مس عاٸشہ آپ پلیز ان کے سامنے ذرا تمیز سے رہیے گا۔ میری انسلٹ مت کرواٸیے گا۔
اوہ رٸیلی اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو مجھے لاۓ ہی کیوں تھے۔
کیونکہ یہاں پہ جتنے بھی لوگ آٸیں گے ان سب کی سیکرٹریز ان کے ساتھ ہوں گی۔
میں آپ کی سیکرٹری نہیں ہوں اوکے۔
آپ تو سہی۔
تھی اور ہے میں فرق ہوتا ہے۔
اچھا مگر سیکرٹری تو سیکرٹری ہی ہوتی ہے نہ۔
ایکسیوز می مسٹر کاٸنڈلی انکریِز دا اے سی ٹمپریچر۔
نو۔۔۔۔
یس۔۔۔
مس عاٸشہ یہ آپکی گاڑی نہیں ہے۔
مسٹر ظہیر یہ آپکی گاڑی بھی نہیں ہے۔
آپ آپ سے بات کرنا ہی بے کار ہے۔
سَیم ٹو یو مسٹر۔
ہونہہ۔۔۔۔
دونوں بحث کر کے اب باہر کی طرف رخ موڑ کر بیٹھ گۓ تھے۔
جبکہ ڈراٸیور مسکرا دیا تھا یقیناً پاکستانی کپل بہت شاندار ہوتا ہے۔
ہو ہوووووو سوٸیزرلینڈ آٸ ایم کمنگ۔۔۔۔۔
عاٸشہ کھڑکی سے آدھی باہر تھی۔
مس عاٸشہ یہ کیا حرکت تھی۔
یہاں مہذب لوگ رہتے ہیں۔ اور یہ کیا طریقہ ہے ہاں مجھے ایسی چھچھوری حرکتیں نہیں پسند اوکے۔
ہاں تو آپکو نہیں پسند مجھے تو پسند ہیں۔
خاموشی سے نہیں ٹریول کر سکتی کیا آپ؟؟؟؟
زبان بولنے کے لیے دی گٸ ہے۔
ضرورتاً بولنے کے لیے دی گٸ ہے پٹر پٹر کرنے کے لیے نہیں۔
آپ بس جیلس ہوا کریں اور کچھ نہیں۔
میں جیلس ہوتا ہوں آپکی اس پٹر پٹر سے۔۔۔۔۔
بالکل ہر کسی کو بولنا آتا بھی تو نہیں نہ۔۔۔۔
افففففف۔۔۔۔ ظہیر کا اپنے بال نوچنے کا دل کر رہا تھا۔
بالآخر وہ ہوٹل پہنچے۔
***********************************
مس عاٸشہ یہ میرا روم ہے اور آگے والا آپکا ہے۔
عاٸشہ اس کے کمرے کا جاٸزہ لے کر دوسرے کمرے میں چلی گٸ۔
ابھی ظہیر کا فریش ہونے کا ارادہ تھا کہ زور زور سے دروازہ پیٹا جانے لگا۔
مس عاٸشہ میں نے ڈور ناک کرنا سکھایا تھا نہ۔
اب آپ مجھے تمیز پہ لیکچر مت دینا پلیز۔۔۔۔
آپ اپنا سامان کیوں اٹھا کر لے آٸ ہیں یہاں؟؟؟؟
کیونکہ مجھے اپنا والا روم پسند نہیں آیا۔
تو آپ وہ روم لے لیں۔ ویسے بھی لڑکوں کو جگہ سے کچھ فرق نہیں پڑتا وہ کہیں بھی ایڈجسٹ کر لیتے ہیں۔
مگر میں ایڈجسٹ نہیں کرتا ہوں میں پرفیکٹ جگہیں،لوگ اور چیزیں پسند کرتا ہوں۔
روم ہی تو ہے آپ نے کچھ دن ہی رہنا ہے۔ تو ایڈجسٹ کر لیں۔ کبھی انسان کو کمپروماٸز کر لینا چاہیے۔
تو یہ کمپروماٸز آپ کیوں نہیں کرتی۔
کیونکہ میں لڑکی ہوں اور اگر آپ کے ساتھ جینٹل مین ہے تو آپ ایڈجسٹ نہیں کرتے بلکہ وہ ایڈجسٹ کر لیتا ہے۔
میں اسی روم میں رہوں گا۔
کوٸ ضرورت نہیں ہے یہاں میں رہوں گی۔
مس عاٸشہ۔۔۔۔۔
اوکے میں ڈیڈ کوکہتی ہوں مجھے کہیں اور بکنگ کروا دیں۔
مس عاٸشہ۔۔۔۔
نہیں بس مجھے نہیں رہنا۔۔۔
اوکے رہیں ادھر ہی۔
وہ غصے سے سامان اٹھانے لگا۔
وِش یو بیسٹ آف لک اینڈ انجواۓ یور سیلف۔۔۔
اس نے پیچھے سے ہانک لگاٸ ظہیر خان کو چڑانے کا بھی اپنا مزہ تھا۔۔۔
**********************************
عاٸشہ پِک اپ دا فون۔۔۔
وہ پچھلے آدھے گھنٹے سے عاٸشہ کو کال کر رہا تھا۔ مگر وہ پِک نہیر کر رہی تھی۔
مجبوراً اسے دروازہ ناک کرنا پڑا۔
مگر عاٸشہ ٹس سے مس نہ ہوٸ۔ مجبوراً اسے عاٸشہ کی طرح ہی دروازہ پیٹنے لگا۔
عاٸشہ ہڑبڑا کر جاگی۔
ایک دو منٹ تو کچھ سمجھ ہی نہ آیا۔
پھر فوراً سے دروازہ کھولا۔
اب آپ کیا دروازہ توڑیں گے؟؟؟؟
آپ ہی سے سیکھا ہے۔
اور مس عاٸشہ آپ یہاں نیندیں پوری کرنے آٸ ہیں کیا۔
ہمیں میٹنگ اٹینڈ کرنی ہے اور آپکی نیند پوری نہیں ہو رہی آدھے گھنٹے سے آپکو کال اور پچھلے دس منٹ سے میں ڈور ناک کر رہا ہوں۔
برفانی ریچھ کو بھی آپ پیچھے چھوڑ دیتی ہیں سونے میں۔
میں ریچھ نہیں ہوں۔۔
میں نے برفانی بھی کہا ہے۔۔۔
آپ۔۔۔۔
جی آپ دیر کروا رہی ہیں۔۔۔۔
***********************************
ہیلو مسٹر ولیم ظہیر خان۔۔۔۔
ناٸس ٹو میٹ یو۔۔۔۔
ماٸ سیکرٹری عاٸشہ خان۔۔۔
ناٸس ٹو میٹ یو مس۔۔۔۔
عاٸشہ کو وہ تنگ کرنے کی غرض سے ہر ایک سے ملوا رہا تھا۔ اور ہر ایک سے یہی تعارف کروا رہا تھا۔
میں نے آپکو پہلے بھی بتایا تھا میں آپکی سیکرٹری نہیں ہوں۔
اچھا میں نے سنا نہیں تھا۔
دیکھیں آپ۔۔۔۔۔
دیکھ ہی رہا ہوں صبح سے آپکی حرکتیں۔۔۔۔
وہ بازو باندھتے ہوۓ بولا۔
یہ رہی فاٸل۔۔۔۔ ہمارا نمبر ١٠ ہے تب تک اچھے سے اس کو اسٹڈی کر لیں کیونکہ ہر ایک کو دس منٹ ملتے ہیں تو آپکے پاس پورا ڈیڑھ گھنٹہ ہی سو اچھے سے پریزنٹیشن دیجیے گا۔
ہونہہ خود تو کوٸ کام کرتے نہیں ہیں مجھے لگا دیتے ہیں بس۔۔۔۔
وہ منہ بنا کر فاٸل کھولتے ہوۓ سوچ رہی تھی مگر وہ اس بات بے خبر تھی کہ ظہیر خان نے یہ فاٸل رات بیٹھ کر مکمل کی تھی۔
وہ اتنی پرفیکٹ بنی تھی کہ وہ دلچسپی لینے پہ مجبور ہو گٸ وہ اس میں اتنا کھوگٸ کہ آس پاس کا ہوش تک نہ رہا۔
آخر ظہیر نے اسے ٹہوکا دیا تو وہ ہوش میں آٸ۔
کانفیڈنٹ وہ ہمیشہ سے تھی آج بھی فل کانفیڈنس سے سٹیج کی طرف بڑھ گٸ تھی۔
اس نے ظہیر خان کے بتاۓ گۓ سارے پواٸنٹس فنگر ٹپس پہ رٹ لیے تھے۔
اب وہ انہیں تفصیل سے بتا رہی تھی۔
میٹنگ شاندار گٸ تھی۔
یہ ٹینڈر انہیں مل گیا تھا آخر انکی محنت رنگ لاٸ تھی۔
ظہیر خان آج بہت خوش تھا۔
اسی خوشی میں وہ عاٸشہ کو شاپنگ مال لےآیا تھا۔
اور اب اسے لگ رہا تھا اس نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کر دی ہے۔
مشکل سے تو اسے کچھ پسند آتا تھا۔ مگر کلر پسند نہ آتا کلر پسند آتا تو وہ ڈیزائن پسند نہ آتا۔
پوری شاپ لنڈے کا منظر پیش کر رہی تھی۔
اور عاٸشہ میڈم نے دو گھنٹے لگا کر تین ڈریسز لیے تھے۔
ان دو گھنٹوں میں وہ چار برگر وِد کین دو پیکٹ فراٸز اور ایک عدد آٸسکریم اڑا چکی تھی۔
ظہیر خان کو محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ ایک ضدی سے بچے کو شاپنگ پر لے آیا ہو اس نے دوبارہ ایسی غلطی کرنے سے توبہ کر لی تھی۔
سر اب ہم کہاں جاٸیں گے؟؟؟؟؟
واپس ہوٹل۔۔۔ ظہیر برے موڈ سے بولا۔
ہوٹل کیوں پہلے کچھ کھا پی لیتے ہیں نہ۔۔۔۔
اس نے زور سے بریک لگایا تھا۔
سیریسلی مس عاٸشہ آپ کو ابھی بھی بھوک لگ رہی ہے انسان ہیں یا ہاتھی۔
آپ میرے کھانے پینے پہ نظر مت رکھیں۔
اور آپ سیدھی ہو کر بیٹھیں ڈیش بورڈ پر پاٶں چڑھانے کا کیا مطلب ہوا بھلا۔
مجھے ایسے ہی کمفرٹیبل فِیل ہوتا ہے۔
مجھے نہیں ہوتا الجھن ہوتی ہے مجھے۔
مسٹر ظہیر ایک بات کہوں۔۔۔۔۔
جی فرماٸیں آخر ان اڑھاٸ گھنٹوں میں ایک کونسی بات رہ گٸ ہے جو آپ نے نہیں کہی۔
مجھے جھیل کنارے جانا ہے۔
وہ سامنے ہے۔
وہ ہاتھ سے اشارہ کرتی بولی۔
مس عاٸشہ اشارے مت کیا کریں کہاں سے سیکھا ہے آپ نے یہ سب۔
ہاں تو اب کیا میں آپکو آنکھوں کے اشارے سے بتاٶں کے مجھے وہاں جانا ہے۔
عاٸشہ برا مان گٸ۔
اوکے چلیں۔۔۔۔۔
جھیل کنارے ٹہلتے وہ ایک خوبصورت شام کا حصہ لگ رہی تھی۔
کیا سوچ رہی ہو وہ اسکے ساتھ ٹہلتے ہوۓ بولا۔
کچھ خاص نہیں۔
میں سوچ رہی ہوں لوگ کیوں چاہتے ہیں کہ وہ جس سے محبت کرۓ وہ انکی پسند میں ڈھل جاۓ۔ وہ جو ہے جیسا ہے کی بنیاد پہ اس کو ایکسیپٹ کیوں نہیں کر لیتے۔
کوٸ پیار کرۓ تو تم سے کرۓ۔ جیسے ہو ویسے کرۓ۔ اور جو تمہیں بدل کر پیار کرۓ۔۔۔۔ وہ پیار نہیں سودا کرۓ اور صاحبا پیار میں سودانہیں ہوتا۔۔۔۔۔
فلم کا ڈاٸیلاگ بولتی وہ ظہیر خان کو ہپناٹاٸز کر گٸ تھی۔
اسکی محویت عاٸشہ کی ہنسی نے توڑی تھی۔
آپ تو سہی سیریس ہو گۓ ہمممم گڈ عاٸشہ مطلب تم لوگوں کو سیریس موڈ پر لا سکتی ہو۔
وہ اپنے کارنامے پر ہنس رہی تھی ار ظہیر خان نے شکر ادا کیا۔
اسکا حلق سوکھ گیا تھا عاٸشہ کی بات سن کر۔ اسے لگا جیسے وہ اسکے دل کا راز پا گٸ تھی۔
مگر شکر تھا کہ اس میں اتنا سینس نہیں تھا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...