایک موقع دو میرے گھر میں شادی ہے جیسے ہی شادی ختم ہوجائےگی میں اسے طلاق دے کر تم سے شادی کروں گا ۔
ائی پرومس میں تمہیں دھوکا نہیں دے رہا ۔میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں میں یہ رسم اٹینڈ کر کے تمہیں فون کرتا ہوں وہ فون بند کرکے جیسے ہی پلٹا
آرزو اپنے قدم باہر کی طرح بڑھا رہی تھی
اسے لگاکہ جیسے اسے کوئی غلط فہمی ہوئی ہے
مطلب تامیہ اسے اسی کے گھر سے فون کر رہی تھی
جب تک عون تامیہ کی یہاں ہونے کا مطلب سمجھتا تب تک وہ کمرے سے باہر جا چکی تھی
وہ تیزی سے اس کے پیچھے لپکا
اور اسی تیزی سے باہر آ کر مہمانوں کی بیچ اسے ڈھونڈنے لگا ۔
لیکن نہ جانے وہ کہاں غائب ہو چکی تھی ۔
عون نے جلدی سے اپنی جیب سے فون نکالا اور اسے کال کرنے لگا لیکن وہ فون نہیں اٹھا رہی تھی ۔
ایک تو یہ لڑکی سمجھانے کے باوجود نہیں سمجھ رہی کہہ تو چکا ہوں کے اس کے ساتھ میرا کوئی رشتہ نہیں پھر کیا فائدہ ہے اس طرح سے بات نہ کرنے کا ۔
تامیہ اگر رشتے میں یقین نہ ہو تو رشتے کا کوئی فائدہ نہیں تمہیں یہ بات سمجھنی ہوگی ۔
میں محبت کے بغیر رہ سکتا ہوں لیکن اعتبار کے بغیر نہیں
عون فون لیے بے چینی سے ٹہل رہا تھا جبکہ سامنے پار تامیہ اس کی بیتابیاں دیکھ کر ہنس رہی تھی ۔
وا عون تم تو بالکل دکھی عاشق نکلے میرے ۔
عون اچانک کال کرتے پلٹا ۔تو پیچھے آرزو کھڑی تھی ۔
عون جی آپ کو پھوپھو بھلا رہی ہے میں کمرے میں بھی گئی تھی لیکن تب آپ فون پر بزی تھے ۔
آرزو دھیمے لہجے میں کہتی اس کے ہوش اڑا چکی تھی ۔
آرزو تم یہاں کھڑی ہو میں کب سے تمہیں ڈھونڈ رہی ہوں ۔
وہ تمہارے میکے والے آئے ہیں ۔پھوپھو اور ان کی بیٹی ۔ہانیہ نے آکر اسے بتایا ۔
جبکہ عون حیران اور پریشان نظروں سے اپنے سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا ۔
جسے ہانیہ ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئی تھی ۔
آرزو ہی تامیہ ہے ۔یہ کیسے ممکن ہے آرزو تو میری بیوی ہے۔
یہ تامیہ تھی تو۔آرزو کون ہے اور کوئی اگر آرزو ہے تو تامیہ کون ہے ۔
مطلب آرزو وہ لڑکی ہے جسے میں نے شاپنگ مال میں دیکھا تھا جس کی تصویر میرے پاس ہے اس کا نام تو تامیہ عثمان تھا ۔
نہیں وہاں پر مس عثمان لکھا تھا ۔
مطلب عمر کو غلط انفارمیشن ملی ۔میں بھی سوچوں میری آرزو اتنی بولڈہو ہی نہیں سکتی ۔وہ تو پردہ کرنے والی اتنی پیاری سی لڑکی تھی اور یہ تامیہ کیسے اتنی بری بات اتنی آسانی سے کرلیتی ہے
مطلب آرزو میری بیوی ہے۔
۔یا اللہ جسے میں اتنے دنوں سے ڈھونڈ رہا ہوں جس کے لیے بھی اتنا بے چین ہوں وہ ایک مہینے سے میرے ساتھ میری ہی گھر میں رہی ہے ۔
اور مجھے خبر تک نہیں ۔
یا اللہ آپ کا بہت بہت شکریہ میں نے جو چاہا آپ نے اسی کو میرے دامن میں ڈال دیا ۔
اگر آرزو سے میری طلاق ہو جاتی تو میں ساری زندگی اس گلٹ میں رہتا کہ میری وجہ سے ایک معصوم لڑکی کی زندگی برباد ہوگئی ۔
لیکن پھر تامیہ کون ہے وہ جھوٹ کیوں بول رہی ہے ۔ایک منٹ وہ جھوٹ کہاں بول رہی ہے ۔اس نے تو مجھے ایک بار بھی نہیں کہا کہ اس نے مجھے شاپنگ مال میں دیکھا ہے ۔
مطلب میں خود ہی غلط فہمی کا شکار ہے
یا اللہ آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے مجھے کسی بڑے فیصلے سے بچا لیا ۔
میں نے آرزو کے لیے ہی آرزو کےساتھ کتنا برا سلوک کیا
اب تو وہ میری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہے گی ۔وہ خود ہی سوچتے سامنے اپنی ماں کے ساتھ کھڑی اس معصوم لڑکی کو دیکھ رہا تھا ۔
پھر مسکرا دیا ۔
میری بیوی ہے میری شکل نہیں دیکھی تو پھر کس کی دیکھے گی ۔
وہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف جانے لگا جب اس کا فون بجنے لگا ۔