ولادت یکم اپریل ۱۹۲۹ء، برنو (Brno)، چیکو سلواکیا، آج کی جمہوریہ چیک۔
والد لڈوک کنڈیرا (۱۸۹۱ء- ۱۹۷۱ء)، ماہرِ موسیقی (Musicologist) تھے۔ ملن کنڈیرا نے پالنے ہی میں موسیقی سے آشنائی پیدا کرلی۔ اس کے علاوہ لڑکپن ہی میں چیکوسلواکیا کی کمیونسٹ پارٹی کا رکن بھی بن گیا۔
ثانوی درجے تک تعلیم برنو میں مکمل کی اور آگے چل کر پراگ میں چارلس (Charles) یونی ورسٹی کی فیکلٹی اوف آرٹس میں داخلہ لیا۔ دو ٹرم گزارنے کے بعد فلم فیکلٹی میں اپنا تبادلہ کروالیا۔ ۱۹۵۰ء میں وہ اور مصنف جان ٹرے فلکا (Jan Trefulka) دونوں کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔ ان پر پارٹی مخالف اقدامات میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ٹرے فلکا کے ۱۹۶۲ء میں انگریزی ترجمے کی صورت میں شائع ہونے والے ناول Happiness Rained on Them میں اس وقوعے کا ذکر ہے۔ ملن کنڈیرا کے ناول ’’زرٹ‘‘ (مذاق) ۱۹۶۷ء میں اس کے اثرات ملتے ہیں۔ اس سیاسی خلفشار سے تعلیم میں وقفہ حائل ہوا، لیکن ملن کنڈیرا نے ۱۹۵۲ء میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد عالمی ادب میں لیکچرر کی ملازمت کرلی۔ اس نے ایک بار پھر پارٹی میں شمولیت بھی حاصل کرلی۔ یہ ۱۹۵۶ء کی بات ہے۔ ۱۹۷۰ء میں اس کو دوسری مرتبہ پارٹی سے بے دخل کیا گیا۔ وہ اور مصنف پے ول کواوٹ (Pavel Kohout) ۱۹۶۸ء کے پراگ اسپرنگ (Prague Spring) کے معاملے میں ملوث پاگئے (اگرچہ جزوی طور پر)۔ اگست ۱۹۶۸ء کے سوویت حملے سے یہ اصلاحی تحریک ختم ہوگئی، لیکن ملن کنڈیرا کمیونزم میں اصلاح کی تحریک کے سلسلے میں جو کچھ لکھ سکتا تھا، لکھتا رہا اور ۱۹۷۵ء میں فرانس منتقل ہوگیا۔ چند سال اس نے رینس (Rennes) یونی ورسٹی میں تدریس بھی کی۔ ۱۹۷۹ء میں اس کو چیکو سلواکیا کی شہریت سے محروم کردیا گیا۔ ۱۹۸۱ء سے وہ فرانسیسی شہری ہوگیا۔ اس نے اعلانیہ طور پر یہ چاہا کہ اسے فرانسیسی ادب سمجھا جائے۔
اس کا شمار عصرِ حاضر کے عظیم قلم کاروں میں ہوتا ہے۔ اس کی تصانیف کی تعداد کی مکمل فہرست نہیں ملتی۔ اس کو ادب کے نوبیل انعام کے لیے کئی مرتبہ نام زد کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ برسوں نوجوانوں کا مقبول ترین فکشن نگار رہا۔ کچھ عرصہ قبل اس کی وفات کی غلط افواہ بھی سامنے آئی۔
ناول کی صنف میں کامیابی کے ساتھ حیران کن تجربات کرکے ملن کنڈیرا نے اپنی انفرادیت تسلیم کروائی۔
ملن کنڈیرا کو ۱۹۸۵ء سے ۲۰۰۷ء تک جن ایوارڈ سے نوازا گیا ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
۱۔ جیر سالم پرائز ۱۹۸۵ء
۲۔ آسٹرین ریاستی انعام براے یورپی ادب ۱۹۸۷ء
۳۔ ولی نیکا بین الاقوامی ادبی فیسٹیول ۱۹۹۲ء
۴۔ ہرڈر پرائز ۲۰۰۰ء
۵۔ چیک ریاست کا ادبی انعام ۲۰۰۷ء
تصانیف
ملن کنڈیرا کی شعری تخلیقات پر کمیونزم کی واضح اور گہری چھاپ ہے، جب کہ اس کے ناول کمیونزم اساس نہیں کہلائے جاسکتے۔
1. Zert (The Joke) 1967
2. La vie Est Ailleurs (فرانسیسی) 1973
Zivot je Jinde (چیک) 1979/1969
Life is Elsewhere (انگریزی)
3. Czech Kniha Smichu a Zapomneni 1978
The Book of Laughter and Forgetting 1981
4. The Unbearable Lightness of Being 1988/1989
Neznesitelnalehkostbyti
5. Immortality Nesmrteinost (انگریزی) 1990
6. The Festival of Insignificance (انگریزی) 2014
Lafde de I’lnsignificance
7. Valcik na Rozioucenou
The Farewell Waltz 1972
The Farewell Party
8. Lal-lenteur 1995
Slowness
9. L’ldentite 1998
Identity
10. L’ Ignorance 2000
Ignorance
مندرجہ بالا ناولوں کے علاوہ مختصر ناولٹ کے ایک مجموعے Lauqhable Loves (1969) کا ذکر ملتا ہے۔
اس کے علاوہ افسانوں کا مجموعہ The Anolagizer (2015)، شعری مجموعے بھی (تین) شائع ہوئے۔
دس مجموعہ ہاے مضامین (۱۹۵۵ء، ۱۹۶۰ء، ۱۹۶۸ء، ۱۹۶۹ء، ۱۹۸۳ء، ۱۹۸۶ء، ۱۹۹۳ء، ۱۹۹۳ء، ۲۰۰۵ء، ۲۰۰۹ء)، چار ڈرامے (۱۹۶۲ء، ۱۹۶۸ء، ۱۹۶۹ء، ۱۹۸۱ء)۔ کہیں کہیں یہ بھی لکھا ملتا ہے کہ ملن کنڈیرا کی کتابیں سو سے زائد شائع ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...