(Last Updated On: )
س:-برائے مہربانی یہ بتایئے پارٹی کی ملٹری پالیسی سے کیامراد ہے؟
ج:- ستمبر1940ء میں ایک سال قبل جو پارٹی کانفرنس ہوئی اس کانفرنس کے فیصلوں میں پارٹی کی ملٹری پالیسی ایک جزو کے طورپرشامل ہے- ان دنوںنیشنل کمیٹی کے ایک پلینری(Plenary) اجلاس کے سلسلے میں پارٹی کی ایک خصوصی کانفرنس بلائی گئی جس کا مقصد خاص طورپراس سوال کاجواب تلاش کرناتھا کہ جبری بھرتی اور جنگ کے مزید پھیلائو بارے کیانقطۂ نظر اختیار کیاجائے اور کانفرنس میں یہ قرار داد منظور کی گئی کہ:
شق اول:
جہاں تک تعلق ہے جبری بھرتی کو قانون کادرجہ دینے کا ‘اور جیسا کہ سلیکٹو سروسز ایکٹ کے حوالے سے یہ درجہ دیاجاچکا ہے‘ تمام پارٹی ارکان اس قانون کی پابندی کریں گے اورلوگوں کی جبری بھرتی کی مخالفت نہیں کریں گے- اس کے برعکس جبری بھرتی کی مخالفت کرنے والے گروہوں کو پارٹی خاص طورسے بحث کرتی ہے- اورانہیں ضمیر کامعترض قرار دیتی ہے- گوہم ضمیر کے ان معترضین کے حوصلے اورراست بازی کی قدر کرتے ہیں کیونکہ جو وہ کررہے ہیں اس کے لئے بڑے حوصلے اورراست بازی کی ضرورت ہے‘ مگر ہم نے انکے مؤقف کی مخالفت میںلکھا اورکہا کہ یہ درست نہیں کہ جب عوام کی بڑی تعداد جنگ لڑنے جارہی ہو بعض افراد ایسا نہ کریں- جہاں تک ہمارا تعلق ہے‘ اگر امریکی مزدوروں کی نئی نسل جنگ کے لئے جاتی ہے ‘ ہمارے پارٹی ممبران کے ساتھ جائیںگے اوران کو درپیش خطرات ‘ تکالیف اوران کے تجربات بانٹیں گے-
شق دوم:
ہماری قرار داد کہتی ہے کہ ہمارے کامریڈز کواچھا سپاہی بننا ہوگا بالکل اسی طرح جس طرح فیکٹری کے اندر ہم اپنے کامریڈسے کہتے ہیں کہ اسے بہترین ٹریڈیونینسٹ اوربہترین مکینک ہوناچاہئے تاکہ وہ اپنے ساتھی مزدوروں کا اعتماد حاصل کرسکے اوران کی نگاہوں میںعزت حاصل کرسکے- ہم کہتے ہیں کہ ملٹری سروس کے دوران وہ بہترین سپاہی ہو‘ جوبھی ہتھیار اوراسلحہ اسے دیاجائے اس کے استعمال میںاسے مہارت ہو ‘ وہ ڈسپلن کی پابندی کرے اور وہ اپنے ساتھی سپاہیوں کی بھلائی کاخیال رکھے تاکہ وہ انکا اعتماد اورعزت حاصل کرسکے-
عدالت:
کیامیں یہ جان سکتاہوں کہ مسٹر کینن نے جو پالیسی بیان کی ہے وہ تحریری شکل میں ہے یازبانی؟
گواہ: میرے خیال سے پچھلے ستمبر میں شکاگو میںہونے والی کانفرنس میں جوتقاریر میں نے کیں وہ یہاں ثبوت کے طورپرپیش کی گئی ہیں کم ازکم ان تقاریر کے کچھ اقتباسات –
مسٹرگولڈمین: جی آپ درست کہہ رہے ہیں-
عدالت: مسٹرمیر! میرے خیال سے آپ ان ثبوتوں کی نشاندہی بھی کرسکتے ہیں-
مسٹرمیر: میرے خیال سے یہ ثبوت نمبر 116اور186ہیں-
س:-کیاپارٹی کی ملٹری پالیسی کے حوالے سے اس کانفرنس میں کچھ دیگر نقاط پربھی بحث ہوئی؟
ج:-جی ہاں! ہم نے جبری بھرتی‘ لازمی فوجی تربیت کی حمایت کی – اس کی وجہ یہ تھی کہ آج ساری دنیا مسلح ہے‘ کہ آج سارے فیصلے اسلحہ کے ذریعے ہو رہے ہیں یااسلحہ کے خوف سے – ان حالات میں ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہئے کہ مزدور بھی فوجی تربیت حاصل کریں-طے شدہ فیصلے کے مطابق ہم لازمی فوجی تربیت کے حق میں ہیں مگر اس طریقہ کار کے حامی نہیں، یعنی سیاسی طورپرحامی نہیںجس طریقہ کار کے ذریعے موجودہ سرمایہ دار حکومت کام کررہی ہے-
ہماری تجویز یہ ہے کہ مزدور خصوصی کیمپوں میں ٹریڈیونینوں کی زیر نگرانی فوجی تربیت حاصل کریں‘ حکومت اپنے فوجی بجٹ کا ایک خاص حصہ ان کیمپوں کو ضروری اسلحہ تربیت سازوں اورسامان مہیا کرنے کے لئے مختص کرے مگر کیمپ ٹریڈیونین کی قیادت میں چلیں-
ٹریڈ یونینوں کی زیرنگرانی ایسے خصوصی کیمپ بھی ہونے چاہئیں جہاں مزدور تربیت حاصل کرکے افسربن سکیں- اس مقصد کے لئے حکومت کو فنڈ ضرور مختص کرنے چاہئیں تاکہ موجودہ ملٹری ڈھانچے کاایک بڑا نقص اورعدم اطمینان کی ایک بڑی وجہ کا خاتمہ کیاجاسکا اوروہ نقص یہ ہے کہ کسان ‘فوجی اور دوسرے طبقے سے تعلق رکھنے والے افسر کے مابین بہت بڑی خلیج پائی جاتی ہے- اس افسر کو سپاہی کے مسائل سے آگہی نہیں اور سپاہی کی جانب اس کا رویہ درست نہیں-
ہمارے خیال سے مزدوروں کایہ حق ہونا چاہئے کہ ان کے افسر ان اپنے اندر سے ہوں‘ ایسے لوگ جو مزدوروں کے ساتھ مل کر جدوجہد کرتے رہے ہوں اورمزدوروں میں ان کی عزت پائی جاتی ہو مثلاً یونین رہنما یا گھیرائو کی قیادت کرنے والے‘ ایسے لوگ جنہوںنے مزدور تنظیموں کے معاملات چلانے میں ملکہ حاصل کیاہو اورجو مزدوروں میں سے ہوں- ایسے افراد عام سپاہیوں کے فلاح وبہبود بارے کہیں زیادہ دلچسپی رکھتے ہوں گے بہ نسبت ہاورڈ (Howard) اوریالے(Yale) سے آئے ہوئے کالج بوائے کے، جس نے کبھی فیکٹری دیکھی بھی نہ ہوگی اورکبھی اس کامزدور سے پالا نہ پڑا ہوگا اورجو مزدور کو ایک حقیر مخلوق سمجھتا ہوگا- میرے خیال سے یہ ہماری ملٹری پالیسی کی اصل روح ہے-
س:- فوج میں سول رائٹس کے حوالے سے پارٹی کامؤقف کیاہے؟
ج:- ہم سپاہیوں کے شہری حقوق کی حمایت کرتے ہیں- ہم اس سوچ کے مخالف ہیں کہ جب آپ پندرہ لاکھ نوجوانوں کو سول لائف سے بھرتی کرلیتے ہیں تو وہ اپنے شہری حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں- ہمارے خیال سے انہیں تمام شہری حقوق حاصل ہونے چاہئیں- ان کو حق ہونا چاہئے کہ وہ کانگرس بلاسکیں‘ ووٹ دے سکیں‘ شکایات پیش کرنے کے لئے کمیٹیاں منتخب کرسکیں اپنے افسروں کاانتخاب کرسکیں‘ کم ازکم چھوٹے افسروں کا- عمومی طورپرانہیں ایک شہری کے تمام جمہوری حقوق حاصل ہونے چاہئیں اورہم اس کی حمایت کرتے ہیں- ہم اس بات کی وکالت کرتے ہیں کہ موجودہ فوجی ڈھانچے کاخاتمہ کیاجائے اورسپاہیوں کو شہری حقوق دینے کے لئے قانون بنایاجائے-
س:-کیاپارٹی نے کبھی سرکاری طورپریاآپ کے ذاتی علم کے مطابق کسی پارٹی رکن نے جو فوج میں ملازم ہو‘ کبھی مسلح افواج کے اندر شورش پیدا کرنے کی کوشش کی؟
ج:- میرے علم کے مطابق نہیں-
س:- آپ کے خیال میں اگر اس قسم کے واقعات ہوتے تو اس کی وجہ کیاہوتی؟
ج:- میرے خیال میں جبری بھرتی کی گئی فوج میں بے چینی اورعدم اطمینان کی کئی وجوہات ہیں- اخبارات اوررسائل میں اس موضوع پربحث موجود ہے اوراس بابت کئی آراء اورسوچوں کا اظہار کیاجاچکا ہے-
س:- ٹریڈیونینوں کے زیراہتمام لازمی فوجی تربیت کے مطالبے کو حقیقی شکل دینے کے لئے پارٹی کی کیاتجویز ہے؟
ج:-ہمارا پروگرام قانون سازی کاپروگرام ہے- ہم جوتجویز پیش کرتے ہیں ہم اسے قانون کی شکل دینا چاہتے ہیں- ہمارا کوئی نمائندہ کانگرس میںموجود ہوتا تو وہ بل بلکہ کئی بل‘ اس بابت پیش کرتاکہ ہمارے جو فوجی منصوبے ہیں انہیں قانون کی شکل دی جائے-
س:-کیاکبھی پارٹی کے کسی سکہ بند رہنما نے پلاٹس برگ کی مثال کاحوالہ دیاہے؟
ج:-جی ہاں- درحقیقت اس خیال نے یہیں سے جنم لیا- جیسا کہ میںنے پہلے کہا فوجی ڈھانچے میں وجہ تنازعہ افسروں اور سپاہیوں کے مابین طبقاتی تفریق ہے- جیسا کہ ہم جانتے ہیں پہلی عالمی جنگ سے قبل کاروباری اورپروفیشنل حضرات کی بطور افسرتربیت کے لئے خصوصی کیمپ بنائے گئے- پلاٹس برگ ان میں سے ایک تھا- امریکہ کی جنگ میں شمولیت سے قبل یہ نام نہاد تیاری کی مہم تھی- کچھ فنڈز حکومت نے مختص کئے جبکہ کچھ فنڈز کاروباری حضرات نے دیئے- حکومت نے تربیت کار اورضروری رسد فراہم کیا بڑی تعداد میں کاروباری اورپروفیشنل لوگوں کی تربیت کے لئے جو بعدازاں فوج میں افسر تعینات ہوئے-
ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ مزدوروں کے لئے ایسا کیوں نہیںکیاجاسکتا- ہمارے خیال سے یہ درست اورجائز ہے اور موجودہ قوانین کے عین مطابق ہے- جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہماری تجویز قانون سازی کی نوعیت رکھتی ہے- اگرہم اس قابل ہوئے تو ہم اسے ملک کا قانون بنادیں گے-
عدالت: اب ہم وقفہ کریں گے
(وقفہ)
س:- مسٹرکینن! میں استغاثہ کے چندگواہوں کے بیانات کی جانب آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتاہوں جن کے مطابق آپ کی پارٹی کے ارکان نے ان گواہوں کو فوج میںبھرتی ہوکر کھانے کے مسئلے پربے چینی پھیلانے کی ترغیب دی- اس بارے پارٹی کامؤقف کیاہے؟
ج:- ہمارے جو ارکان فوج میں بھرتی ہوئے ان کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق مسلح افواج میں …
مسٹرشیون ہاٹ:ایک منٹ!آپ سوال کاجواب نہیں دے رہے- آپ سے انہوں نے یہ پوچھا ہے کہ پارٹی پالیسی کیاہے نہ یہ کہ لوگوں نے آپ کوکیابتایا ہے-
عدالت:ہمیں ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اس بارے کوئی پارٹی پالیسی بھی ہے-
س:-کیاکوئی پالیسی موجود ہے؟
ج:-جی ہاں!
س:-آپ کی پالیسی کیاہے؟
ج:-پالیسی یہ ہے کہ کھانے کے حوالے سے کسی احتجاج کی نہ تو حمایت کی جائے نہ ہی کوئی احتجاج شروع کیاجائے- میں آپ کو اس کی وجہ بتانا چاہتا ہوں- جہاں تک ہمیں علم ہے‘ فوج میں بھرتی ہونے والے ہمارے ارکان نے ہمیں جوبتایا ہے اوردیگر تحقیقات کے مطابق موجودہ ڈھانچے میںکھانے کے حوالے سے بے چینی نہیں پائی جاتی-
س:-اور اگراس قسم کی کوئی بے چینی پائی جاتی تو آپ کے خیال میں اس کی وجہ کیاہوتی؟
ج:- جہاں تک ہمیں علم ہے اس قسم کے واقعات اکادکاہی پائے جاتے ہیں- ہم یہ نہیں کہتے کہ اگرکھانا برانہیں تو کھانے پرمسئلہ کھڑا کیاجائے- اگر کھانا برا ہوگا تو سپاہی خود ہی مسئلہ اٹھائیں گے اورانہیں اٹھانا چاہئے-
س:- ان گواہوں کے بیانات بارے آپ کیاکہیں گے-؟
مسٹرشیون ہاٹ: میں اس پر اعتراض کرتاہوں
مسٹرگولڈمین : ٹھیک ہے-
س:- تو کیاآپ یقینی انداز میں بیان کریں گے کہ بے چینی پیدا کرنے کے حوالے سے پارٹی کی پالیسی کیاہے کہ اگربے چینی کی وجوہات موجود نہ ہوں؟
ج:-پارٹی پروگرام یاپارٹی لٹریچر میں میرے علم کے مطابق کوئی ایسی چیز نہیں پائی جاتی جو بغیر کسی بنیاد کے مسائل کو ہوا دینے کی بات کرتی ہو- جب بے چینی کی وجوہات موجود ہوں تو بے چینی پھیلتی ہے- بے چینی پارٹی نہیں پھیلاتی-
مسٹرشیون ہاٹ: ایک منٹ پلیز!
س:-اگربے چینی اورشکایات رہی ہیں تو کیااس کی ذمہ دار پارٹی ہے؟
ج:- ہرگز بھی نہیں- موجودہ صورت حال یہی ہے-
س:- اورکیاوہ لوگ جوکھانا مہیا کرنے کے ذمہ دار ہیں شکایات اوربے چینی کے ذمہ دار وہ ہیں؟
مسٹرشیون ہاٹ: یہ استفسار ہے
مسٹرگولڈ مین: انہوں نے اعتراض نہیں کیالہٰذا آپ جواب دے سکتے ہیں-
مسٹرشیون ہاٹ: تو پھر میںاعتراض کرتاہوں
عدالت: اعتراض قبول کیاجاتاہے
س:- اب بات کرتے ہیں ٹریڈیونین کے زیر اہتمام فوجی تربیت کی – آپ وقفہ کے وقت پلاٹس برگ کی بات کررہے تھے- کیاآپ اس بابت بات جاری رکھیں گے اوراس کی وضاحت کریں گے؟
ج:-میں نے وہ مثال اس وضاحت کے لئے پیش کی تھی کہ کسی طرح پہلی عالمی جنگ سے تھوڑاعرصہ قبل جنگ میں ہماری شمولیت سے پہلے خصوصی کیمپ قائم کئے گئے اور حکومت نے کاروباری اور پروفیشنل افراد کی تربیت کے لئے تربیت کارمہیاکئے- اسپین کی خانہ جنگی کے دوران تمام پارٹیوں اوریونینوں کے نہ صرف اپنے تربیتی کیمپ تھے جن کو حکومت نے تسلیم کیاہوا تھا بلکہ فرانکو کی فاشسٹ فوج کے خلاف لڑنے کے لئے یونینوں اورپارٹیوں نے دستے بھی مہیا کئے-
س:- موجودہ ٹریڈیونینیں پارٹی کے کنٹرول میں نہیں- کیایہ درست ہے؟
ج:- نہیں- یہ یونینیں مکمل طورپرلازمی طورپراورعملی طور پررہنمائوں کے کنٹرول میں ہیں جو روز ویلٹ انتظامیہ کے حامی ہیں-
س:-میری سمجھ کے مطابق پارٹی ٹریڈیونین کے زیراہتمام ملٹری ٹریننگ کی حمایت کرتی ہے؟
ج:- جی ہاں! اس کا مقصد یہ ہے کہ یونینوں کو ان کے کارکنوں کے معاملات میں زیادہ بااختیار بنایاجائے-
س:- اوراس پالیسی کااس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ یونینیں پارٹی کے کنٹرول میں ہیں یانہیں؟
ج:- نہیں- ہم بطور اقلیت ان کیمپوں میں انہی موقعوں سے فائدہ اٹھاسکیں گے جوہم بطور اقلیت یونین کے اندر اٹھاسکتے ہیں-
س:-ٹریڈیونینوں کے زیر اہتمام فوجی تربیت لاگو کرنے کے حوالے سے آپ کون سے اقدامات تجویز کرتے ہیں؟
ج:- جیسا کہ میں نے پہلے کہا یہ قانون سازی کاپروگرام ہے- اگر ہمارے پاس طاقت ہوتی تو ہم یہ قانون کانگرس کے ذریعے منظور کروا لیتے یایہ کہ ہمیں ان ارکان کانگرس کی حمایت حاصل ہوتی جو دیگر امور پرہم سے اختلاف رکھتے ہیں مگر اس مسئلے پراتفاق کرتے ہیں تو ہم کانگرس سے یہ قانون منظور کروا لیتے- یہ پروگرام لازمی کوئی سوشلسٹ پروگرام نہیں-
س:- اگرکوئی پارٹی رکن سلیکٹوسروس ایکٹ کی عملی مخالفت یااس کی تلقین کرے توپارٹی کیاکرے گی؟
مسٹرشیون ہاٹ: اس پراعتراض کیاجاتاہے کیونکہ حکومت نے کوئی ثبوت اس بابت پیش نہیں کیاکہ پارٹی نے سلیکٹو سروس ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی-
مسٹرگولڈمین : سروس ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی-
مسٹرشیون ہاٹ: ہم نے یہ ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی کہ پارٹی نے سلیکٹو سروس ایکٹ کی مخالفت کی ہے-
مسٹرگولڈمین : میں نے یہ سوال اس لئے پوچھا کہ گواہوں سے بے شمار سوال پوچھے گئے کہ ان کی عمر کیاہے اور وہ فوج میں کیوں گئے گویا اس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ ہم نے سلیکٹو سروس ایکٹ کی مخالفت کی ہے- اگرحکومت کہتی ہے کہ ایسا ’’نہیں‘‘ ہے تو میں یہ سوال نہیں کروں گا-
مسٹرشیون ہاٹ: ہم صورت حال کی ابھی وضاحت کردیتے ہیں- ہم یہ نہیں کہتے کہ پارٹی نے لوگوں کو بھرتی ہونے سے منع کیااور یوں سلیکٹو سروس ایکٹ کی خلاف ورزی کی – ہمارے ثبوت کامقصد یہ ثابت کرناتھا کہ پارٹی ممبران بھرتی ہونے کے بعد کیاکرنا چاہتے تھے-
مسٹر گولڈمین: چلیں وضاحت ہوگئی-
س:-ایک سرکاری گواہ نے کہا کہ ایک پارٹی ممبر نے اسے فورٹ سنیلنگ(Fort Snelling) جاکر بے چینی پھیلانے کے لئے کہا- میرے خیال سے گواہی کی روح یہی ہے – کیا آپ نے اس بابت کچھ سنا-
ج:- کچھ
س:- فورٹ سنیلنگ یاکسی دیگر کیمپ میں بے چینی پھیلانے کے حوالے سے پارٹی پالیسی کیا ہے؟
مسٹرشیون ہاٹ: میں اس سوال پراعتراض کرتاہوں- اس بات کاجواب کم ازکم دوباردیاجاچکاہے-
عدالت: اعتراض قبول کیاجاتاہے-