مشا یہ ہم کہاں جارہے ہیں۔۔ زونی اسکے ساتھ کار میں بیٹھی اسے شہر سے غیر آبادی کی طرف جاتے دیکھ کر پوچھا۔۔مشا اسکی فرینڈ تھی۔۔اسکے ساتھ ہاسٹل میں رہتی تھی۔۔
ویسے تو اسے اس پر پورا بھروسہ تھا پر آج پتا نہیں کیوں اسے عجیب لگ رہا تھا۔۔
تھوڑا انجوئے کرنے۔۔مشا نے مسکراتے اسے دیکھ کر کہا۔۔
اور یہ تیری انجوئے کرنے والی جگہ کا نام۔۔زونی نے اسے دیکھ کر جو کار ڈرائیو کر رہی تھی آئی برو اچکا کر پوچھا۔
بلڈ نائیٹ کلب۔۔۔ اسنے نام بتایا ۔۔
وہ ہنسی ۔۔۔جیسی تم پراسرار ویسی تمہارے انجوئے کرنے والی جگہ کا نام۔۔اسنے موبائل نکالا اور اس میں کچھ کرنے لگی۔۔
کیا کر رہی ہو ۔۔۔
مارک کو کال۔۔۔۔وہ ابھی نمبر ملا رہی تھی جب مشا نے اسکے ہاتھ سے موبائل چھین کر پیچھے پھیکا۔۔
یہ کیا کیا مشا۔۔۔اسے اسکی یہ حرکت اچھی نہیں لگی۔۔
تم مجھے یہ بتائو تمہارے اور مارک کے بیچ میں کیا چل رہا ہے۔۔
ہم بیسٹ فرینڈ ہیں۔۔مارک کے نام پر اسکے خوبصورت چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔۔
او۔۔ ہو۔۔۔ مینے صرف ذکر کیا پھول خود بخود کھلنے لگا۔۔مشا نے اسے چھیرا۔۔
ایسی کوئی بات نہیں ہے سچ میں ۔۔۔اسنے منہ سے تو انکار کیا تھا پر دل میں اسنے ارادہ باندھ لیا تھا کل صبح ہوتے ہی وہ اپنے پیار کا اس سے اظہار کردے گی۔۔۔اور وہ اپنے اندر نہیں چھپا سکتی اپنے محبت کو۔ ۔وہ ابھی اپنی سوچوں تھی جب مشا نے کہا۔ ۔
تم نہ بتاوُ ہمیں پر مارک کی آنکھوں میں ہم تمہارے لیے محبت کا سمندر دیکھتے ہیں۔ ۔
اور یہی میری آنکھوں میں بھی ہے۔ ۔وہ مدہم سا بڑبڑائی ۔۔جس پر مشا کا قہقہہ لگا جس پر وہ پوری سرخ ہوگئی۔ ۔
تم بہت innocent ہو زونی۔۔۔
گاڑی ایک جھٹکے سے رکی۔۔ دونوں باہر نکلی۔۔۔
جگہ کو دیکھ کر اسکا خلق خشک ہوگیا۔۔
مشا یہ کیا ہے اسے تم کلب کہتی ہو یہ تو ایک بھوت بنگلا لگ رہا ہے ۔۔ہر طرف تاریک سنساں اندھیرے میں ڈوبا میدان تھا۔۔دور دور تک کوئی آبادی نظر نہیں آرہی تھی۔۔سامنے ہی ایک بڑا سا کلب تھا اسکے اوپر چمکا اسکا نام جس میں سے لال روشنا نکل کر آس پاس کی جگہ کو خون میں رنگے میدان کی طرح ظاہر کر رہا تھا ۔۔نام ایسے لکھا تھا جیسے اس میں خون کی بوندیں ٹپک رہی ہوں۔۔ ایک رات اوپر سے اتنا ڈراوُنہ منظر۔۔۔۔
مشا یار مجھے نہیں جانا اندر۔۔اسنے اپنے سرخ ہونٹوں پر زوبان پھیر کر کہا۔۔
ہاہاہا۔۔۔کچھ نہیں ہے ڈرو مت چلو ابھی اندر کا نظارا دیکھو سب کچھ بھول جاوُ گی۔۔۔وہ اسکی حالت پر ہنستی اسے ہاتھ سے پکڑ کر اندر کی طرف بڑھی۔۔آس پاس کافی ساری گاڑیاں کھڑی تھیں۔۔
وہ اندر آئی تو دیکھا فل میوزک تیز روشنیاں لائین میں لگے صوفوں پر کئی لڑکیاں اور لڑکے مدہوش پڑے تھے۔۔اور کچھ بار پر قطار میں ڈرنک کر رہے تھے ۔۔کافی لڑکے لڑکیاں مدہوشی میں فلور پر ٹھرک رہے تھے۔۔
یہاں پر تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جو شہر کے کلب میں غیر قانونی ہے ۔۔۔ مشا نے اسکے کان کے قریب ہوتے ہوئے چیخ کر کہا۔۔کیونکہ میوزک اتنا تیز تھا کہ چیخو پھر بھی آہستہ سنائی دے۔۔
چلو ۔۔۔وہ اسکو ہاتھ سے پکڑ کر بار کی طرف آئی۔۔دونوں نے دو دو پیک پیے ۔۔پھر ڈانسنگ فلور پر آئی۔۔
کچھ ہی دیر میں دونوں بھی دوسروں کی طرح دنیا جہاں سے غافل ہوگئی۔۔
پر زونی کو عجیب سا محسوس ہو رہا تھا بے چینی سی ہو رہی تھی بند آنکھوں کے باوجود اسے کسی کی تیز نظروں کی تپش محسوس ہورہی تھی۔۔۔
پہلے تو اسنے اگنور کیا ۔۔ پر اب اسے الجھن ہونے لگی اسے لگ رہا تھا جیسے کوئی آگ ہو جو اسکے جسم کو جلا رہی ہو۔۔اسنے گھبرا کر آنکھیں کھول دیں اسکی سنہری آنکھوں میں الجھن گھبراہٹ اور بے چینی تھی۔۔
جو کاوُنٹر پر کھڑا صاف دیکھ رہا تھا۔۔ اور اسے اچھا بھی لگ رہا تھا۔۔پر پہلے اسے دوسرہ کام کرنا تھا کسی کو انعام دینا تھا اسکی محنت کا۔۔اسنے اس سے نظریں ہٹا کر ساتھ تھرکتی مشا پر نظریں ڈالی جو بھرپور انداز میں مسکراتی اسے ہی دیکھ رہی تھی۔ ۔۔
اسے جو انسانوں سے نفرت تھی وہ مزید بڑھ گئی ۔۔۔
اسکے خوبصرت چہرے پر حیوانی مسکراہٹ نے بسیرہ کیا ۔۔
جس پر وہ تو مرمٹی۔ ۔۔
وہ آہستہ آہستہ باہر کی طرف روانہ ہوا ۔۔۔وہ یہ اشارہ سمجھ گئی تھی ۔۔۔
زونی مائے انوسینٹ ڈول تم یہاں رہو میں دومنٹ میں واشروم سے ہوکے آئی۔ ۔وہ اسکے گال پر کس کرتی فلور سے نیچے اتری۔ ۔پھر زونی کی نظروں سے محفوظ ہوتی باہر کی جانب گئی۔ ۔۔
وہ باہر آئی اور سرخ روشنی میں اسے ڈھونڈنے لگی۔ ۔آس پاس دیکھا پر وہ کہیں نہیں تھا۔ ۔
افف کہاں چلا گیا۔۔۔وہ خود سے بڑبڑاتی ہوئی کلب کے پیچھے والی جگہ پے دیکھنے لگی۔۔ جہاں پر صرف چاند کی روشنی تھی۔۔۔ میوزک کا شور اتنا تھا کہ چیختا بھی تب بھی سننے میں کچھ نا آتا۔۔
اسکی نظر جسے جگہ پر پڑی اسکا گلا سوکھ گیا۔ ۔ خوف اسکی آنکھیں میں لہرانے لگا۔۔
او گوڈ میں اسکی چاہت میں اتنی اندھی ہوگئی جگہ کو بھی دیکھ نا پائی کہ کہاں آ گئی اگر یہاں پر کوئی جانور مجھے چیرپھار دیتا تو اندر کسی کو میری خبر بھی نا لگتی۔۔ وہ اپنی جسم کی ہوس کو چاہت کا نام دینی لگی۔ ۔اور اسے لوگ کا جو حال ہوتا ہے یہ اسے پتا ہی نہیں تھا۔ ۔
بلکل ٹھیک کہا اگر یہاں پر کوئی تمہیں اپنی قربت کے چندپل بھی دیتا جسکے لیے تمنے اپنی دوست کو اتنی محنت سے یہاں لائی اور مارک کو ہوا بھی لگنے نہیں دی تو اسکا بھی کسی کو پتا نہیں لگے گا۔۔۔اسکے کان کے قریب ویکس کی دلکش سرگوشی ہوئی۔۔
تم کہاں تھ ۔۔۔۔۔آہہہہ۔ ۔۔۔۔۔وہ جب مڑی تو چاند کی مدہم روشنی میں ویکس کا بیانک چہرہ دیکھ کر اسکے منہ سے زوردار چیخ نکلی جو اپنی بدقسمتی سے کسی کو سنائی نہیں دی۔۔۔
وہ آدھا انسان اور آدھا بھیڑیا تھا اسکے دو نوکیلے دانت جن سے خون ٹپک رہا تھا ۔۔سارے منہ جسم پے کالے بال تھے۔۔ آنکھیں سنہری تھی۔۔۔ پر وہ ابھی بھی انسانی روپ میں تھا۔۔اگر ابھی وہ اپنے روپ میں آجاتا تو خود پر کنٹرول نہیں رہتا اور اسکا کام بھی نہیں ہوتا۔ ۔۔
اسکی اور چیخیں نکلتی یا وہ بھاگنے کی کوشش کرتی اس سے پہلے اسکا بڑے کالے ناخونوں والا پنجا اسکے گردن پر آیا اور اس میں اپنے ناخون گاڑھ دیے جس سے اسکی آواز بند ہوگئی ۔۔وہ تڑپنے لگی اسکی آنکھوں منہ ناک اور جہاں پر اسنے ناخون گاڑھے تھے۔۔۔وہاں سے خون پھواروں کی صورت میں نکلنے لگا اور وہ جاکر اسکے منہ پے لگا جس پر اسنے زبان پھیر کر چاٹ لیا۔ ۔مشا کا گلے سے نیچے کا بدن بن پانی کی مچھلی کی طرح تڑپ رہا تھا۔ ۔اسکی آنکھوں سے خون کے ساتھ آنسوں بھی نکل رہے تھے۔ ۔
روح آہستہ آہستہ پرواز کر رہی تھی۔ ۔
ویکس نے اسکی حالت پر قہقہہ لگایا۔۔
اور ہاتھ کو جیسے کھینچا اسکے گلے کا آدھا حصہ اسکے ہاتھ میں آگیا۔ ۔اور سر جاکر پشت سےلگا۔۔
آگے کے حصہ سے خون کی بارش ہونے لگی۔۔۔
ہاتھ میں موجود حصے کو اسنے اپنے بھیڑیے جیسے منہ میں ڈال دیا۔ ۔
پھر اسکے مردہ وجود کو زمین پے پھیک کر چاند کی مدہم روشنی میں اسے نوچنے لگا۔ ۔خون نے زمین کو رنگ دیا تھا۔ ۔۔
کچھ سیکنڈ میں وہ اس سے اٹھا ۔۔ اپنے انسانی روپ میں آیا ۔۔۔اور اسکے وجود کو دیکھ کر مسکرانے لگا۔ ۔جسے کوئی انسان دیکھتا تو وہی بےہوش ہوجاتا۔ ۔اسکے وجود سے جگہ جگہ سفید ہڈیاں نظر آرہی تھی۔ ۔
شاید اتنی قربت کافی ہے تمہارے ابھی اور دیتا پر تم تو اتنے میں چل بسی۔ ۔وہ شیطانیت سے ہنستا ہوا خود پر ایک نظر ڈال کر کلب کی طرف روانہ ہوا۔ ۔آنکھیں اپنی نیلے رنگ میں آگئی تھی۔ ۔
وہ کاوُنٹر پے کھڑا ہوا اور زونی کو دیکھنے لگا جو مشا کو پریشان سنہری نظروں سے یہاں وہاں ڈھونڈ رہی تھی ۔۔
جو ہوتی تو ملتی۔ ۔۔
اسنے واپس اپنی سحرانگیز آنکھیں اس پر جما دی۔۔یہ اسے اپنے سحر میں جکڑنے کے لیے تھی۔ ۔جو کچھ ہی دیر میں کامیاب جانی تھی۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...