رات پریشے بار بار بنقشے کى باتیں سوچتى رہى
صبح کى اذان کى آواز کان میں پڑى تو وہ اٹه بیٹهى اور وضو کرکے جاۓ نماز پہ نماز کے لئے کهڑى ہو گئ
اور نماز کے بعد اپنے لئے بہتر ہونے کى دعا مانگى
پهر پریشے نے آمن سے بات کرنے کے لئے الفاظ سوچے اور تیارى کرنے لگى کالج جانے کى
پریشے بیٹا آجاؤ جلدى سے ناشتہ کرلو تمہىں دیر نہ ہو جاۓ کہیں
ستارہ بیگم نے پریشے کو آواز دى
مما مجهے بهوک نہیں ہے ناشتہ نہى کرنا پریشے بولى
اک تو پتا نہیں اس لڑکى کو آج کل ہوا کیا ہے کہ یہ کچه کهاتى نہیں ستارہ بیگم چڑ کر بولیں
پریشے کچه نہ بولى چپ ہى رہى
پهر وہ چپ چاپ کالج چل دى
ہم دل دے چکے صنم
تیرے ہو گۓ ہیں ہم
تیرى قسم
تیرى قسم
آمن کهڑکى مىں کهڑا تها جب پریشے کو آتے دیکها تو اس کے لبوں پہ شیطانى مسکراہٹ آگئ
آمن نیچے پریشے کے پاس آتا ہے
اسلام علیکم
آمن پریشے کے پاس پہنچ کر بولا
وعلیکم اسلام کیسے ہیں آپ؟
پریشے بولى
میں ٹهیک ہوں میرى پرى کیسى ہے؟
الحمدالله میں بهى ٹهیک ہوں
پریشے بولى
آمن مجهے آپ سے کچه کہنا ہے
ہاں ہاں کہو میرى جان
وہ آمن آپ اپنے والدین کو میرے گهر بهیج دیں
پریشے بدقت بولى
آمن کے چہرے پر ناگوارى کے تاثرات آۓ لیکن پهر اس نے جلد ہى خود پہ قابو پالیا
اتنى جلدى کیا ہے پرى میرى جان
ابهى تو ہمارى پڑهائ چل رہى ہے تو ابهى کیسے؟
آمن میں چاہتى ہوں کہ کوئ ہمارے یوں ملنے پر پابندى نہ لگاۓ
اور نہى تو منگنى ہى ہوجاۓ تو کافى ہے
پریشے بولى
اچها ٹهیک ہے تم مجهے اپنا فون نمبر دو میں گهر بات کرکے تمہیں انفارم کردوں گا
پریشے نے نمبر دیا
اوکے اب تم جاؤ کالج دیر نہ ہوجاۓ کہیں تمہیں
آمن بولا
اوکے الله حافظ
سنو پرى
جى؟
آمن اک اک قدم اٹهاتا پریشے کے پاس پہنچا
اور پریشے کا ہاته پکڑ کر اس پہ بوسہ دیا
آآآآآآمن
پلیز یہ نہیں کیا کرو
پریشے کى جان فنا ہوگئ
یار پرى کیا تم مجه سے محبت نہیں کرتى
آمن میں تم سے محبت کرتى ہوں لیکن یہ گناہ ہے
پریشے بولى
محبت اور جنگ میں سب کچ جائز ہے پرى
آمن بولا
نہیں آمن محبت اور جنگ میں سب کچه جائز ہے
لیکن گناہ نہیں
پریشے بولى
اوکے اس ٹاپک پہ پهر بات کرتے ہیں ابهى تم کالج جاؤ
پرى چپ چاپ کالج کى طرف چل پڑى
<—–>
تم سے شادى اور وہ بهى میں ہو ہى نہى سکتا
مجهے محبت سے کوئ مطلب نہى
مطلب تم سے ہے
پریشے کے جانے کے بعد آمن نفى میں سر ہلانے لگا
<—->
پریشے کالج پہنچى
اور جلد چهٹى ہونے کا انتظار کرنے لگى
لیکن دن تها کہ گزر ہى نہیں رہا تها
الله الله کرکے چهٹى ہوئ
ہوئ تو وہ گهر کى طرف چل دى
واپسى پہ آمن دکهائ نہ دیا
گهر پہنچ کے وہ اپنے کمرے میں جا کے لیٹ گئ
اور سوچنے لگى کہ آمن کے ماں باپ کیا مان جائیں گے
سوچتے سوچتے اس کى آنکه لگ گئ
<—–>
چهوڑ دو مجهے چهوڑ دو وہ چیخ رہى تهى
نہیں ہم تمہیں نہى چهوڑ سکتے تم جہنم میں جاؤ گى
نہیں نہیں میں نے کچه نہیں کیا صرف محبت ہى تو کى ہے اور محبت تو عبادت ہے گناہ نہیں پهر مجهے جہنم کیوں لے جایا جا رہا
وہ چیخ کر بولى
تمہارا ٹهکانہ جہنم ہے کیوں کہ تم نے اک نا محرم کو اپنے آپ کو چهونے دیا
پهر وہ اسے جہنم میں دہکیل دیتے ہیں
آآآآآہ
وہ چلا اٹهى۔
آآآآآہ
پریشے چلا کے اٹه بیٹهى
اور لمبے لمبے سانس لینے لگى
جب حواس تهوڑے بحال ہوۓ تو پریشے اپنے خواب کے بارے میں سوچنے لگى
یاالہى یہ کیا تها
وہ سوچ کے بہت شدت سے رونے لگى
یاالہى میں مجهے معاف کردیں کہ میں نے اک غلط انسان سے محبت کى
اور اسے اپنے آپ کو چهونے دیا
یاالله مجه گناہ گار کو معاف کردے
پریشے روتى جارہى تهى اور خدا سے معافى مانگ رہى تهى
میرے دل کى دل سے توبہ
دل سے توبہ میرے دل کى
<—->
پریشے صبح معمول سے ہٹ کر اٹهى اور نماز پڑه کرناشتہ کیا اور کالج کى تیارى کرنى لگى
اسلام علیکم
بنقشے دروازے پہ نمودار ہوئ
وعلیکم اسلام
پریشے بولى
کیا ہوا آج میرى پرى کو منہ کیوں لٹکا رکها ہے
کیا آمن کے گهروالے نہى مانے؟
بنقشے پریشے کا چہرہ دیکه کر بولى
کچه نہیں ہوا بنقشے
اب تم مجه سے چهپاؤ گى
نہیں پریشے بولى
وہ بات یہ ہے کہ،،،،
پریشے نے کل والى آمن اور اپنى بات چیت بتائ
اور خواب سنایا
اوہ تو یہ بات ہے پریشے
بنقشے بولى
یہى بات تو میں تمہیں کب سے سمجهارہى تهى اب بهى کج نہیں بگڑا پریشے
تم حیران ہوتى تهى نہ کہ میں سر اٹهاکے اور نظرىں جهکا کے کیوں چلتى تهى
تو سنو
میں نہیں چاہتى کہ میرى نظر کسى نامحرم کى طرف اٹهے اور میں اس کى عشق میں مبتلا ہوجاؤں
اور سر اٹهاکے اس لئے چلتى کے میں عزت دار ہوں اور خدا کے سوا کسى کے سامنے مجهے سر نہیں جهکانا
یہ ہوتى ہے محبت اور عبادت،،،
ہم نے عبادت دل سے کى تهى
جس نے چاہا دل کو توڑا
درد محبت تجه کو بتا
کیا نام دوں
میں ایسى محبت چهوڑ دوں گى بنقشے جس میں محبت نہیں ہوس ہو مجهے چهونے کى
پریشے بولى
گڈ
پهر پریشے اور بنقشے کالج چلى جاتى ہیں
راستے میں آمن ملتا ہے بنقشے پرى کو جاکر آمن سے بات کرنے کا اشارہ کرتى ہے
پریشے چلتى ہوئ آمن کے پاس پہنچتى ہے
آمن آج سے میرے اور تمہارے راستے جدا ہیں محبت عبادت ہے ہوس نہیں اور تم میں ہوس ہے مجهے چهونے کى اس لئے الله حافظ ہمیشہ کے لئے
یہ کہہ کے پرى بنقشے کے سنگ چل دى کالج کى طرف
اور آمن پیچهے بت بنا سوچتا رہ گیا کہ یہ کیا ہو گیا…!
اور پهر یوں ہوا کہ محبت چهوڑ دى ہم نے
ختم شد
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...