جب معراج گھر واپس ایا تو سامنے لان میں جو ہورہا تھا اس کو دیکھ کر حد درجہ تک حیران ھو گیا۔۔۔۔
واہج ثناء ،دعا اور گھر کے باقی سب ملازم کرکٹ کھیلنے میں مصروف تھے۔۔۔۔ایک شور شربا مچا تھا۔۔۔۔
روز اس وقت جب معراج اتا تھا تو گھر میں ایک سناٹا ھوتا تھا۔۔۔
واہج گھر میں بور ھوتا تھا اس لیے باہر چلا جاتا اور ثناء اپنے کمرے میں گھسی novels پڑھتی رہتی اور اسیہ بیگم بور ھوکر جلدی سو جاتی تھی۔۔۔لیکن زور کے مقابلے اج بلکل مختلیف حالت تھے۔۔۔
۔دعا batting کررہی تھی۔۔۔۔
جب کے واہج دعا کو balling کروارہا تھا۔۔۔۔اور ثناء اور باقی ملازم feilding کر رہے تھے۔۔۔۔۔اسیہ بیگم بیٹھی گیم دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔سب کے چہروں پر خوشی تھی۔۔۔۔وہ سب گیم میں اس قدر مگن تھے کے کسی کو معراج کے انے کی خبر تک نا ھوئ۔۔۔۔۔واہج نے دعا کو ball کروائ تو دعا نے bat گھوما کر گیند کو مارا ۔۔۔۔
گیند اکر سیدھا معراج کو لگی۔۔۔۔معراج اس حملے کے لیے تیار نہیں تھا ۔۔۔
جب ان لوگ کی نظر معراج پر پڑی تو سب سے زیادہ شرمندہ دعا ھوئ تھی۔۔۔۔
کیونکہ دعا نے ھی شوٹ کھیلا تھا جو جا کر معراج کو لگا تھا۔۔۔۔۔
دعا اپنی جگہ کھڑی سن رہے گئ تھی۔۔۔۔
افففف اللہ۔۔۔۔۔ان کو بھی ابھی انا تھا۔۔۔۔۔دعا نے دل میں سوچا۔۔۔۔ایک تو اتنی دیر بعد جا کر شرٹ مارا تھا۔۔۔۔اور وہ ان زاکوٹا جن کو لگ گیا۔۔۔۔
اپ پتا نہیں کتنی باتیں سنے کو ملے گی۔۔۔۔
دعا اج اپنے پورانے والے انداز میں بڑبڑا رہی تھی۔۔۔
معراج نے غصہ سے دعا کو دیکھا اور اندر آگیا۔۔۔۔
ہاہاہا واہج دعا کو چیڑانے والے انداز میں ھنسا۔۔۔۔
ہمارے گھر کے gabbar کو بول مار دی بھابی۔۔۔۔
اب اپ کا کیا ھوگا کالیا ؟؟؟؟؟
واہج نے دعا کو اور ڈرا دیا تھا۔۔۔۔
اہو ہو کچھ نہیں ھوگا دعا آسیہ بیگم نے اکر ڈری دعا کو کہا۔۔۔
جاو تم معراج کے پاس جاو۔۔۔۔۔۔
آسیہ بیگم دعا اور معراج کو قریب کرنا چھاتی تھی۔۔۔۔
دعا کچن میں ائ اور معراج کے لیے اپنے ہاتھ سے چائے بنائ۔۔۔۔
دعا کو ایک دن میں اس گھر سے اتنی محبت ملی تھی کہ وہ اس گھر میں سیٹ ھوگئ تھی۔۔۔۔۔وہ اس کو اپنا گھر سمجھنے لگی تھی۔۔۔۔۔
چائے بنا کر اس نے کپ میں نکالی اور ساتھ nuggests fry کیے۔۔۔۔اور ٹرئے میں رکھ کر معراج کے کمرے میں لے ائ۔۔۔۔معراج صوفے پر بیٹھا موزے اتار رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
دعا نے معراج کے سامنے والی میز پر ٹرے رکھی۔۔۔۔
اسلام علیکم !!!! دعا نے ڈرتے ڈرتے سلام کیا۔۔۔۔
وعلیکم اسلام۔۔۔۔۔!!!
معراج نے مختصر سا جواب دیا۔۔۔۔۔۔
میں اپ کے لیے چائے لائ تھی اپ تھکے ھوئے آئیں ھیں۔۔۔۔
چائے پیی لیں۔۔۔۔!!!
دعا نے چائے معراج کے اگے کرتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
ہممم !!!! یہاں رکھ دو میں پی لوں گا۔۔۔۔۔
معراج کے انداز میں بے رخی تھی۔۔۔۔۔
اور ساتھ میں nuggets بھی ھیں۔۔۔۔دعا معراج سے بات کرنا چھارہی تھی۔۔۔۔
ہممم ٹھیک ھے۔۔۔۔۔نظر آرہے ھیں مجھے بھی۔۔۔
معراج نے دعا کو بنا دیکھے کہا۔۔۔۔۔
دعا نے دل میں سوچا۔۔۔۔۔وہ معراج جہانگیر ھی کیا جو سیدھے منہ بات کرلے۔۔۔۔۔۔
دعا نے الماری سے پریس ھوا معراج کا شلوار قمیض نکالا۔۔۔۔اور باتھ میں لے جا کر رکھ دیا۔۔۔۔معراج نے ایک نظر دعا پر ڈالی جو اس کے کام خوشی خوشی کر رہی تھی۔۔۔۔
دعا نے اج نیلے رنگ کی فروک پھنی تھی اور ساتھ حجاب لیا تھا ۔۔
۔اج وہ آسیہ بیگم کے ساتھ shopping کر ائ تھی ۔۔۔۔۔ وہ کپڑے کم اور حجاب زیاہ لائ تھی۔۔۔
وہ واہج سے بھی بالوں کا پردہ کرتی تھی۔۔۔۔
اور اب تک معراج نے بھی دعا کے بال نہیں دیکھے تھے۔۔۔
دعا بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔۔۔خوش تھی۔۔۔وہ اجسٹ ھوگئ تھی ان لوگوں کی محبت کے ساتھ۔۔۔۔
دعا باتھ روم سے باہر نکلی تو معراج نے دعا کو کہا۔۔۔۔
اپ کو یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ھے۔۔۔۔اپ کو کل بھی کہا تھا میں نے۔۔۔۔۔
پلیز اپ یہ سب نا کریں۔۔۔۔۔۔!!!!
معراج نے سیدھے انداز میں اسکو منا کیا تھا۔۔۔۔اور مجھے خود نہیں پسند کے کوئ میری چیزوں کو ہاتھ لگائے۔۔۔۔یا ادھر سے ادھر کرے۔۔۔۔۔
سو پلیز آئندہ سے میری چیزوں کو ہاتھ نا لگائے گا۔۔۔۔ ۔
اچھا !!!
دعا نے کہا اور روم سے باہر اگئ۔۔۔۔
عجیب rude انسان ھے کبھی ایسے ھو جاتے ھیں جیسے بہت رحم دل ھو اور کبھی بلکل ھی۔۔۔۔۔گبر بن جاتے ھیں۔۔۔۔
دعا کمرے سے باہر ائ تو بڑبڑا رہی تھی۔۔۔۔واہج سمجھ گیا تھا۔۔۔۔معملہ خراب ھے۔۔۔
ہم ہم ہم تو بھابی جان !!!
یقین ابھی ابھی اپ اپنے خاوند کو منہ منہ میں باتیں سنا رہی ھیں واہج نے دعا کو تنگ کرنے کے لیے کہا۔۔۔۔۔۔
تو اور کیا کروں ایک تو تمھارے بھائ کا عضہ
اللہ اللہ !!!
ناک ھر وقت غصہ سے لال رہتی ھے۔۔۔۔
انسان غلطی سے مسکرا دیتا ھے۔۔۔۔
لیکن نہیں بھئ!!!!
تمھارے بھائ تو gabbar ھیں۔۔۔ان کو دیکھ کہ انسان بھول جائے کہ اس کو کیا بولنا ھے۔۔۔
اتنی سی عمر ھے اور پوری بودھی روح ھیں یہ۔۔۔۔
دعا معراج کی باتوں کا غصہ واہج پر نکال رہی تھی۔۔۔۔
میری چیزوں کو ہاتھ نا لگاو !!! دعا نے معراج کی نقل اتاری تو واہج زور سے ھنس دیا۔۔۔۔۔۔
ہاہہاہاہا !!! بھابی once more please
آسیہ بیگم کو دعا اب ماما بولنے لگی تھی۔۔۔
ماما کو بھی یاد نہیں یہ آخری بار کب ھنسے تھے۔۔۔۔۔کوئ اتنا سنجیدہ بد مزاج کیسے ھوسکتا ھے اففففف !!!!!
واہج اب بلکل چپ اور سنجیدہ کھڑا تھا جب کے دعا کی زبان پا ٹر پاٹر چل رہی تھی۔۔۔۔اس کو جب غصہ اتا تھا تو وہ بہت مشکل سے چپ ھوتی تھی۔۔۔۔
اچھا نا چھوڑو بھابی۔۔۔۔
واہج نے دعا کو چپ رہنے کا آشارہ کیا۔۔۔۔کوئ سن لے گا
۔۔۔۔بھابی۔۔۔۔!!!!
واہج نے بھابی پر زور دیا۔۔۔۔
کیون چپ ھوں فکر نا کرو۔۔۔۔وہ زاکوٹا جن نھانے گئے ھیں۔۔۔
دعا کے یہ بولنے پر واہج نے زور سے اپنا ہاتھ ماتھے پر مارا۔۔۔اف بھابی بسس!!!!!!
کیوں بس ؟؟
اور سن بھی لیں تو میں ڈرتی تھوڑی ھوں۔۔۔۔ !!!!
ابھی وہ بول کر پلٹی ہی تھی کے معراج کو دیکھ کر اس کے ھوش اڑ گئے۔۔
۔معراج بلکل پیچھے کھڑا دعا کی باتیں سن رہا تھا۔۔۔۔
واہج تو پتلی گلی سے نکال گیا تھا۔۔۔۔
معراج کے غصہ سے سب کو ڈر لگتا تھا۔۔۔۔اور اب دعا کی جان پر بنی تھی۔۔۔وہ کب سے ناجانے کیا کیا بولے جارہی تھی۔۔۔
اور معراج سب سن رہا تھا۔۔۔۔وہ نہا کر باہر نکلا تھا۔۔۔۔
۔معراج کے بال گیلے ھورہے تھے۔۔۔۔دعا نے پلٹ کر سہارے کے لیے واہج کو دیکھا تو وہ کب کا چھو منتر ھو چکا تھا….
دعا منہ میں بولی وہج تمھیں اللہ پوچھے۔۔۔
دعا جانے لگی تو معراج نے کہا
دعا کمرے میں آو۔۔۔۔۔!!!!!
اور خود کمرے کی طرف چل دیا۔۔۔۔
دعا کی سانس آٹک گئ تھی وہ سمجھ گئ تھی۔۔۔کہ اب ٹھیک طرح سے معراج اس کو سنائے گا ۔۔۔۔۔
دعا معراج کے پیچھے پیچھے کمرے میں آئ۔۔۔۔
معراج بیڈ سے تھوڑا اگے کھڑا تھا۔۔۔۔اور دعا دیور سے تھوڑا اگے ھوکے کھڑی تھی۔۔۔۔
جی !! دعا نے ڈرتے ڈرتے کہا۔۔۔۔۔
کیا بول رہی تھی تم میرے بارے میں۔۔۔۔۔؟؟
معراج نے اگے بڑھتے ھوئے پوچھا۔۔۔۔
وہ وہ وہ مممیں۔۔۔۔!!!!
دعا پیچھے ھٹتی جارہی تھی اور گبراہٹ سے بولتے ھوئے آٹک رہی تھی۔۔۔۔
معراج مسلسل دعا کی طرف بڑھتا جارہا تھا اور دعا پیچھے ھٹ رہی تھی۔۔۔۔ دیور سے جا لگی!!!
دعا بہت گھبرا گئ تھی۔۔۔۔۔ معراج کی اس قدر قربت اس کو confuse کرہی تھی۔۔۔۔
وہ میں i am sorry دعا کہ منہ سے ایک دم نکلا۔۔۔۔۔
معراج اور دعا کے بیجھ کم فاصلہ تھا۔۔۔دعا جانے کی کوشش کر رہی تھی تو معراج نے دیوار پر ہاتھ رکھ کر اس کے جانے کا راستہ روکا۔۔۔۔۔
دعا خان بہت بولتی ھے ویسے تو اب کیا ھوا؟؟؟
معراج واقی غصہ میں تھا۔۔۔معراج کو کوئ اتنا کچھ بول جائے یہ اس کو برداشت نا تھا۔۔۔۔۔اس کا غرور اسکو اس چیز کی اجازت نا دیتا تھا۔۔۔۔۔
دعا خان اپ جانتی کیا ھیں میرے بارے میں ہاں ؟؟؟
معراج غصہ والی انکھوں سے دعا کو دیکھ رہا تھا او دعا معراج کی اس قدر قربت سے تنگ ھو رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ میرا مطلب وہ نہیں تھا۔۔۔۔
تم کچھ نہیں جانتی نا میرے بارے میں نا میرے کل کے بارے میں اس لیے میری زات کے بارے میں خود سے اندازے لگانا چھوڑ دو۔ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ھوگا۔۔۔۔دور رہو میری زات سے۔۔پھر راج نے دیوار سے ہاتھ ہاٹا لیے۔۔۔۔
ہمممم !!!
دعا نے سیفید ھوتے چہرے اور بھیگی انکھوں سے ہمم کہا اور پھر بھاگ کر کمرے سے باہر نکل گئ۔۔۔۔
معراج جاتی دعا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
رات کا کھانا اترا تو سب تھے لیکن جہانگیر صاحب نا تھے۔۔۔۔دعا نے محسوس کیا تھا کہ جب جب جہانگیر صاحب ھوتے معراج نا ھوتا اور معراج ھوتا تو جہانگیر صاحب نا ھوتے۔۔۔۔۔
ماما !!! دعا نے آسیہ بیگم کو پکارا
جی چاندہ ؟؟
آسیہ بیگم نے دعا کو پیار سے جواب دیا۔۔۔
بابا ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھائیں گے ؟؟؟
دعا نے پوچھا تو آسیہ بیگم ایک دم اداس ھوگئ۔۔۔۔۔
بیٹا نا وہ ادھر آتے ھیں نا اس وقت کا کھانا وہ معراج کے ساتھ کھاتے ھیں۔۔۔۔۔
ہممم !!! دعا کے زہن میں بہت سارے سوال تھے۔۔۔۔۔
لیکن اس کو اس طرح کھانا کھانا اچھا نہیں لگا گھر کے سربارہ کے بغیر۔۔۔۔
دعا کی اب تک کوئ بات جہانگیر صاحب سے نا ھوئ تھی۔۔۔۔اس کو اندازہ تھا کہ جتنا سخت معراج ھے اتنے ھی زیادہ سخت جہانگیر صاحب بھی ھونگے۔۔۔۔۔
دعا خاموشی سے کھانا کھانے لگی۔۔۔۔کھانے کے بعد چائے کا دور چلا۔۔۔۔
دعا نے اپنے ہاتھ سے ایک کپ چائے بنائ اور ٹرے میں رکھ کر جہانگیر صاحب کے کمرے میں ائ۔۔۔۔۔
اسلام علیکم بابا !!!
ویسے یہ زمہداری ثناء کی تھی لیکن اج دعا لے کر ائ تھی۔۔۔۔
وعلیکم اسلام !!!
جہانگیر صاحب نے اس کو گھورتے ھوئے پوچھا۔۔
۔تم کیوں لائ ھو چائے۔۔۔؟؟؟
وہ میں نے سوچا میں اپ کے ساتھ چائے پیو بابا۔۔۔۔
دعا کے اندر ایک بات بہت اچھی تھی کہ وہ سب کو اپنا سمجھتی تھی سب سے دل سے پیار کرتی تھی۔۔۔سب کو چھاتی تھی۔۔۔۔۔اور جلدی گھل مل جاتی تھی۔۔۔۔۔
دعا نے جب پیار سے جہانگیر صاحب کو بابا کہا تھا تو ان کو بہت اچھا لگا۔۔۔۔۔۔
بابا !!! یہ لیں چائے پیئں۔۔۔۔۔دعا نے ان کے اگے چائے رکھی۔۔۔۔۔
اور وہی ان کے پاس کرسی پر بیٹھ گئ۔۔۔۔اور بابا سے ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی۔۔
بابا بھی اب اسے کافی comfertable ھوگئے تھے۔۔۔۔
دعا کو اندازہ ھوا کہ بابا کا انداز تو معراج سے بلکل ھی الگ ھے۔۔۔وہ تو بہت نرم دل کے تھے۔۔۔عمر زیادہ ھونے کی وجہ سے تھوڑے چیرچیڑے تھے۔۔۔۔واہج ثناء اور آسیہ بیگم بھی انھی کے کمرے میں اگے تھے۔۔۔۔۔وہ سب مل کر باتیں کرتے رہے۔۔لیکن معراج نا ایا تھا۔۔۔۔
دعا کافی دیر تک ان سب سے باتے کرتی رہی اور پھر روم میں اگئ۔۔۔
روم میں ائ تو معراج اپنے laptop پر بیٹھا کام کر رہا تھا۔۔۔۔دعا نے ایک نطر صوفے پر بیٹھے معراج پر ڈاالی اور جانماز اٹھا کر عشاء کی نماز پڑھنے لگی۔۔۔۔
معراج کی نظر جب دعا پر پڑی تو وہ بہت دل سے نماز پڑھ رہی تھی۔۔۔۔دنیا سے بے خبر ھو کر۔۔۔جب جب معراج دعا کو نماز پڑھتے دیکھتا اس کا دل اس کو اور مزید بے چین کر دیتا۔۔۔۔۔وہ چیڑ کر پھر اپنے کام میں لگ گیا۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
دعا کو اس گھر میں اب ایک مھینہ ھونے والا تھا اور اس ایک مھینے میں نا تو خان ھٹ سے کوئ دعا کی خیر خبر لینے ایا تھا۔۔۔اور نا دعا وہاں گئ تھی۔۔۔۔۔جو سامان دعا کو منگوانا تھا وہ اس نے اپنے driver سے منگوا لیا تھا۔۔۔
لیکن اس ایک مہینے میں دعا معراج کے گھر والوں سے بہت ھل گئ تھی۔۔۔۔اور معراج کے گھر والے دعا سے بہت محبت کرنے لگے تھے۔۔۔۔۔
معراج کے گھر کا محول بہت اچھا ھو گیا تھا۔۔۔۔
ہر وقت ھنسی مزاق چلتا رہتا تھا۔۔۔۔
ثناء واہج اور دعا ھر وقت کھیل گود کرتے۔۔۔۔
اور اب تو جہانگیر صاحب بھی دعا کے اتنے عادی ھوگئے تھے کہ جب تک دعا سے بات نا کرتے سوتے نا تھے۔۔۔۔۔
معراج کے لاکھ منع کرنے کے باوجود دعا اپنے ہاتھ سے راج کا ہر ایک کام کرتی تھی۔۔۔۔شروع میں راج چیڑتا تھا لیکن وہ جانتا تھا وہ پھر بھی کرے گئ۔۔۔۔۔
دعا نے افس جانا چھوڑ دیا تھا اسکو گھر اتنا مزہ اتا تھا اس کا دل نہیں چھاتا تھا افس جانے کو۔۔۔۔دعا کا بزنس بھی اپ راج سنبھال رہا تھا دعا کبھی کبھی چلی جاتی تھی۔۔۔۔۔جب کوئ ضروری کام ھوتا تھا تو چلی جاتی تھی۔۔۔۔اس کا سامنا حاشر سے نا ھوا تھا۔۔۔۔اور نا انشو سے یہ اب تک ملی تھی۔۔۔
۔دعا واپس سے وہی ھنستی کھیلتی دعا بن گئ تھی۔۔۔
اور اس کو واپس سے normal کرنے میں واہج اور ثنا کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔۔۔۔۔
اس ایک مہنے میں دعا کی معراج سے کوئ خاص بات نا ھوئ تھی۔۔۔معراج کا غصہ اب دعا آرام سے برداشت کر کیا کرتی تھی۔۔۔۔وہ اس کی عادت سے واقف ھوگئ تھی۔۔۔۔۔
اج وہ جب باتھ روم سے نہا کر نکلی تو معراج پہلے سے کمرے میں موجود تھا ۔۔۔۔وہ اکر dressing room کے سامنے کھڑی ھوئ اور اپنے لمبے بالوں میں برش کرنے لگی۔۔۔وہ اب معراج کے سامنے حجاب نا لیتی تھی۔۔۔۔
اس کو اچانک وہ دن یاد آیا ۔۔۔جس دن پھلی بار معراج نے اس کے بال دیکھے تھے۔۔۔۔۔
ایک دن دعا جب نہا کر نکلی تو معراج ایک دم سے کمرے میں اگیا تھا اس وقت دعا اپنے بال سلجھا رہی تھی۔۔۔۔۔دعا کے لمبے گھنے بال دیکھ کر معراج نے بے ساختہ ایک دم ہی اس کے بالوں کی تعریف کی ۔۔۔۔دعا!!!
تمھارے بال بہت پیارے ھیں۔۔۔۔
معراج کو لمبے بال پسند تھے اور دعا کے بال کمر سے بھی نیچھے تھے۔۔۔۔
اور جب دعا بال کھولتی تھی ۔۔۔تو سامنے والا اس کی زلفوں سے ضرور گھایل ھوتا تھا۔۔۔۔۔
اج بھی دعا بال سلجھا رہی تھی تب بار بار معراج کی نظر دعا کے بالوں پر جارہی تھی۔۔۔۔
دعا نے بال سلجھائے اور اکر معراج کے سامنے بیٹھ گئ۔۔۔۔
معراج میں اپ سے کچھ بات کرنا چھاتی ھوں۔۔۔۔ ہاں بولو۔۔۔۔
معراج نے files کی طرف دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
وہ میں اپ سے یہ بولنا چھارہی تھی۔۔۔میں چھاتی ھوں بابا بھی ہمارے ساتھ کھانا کھایا کریں۔۔۔۔۔
معراج نے ایک نظر اس کو اٹھا کر دیکھا۔۔۔۔وہ بہت ھسین لگ رہی تھی معراج نے ایک دم نظر ہٹا لی۔۔۔
میں بس اتنا چھاتی ھوں کہ اپ ان سے کوئ بہس نا کریں۔۔۔۔معراج دعا کے اس طرح بولنے پر حیران ھوا۔۔۔۔وہ معراج کو حکم دے رہی تھی۔۔۔۔
وہ ابھی کچھ بولنے ہی والا تھا کہ دعا اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گئ۔۔۔۔
افففد یہ لڑکی۔۔۔۔!!! معراج نے ایک نظر جاتی دعا پر ڈالی اور پھر اپنے کام میں لگ گیا۔۔۔۔
اج دعا معراج کی الماری میں کسی کام سے گھسی تھی تو اس کو ایک album نظر ائ۔۔۔۔
اس نے وہ album نکالی تو اس میں معراج کی پورانی تصویرے تھی۔۔۔۔دعا ایک کے بعد ایک تصویر پلٹتی جا رہی تھی۔۔۔پھر اس کو معراج کے ساتھ ایک لڑکی کی تصویرے نظر ائ۔۔۔۔
معراج اور اس لڑکی کی تصویر دیکھ کر ان دونوں کی bonding کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔۔۔۔۔دعا کو کچھ ھی پل لگے تھے یہ سمجھنے میں کے وہ کوئ اور نہیں سارہ ھے۔۔
جس سے معراج دیوانوں کی حد تک محبت کرتا تھا۔۔۔۔دعا نے ساری تصویرے دیکھی۔۔۔۔معراج تصویروں میں بہت خوش لگ رہا تھا۔۔۔اس معراج سے بلکل مختلیف۔۔۔۔ ھنستا کھیلتا معراج۔۔۔۔۔دعا کافی دیر بیٹھی سوچتی رہی۔۔۔۔وہ جانتی تھی معراج کی یہ حالت کی وجہ یہ ھی ھے۔۔۔۔پر اسکو سمجھ نہیں ارہا تھا وہ کس سے پوچھے۔۔۔۔۔
وہ جانتی تھی معراج اپنے اندر سے جب تک اس چیز کا غبار نہیں نکالے کا normal نہیں ھوگا۔۔۔۔۔
وہ اندر اندر گھوٹتا ھے اس لیے اس کو ہر چیز بےوفا لگتی ھے ۔ وہ دھکی ھے۔۔۔اس لیےاپنا دکھ چھپانے کے لیے وہ خود کو مظبوط ثابت کرتا ھے۔۔۔۔۔ تا کہ کوئ اس کو کمزور سمجھ کے مزاق نا بنائے۔ ۔۔۔دعا کافی دیر بیٹھی سوچتی رہی کے وہ کس طرح معراج کو پھر سے normal life کی طرف لائے ۔۔۔۔معراج ایک machine man والی زندگی گزار رہا تھا بس۔۔۔
۔نا ھنسنا
نا کھیلنا۔۔۔۔
اس کو معراج سے محبت نہیں عشق ھوگیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
جب رات کو معراج سو جاتا تھا ۔۔وہ اس کو بیٹھ کر دیکھتی رہتی تھی۔۔۔۔اور اللہ سے دعا کرتی تھی کہ معراج بھی اس سے محبت کرنے لگے۔۔۔۔وہ معراج کو ھنستا کھیلتا دیکھنا چھاتی تھی۔۔۔۔خوش دیکھنا چھاتی تھی۔۔۔۔اور اس کی خوشی کے لیے ہر قیمت ادا کرسکتی تھی ۔۔۔۔۔
ابھی وہ بیٹھی سوچ رہی تھی کہ اس کے موبائل پر معراج کی کال ائ۔۔۔۔دعا نے کال اٹھائ۔۔۔۔
اسلام علیکم !!! دعا نے سلام کیا۔۔۔۔
وعلیکم اسلام !!!! معراج نے جواب دیا۔۔۔۔
دعا اج ready رہنا میرے ایک دوست نے شادی کی دعوت رکھی ھے ہم دونوں کو جانا ھے لازمی اس لیے تم تیار رھنا ہم اتے ھی نکل جایئں گے۔۔۔معراج نے اپنی بات کی اور فون کاٹ دیا۔۔۔
دعا تھوڑی دیر بھیٹی کچھ سوچتی رہی پھر اٹھ کر الماری سے ایک خوبصورت dress نکالا۔۔۔اور ساتھ ھی معراج کے لیے ایک dress نکالا۔۔۔۔۔
معراج آیا تو دعا بلکل تیار تھی۔۔۔۔۔حسین جوڑا پھنے اس پر میک اپ کرے ہائ ہیل پھنے دعا کوئ پری لگ رہی تھی۔۔۔۔۔جب معراج کمرے میں داخل ھوا تو دعا ہار پھن رہی تھی۔۔۔۔۔۔
اہ اپ اگئے۔۔۔۔
دعا نے معراج کو دیکھ کر فورن شرم سے ڈوپٹہ اٹھا کر پہنا۔۔۔۔۔
معراج نے ایک نظر دعا پر ڈالی ۔۔۔۔کھلے لمبے بال اور اوپر سے دعا کا حسن جو گھائل کرنے والا تھا۔۔۔۔۔
جب دعا نے معراج کی طرف دیکھا تو اس نے فورن نظر ہاٹا لی۔۔۔۔
اج پہلی بار معراج کی ڈھڑکن دعا کو دیکھ کر تیز ھوئ تھی۔۔۔۔
دعا نے ہائ heel پھنی تھی وہ حجاب اٹھانے کے لیے چل کر dressing room تک جانے لگی کے ایک دم اسکا پاوں مڑا دعا کی عادت تھی وہ ڈر کر انکھیں بند کر لیتی تھی۔۔۔۔اس نے ایک دم زور سے انکھیں بیچ لی اور اس کے منہ سے ایک دم سے نکلا
اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن دعا زمیں پر نہیں گیری تھی دعا نے انکھیں کھولی تو معراج دعا پر جھکا تھا۔۔۔۔۔اور معراج کا ایک ہاتھ دعا کو سہارا دیا ھوا تھا۔۔۔۔۔۔
دعا کی بڑی بڑی انکھیں بہت گھیری تھی۔۔۔معراج نے اج پہلی بار ان انکھوں کے اندر جھاکا تھا ۔۔
Oh i am so sorry !!!
دعا نے شرمندہ ھوتے ھوئے کہا اور ایک دم آٹھ گئ۔۔۔۔۔۔معراج بھی سیدھا ھوا۔۔۔۔اج اس کو دعا بہت اپنی اپنی سی لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔
ایک تو تم پوری کی پوری طوفان ھو دعا ؟؟؟؟
معراج نے اپنے اپ کو normal پیش کرنے کے لیے دعا کو ڈانٹا۔۔۔۔بندہ کبھی کوئ سیدھا کام کر لیتا ھے۔۔۔معراج نے بولا اور اپنے کپڑے لے کر باتھ روم گھس گیا۔۔۔۔
اف میں کوئ جان کر تھوڑی گیری ھوں دعا نے اس کے جانے کے بعد منہ بنا کر کہا۔۔۔۔۔۔۔دعا اور معراج کی اکثر ایسی لڑیاں بہت ھوتی تھی۔۔۔۔۔
جب معراج تیار ھوکر بہار آیا تو۔۔۔۔دعا نے حجاب پہن لیا تھا۔۔۔
معراج ایک دم باہر نکل رہا تھا۔۔۔تب دعا نے اس کو آواز دے کر روکا۔۔۔
معراج !!!
ہممم ؟؟؟ بولو ؟؟؟ راج نے پلٹ کر پوچھا۔۔۔۔
جانے سے پہلے امی اور ابو سے ملتے ھیں۔۔۔مسٹر معراج جہانگیر کو یہ بھی نہیں پتا۔۔۔۔دعا جانتی تھی کہ معراج سے کیسے اپنی بات پوری کروانی ھے۔۔۔۔۔۔
میں نہیں کرتا تمھیں جانا ھے تو جاو۔۔۔۔میں وہی تو بول رہی ھوں معراج صاحب دنیا کے لیے بہلے perfect ھو۔۔۔لیکن حقیقت میں irrmanners ھیں۔۔۔۔۔دعا نے تقریبن راج کو زچ کیا تھا۔۔۔
اہ تو صرف اپ پورے manners جانتی ھے کیا؟؟؟
Dua khan
معراج نے جل کر کہا۔۔۔۔
۔ہاں کہہ سکتے ھیں۔۔۔۔دعا نے مزے سے کہا!!!
اچھا ایک بھی بات ثابت کر دو کیسے۔۔۔۔۔معراج نے اب غصہ سے کہا
دیکھیں انسان وہ perfect ھوتا ھے جو ہر چیز میں perfect ھو۔۔۔۔۔صرف بزنس میں نہیں۔۔۔
۔دعا تھوڑا اگے چل دی ۔۔معراج اس کے پیچھے ایا کیا مطلب تمھارا ؟؟؟؟
میں صرف بزنس میں perfect ھوں ؟؟؟
دعا چلتے چلتے بول رہی تھی۔۔۔
ہاں تو اور !!! اب کبھی خود سے سلام کرتے ھیں ؟؟؟
کبھی سیدھے منہ کیسی سے بات کی خود سے ؟؟؟
کبھی بھی اپنی غلطی معانی ؟؟؟؟
دوسروں پر ہمیشہ چلاتے رہتے ھے وہ لوگ جو imperfect ھوتے ھیں۔۔۔۔۔دعا صرف معراج کو جلا کر مزے لے رہی تھی۔۔۔۔میں شرت لگا سکتی ھوں کے اپ imperfect ھیں۔۔۔۔
معراج واقعی سوچ میں پڑگیا۔۔۔۔
ایسا کچھ بھی نہیں ھے۔۔۔۔۔دعا !!
معراج ابھی چلتے چلتے بول رہا تھا کہ۔۔۔۔
جہانگیر صاحب اور آسیہ بیگم کا کمرہ آگیا۔۔۔۔۔اب دیکھ لیں اپ سلام کر کے نہیں جاتے یہ اپ کی غلطی ھے لیکن میں شرت کگا سکتی ھوں کہ اب اپ اس بات کو منانیں گے نہیں۔۔۔اور اپنی غلطی صرف وہ انسان نہیں مانتا جس کو پتا ھوتا ھے کے وہ غلطی کررہا ھے۔۔۔۔
دعا نے معراج کو open challange کیا۔۔۔
معراج کی خاموشی سے دعا واقی مزے لے رہی تھی۔۔۔۔
اچھا میں تمھیں ابھی اپنی غلطی مان کر دیکھاتا ھوں۔۔۔
۔معراج کی معصومیت پر دعا کو ایک دم پیار سا آیا۔۔۔۔
معراج دل کا بہت معصوم تھا۔۔۔۔
۔اس کو کوئ سمجھانا تھا اب تک۔۔۔۔۔اور دعا نے معراج کو سمجھ لیا تھا۔۔۔۔۔۔
معراج تیزی سے بول کر کمرے میں داخل ھوا تو جہانگیر صاحب اور آسیہ بیگم دونوں حیران ھوئ۔۔۔
۔وہ کبھی جہانگیر صاحب کے ھوتے ھوئے کمرے میں نا آتا تھا۔۔۔
۔اور جاتے وقت یا اتے وقت بھی اس کو توفیق نا ھوتی کہ ماں باپ سے سلام دعا کر لے۔۔۔۔
اور ایسے اس کو دیکھ کر دونوں حیران ھوئے۔۔۔۔
اچھا ماما میں جارہا ھوں۔۔۔۔۔معراج نے آسیہ بیگم کی طرف دیکھ کر کہا اور پھر دعا کو دیکھا۔۔۔۔۔دعا نے اس کو چیڑانے والے انداز میں اشارے سے کہا۔۔۔۔۔
کمرے میں صرف ماما نہیں بابا بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔معراج اگر دعا کی بات نا مانتا تو ثابت ھوجاتا کہ وہ imperfect ھے۔۔۔۔
اور معراج جہانگیر کو اپنی ہار برداشت نا تھی۔۔۔۔
اچھا بابا میں جارہا ھوں دونوں کو خدا حافظ وہ بولا اور جلدی سے کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔
جہانگیر صاحب جو حیرانی سے دعا کو دیکھ رہے تھے ایک دم بولے۔۔۔۔
اج یہ راستہ بھاٹک گیا کیا۔۔۔۔؟؟؟
نہیں بابا اب یہ صیح راستے پر ائے ھیں ۔۔۔۔۔پھر مسکرا کر آسیہ بیگم اور جہانگیر صاحب کو دیکھا پھر بولی۔۔۔۔
ماما بابا ہم جلدی اجایئں گے۔۔اور کمرے سے نکل گئ۔۔۔۔
اس تھوڑے سے وقت میں دعا نے اس گھر میں اپنی بہت مظبوط جگہ بنا لی تھی۔۔۔اور جب یہ نا ھوتی تو سب کو فیل ھوتا۔۔۔۔۔۔
دعا جب باہر ائ تو معراج کار start کر کے بیٹھا تھا۔۔۔۔۔دیکھ لو جو میری غلطی تھی وہ میں نے مان لی۔۔۔۔
معراج نے کار روڈ پر لاتے ھوئے دعا سے کہا۔۔۔۔۔
دعا دل دل میں مسکرائ۔۔۔۔
دیکھیں یہ تو اپ نے مجھے دیکھنے اور شرت جتنے کے لیے کیا نا۔۔۔۔۔
ہاں اگر اپ روز اس چیز کو نبھائے تو میں مان لوگی کے معراج جہانگیر واقعی perfect ھیں۔۔۔معراج بولا تم ھوئ پاگل نا مانو۔۔۔
۔دعا ایک دم زور سے ھنسی اور بولی !!!
ہاں ہاں اپ کو غلط بول رہی تو ھوئ نا پاگل۔۔۔۔۔معراج کو جواب نا ملا تو اس نے music player کھول دیا۔۔۔۔
دعا کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی بہت حسین موسم تھا اور وہ دونوں monal resturant peer sohawa دعوت پر جارہے تھے۔۔۔۔
دعا نے دل میں سوچا کتنا معصوم ھے یہ شخص بلکل بچے کی طرح سیدھا۔۔۔۔۔
دعا نے ایک نظر گاڑی چلاتے معراج پر ڈالی۔۔۔۔وجیہ شخصیات ، اور اس کی بڑھتی شیو اور اداس سنجیدہ چہرہ معراج ایک بہت handsome اور وجیہ لڑکا تھا۔۔۔۔روشن ماتھا اور گھنے بال اس کی وجھات کو اور بڑھاتے تھے۔۔۔
دعا کے دل سے آواز ائ۔۔۔۔
تو پھر دعا صاحبہ !!!!
دے بیٹھی نا اپ اپنا دل اس ستم گر کو ؟؟؟؟
کر بیٹھی نا اسے دیوانوں والا عشق ؟؟؟؟
معراج نے اس کی طرف دیکھا تو دعا نے انکھیں پھیر لی۔۔۔۔۔
دعا کا دل اج اس سے بات کر رہا تھا۔۔۔۔
بولو دعا ؟؟؟؟
رہے سکتی ھو اب راج کے بنا ؟؟؟؟
تم تو کہتی تھی محبت کچھ نہیں ؟؟
اور اج اس شیخص نے تمھیں اپنا دیوانا بنا لیا۔۔۔۔
دعا نے اپنا زہن جھٹکا نہیں ایسا کچھ نہیں ھے۔۔۔
پھر ایک دم اس کے دل نے کہا
” ہاں میں محبت کرتی ھوں !! معراج سے ”
بہت محبت کرتی ھوں معراج کے بغیر ایک
دن رہنے کا نہیں سوچ سکتی۔۔۔۔۔۔”
ابھی دعا سوچ رہی تھی کے music player پر لگنے والا گانا اسی کے دل کا حال بیان کر رہا تھا۔۔۔۔۔
“تو آتا ھے سینے میں جب جب سانسیں
لیتی ھوں
تیرے دل کی گلیوں سے میں ھر روز
گزرتی ھوں
ہوا کے جیسے چلتا ھے تو ،
میں ریت جیسی آڑتی ھوں
” کون تجھے یوں پیار کرے گا جیسے میں
کرتی ھوں
معراج گانا اگے کرنے لگا تو دعا نے روک دیا۔۔۔۔۔
” میری نظر کا سفر تجھ پہ ھی اکے روکے
کہنے کو باقی ھے کیا ؟؟؟
کہنا تھا جو کہے چکے ۔۔۔
میری نگھایں ھے تیری نھگاوں پہ
تجھے کیا خبر ہ بےقدر
دعا معراج کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔اور معراج گاڑی چلانے میں مصروف تھا۔۔۔۔
“میں تجھ سے ھی چھپ چھپ
کر تیری انکھیں پڑھتی ھو
کون تجھے یوں پیار کرے گا
جیسے میں کرتی ھوں
جس دن تجھ کو نا دیکھوں پاگل پاگل
پھرتی ھوں
” کون تجھے یوں پیار کرے گا جیسے میں
کرتی ھوں
گانا ختم ھوا تو مونال بھی اگیا۔۔۔۔وہ دونوں گاڑی سے اترے اور اگے پیچے چلنے لگے۔۔۔۔دعا نے کافی لمبی heel پھنی تھی۔۔۔۔۔مونال کے اندر داخل ھوئے تو دعا کو اندازہ ھوا کے وہ slip ھوجائے گی۔۔۔
اب وہ معراج کو بولتے ھوئے بھی عجیب سا محسوس کر رہی تھی۔
ابھی وہ کھڑی سوچ رہی تھی کہ معراج ایک دم پلٹا۔۔۔۔
ہاتھ پکڑوں میرا !!!
معراج نے دعا کی طرف ہاتھ کا اشارہ کر کے کہا۔۔۔۔۔
اتنی بڑی heel پھنی ھے کہیں گیر گرا جاو گی۔۔۔۔۔
ویسی تمھیں گیرنے کا بہت شوق ھے۔۔۔۔ویسے ااگر تھوڑی عقل استعمال کر لیتی تو خاصا اچھا ھوتا مس perfect!!!!
معراج نے دعا کو ton مارا تھا۔۔۔۔دعا کو واقع خود پہ غصہ ایا۔۔۔۔
بنا کچھ بولے اس نے معراج کے سخت ہاتھوں میں اپنا نرم ہاتھ دے دیا۔
اور معراج نے اس کے ہاتھ کو مظبوطی سے تھام لیا۔۔۔
معراج اور دعا دونوں کے دل کی ڈھڑکن تیز ھورہی تھی۔۔
معراج بہت آرام آرام سے دعا کا ہاتھ تھام کر نیچائ اتر رہا تھا۔۔
دعا نے معراج کے لمس کو اج پہلی بار محسوس کیا تھا۔۔۔۔۔
دعا کے دل سے خدائوں ایک دعا نکلی
میرے اللہ یہ ہاتھ میرے ہاتھ سے کبھی نا چھوٹے۔۔۔۔۔
معراج نے بھی دعا کے نرم ہاتھ کو محسوس کیا تھا۔۔۔۔
دعا اور معراج دونوں ایک ساتھ چاند سورج کی جوڑی لگتے تھے۔۔۔۔آس پاس بیٹھے جتنے بھی لوگ تھے وہ معراج اور دعا کو مڑ مڑ کر دیکھ رہے تھے۔۔۔۔دونوں کی خوبصورتی اپنی مثال اپ تھی۔
معراج دعا کا ہاتھ تھامے تھامے اپنی booked table تک لایا۔تھا۔۔
کے سامنے سے اس کو آواز ائ۔۔
اسلام علیکم
جناب معراج جہانگیر۔۔۔
اور ان کی اہلیہ صاحبہ۔۔۔۔۔
معراج کے دوست منیر نے اپنی وایف کو دیکھ کر کہا دیکھوں زارا ایسے ابھی سے جوروں کا غلام بن گیا۔۔
معراج اور دعا دونوں سٹپٹائے۔۔۔۔۔دعا نے ایک دم معراج کی گرفت سے اپنا ہاتھ چھوڑوا لیا۔۔۔
معراج کو محسوس ھوا کے اس نے کوئ بہت قیمتی چیز کو اپنے ہاتھ سے جانے دیا۔۔۔۔۔معراج نے ایک نظر دعا پر ڈالی۔۔۔۔۔ وہ چیز صرف اس کی اس کے دل کو سکون ھوا۔۔۔
ابھی وہ دعا کو ہی دیکھ رہا تھا کہ منیر کی wife کے منہ سے نکلنے والے الفاظ نے معراج اور دعا کے سر پر bomb پھوڑا تھا۔۔
” سارہ “سارہ
دعا معراج دونوں ۔
“سارہ ”
معراج اور دعا دونوں اس نام پر حد درجہ تک چونک اٹھے تھے۔۔۔
منیر کی وائف دعا کو سارہ کے نام سے پکرار رہی تھی۔۔۔۔دعا کو عجیب سا لگا۔۔۔۔
منیر نے اگے بڑھ کر اپنی بیوی کے کان میں کہا کے یہ سارہ نہیں۔۔۔۔دعا ھیں۔۔۔
Oh i am sorry
منیر کی وائف نے فورن معضرت کرلی۔۔۔۔پھر دعا کو بیٹھنے کے لیے کہا۔۔۔۔دعا نے معراج کے چہرے کی طرف دیکھا تھا۔۔۔۔اس کے چہرے پر واضع تکلیف تھی۔۔۔اس کو اس نام تک سے تکلیف محسوس ھوتی تھی۔۔۔۔ دعا نے اندازہ لگایا۔۔۔۔۔
مینر کی وائف نور کافی اچھی عورت تھی۔۔۔دعا اور ان دونوں کی کافی دوستی ھوگئ تھی۔۔۔لیکن معراج کا موڈ خراب ھوچکا تھا اور دعا کو اچھی طرح پتا تھا۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد مونیر نے کھانا منگوالیا تھا۔۔۔۔دعا کی نظر بار بار معراج کے اداس چہرے پر جارہی تھی۔۔۔۔۔اور دعا کا دل عجیب سا ھوتا۔۔ ۔۔وہ معراج کو اس حال میں نہیں دیکھنا چھاتی تھی۔۔۔۔
کھانا کھانے کے فورن بعد معراج نے smooking شروع کردی تھی۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد دعا اور معراج ان کا شکریہ ادا کرکے اور اللہ حافظ کر کے نکال گئے۔۔۔
دعا کے جانے کے بعد عائشہ نے بھی دعا کی بہت تعریف کی تھی۔۔۔۔
سارہ راستہ معراج گم سا ایا تھا۔۔۔دھکی سا۔۔۔۔دعا بھی چپ تھی۔۔۔لیکن دعا نے سوچ لیا تھا اج وہ گھر جا کر معراج سے اس بارے میں ضرور بات کرے گی کہ آخر مصلہ کیا ھے۔۔۔۔؟؟؟
معراج اور دعا گھر پھنچے تو سب سو چکے تھے۔۔۔۔معراج کمرے میں اتے ھی واش روم گھس گیا تھا منہ ہاتھ دھونے۔۔۔۔۔جب کے دعا فورن نماز ادا کرنے کھڑی ھوگئ تھی۔۔۔۔۔معراج باتھ روم سے باہر نکلا تو دعا نماز پڑھ رہی تھی۔۔۔معراج جا کر صوفہ پر بیٹھ گیا۔۔۔۔دعا نے سلام پھیرا اور دعا مانگ کر معراج کی طرف ائ۔۔۔۔
معراج ؟؟؟؟ دعا نے معراج کے سامنے بیٹھے ھوئے کہا۔۔۔۔
بولو ؟؟؟؟ معراج نے بنا دعا کو دیکھے جواب دیا۔۔۔
مجھے اپ سے تھوڑی سی بات کرنی ھے۔۔۔۔دعا نے کہا۔۔۔۔
ہاں بولو !!! معراج نے اب کے بار دعا کو دیکھا تھا۔۔۔
معراج ہم کیا اچھے دوست نہیں بن سکتے ؟؟
دعا نے معراج کے سامنے بیٹھے ھوئے سوال کیا۔۔۔۔۔
کیا مطلب ؟؟؟؟
معراج نے دعا کی طرف دیکھا۔۔۔۔
میراطلب تھا کے کیوں نا ہم دونوں ایک دوسرے کے بہترین دوست بن جائیں۔۔۔
ہم دونوں کو اپنی اپنی جگہ ایک دوست کی ضرورت ھے۔۔۔۔۔
ہممم اچھا۔۔۔۔!!
! راج نے مختصر سا جواب دیا۔۔۔۔۔
تو پھر اپ مانتے ھیں مجھے اپنا دوست دعا نے اپ سیدھا ہاتھ معراج کو ملانے کے لیے اگے کیا۔۔۔۔
تم نے اج زیادہ کھانا کھا لیا تھا کیا ؟؟؟
معراج نے دعا کی اس حرکت کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
اہ بابا پھر بھی ہم ساتھ رہتے ہیں۔۔۔۔ایک کمرے میں دوستی تو ھونی چاھیے۔۔۔۔۔
بولیں اپ ھیں میرے دوست ؟؟؟؟
دعا نے معراج کو دیکھ کر اپنی انکھوں سے اپنی ہاتھ کہ طرف اشارہ کیا اور کہا۔۔۔۔
ھممم !!! معراج نے دعا سے ہاتھ ملاتے ھوئے کہا۔۔۔
اب اپ کی اجازت ھو تو میں سو جاو ؟؟؟
معراج نے دعا کی اس وقت کی فضول حرکتوں کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
ہممم !!!
دعا سوچ میں پڑ گئ کہ وہ ابھی معراج سے سارہ کے بارے میں پوچھے یا بعد میں۔۔۔۔۔
دعا نے یہ وقت مناسب نہیں سمجھا اس لیے بولی
جی ضرور لیکن اب یاد رکھیں گا ہم اچھے دوست ھیں۔۔۔۔
اور اچھے دوست ایک دوسرے سے کچھ چھپاتے نہیں۔۔۔۔۔
ہ اچھا۔۔۔
۔راج نے مسکرا کر دعا کو دیکھا۔۔۔۔
دعا واقعی دل کی بہت اچھی تھی۔۔۔۔یہ بات راج بھی جانتا تھا۔۔۔اور مانتا بھی تھا۔۔۔۔۔۔
دعا پنی جگہ پر جاکر لیٹ گئ اور راج اپنی جگہ پر۔۔۔
دونوں تھکے ھوئے تھے اس لیے دونوں کی انکھ جلدی لگ گئ۔۔۔۔
تھوڑی ھی دیر گزری ھوگئ کے دعا کو راج کی آواز ائ۔۔۔۔دعا نے اپنی جگہ سے ہلکا سا آٹھ کر معراج کی طرف دیکھا وہ نیند میں کچھ بول رہا تھا دعا اٹھی اور اس کے پاس ائ۔۔۔۔
وہ سو رہا تھا لیکن اس کی انکھوں سے آنسوں گیر رہے تھے۔۔۔
ماتھے پر پسینہ تھا۔۔اور بےچین سا وہ بار بار سارہ سارہ کا نام لے رہا تھا۔۔۔۔۔
دعا معراج کے صوفے کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھی اور معراج کو دیکھنے لگی۔۔۔۔۔
جب جب وہ سارہ کا نام لیتا دعا کو عجیب سی جلن محسوس ھوتی۔۔۔۔
دعا غور سے معراج کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
یہ شخص کوئ اور نہیں اسکا محرم تھا۔۔۔۔
اس کا شوہر تھا۔۔۔۔
جس سے وہ ہر چیز سے زیادہ بے پناہ محبت کرتی تھی۔۔۔
جو اب اس کی پوری دنیا بن چکا تھا۔۔۔۔بس وہ ہی اسکا اپنا تھا۔۔۔۔دعا کا دل کیا کے وہ راج کو اٹھا کر اس سے لڑے کے کیوں تم مجھ سے پیار نہیں کرتے بولو۔۔۔۔ ؟؟؟
دعا ابھی معراج کو ھی دیکھ رہی تھی کہ وہ ایک دم جھٹکے سے اٹھ بیٹھا۔۔۔۔۔
معراج کی سانس پھول رہی تھی۔۔۔۔۔وہ پاسینے سے شابور ھوا تھا۔۔۔۔
دعا نے فورن سے اٹھ کر اس کو پانی لا کر دیا۔۔۔۔
معراج اپ ٹھیک ھیں ؟؟؟
دعا نے پانی کا گلاس معراج کی طرف بڑھاتے ھوئے کہا۔۔۔۔
معراج خاموش رہا۔۔۔۔وہ سمجھ گیا تھا کہ دعا نے اس کی یہ حالت دیکھ لی ھے۔۔۔۔
دعا معراج کے بلکل ساتھ والے صوفے پر بیٹھی۔۔۔۔اور بہت اپنائیت سے معراج کا ہاتھ تھام کر بولی۔۔۔۔۔
خواب میں سارہ کو دیکھا۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟
معراج کا دل ایک دم بھر ایا اور وہ دعا سے نظریں چرانے لگا۔۔۔۔
معراج بھی اپنا غم چھپا چھپا کر تھک چکا تھا۔۔۔۔اس کو کوئ ہمدرد چاھیے تھا کوئ بہت خاص اپنا۔۔۔۔جس سے وہ دل کی ہر بات کر سکے۔۔۔۔
معراج چپ رہا۔۔۔۔
راج کی یہ حالت دیکھ کر دعا کی انکھوں میں بھی انسو آگئے۔۔۔۔
معراج نیچے دیکھ رہا تھا شایئد دعا سے اپنے آنسو چھپا رہا تھا۔۔۔۔لیکن پتا نہیں کیوں وہ دعا کے سامنے کمزور پڑ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
جب کوئ اپنا لگتا ھے تو انسان کا زبط جواب دے جاتا ھے۔۔۔۔
معراج نے ایک دم دعا کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھر وایا۔۔۔۔
کچھ نہیں ھوا جاو تم سو جاو۔۔۔۔۔
دعا نے معراج کا چہرہ اپنے ہاتھ سے اپنی طرف کیا تو معراج کی انکھوں میں آنسوں تھے۔۔
دعا کے دونوں ہاتھوں میں راج کا چہرہ تھا۔۔۔۔دعا نے پھر وہی سوال کیا۔۔۔۔
کیا ھوا خواب میں سارہ ائ ؟؟؟
اور پھر معراج کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔۔
وہ معراج کو اج یہ احساس دیلنا چھاتی تھی کہ وہ اکیلا نہیں ھے ۔۔۔
جب دعا نے اس طرح پیار سے پوچھا۔۔۔ ۔۔
۔تو معراج ایک دم اپنا اپ کھو بیٹھا۔۔۔۔جو درد وہ پچھلے 3 سالوں سے چھپا رہا تھا۔۔۔۔وہ اج دعا کے سامنے بیان کرنا چھاتا تھا۔۔۔
جس اگ میں وہ جل رہا تھا۔۔۔۔اس اگ سے نکل کر زندگی کی طرف آنا چھاتا تھا۔۔۔۔
معراج سکون کو تارس گیا تھا۔۔۔۔۔۔
بولیں نا معراج کیا ھوا ؟؟؟
دعا نے اتنی اپنائیت سے پوچھا کے معراج ایک دم سے دعا کے گلے لگ گیا۔۔۔
۔اور پھوٹ پھوٹ کر چھوٹے سے بچے کی طرح رونے لگا۔۔۔۔۔۔
دعا کے دل پر ایسا لگا کسی نے مکھا مارا ھو۔۔۔۔اور معراج کی اس قدر قربت وہ بھی ایک دم سے۔۔۔۔۔
معراج دعا کے گلے رکھ کر باقایدہ رو رہا تھا۔۔۔اور ساتھ ساتھ بولے جا رہا تھا
دعا خدا کا واسطہ مجھے اس عزاب سے نکال دو دعا !!!!
میں تھک گیا ھوں !!!
بس اب اور نہیں چھپا سکتا اپنا درد میرے ساتھ کیوں کیا اس نے یہ سب ۔۔۔۔۔وہ دعا کے گلے لگ کر چھوٹے بچے کی طرح شیکایت کر رہا تھا۔۔۔۔
میں تو اسے بہت پیار کرتا ھوں وہ کیوں نہیں کرتی دعا بولو نا ؟؟؟؟
میں تو اب تک اس کو بھول نہیں پایا ؟؟؟
وہ کیسے بھول بیٹھی مجھے ؟؟؟
وہ وعدے جو اسنے کیے تھے وہ کیوں نا نبھائے دعا۔۔۔۔۔؟؟؟؟
دعا بھی معراج کے ساتھ ساتھ رو رہی تھی۔۔۔
بولو نا دعا ؟؟؟
معراج نے ایک دم دعا سے الگ ھوتے ھوئے سوال کیا۔۔۔۔
۔وہ چھوٹے بچوں کی طرح ہچکیا لے رہا تھا۔۔
۔دعا کو اس پر بے پناہ پیار اور رحم ایا۔۔۔۔
جانتی ھو دعا مجھے کیا خواب ایا ؟؟؟
میں نے دیکھا سارہ میری کمر پر خنجر کھوپ رہی ھے۔۔۔۔وہ روز خواب میں اکر میری محبت کا مزاق بناتی ھے دعا !!!
وہ ھنستی ھے مجھ پر۔۔۔۔۔۔
میرا کیا قصور تھا اگر وہ وقت گزاری کر رہی تھی تو؟؟؟؟
میں نے تو سچی محبت کی تھی۔۔۔۔
دعا معراج کے انسو پونچھ پونچھ کر اس کے شکوہ سن رہی تھی۔۔۔لیکن وہ دعا کی محبت میں نہیں تھے کسی اور کی محبت کے شکوہ تھے۔۔۔۔
معراج کو جب بولتے بولتے کھانسی لگی تو دعا نے اس کو اپنے ہاتھ سے پانی پیلایا۔۔۔۔
معراج پلیز مجھے سب بتایئں !!!
کون تھی سارہ ؟؟
کیسے ھوئ اپ کی دوستی اور پھر جب اپ اتنا چھاتے تھے تو کیا وجہ بنی الگ ھونے کی۔۔۔
پلیز مجھے سب بتا دیں کچھ نا چھپایئں۔۔۔۔
پلیز۔۔۔۔۔
۔دعا نے معراج سے التیجا کی۔۔
معراج جب تک اپ اپنا دکھ کسی سے share نہیں کریں گے آپ ایسے ھی اندر اندر اگ میں جلتے رہیں گے۔۔۔۔
۔معراج دعا کی بات سن رہا تھا۔۔۔۔معراج میں کوئ دوسری نہیں ھوں اپ کی اپنی ھوں۔۔۔
۔پلیز باتیں۔۔۔۔!!!
۔اج اپنے دل کا سارہ غبار نکال دیں پلیز۔۔۔۔۔۔۔ابھی دعا بول ھی رہی تھی کہ راج نے ایک دم بولنا شروع کیا۔۔۔
☆☆☆☆☆☆ ☆☆☆☆☆
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...