میں اج تمہیں بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے کنزہ سرمد کو محبت ہو گئی اور وہ بھی شدید محبت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اج تک محبت جیسے لفظ کو ہنسی مذاق میں اڑیا۔ میرا اس لفظ سے کوئی تعلق نہیں تھا پتہ ہے ؟؟؟ کیوں وہ سانس لینے کے لیے روکی ۔
کیونکہ اج تک مجھے محبت نہیں ملی میرا دل بھی کرتا تھا کہ لوگ مجھ سے محبت کریں ۔ پر میں جان گئی ہوں کہ خدا نے میرے نصیب میں محبت لکھی ہی نہیں میں نے تمہیں بہت انتظار کروایا تمہاری محبت کا احساس اس وقت ہوا جب تم مجھ سے مایوس ہو کر اپنی نئی زندگی شروع کر چکے ہو ۔
پر اگلے شخص کے چہرے پر مکمل سنجیدگی تھی وہ کچھ نہ بولا بس اس لڑکی کو دیکھتا رہا جو اج اس سے اپنی محبت کا اظہار کررہی تھی جب بہت دیر ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
کیسے ہو بیٹا بہت دن بعد چکر لگایا ۔۔۔۔
بس انٹی امی کی طبیعت بہت خراب تھی اور میرے ایگزام چل رہے تھے اس لیے نہیں ا سکا ۔۔۔۔ اپ کیسی ہیں اور یہ کنزہ کہا ہے ۔۔۔؟؟؟ اردگرد دیکھتے ۔
میں تو ٹھیک ہوں بیٹا ۔ اور کنشہ کے کل سے امتحانات شروع ہے اس لیے وہ پڑھ رہی ہے اپنے کمرے میں ۔۔۔۔
ہممم میں اس سے مل سکتا ہوں انٹی ۔۔۔
ہاں بیٹا کیوں نہیں ۔ چلے جاو وہ اپنے کمرے میں ہی ہے ۔۔۔ وہ اٹھ کر کنزہ کے روم کی طرف اگیا ۔۔۔۔۔۔۔
ہاے بیوٹی فل گرل ۔۔۔۔ کہاں تک پہنچی تمہاری تیاری ۔ کل کون سا پیپر ہے ۔ ۔۔۔۔۔ پر وہ جو پڑھنے میں مصروف تھی اسے اس وقت زوار کا انا اچھا نہ لگا فورا سے منہ چڑھاتے ۔ تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟؟؟
زورا جو خوش ہوتے تمہیں دیکھنے ایا ہوں ۔
کنزہ اسے دیکھ کر اونچا سا اپنی ماں کو اواز دیتے ۔ امی اپکو مانا کیا تھا نہ کہ مجھے کوئی پریشان نہ کرے
زورا فورا یار اہستہ بولو حد ہوتی ہے میں تم سے ملنے ایا تھا پر تم تو بہت ہی بد لحاظ ہو ۔ چلا جاتا ہوں میں
کنزہ بھی فورا تو جاو پھر مجھے پڑھنے دو
زوار جاتے ہوئے واپس موڑ کر اسے دیکھنے لگا
اب جاو بھی ۔۔۔۔۔۔کنزہ نے اسے خود کی طرف دیکھتا پا کر ایسے کیا دیکھ رہے ہو ؟؟؟
تمہیں دیکھ رہاہوں ۔ جتنا بھی دیکھ لوں کم لگتا ہے ۔۔۔۔
کنزہ نے اسکی طرف دیکھا تھوڑے ڈرامے کیا کرو زوار ۔ اور میرے ساتھ ایسی فضول باتیں مت کیا کرو ۔۔۔ اب پلیز جاو مجھے پڑھنا ہے ۔
ٹھیک ہےیار تم سےملنا تھا پر تمہارا تو مزاج ہی نہیں مل رہا اج ۔۔ جاتے ہوا وہ پھر روکا اور اسے بولایا کنزہ؟؟؟
کنزہ کتاب سے سر اٹھائے اسے دیکھتے ۔ بولو ۔۔۔۔۔۔۔
ہمممم کچھ نہیں ۔۔۔۔۔
تو پھر روک کیوں گئے جاو نا ۔۔۔
زوار اس سخت دل لڑکی کو مسکرا کر مصنوعی غصے سے جا رہا ہوں نا ۔۔۔۔ اور چلا گیا۔ ۔۔۔۔۔۔
°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
علی شاہ کی صرف ایک ہی اولاد تھی زوار شاہ ۔ جس سے وہ بے پناہ محبت کرتے تھے ۔ ہر باپ کی طرح ان کا بھی خواب تھا کہ میرا بیٹا بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرے لیکن نصیب کا کھیل کہ ایک ایکسیڈنٹ میں علی شاہ اپنے ہستے بستے گھر کو ویران کر کے چلے گئے تب زوار شاہ کی عمر دس سال تھی زوار کی ماں ثانیا بیگم کی اپنے شوہر کے بعد حالت ایسی بگڑی کے سنبھل ہی نہ پائی ۔ وہ زندہ ہوتے ہوئے بھی وہ اپنے ہوش میں نہ تھی ۔ ثانیا اور رانیا دو بہنیں تھی پہلے نمبر ہر ثانیا اور دوسرے نمبر پر رانیا ۔۔۔۔۔۔ رانیا سے بہن کا دکھ نہ دیکھا گیا اس لیے اس نے اپنے شوہر سے بات کی رانیا کی صرف ایک بیٹی تھی کائنات ۔ اور ثانیا کا ایک بیٹا زوار ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی وقار اپ میری بات انتی آسانی سے مان لیں گئے اپنے مجھے ہمیشہ کے لیے اپنا مقروض کر دیا ہے وقار نے اپنی سعادت مند اور پیاری بیوی کو دیکھا ۔ ادھر ائیں رانیا میرے پاس ۔۔۔۔ اپکا دکھ میرا دکھ ہے ائندہ ایسا مت کہیے گا اور یہ آنسوؤں میں اپکی انکھوں میں ائندہ نہ دیکھو ۔ اپنی انگلیوں سے رانیا کے آنسوؤں صاف کرتے ۔
رانیا نے اپنے شوہر کو دیکھا اپ بہت رحم دل ہیں وقار میں بہت خوش نصیب ہوں کہ مجھے اپکا ساتھ ملا وہ اپنے شوہر کو محبت پھری نظروں سے دیکھتے ۔۔۔
وقار اسے دیکھتے اچھا اپ جیتی میں ہارا اب یہ رونا دھونا بند کریں ہم آپی اور زوار کو اج رات ہی لیں آئیں گے یہاں۔۔۔۔۔ وہاں اتنے بڑے گھر میں وہ کیسے رہیں گے ۔۔۔ ۔۔۔۔
اپ ٹھیک کہتے ہیں ۔۔۔۔ آنسوؤں صاف کرتے ۔ اپ فریش ہو جائیں میں چائے بنا تی ہوں اپکے لیے
°°°°°°°°°°°°°°′
جون کی تپتی دوپہر میں دور دور تک کیمسی انسان کا نام و نشان نہ تھا ۔ بس سٹوپ پر کھڑے اسے پندرہ میٹ گزر چکے تھے گرمی کی شدت سے اسکا سفید رنگ کملا گیا اس نے انکھو ں پے ہاتھ رکھے سایہ بنایا آسمان کی طرف دیکھا کہ شاید ہی کوئی بادل کا چھوٹا سا ٹکڑا نظر اجائے ۔۔ پر سورج کی تپتی شعاعوں کے علاوہ کچھ نہ نظر ایا ۔ اس نے سڑک کی طرف دیکھا اسےشدید پیاس بھی لگی تھی ۔ اسنے چلنا شروع کردیا ایسے تو وہ ایک گھنٹہ کںڑی ہتی اور اسے بس نہ۔ملتی ۔۔۔۔
اس نے چلتے چلتے خدا کا شکر ادا کیا کہ اس کے امتحانات ختم ہو گئے اس کے ۔ ۔۔۔ وہ اپنے دھیان میں چل تپی تھی کہ ایک بائیک اکراس کے پاس روکی … اسنے گھبرا کر ۔دوسری طرف دیکھاتو مگر سامنے زوار اسے گھورتے نظر ایا ۔ اسے ایکدم سکون ملا
تم سے تھوڑا بھی انتظار نہیں ہوتا یا پیدل چلنے کا زیادہ . شوق ہے تمہیں ۔۔۔ ؟؟؟
مجھےنہیں پتہ تھا کہ اپ لینے ائیں گئے کنزہ نے جھجکتے ہوئے کہا ۔۔۔
اب بیٹھو گئی یا دعوت نامہ دوں ۔۔۔۔ …
جی بیٹھ رپی ہوں پیپر بورڈ اور بیگ ایک ہاتھ میں پکڑتے دوسرا ہاتھ زوار کے کندھے پررکھے وہ بیٹھ گئی ۔ .
زوار بائیک اپستہ چلاو مجھے مرنے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ وہ پیچھے سے چلاتی ہوئی بولی ۔۔
زوار نے فورا تم نے زندہ رہ کر بھی کیا کرنا ۔ پر اسے اونچی اواز میں ایات پڑھتے دیکھ کر اس نے بائیک اہڈتہ کر دی ۔۔۔ ۔۔۔.
زوار اسے گھر کےباہر ہی اترکر چلا گیا ۔۔۔۔
گھر میں داخل ہوتے ۔ امی کچھ کھانے کو ملے گا ۔
ہاں تھوڑی دیر پہلے ہی بریانی بنائی ہے میں نے گرم کر لو اور رائتہ سلاد بنا لو اپنے لیے ۔۔۔
ٹھیک ہے امی ۔ ۔۔۔۔ زوار کے ساتھ ائی ہو تم ….
جی امی کچن سے ہی جواب دیتے ۔۔ بس نہیں ملی تو پیدل ارہی تھی راستے میں وہ مل گیا تھا ۔۔۔۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°
کیسی طبیعت ہے اپکی امی جان ۔ ؟؟
ٹھیک ہوں بیٹا اسکے سر پر ہاتھ رکھتے ۔۔۔۔ وہ بھی ماں کےپہلو میں بیٹھ گیا ۔ ۔۔۔ نوکری کا کیا ہوا بیٹا ۔۔۔
اپنی ماں کو دیکھتے ۔ نہیں ابھی تک تو کچھ نہیں ہوا ایک دو جگہ بات کی ہے میں نے ۔ بس دعا کریں ۔ بیٹا ایک ضروری بات کرنی تھی ۔
جی امی ۔۔۔
میں چاہتی ہوں کہ اب ہم گھر واپس چلے جائیں ۔ میرا مطلب ہے تمہارے بابا کے گھر
ثانیا باجی اپ لوگوں کو کوئی مسئلہ ہے ۔ اپ کیوں جانا چاہتی ہیں کوئی غلطی ہو گئی مجھ سے یا وقار سے ۔۔رانیا اسی وقت کمرے میں آئی تو پوچھا..?
ارے نہیں رانیا ۔۔۔۔۔تمہارا تو جتنا شکریہ ادا کروں کم ہےتم نے تو علی کے جانے کے بعد ہمارا بہت ساتھ دیا۔۔۔۔
مجھے اور زوار جو سنبھالا ہے ۔۔۔ تمہاری وجہ سے تو میں زندگی کی طرف واپس ائی ہوں ۔۔م
ارے اپی اپنا بھی کہتی ہیں اور دوسرے پل پرایا کر دیتی ہیں
اچھا امی اپ اور خالہ باتیں کریں میں تھوڑا اتام کر لوں ۔ مجھے شام کو ایک ضروری کامسے جانا ہے ۔۔۔۔
ٹھیک ہے تم جاو ارام کرو ۔۔۔۔
وہ چلا گیا تو ثانیا نے رانیا کو دیکھتے ۔
میں چاہتی ہوں کہ زوار کی دلہن اس کے بابا کے گھر ائے ۔ ماشاءاللہ… زوار کا ایم۔ایس۔سی بھی مکمل ہو گیا ہے اور جلد ہی اسے کوئی نوکری بھی مل جائے گی ۔۔۔ رانیا نے بہن کو دیکھتے ۔ جی اپی انشاء اللہ ۔۔ اپنے اور علی بھائی جو خواب زوار کے لیے دیکھا تھا وہ ضرور پورا ہو گا ۔۔۔۔ پھر اپ زوار کی شادی کر دینا دھوم دھام سے ۔
ثانیا رانیا کو محویت سے دیکھتے اسی سلسلے میں میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ میں زوار کے لیے تمہاری بیٹی کائنات کا ہاتھ مانگنا چاہتی ہوں ۔۔۔ کائنات بہت پیاری بچی ہے اور بچپن سے زوار اور وہ ایک دوسرے کو جانتے ہیں ۔۔
وہ تو ٹھیک ہے اپی اپ نے زوار سے پوچھا ہے اس بارے میں رانیا بہن کو فکر مندی سے دیکھتے
میرا بچہ بہت فرمابردار ہے ۔ وہ میری بات نہیں ٹالے گا اور وہ دونوںایک دوسرے کے دوست ہیں ایک دوسرے کی پسند نا پسند جانتے ہیں ۔۔۔
رانیا نے بہن کا ہاتھ پکڑتے میں وقار سے بات کروں گئی اپی اپ فکر نہ کریں ۔ .۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...