لاہور کا موسم صبح صبح ہی بہت رومانوی ہو گیا تھا ہلکی ہلکی باد صبا آسمان پہ اٹھکیلیاں کرتے سیاہ بادل
پارک میں جا بجا کھلے رنگ رنگ کے پھول مل کر ایک عجیب ہی احساس پیدا کر رہے تھے
علی کب سے جاگنگ ختم کر کے وہیں بنچ پہ بیٹھا اس موسم سے لطف اندو ز ہو رہا تھا
زیادہ تر لوگ صبح کی سیر کر کے واپس گھروں کو جا چکے تھے
علی نے بھی جانے کا موڈ بنایا اور اٹھ کر گیٹ کی طرف چل دیا
اچانک سے اس کی نظر سفید موتیے کے ان گنت کھلے پھولوں کی کیاری کے قریب کھڑی مونا پہ جا پڑی
جو کہ اپنے نرم وملائم ہاتھوں سے پھولوں کو چھیڑ کر تنگ کر رہی تھی
جینز کے ساتھ اس کا پسندیدہ بلیک کلر کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی بلیک کلر میں اس کی سفید و گلابی رنگ میں مزید نکھار پیدا ہو گیا تھا
ہوا کے جھونکے اس کے ریشم سے نرم بالو ں کو انگلیوں سے بکھیر رہے تھے
علی کی اس پہ نظر پڑی اور پھر وہ نظر ہٹا نا ہی بھول گیا
کاش کہ ہم کسی اچھے حالات میں ملے ہوتے تو میری پہلی محبت کی حقدار صرف تم ہوتی
علی نے کف افسوس ملتے ہوئے کہا
پتہ نہیں کس کی لاٹری تیرے نام کی نکلے گی
چلو لاٹری نہ سہی ٹکٹ خرید کر امید وار تو بن سکتے ہیں کیا پتہ نمبر لگ ہی جائے
علی انھیں خیالوں میں گم مونا کے نزدیک پہنچ گیا
پھول توڑنے کا ارادہ ہے تو میں مالی کو بتاتا ہوں ابھی ؟
علی نے مونا کے قریب جا کے بلند آ واز میں کہا
مونا پیچھے سے مردانہ آواز پہ بری طرح سٹپٹا گئی
علی پہ نظر پڑتے ہی موڈ آف ہو گیا
مسٹر میں پھول توڑ نہیں رہی تھی بس انھیں چھو کے محسوس کر رہی تھی
مونا نے اس کی آمد پر جل کر کہا
اچھا کیا محسوس ہوا مجھے بھی بتائیں
علی نے مونا کے غصے کو یکسر نظر انداز کر کے اسی نرم لہجے میں پوچھا
آپ کو کیوں بتاؤ ں آپ میرے کیا لگتے ہیں؟
مونا نے اسے تپے لہجے میں کہا
تو رشتے داری بنا لیتے ہیں میرے رشتوں کے خانے میں میری سویٹ وائف کاخانہ خالی ہے کیا آپ اس خالی خانے کو پر کر نا پسند کریں گی ؟
علی کے اچانک اس غیر متوقع سوال سے مونا جھنیپ گئی کوئی جواب یاد نہیں آ رہا تھا بلکہ جو ایک آدھ اچھا سا جواب ذہن میں گردش کر رہا تھا غصے کے ساتھ ساتھ وہ بھی سب اڑ گیا تھا
ہاں تاکہ تم ہر وقت بلاوجہ مجھ سے چونچ پھنسا کر بیٹھے رہو محبت کی تو آپ سے توقع ہی فضول ہے
اتنے دنوں سے روز بلاناغہ مجھ سے لڑ رہے ہو ایک دفعہ بھی سوری کرنے یا مجھے منانے کی کوشش کی؟
مونا نے اپنی دانست میں سب سے بہترین جواب دیا
ارے آپ ایک دفعہ کی بات کر رہی ہیں میں تو آپ کو تمام عمر منانے کو تیار ہوں
بس ایک بار ہاں تو بولیں
سٹوپڈ نہیں کرنی مجھے تم سے کوئی شادی وادی ہنہہ
مونا ناک سکیڑتی آگے بڑھ گئی
ٹھیک کہتے ہیں شاعر کہ خدا جب حسن دیتا ہے تو نخرے آ ہی جاتے ہیں
اور جب حسن چھپڑ پھاڑ کر ملا ہو تو ساتھ میں دماغ بھی خراب ہو جاتا ہے
چل بھئ علی تو اپنے اسی کلاسک پیس ماریہ کی خیر خبر لے جا کے یونی
کیونکہ تیری پھوٹی قسمت میں وہی لکھی ہے
بارش کی ہلکی ہلکی پھوہار سے موسم بہت خوشگوار ہو گیا تھا
ہر طرف درخت دھل کر ماحول میں عجیب تازگی بکھیر رہے تھے اور گھر کے لان میں برآمدے کے پلر کے نزدیک اگی ہوئی رات کی رانی میں سفید رنگ کے موتیے جیسے پھول کھل کھل کے سارا گھر خوشبو سے معطر کر رہے تھے
مونا اپنے کمرے سے باہر آئی رات کے دس بجنے والے تھے صاف آسمان پہ سفید بادلوں کے ٹکڑے چاند کے ساتھ چھپن چھپائی کھیل رہے تھے
ایسے موسم کی تو وہ دیوانی تھی
بل کھاتی سیڑھیوں کے درمیان میں ٹیک لگا کے بیٹھ گئی اور آسمان پہ بادلوں کے سنگ آنکھ مچولی کھیلتے چاند کو دیکھنے لگی
بے ارادہ ہی دل اس خوبصورت ماحول میں میوزک سننے کو چاہنے لگا
اوہ آج تو سچرڈے ہے اور اس کے پسندیدہ آر جے شان کا شو بھی ایف ایم پہ شروع ہونے والا تھا
مونا نے ہینڈ فری کانوں میں دئیے اور ایف ایم کے مطلوبہ سٹیشن کی سیٹنگ کرنے لگی
شو نہ جانے کب سے شروع تھا مونا بھی اس حسین موسم کا نظارہ کرتی آر جے شان کی باتوں سے محفوظ ہو نے لگی
جی تو کوئی بھی فرمائش کرنی ہو کوئی غزل یا کوئی بھی پیغام کسی کے بھی نام دینا ہو تو اٹھائے موبائل اور ہمیں ایک چھوٹا سا میسیج کر دیں ہمارا نمبر ہے سکس فائیو_________
مونا کا دل خان صاحب کو سننے کے لیے مچلنے لگا
اور اس نے موبائل کی سکرین پہ ٹائپ کرنا شروع کیا
خان صاحب کا سونگ
یاداں وچھڑے سجن دیاں آیاں
اکھیاں چوں مینہ وسدا
لگا دیں
مونا فرام لاہور کینٹ
آر جے نے تھوڑی دیر بعد اس کا میسیج پڑھا اور اس کی پسند کا گانا چلا دیا
وہ اس نغمے کے دھیمے دھیمے سروں کی لے میں کھو سی گئی
اچانک درمیان میں آر جے نے گانا سٹاپ کیا اور بولا ہمیں ایک بہت ہی مزے کا میسیج موصول ہوا ہے علی فرام لاہور کینٹ سے کہ
یہ جن محترمہ نے اس سونگ کی فرمائش کی ہے ان سے گزارش ہے کہ اگر ان کے رونے کا موڈ ہے یا انھیں کسی کی یاد ستا کر آنسو بہانے کو دل کر رہا تو پلیز اکیلے میں بیٹھ کر یہ نیک کام سر انجام دیں
ہمارا کیا قصور ہے ہمیں کیوں ایسے گانے سنوا کر سیڈ کر رہی ہیں
جی تو مس مونا !
محترم علی صاحب کی کہنے کے مطابق یہ گانا یہیں ختم کرتے ہیں اور ان کی پسند سے یہ سونگ سنتے ہیں
ساون بائے جنون
گرج برس ساون گر آؤ_____
تیز میوزک کی آواز سے گھبرا کر مونا نے ہینڈ فری کان سے الگ کی اور علی کی اس حرکت کا منہ توڑ جواب دینے لگی
یہ جن صاحب نے مجھے اکیلے بیٹھ کر رونے کے مشورے سے نوازا ہے ان کی شان میں ایک غزل لکھی ہے ابھی ابھی
تم روؤ
تمھارا پورا خاندان روئے
تمھارے اگلے پچھلے روئیں
تمھارے کہنے سے
روتی ہے میری جوتی
آر جے نے خوب ٹھہر ٹھہر کر مرچ مصالحہ لگا کے پڑھا
سٹوپڈ نانسینس بات کرنے کی تمیز بھی ختم ہوتی جا رہی ہے
کسی کے بارے میں ایسے میسیج کرتے
چلو ابھی فٹا فٹ ایک منٹ سے پہلے میسیج کر کے شو میں اس بے تکی غزل کی معافی مانگوں
علی کا دوسرے ہی لمحے موبائل کی سکرین پہ میسیج ابھرا
تم معافی مانگوں
تمھارا خاندان معافی مانگے
تمھارے اگلے پچھلے معافی مانگیں
معافی مانگتی ہے میری جوتی
مونا نے پھر اسی لہجے میں لکھ بھیجا
اگلے ہی لمحے موبائل سکرین پہ کسی کے کال کی بل بجنے لگی
ہیلو مونا نے ریسیو کرتے ہی کہا
پہلے تو میرا خیال تھا کہ تم نادان ہو اس لیے ایسی حرکتیں کرتی ہو
مگر اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ تمھارے دماغ میں عقل نام کا خانہ ہی خالی ہے
اس لیے تمھارے ساتھ بات کرنا ہی فضول ہے
دوسری طرف علی مونا کے ان اوٹ پٹانگ میسیجز سے فل تپا بیٹھا تھا
تو مت کرو مجھ سے بات میں نے کیا تمھیں دعوت نامہ سینڈ کیا تھا کہ علی صاحب مجھ سے بات کر لیں _________
مونا نے بڑے سکون سے جواب دیا
اور جب تم اس قسم کے بیہودہ میسیجز لکھ لکھ کے مجھے بھیجو گی تو میرا تو دماغ خراب ہو گا ہی علی نے اگلا سوال کر دیا _____
تو مت پڑھو میرے بیہودہ میسیجز میں کون سا تمھاری گردن کو زبردستی پکڑ کے موبائل سامنے کرتی ہوں کہ یہ میرے میسیجز ہیں آپ کی بڑی مہربانی پڑھ لیں انہیں
مونا نے اسی انداز میں جواب دیا
میرے پاپا ٹھیک کہتے ہیں خواتین سے بحث کرنے سے بہتر ہے بندہ کسی دیوار میں ٹکر مار لے
علی نے سر پیٹتے ہوئے کہا______
تو مار لو مجھ سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے میں نے کون سی نرس ہوں جو مرہم پٹی کرنے آ جاؤں گی
مونا کی ڈھٹائی میں رتی بھر فرق نہیں آیا تھا
میں نے کسی دن تمھیں شوٹ کر دینا ہے بچ جانا تم میرے ہاتھ سے سٹوپڈ لڑکی ______
اس سے پہلے کی مونا مزید کوئی جواب دیتی فون کھٹ سے بند ہو گیا _____
مونا علی کو تنگ کر کے بہت خوشی محسوس ہو رہی تھی اب آیا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے
مجھے شوٹ کرے گا ______
اس سے پہلے تجھے نہ میں بم سے اڑا دوں گی
مونا بڑ بڑاتی ہوئی کمبل تاننے لگی
مونا کافی دیر سے کمرے میں تنہا بیٹھی میتھ کی گتھیاں سلجھا رہی تھی لیکن سوال اس کے دماغ کی پہنچ سے باہر تھےسوہا کے پاس جاتی ہوں اس نے یہ کلاس اٹینڈ کی تھی اسے ضرور آتے ہوں گے
مونا دو منٹ کے اندر سوہا کے گھر میں گھس کر اسے باہر سے ہی آوازیں لگانا شروع ہو گئی تھی
ابھی وہ سوہا کے کمرے سے کافی دور تھی جب اس کی نظر اس سڑیل انسان پہ پڑی وہ حیرت سے اچھل پڑی
تتت تم یہاں کیا کر رہے ہو؟
سوہا کے گھر میں بھی تم میرے پیچھے پہنچ گئے
مونا کا اس کی شکل دیکھتے ہی غصے سے برا حال ہو جاتا تھا
اوئے مس صاحبہ یہ میری پھپھو کا گھر ہے اور میں یہیں رہتا ہوں آپ کو بتایا نہیں سوہا نے جو یوں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی ہو؟
سوہا سوہا مونا اسے فل والیم سے آوازیں دیتی کمرے میں پہنچ گئی جو ہینڈ فری کانوں میں گھسا کے میوزک پہ بے سدھ بیٹھی جھوم رہی تھی
مونا کی اچانک آمد پہ ہڑ بڑا کے اٹھ بیٹھی
تم کب آئی مونا اور موڈ کیوں خراب ہے خیر ہے ؟
سوہا نے اس کے غصے سے سرخ ہوتے چہرے کی طرف دیکھا
باقی باتیں تو بعد میں کرتے ہیں پہلے یہ بتاؤ کہ یہ محترم علی کب سے تمھارے گھر میں ہے اور تم نے مجھ سے اس کا ذکر کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا مونا نے بیڈ پہ بیٹھتے ہوئے کہا
ارے یار تم نے بتانے کا موقع ہی کب دیا تھا جب دیکھو بیچارے کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑی رہتی ہر وقت اس کی برائیاں ہی کرتی رہتی تو میں پھر اس کی اچھائیاں کہاں سے بتاتی تمھیں
سوہا نے صفائی پیش کی
نہیں بندہ بتا تو سکتا ہے کہ تم اس جن نما انسان کو جانتی ہو تو انسان اس کی کسی کو شکایت تو لگانے والا بنتا ہے
مونا فار گارڈ سیک معاف کر دو میرے بیچارے معصوم سے کزن کو کیوں اس کی جان لینے پہ تلی ہو
سوہا نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
معصوم توبہ یہ خوبی اس میں کب پیدا ہوئی
مونا نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا
چلو تم ذرا مل کے اس سے تعارف کر لو شاید تم دونوں میں موجود غلط فہمیاں دور ہو جائیں
میں بلاتی اسے
علی علی ایک منٹ بات سنو
سوہا نے اسے آواز دی
علی ان سے ملو یہ میری بیسٹ فرینڈ مونا
اور مونا یہ علی میرے ماموں کے بیٹے اور میرے مینگیتر کے چھوٹے بھائی
سرگودھا سے یہاں آئی ٹی پڑھنے آئے ہیں
سوہا نے اس کا تعارف کروایا
تم دونوں ایک دوسرے سے باتوں کرو میں چائے بنا کے لاتی ہوں
سوہا کمرے سے کھسک گئی
تو آپ انجانے میں نہیں بلکہ جان بوجھ کر میرے پیچھے لگے ہوئے ہیں
پہلے مارٹ میں میرے پیچھے پھر لائبریری، پارک اور رات
ایف ایم پہ بھی موجود تھے وہ سب اتفاق نہیں
بلکہ یہ سب آپ نے ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت کیا تاکہ میری محبت حاصل کر سکو
لیکن تم کان کھول کے سن لو
میں تمھارے کبھی ہاتھ نہیں لگوں گی
چاہے تم جتنے مرضی پاپڑ بیلو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا
پاپڑ بیلوں تم شکر کرو میں تمھاری شکل برداشت کر کے یہ تمھاری اتنی فضول بکواس سن رہا ہوں وہ بھی اس لیے کہ تم سوہا کی فرینڈ ہو
ورنہ تم جیسی بد تہذیب لڑکی کو میں کب کا ہاتھ پکڑ کے گھر سے نکال چکا ہوتا
علی نے اس کے نزدیک آ کر کہا
مونا بھی غصے سے تن کر کھڑی ہو گئی
او مسٹر یہ اپنا تھرڈ کلاس رعب کسی اور پہ جھاڑنا مجھ پہ تو تمھاری ان چیپ حرکتوں کا رتی بھر اثر نہیں ہونے والا
تمھارے لیے بہتر یہی ہے کہ تم وقت پہ کسی اور لڑکی کو پھنسا لو یہ نہ ہو کہ میں بھی ہاتھ نہ آؤں اور باقیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو
مونا نے اسی کرخت لہجے میں کہا
تم سمجھتی کیا ہو اپنے آپ کو حور پری یا کوئی اپسرا
جس کو پانے کے لیے ہر بندہ مر رہا ہے
علی نے غصے میں مونا کا بازو کھینچ کے کلائی مروڑتے ہوئے کہا
نرم و نازک کلائی میں پہنی کالے رنگ کی چوڑیاں اتنی سختی برداشت نہ کر سکیں اور چھناکے سے ٹوٹ کر مونا کے بازو میں چبھ گئیں
آہ چھوڑیں مجھے درد ہو رہا ہے مجھے مونا علی کے اچانک حملے سے شدید گھبرا گئی تھی
نہیں چھوڑتا کر لو جو کرنا ہے
علی نے اس کے دونوں بازو مروڑ کر پیچھے کمر کے ساتھ لگا کے اسے اپنی طرف جھٹکا دیتے ہوئے کہا
تتلی سا نازک وجود علی کے چوڑے سینے سے ٹکرایا اور وہ بے یقینی سے اس کی بپھری ہوئی لال آنکھوں کی طرف دیکھنے لگی
شاید اسے ابھی بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ بندہ اتنا جنونی بھی ہو سکتا ہے
خوف اور درد سے کوئی لفظ اس کے منہ سے نہیں نکل رہا تھا
وہ صرف بری طرح مچل کر اس کی مظبوط گرفت سے خود کو آزاد کروانے کی کوشش میں تھی
علی نے پہلی بار اسے اتنے نزدیک سے دیکھا تھا
روئی سے نرم بدن پہ ابھرتی نیلی رگیں صاف نظر ا رہی تھی
چاند سے زیادہ روشن بے داغ چہرہ ریشم سے زیادہ نرم بال وہ ایک اپسرا ہی تو تھی
علی کی دھڑکن بے ترتیب ہونے لگی اس کے غصے پہ کوئی اور جزبہ غالبہ پانے لگا تھا
دل میں بہت شدت سے اک خواہش نے دماغ کے ساتھ بغاوت کر کے سر اٹھایا تھا
کہ وہ اس پری کے ماتھے کو ہونٹوں سے چھو کے دیکھے
علی کو اپنے مچلتے جزبے پہ حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور اس نے مونا کو دھکا دے کر خود سے دور کیا
کیونکہ اگر وہ چند سیکنڈ اور اس کے قریب رہتا تو شاید آج انہونی ہو جاتی
وہ اپنی منہ زور خواہش پہ قابو پاتا اسے وہیں سسکتی چھوڑ کرتیزی سے باہر نکلا
ٹوٹی ہوئی چوڑیاں چھبنے سے مونا کا بازو شدید زخمی ہو گیا اس میں سے مسلسل خون بہہ رہا تھا
وہ آنسو کو گلے میں ہی پیتی بڑی تیزی سے گھر کی طرف بھاگی
کتنی دیر تک وہ کمرے کے بیسن پہ کھڑی نل کے پانی سے بازو کو دھو رہی تھی
لیکن اس چوٹ سے زیادہ درد علی کے اس برے رویے کا تھا جس کی مونا کو بالکل توقع نہ تھی
وہ ایک پڑھا لکھا سمجھدار لڑکا تھا پھر ایسی حرکت کیوں کی اس نے
غم کی شدت سے وہ ہچکیاں لے کے بری طرح رو رہی تھی
خون بہنا بند ہو گیا تھا
اس نے زخموں پہ پایوڈین لگائی درد کی دوا لی اور موبائل کو سائلنٹ پہ لگا کہ سونے کی کوشش کرنے لگی
کوشش کر کے اسے نیند آ ہی گئی تھی
سونے سے پہلے اس نے تہیہ کیا تھا کہ اب وہ اس جنگلی کو کبھی منہ نہیں لگائے گی
________________
کمر دھوکا دہن عقدہ غزال آنکھیں پری چہرہ
شکم ہیرا بدن خوشبو جبیں دریا زباں عیسیٰ
علی کو بہت دنوں بعد اس کا پسندیدہ شعر مونا کو سوچتے ہوئے یاد آیا
مگر نیند تھی کہ آنکھوں سے کوسوں دور تھی
روز اس کا ہزاروں لڑکیوں سے واسطہ پڑتا تھا مگر ان کو دیکھ کر کبھی اس قسم کے خیال نہیں آیا
بلکہ وہ تو خواتین کی بہت عزت کرتا تھا کبھی غلطی سے کسی کی طرف نظر اٹھ جاتی تو وہ جلدی سے نظریں جھکا لیتا
اس کو گھر سے یہی تہزیب سکھائی گئی تھی
مگر آج اس کے سارے اصول تعلیم تہذیب دھری کی دھری رہ گئی اور اس نے جاہلوں کی طرح ایک کمزور لڑکی پہ حملہ کر دیا
نہیں میں نے کچھ نہیں کیا قصور سارا اس کا ہے وہی ہر بار ایسی حرکتیں کر کے جان بوجھ کر مجھے اشتعال دلاتی ہے
علی کے دماغ میں ایک جنگ جاری تھی
مگر جو بھی ہے تجھے اس پہ ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیے تھا یہ تیری غلطی ہے اور تجھے اس برے رویے کی اس سے معافی مانگنی چاہیے
علی نے نیٹ آن کر کے مونا کی آئی ڈی کی طرف اس امید سے دیکھا شاید وہ آنلائن ہو
مگر سبز بتی آف تھی
یقیناً اکیلی بیٹھی رو رہی ہو گی
علی کے نظروں میں اس کی درد کے مارے آنکھوں سے بہتے آنسو کا عکس ابھرنے لگا
مجھے فون کر لینا چاہیے
شدید احساس شرمندگی سے علی نے نمبر ڈائل کیا
مگر ہر بار بل بج کر خاموش ہو جاتی اور دوسری طرف کوئی کال ریسیو نہ کرتا
جو بھی ہو جائے دماغ ساتویں آسمان سے نیچے نہیں اترے گا محترمہ کا
اب ایک بار بھی میری بات سننا بھی گوارا نہیں کرے گی
روتی رہو بیٹھ کر اب میں نے بھی بات نہیں کرنی
علی نے غصے سے موبائل آف کیا اور زور سے بیڈ پہ پٹخ دیا
انھیں حرکتوں سے مجھے زہر لگتی ہو تم ہر بات میں اپنی مرضی کسی کی ذرا بھر پرواہ نہیں
علی نے بیڈ پہ لیٹ کے دوبارہ سونے کی کوشش شروع کر دی
___________________
مونا نے صبح فجر کی نماز پڑھ کے موبائل چیک کیا علی کی دو سو سے زائد مس کالز تھی
استغفر اللّٰہ
ہاتھ سے مار نے سے سکون نہیں ملا ہو گا سوچ رہے ہوں گے زبان کے نشتر بھی چبھو دوں
ایڈیٹ
مونا نے کال ہسٹری ڈیلیٹ کی
شاہدہ بیگم نے کمرے میں آتے ہی خبر سنائی کی اس کے تایا اور پھپھو کی فیملی آج لاہور آ رہی ہے اس لیے وہ کالج سے جلدی آ جائے
مونا خوشی سے اچھل پڑی
اس کا مطلب تھا پورا ہفتہ پکنک سیر سپاٹے شاپنگ رات دیر تک گپیں
مونا کی تو اپنے کزنز کے آ جانے سے عید ہو جاتی تھی
اسی خوشی میں وہ علی کے ساتھ رات کی لڑائی بھی بھول گئی
اور مما کے ساتھ مہمانوں کے آنے کی تیاریوں میں لگ گئی
_______________