مری جذباتی کہانی مری زبانی
میں اک عام سادہ سی لڑکی
زمانے کی چالوں سے ماوراء
زندگی جینا چاہتی ہوں
لیکن یہ دنیا اک شکاری ہے
جو سادہ لوحی کے لیے قفس لیے
ہمہ وقت تیار رہتی ہے
مجھے ہر شے سادہ پسند ہے
کھانا ہو یا پہننا سادگی اولین شرط ہے
منفرد مگر سادگی و پرکاری کی دلدادہ ہوں
مجھے سخت نا پسند ہیں وہ لوگ جو
مغروریت کے مارے ہوئے ہیں
جھوٹ کو سچ کرنے کی دوڑ میں انا کی
پرورش کرنے والے ہیں
سچ کو بیچ کھانے والے ہیں
فیشن سے متاثر مدہوش کن
لوگوں سے بلا کی نفرت ہے
دل چاہتا ہے ہر وہ انسان جو سادگی کا مذاق اڑائے
اس کو اکیس توپوں کے سامنے رکھ کر اڑا دوں
میں ایسی ہی جذباتی لڑکی ہوں
اور اگر ممکن ہوتا تو اس پر عمل کر گزرتی !
اس کے برعکس سچ کہوں
تو ہاں
میں دنیا کے رسم و رواجوں سے
بغاوت کرنا چاہتی ہوں
ایسی بغاوت جو غرور، انا اور جھوٹ کو اندر تلک دہلا دے !!
ماڈرن ازم (جدیدیت )کی دھجیاں اڑا دے !!
مگر ایسا کہاں ممکن ہے ؟
جو معاشرے سے بغاوت کر پاؤں !!
دوغلے معیار میں تغیر لا سکوں!!
پھرمرے جیسی سوچ کے خواہاں کو دنیا پاگل گردانتی ہے
خود کو خرد مند مان کر
ہمیں جنونیت کے فتوے سے دبا دیتی ہے
ایسے پاگلوں سے سماجی ٹھیکداروں کو خطرہ لاحق ہے
دنیا ان پر سرسری نظر دوڑائے گزر جاتی ہے
ان کے افکار طعنہ زنی کی نزر کیے جاتے ہیں
میں بھی ایسی جنونیت کے قبیلے کی فرد ہوں
اور میں ایسی ہی رہنا چاہتی ہوں
مگر رہنے کون دیتا ہے!
ہر کوئی مسل کر آگے نکل جانے کی گھات میں رہتا ہے
کوئی کتنا مجبور ہے کتنا درد سہتاہے!
کون پرواہ کرتا ہے؟
غمگین ہو جاؤں
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...