علیشاہ تم کیا پھر اس دفعہ یہاں ھوسٹل میں اکیلی رہنے والی ھو
اصل میں مجھے اچھا نہیں لگ رھا تمہارا اس طرح یہاں پر اکیلے رہنا
علیشاہ اگر تم برا نہ مانو تو ایک بات کہوں تم سے
عیلی جو ابھی ابھی باتھ روم سے باہر نکل کر اپنے گیلے بالوں کو ٹاول سے رگڑ رہی تھی فاطمہ کے اچانک بولنے پر اسے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی
فاطمہ مجھے تمہاری کوئی بھی بات بری نہیں لگے گی اس لئے بلا جھجک بولو کہ کیا کہنا چاہتی ھو
عیلی بے تاثر چہرے کے ساتھ فاطمہ کو دیکھتے ھوئے بولی جبکہ فاطمہ عیلی کی بات پر ہلکی سی مسکرائی اور پھر ایک لمبی سانس لینے کے بعد عیلی کو دیکھتی ھوئی بولی
علیشاہ میں چاہتی ھوں کہ تم اس دفعہ میرے ساتھ میرے گھر چلو رہنے کے لئے
بہت اچھا لگے گا سب کو تمہارا وہاں جانا
صرف ایک ہفتے کی ہی تو بات ھے سچ میں علیشاہ تم بہت انجوائے کرو گی ہماری کمپنی کو
فاطمہ نے ایکسایٹڈ ھو کر علیشاہ کو بتایا جیسے کہ وہ یہ نیوز سن کر خوشی سے اچھل پڑے گی
مگر اس کے برعکس عیلی نے غور سے فاطمہ کے چہرے کو دیکھا اور پھر پرسکون لہجے میں بولی
شکریہ بہت بہت شکریہ فاطمہ مگر میں یہاں پر بہت خوش ھوں اور تمہیں پریشان ھونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مجھے اب عادت ھو گئی ھے اکیلے رہنے کی
میں اکیلے ہی پرسکون رہتی ھوں
بلکہ مجھے تو اصل میں زیادہ لوگوں کی موجودگی سے الجھن ھوتی ھے تو اس لئے میں تمہارے گھر میں ایڈجسٹ نہیں کر پاؤں گی
اس لئے تم میری طرف سے بے فکر ھو کر اپنے گھر جاؤ
سب تمہارا ویٹ کر رھے ھوں گے
اور ویسے بھی ابھی تم نے ہی تو کہا ھے کہ صرف ایک ہفتے کی بات ھے
جو کہ چٹکی بجاتے ہی گزر جاے گا اور تم دوبارہ یہاں پر میرے پاس آجاؤ گی
میں معافی چاہوں گی تم سے فاطمہ کہ میں تمہاری بات نہیں مان سکی
لیکن مجھے یہ یقین ھے کہ تم میری بات کو سمجھو گی
عیلی نے مسکراتے ھوئے بہت تحمل کے ساتھ فاطمہ کو منع کر دیا جبکہ فاطمہ بھی عیلی کی بات سن کر ہلکا سا مسکرائی اور عیلی کی بات کا برا منائے بغیر عیلی کے گلے ملی اور پھر اپنا سامان اٹھا کر ھوسٹل سے باہر نکل گئی
جبکہ عیلی اپنی نم ھوتی آ نکھوں کے ساتھ بیڈ پر بیٹھتی ھوئی بولی
اکیلی تو میں سچ میں بہت زیادہ ھوں فاطمہ اور میری یہ تنہائی تم کیا کوئی بھی دور نہیں کر سکتا
کیونکہ عیلی کو آ ج پھر سے شدت کے ساتھ فیصل صاحب اور دعا کی یاد آ رہی تھی مگر عیلی سواے رونے کے اور کر بھی کیا سکتی تھی
تو اس لئے رو کر اپنے دل کا بوجھ کم کر رہی تھی
تم نے اچھے سے پتہ کیا ھے نا کہ سارا ھوسٹل خالی ہے
اور وہ وادڈن اسے راستے سے ہٹا دیا تم نے
فہد اپنی گاڑی میں بیٹھتے ھوئے قاسم سے بولا جبکہ قاسم نے جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی اور پھر نظریں جھکا کر جواب دیا
جی بھائی جی
سارا ھوسٹل خالی ہے اور اس وارڈن کو بھی وہاں سے اس کے گھر بھجوا دیا ھے
اب بس اس چوکیدار کو کچھ پیسے دیں گے تو ہمیں اندر جانے دے گا اور اپنا منہ بھی ہمیشہ کے لئے بند رکھے گا
قاسم مصروف سے انداز میں گاڑی ڈرائیو کرتے ھوئے بولا تو فہد بھی ہمم کہہ کر چپ ھو گیا اور ھوسٹل آ نے کا ویٹ کرنے لگا
اب یہ کون آ گیا
شاید وارڈن ھوں اور ھو سکتا ھے کہ کوئی کام ھو مجھ سے
عیلی جو ابھی عشاء کی نماز پڑھ کر جاے نماز اٹھا رہی تھی کہ اچانک اپنے کمرے کے دروازے کے کھٹکھٹانے پر چونک کر سوچنے لگی
اور پھر آ ہستہ آہستہ چل کر دروازے کے پاس آ ئ اور پھر دروازہ کھول دیا کہ اچانک فہد کو اپنے سامنے دیکھ کر عیلی کو ایسے لگا جیسے ابھی وہ بے ھوش ھو کر گر جاے گی کیونکہ دل اتنی تیزی سے ہی دھڑک رھا تھا
جب کے اس کے برعکس فہد بنا پلکیں جھپکاے دیوانہ وار ریلی کو دیکھے گیا
نماز کے سٹائل میں دوپٹہ لیے وہ نازک کی لڑکی فہد کو دیکھ کر مکمل کانپ رہی تھی
اور فہد کو عیلی کا اس طرح کرنا کتنا اچھا لگ رھا تھا یہ صرف وہی جانتا تھا وہ جو سوچتا تھا کہ عیلی کے ملتے ہی زور سے ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارے گا مگر اب صرف عیلی کی ایک جھلک دیکھتے ہی وہ ساری باتیں ہی کیا دنیا جہاں کو بھی بھول گیا تھا
فہد جانے کتنی ہی دیر عیلی کو اس طرح دیکھتے رہتا مگر پھر جب عیلی نے دروازہ بند کرنا چاہا تب فہد اپنے ھوش وحواس میں واپس آ یا اور جلدی سے عیلی کو دروازہ بند کرنے سے روکنے لگا اور ایک ہی جھٹکے میں دروازے کو کھول کر کمرے میں داخل ھو گیا جبکہ عیلی آ نکھیں پھاڑے بس فہد کو ہی دیکھے جا رہی تھی جبکہ دل کی دھڑکن اب کافی دھیمی ھو گئی تھی یعنی عیلی کو اب ایسے محسوس ھو رھا تھا جیسے اسکا دل اب مکمل بند ھو جائے گا
تو عیلی تم نے کیا سوچا کہ اتنی جلدی مجھ سے جان چھوٹ جائے گی تمہاری
اور میں اتنی جلدی تمہیں بھول کر تمہارے گناہ کو معاف کر دوں گا
چچ چچ چچ
اتنا اعلیٰ ظرف نہیں ھوں میں ریلی بلکہ میں تو بہت ظالم ھوں اور اب تم پر اتنے ظلم کروں گا
کہ تم سمیت تمہارے باپ اور بہن کی بھی روح کانپ جائے گی
فہد پراسرار لہجے میں بولتے ھوئے عیلی کے قریب آ تا جا رھا تھا جبکہ عیلی اب پیچھے ھوتی ھوتی مکمل دیوار کے ساتھ لگ چکی تھی
آ ئ اییم سا۔۔۔۔سوری سس۔۔۔۔ساییں ججی
عیلی کانپتے ھوئے بولی
جبکہ فہد نے عیلی کی بات پر زور کا قہقہہ لگایا اور پھر ھنستے ھوئے بولا
ٹھیک ہے عیلی تمہیں ایک چانس دیتا ھوں
بھاگو یہاں سے
جہاں کہیں بھی بھاگ سکتی ھو بھاگو
مگر اگر میں نے تمہیں پکڑ لیا نا عیلی تو تم ہمیشہ کے لئے میری ھو جاؤ گی
فہد لو دیتی نظروں سے عیلی کو دیکھتے ہوئے بولا جبکہ عیلی نے فہد کی بات پر چونک کر اسے دیکھا تو فہد جلدی سے عیلی کے سامنے سے ہٹ گیا اور اسے بھاگنے کا اشارہ کیا
جبکہ فہد کے اشارہ کرتے ہی عیلی نے دوڑ لگا دی
کوئی ھے پلیز میری مدد کرو
دروازہ کھولو پلیز
عیلی تیزی سے بھاگتی ہوئی سیدھی مین دروازے کے پاس گئی اور دروازہ کھولنے لگی مگر دروازہ باہر سے لوک تھا کیونکہ فہد نے عیلی کے بھاگتے ہی فوراً قاسم کو کال کی تھی اور اسے کہا تھا کہ وہ دروازہ باہر سے لوک کر دے
جو کہ وہ فہد کے کہتے ہی لاک کر چکا تھا
چوکیدار انکل میری مدد کریں پلیز
پلیز دروازہ کھولیں
پلیز کوئی تو میری مدد کرو
عیلی نے زور زور سے شور مچا کر دروازہ کھولنا چاہا مگر ھوسٹل فل کور ھونے کی وجہ سے عیلی کی آ واز باہر کسی کو سنائی نہیں دے رہی تھی
دروازہ نہیں کھلے گا عیلی
فہد کی آ واز پر عیلی نے پلٹ کر خوفزدہ نظروں سے فہد کی طرف دیکھا جو کہ آ ہستہ آ ہستہ چلتے ھوئے عیلی کے قریب آ رھا تھا
وہ کیا ھے نا عیلی کہ قاسم میرے کہنے پر دروازے کو لوک کر چکا ھے باہر سے
اس لئے میری اجازت کے بغیر دروازہ تو نہیں کھلے گا
اور تمہارے چیخنے سے بھی صرف تمہارا گلا ہی خراب ھو گا کیونکہ تمہاری آ واز تو باہر جا نہیں رہی
عیلی کانپتی ہوئی مکمل آ نکھیں پھاڑے فہد کو خود سے قریب سے قریب تر ھوتا دیکھ رہی تھی
جبکہ فہد مسلسل مسکرا کر بولتے ہوئے عیلی کے بلکل قریب آ گیا تو عیلی فہد کو دیکھ کر بلکل دروازے کے ساتھ چپک گئی اور آ نکھیں سختی سے بند کر لیں
جبکہ دل تھا کہ اتنی زور سے دھڑکنے لگا تھا جیسے ابھی پسلیاں توڑ کر باہر نکل جائے گا
کیوں اپنا گلا خراب کر رہی ھو عیلی
چپ چاپ میرے ساتھ چلو زیادہ بھاگنے دھوڑنے کی ضرورت نہیں ھے عیلی
کیونکہ سواے تمہاری انرجی ویسٹ ھونے کے اور کچھ نہیں ملے گا تمہیں کیونکہ تمہیں آ ج جانا تو میرے ساتھ ہی پڑے گا
تو کیوں اس طرح خود کو تکلیف پہنچا رہی ھو
فہد عیلی کے کان کے پاس آ ہستہ سے بولا جبکہ عیلی جو کہ پہلے ہی بری طرح کانپ رہی تھی اب فہد کی سانسوں کی گرمائش اپنے کان پر محسوس کر کے عیلی کو ایسے لگا جیسے ابھی اس کی سانس رک جائے گی
ایک اور چانس چاھیئے تمہیں
فہد نے عیلی کے چہرے کو غور سےدیکھتے ہوئے کہا جو کہ اس وقت مضبوطی سے آ نکھیں بند کیے ھوئی تھی جبکہ ھونٹ بھی مکمل کانپ رھے تھی
یعنی عیلی کے خوف زدہ ھونے کی علامت تھی یہ جو کہ فہد کو بہت اٹریکٹ کر رہی تھی
فہد کی بات پر اچانک سے عیلی نے آ نکھیں کھولیں اور فہد کو بے یقینی سے دیکھنے لگی
جبکہ فہد عیلی کو دیکھ کر طنز سے مسکرایا اور پھر اپنے دونوں ہاتھ عیلی کے دائیں اور بائیں طرف رکھتے ھوئے عیلی کے چہرے پر جھک کر بولا
یہ تمہارا لاسٹ چانس ھے عیلی
اور اب اگر تم پکڑی گئی نا تو تمہیں چپ چاپ میرے ساتھ چلنا ھوگا ورنہ تمہیں یہاں سے لے جانے کے اور بھی بہت سے طریقے میرے پاس موجود ھیں مگر میں انھیں استعمال نہیں کرنا چاہتا
فہد عیلی کی ڈری سہمی ھوئی آ نکھیں میں اپنی وحشت زدہ نظریں گاڑتے ھوئے بولا جبکہ عیلی سے خوف کے مارے کچھ بولا ہی نہیں جا رھا تھا
پھر کچھ دیر تو فہد عیلی کو اسی طرح دیکھتا رہا پھر عیلی سے دور ہٹ کر کھڑا ھو گیا اور عیلی کو چلنے کا اشارہ کیا جبکہ عیلی نے زخمی سی نظروں سے فہد کو دیکھا کہ وہ شخص جان بوجھ کر ریلی کو تنگ کر رھا ھے جبکہ یہاں سے فرار کے سارے راستے اس نے خود بند کر دیے ھیں پھر بھی صرف خود عظیم بننے کے لئے عیلی کو بھاگنے کا چانس دے رھا ھے کہ اس نے تو عیلی کو چانس دیے تھے مگر عیلی ہی بھاگ نہ سکی
عیلی نے تکلیف سے فہد کے بارے میں سوچا اور پھر تیزی سے دھوڑنے لگی جبکہ فہد بھی آ ہستہ آہستہ چلتے ہوئے عیلی کے پیچھے آ نے لگا
عیلی تیزی سے بھاگتی ہوئی وارڈن کے روم میں گئی مگر دروازہ باہر سے لوک تھا یعنی وارڈن بھی ھوسٹل میں موجود نہیں تھی
اللّٰہ اب میں کیا کروں
عیللی روتے ھوئے زور سے بولی جبکہ فہد جو کہ عیلی کے پیچھے سے آ رھا تھا عیلی کی بات سن کر ھنستے ھوئے بولا
میرے ساتھ چلو عیلی
اور کیا کرنا ھے تم نے
فہد کے بولنے کی دیر تھی عیلی نے مڑ کر فہد کو دیکھا اور ڈر کر پھر سے دھوڑنے لگی جبکہ فہد عیلی کی پشت کو دیکھ کر مسکرانے لگا
اف عیلی کتنی ضدی ھو تم
چلو کر لو کوشش
فہد مسکراتے ہوئے بولا اور پھر سے عیلی کی طرف چل پڑا جبکہ عیلی ھوسٹل کے ہر دروازے کو کھولنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ہر دروزہ لوک تھا اس لئے عیلی روتے ھوئے مسلسل بھاگے جا رہی تھی
آخر کار عیلی کو سٹور روم کا دروازہ کھلا ھوا نظر آیا تو وہ بھاگ کر سٹور روم میں چھپ گئی اور اپنے منہ کو سختی سے اپنے ھاتھوں کی مدد سے بند کر لیا
جبکہ عیلی کو فہد کے جوتوں کی آواز قریب سے قریب تر ھوتی سنائی دے رہی تھی
عیلی کہاں ھو یار
مطلب چھپ ہی گئی ھو تم
لیکن کہاں چھپی ھو یہ تو بتا دیتی
اف عیلی سچ میں بہت ضدی ھو تم
مان کیوں نہیں لیتی ھو میری بات
چلو جیسی تمہاری مرضی
ڈھونڈ لیتا ھوں تمہیں
فہد بولتے ھوئے سٹور روم کے پاس آ رھا تھا جبکہ عیلی نے اور زیادہ سختی سے اپنے منہ پر ھاتھ رکھا کہ کہیں ہلکی سی بھی آ واز فہد کو سنائی نہ دے جاے
پہلی محبت کا احساس ھے تو
پہلی محبت کا احساس ھے تو
بجھ کے بھی بجھ نہ پائے
وہ پیاس ھے تو
تو ہی میری پہلی چاہت تو ہی آ خری ھے
تو۔۔۔۔۔۔ میری زندگی ہے
فہد گنگناتے ہوئے سٹور روم کے پاس آ یا مگر سٹور روم کا دروازہ کھولنے کی بجائے ہلکا سا مسکرایا اور پھر بولا
عیلی کہاں چھپ گئی ھو یار
تمہیں ڈھونڈ ہی نہیں پا رھا ھوں میں
سچ میں یار بہت تھکا دیا ھے تم نے
اب جب تم مل جاؤ گی نا تو کوئی اور ڈرامہ مت کرنا میں ویسے ہی بہت ٹائم ویسٹ کر چکا ھوں
اب اور نہیں کرنا چاہتا
فہد کو عیلی کے ساتھ یہ کھیل کھیلنے میں بہت مزہ آرہا تھا اسی لئے یہ پتہ ھونے کے باوجود بھی کہ عیلی سٹور روم ھے پھر بھی انجان بننے کا ڈرامہ کر رھا تھا مگر عیلی کی جان پر بنی ھوئی تھی اسے ایسے لگ رھا تھا جیسے وہ اگلی سانس بھی نہیں لے پاے گی
ابھی عیلی فہد سے ہی ڈر رہی تھی کہ کہیں وہ سٹور روم میں نہ آ جائے کہ اچانک عیلی کو اپنے کندھے پر کسی چیز کی حرکت محسوس ھوئی
آ آ ہ
عیلی زور سے چیختے ھوئے سٹور روم سے باہر نکلی تو سٹور روم کے سامنے کھڑے فہد کے سینے کے ساتھ آ کر ٹکرائی
عیلی دیکھو میں نے تمہیں ڈھونڈ لیا
عیلی جو چھپکلی کے ڈر کی وجہ سے بھول ہی گئی کہ وہ فہد کے ساتھ چپک کر کھڑی ہے کہ اچانک فہد کی آواز پر چونک کر سر اٹھا کر فہد کو دیکھا کہ فہد نے عیلی کے منہ پر کلوروفارم سے بھرا ھوا رومال رکھا جو کہ وہ عیلی کے باہر نکلنے سے پہلے ہی کر چکا تھا کیونکہ وہ یہ تو جانتا تھا کہ عیلی اتنی آ سانی سے تو فہد کے ساتھ نہیں جاے گی
اس لئے فہد اس چیز کا انتظام پہلے ہی کر چکا تھا جبکہ عیلی کے کلوروفارم سونگھتے ہی وہ فہد کے بازوؤں میں جھول گئی
تو فہد نے ایک ھاتھ سے عیلی کو پکڑ کر اپنے سینے کے ساتھ لگا کر کھڑا کیا اور پھر دوسرے ھاتھ سے قاسم کو کال کر کے دروازہ کھولنے کا بول کر دوبارہ موبائل اپنی پاکٹ میں ڈالا پھر عیلی کو اپنی بازوؤں میں اٹھا کر مین دروازے کی طرف چل پڑا جبکہ عیلی ھوش و حواس سے بیگانی ھو کر فہد کے رحم و کرم پر ھو گئی
گڈ مارننگ
کیسی طبیعت ھے اب تمہاری
چکر وغیرہ تو نہیں آ رھے
عیلی جو ابھی ابھی ھوش میں آ کر اپنی بند ھوتی آنکھوں کو بار بار کھولنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اچانک فہد کی آ واز پر الرٹ ھو کر مکمل ھوش میں آ گئی اور پھر اٹھ کر بیٹھ گئی اور فہد کو دیکھ کر اسے رات کا سارا واقعہ یاد آ گیا جو کہ سوائے تکلیف کے عیلی کے لئے اور کچھ بھی نہیں تھا
جبکہ فہد جو کی عیلی کے سامنے صوفے پر بیٹھا اسے ہی دیکھ رھا تھا اٹھ کر چلتے ھوئے عیلی کے پاس آ یا اور پھر لو دیتی نظروں سے عیلی کی طرف دیکھا اور پھر بولا
اٹھ کر منہ ھاتھ دھو لو
کھانا بھجوا رھا ھوں میں
اور یہ تمہارا دوپٹہ
اسے اوڑھو مجھے تم اس کے بغیر نظر مت آ نا ورنہ اپنے انجام کی زمہدار تم خود ھو گی
فہد نے نظروں کا رخ موڑ کر دوپٹہ عیلی کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جو کہ وہ اپنے پاس ہی صوفے پر رکھ کر بیٹھا تھا مگر اب عیلی کے ھوش میں آ تے ہی اسے پکڑانے لگا جبکہ خود کو دوپٹے کے بغیر دیکھ کر عیلی نے عجیب سی شکی نظروں سے فہد کی طرف دیکھا
کچھ نہیں کیا تمہارے ساتھ
کیونکہ میں ان بزدل مردوں میں سے نہیں ھوں جو لڑکی کا بے ھوشی میں فائیدہ اٹھاتے ھیں
یہ دوپٹہ تو تمہیں بیڈ پر لیٹاتے ھوئے یہ اتر گیا تھا اس لئے اسے مکمل اتار کر صوفے پر رکھ دیا کہ تم سکون سے سو سکو
مگر اب اگر تم اس کے بغیر میرے سامنے آ ئ تو میں نہیں جانتا کہ میں کیا کچھ کر جاؤں گا تمہارے ساتھ
اس لئے اسے خود سے الگ مت ھونے دینا
خاص طور پر میرے سامنے
اب میں باہر جا رھا ھوں
کھانا تمہارے پاس آ جائے گا تو کھا کر ریڈی ھو جانا کیونکہ شام کو ہمارا نکاح ھے
فہد نے دو ٹوک انداز میں عیلی سے بات کی اور پھر بھاری قدموں کے ساتھ کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ عیلی بے یقینی کی کیفیت میں اسی ایک پوزیشن میں بیٹھی رہی کہ آ خر یہ ھو کیا رھا ھے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...