بات کرنے کی شب وصل اِجازت دے دو مُجھ کو دَم بھر کے لیے غیر کی قسمت دے دو
دِل میرا مفت لیا چور بنایا اُلٹا خود جھگڑتے ہو کہ واپس ہمیں قیمت دے دو
محبت کی قیمت اَدا کیا کریں گے جو ہیں بے وَفا وہ وَفا کیا کریں گے
ضیا دے سکے جو نہ اِک جونپھڑے کو جلا کے ہم اِیسا دِیا کیا کریں گے
محبت کی قیمت اَدا کیا کریں گے جو ہیں بے وَفا وہ وَفا کیا کریں گے
نہ جو کر سکے خیر خائی خود اپنی کِسی دوسرے کا بھلا کیا کریں گے
محبت کی قیمت اَدا کیا کریں گے جو ہیں بے وَفا وہ وَفا کیا کریں گے
کھائے ہیں پھولوں میں اُلفت دھوکے تو کانٹوں سے پھر ہم گلا کیا کریں گے
محبت کی قیمت اَدا کیا کریں گے جو ہیں بے وَفا وہ وَفا کیا کریں گے
چھو رہے تھے ظالموں کے سر میرے پاؤں کے ساتھ کس قدر اونچا تھا میں سولی پہ چڑھ جانے کے بعد
پیار کر کے مول لے لی عمر بھر کی بے بسی دِل نہ پھر قابو میں آیا آپ پر آنے کے بعد
غنیمت ہے گر موت آ جائے صادقؔ کہ ہم جی اُن کے سوا کیا کریں گے
محبت کی قیمت اَدا کیا کریں گے جو ہیں بے وَفا وہ وَفا کیا کریں گے