فجر کو شرمین بیگم نے کہا تھا کہ وہ لاہور جائے اسکو خالد نے کہا تھا پہلے ہم کراچی جائیں گے پھر وہاں سے لاہور ۔۔۔۔۔۔۔۔مگر شرمین بیگم نے فجر کو منع کردیا تھا اور کہا،تھا بیٹا،تم سب سے پہلے لاہور جاؤ ہم سب لاہور آجائیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر خالد اور عمر لاہور پہنچ چکے تھے راحت بیگم خود ڈرائیور کے ساتھ ان کو ائیرپورٹ لینے آئیں تھیں
منظور بھائی اپنی فیملی کے ساتھ دو دن کے بعد آرہے تھے لاہور
راحت بیگم نے فجر اور خالد کو خوب دعائیں دیں مل کے فجر اتنے ٹائم کے بعد راحت بیگم سے گلے مل کے رونے لگی تھی۔۔۔۔ امی میں نے آپ سب کو بہت مس کیا وہ راحت بیگم کے گلے لگ کے رو رہی تھی
اور امی یہ ہیں نا خالد۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ظالم ہیں یہ بھی ڈاکٹر کے ساتھ مل گئے تھے انہوں نے بھی مجھے پاکستان نہیں آنے دیا۔۔۔۔۔ وہ اب ہچکیوں سے رو رہی تھی
خالد نے عمر کو گود میں لیا،ہوا تھا
راحت بیگم بھی فجر کے ساتھ رو رہیں تھیں ائیر پورٹ پر سارے لوگ ان لوگوں کو دیکھ کے گزر رہے تھے
اب آپ ساس بہو کا ملن ہوگیا ہو تو عمر بھی تھوڑا پیار اپنی دادی امی سے لے لے خالد نے دونوں کو دیکھ کے کہا جو اب تک گلے لگی ہوئیں تھیں
فجر نے خالد سے عمر کو لے کے راحت بیگم کی گود میں دے دیا تھا
عمر تین ماہ کا ہوچکا تھا
خالد یہ تو بلکل تمہاری کاپی ہے ماشااللہ۔۔۔۔۔۔ راحت بیگم نے عمر کو دیکھ کے کہا اور خوب سارا پیار کیا اپنے پوتے کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر پر نازیہ بھابھی اور بچے خالد اور فجر کا انتظار کر رہے تھے نازیہ بھابھی کے سارے بچے عمر کو کھلونا بنائے ہوئے تھے لاریب تو چھوڑ ہی نہیں رہی تھی یہ کہہ کہ میرا بھائی ہے عمر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کافی تھک گئی تھی عمر راحت بیگم کے پاس تھا اور فجر کمرے میں آگئی تھی
خالد نے کمرے میں آکے دروازہ لاک کیا تو فجر نے کہا جناب ابھی شام کے پانچ بجے ہیں
جی میں بلکل جانتا،ہوں خالد نے فجر کے پاس آکے جواب دیا
یہ آپ کے لیے۔۔۔۔ خالد نے ایک باکس فجر کو دیتے ہوئے کہا جس پر گفٹ پیپر ریپ تھا
واووو یہ کیا ہے؟
فجر نے خالد کو دیکھ کے پوچھا جو کھڑکی کے پردے کھول چکا،تھا
کھول کے دیکھیں کیا ہے اس میں ۔۔۔۔خالد نے فجر کو کہا
بریسلیٹ بہت ہی خوبصورت ہے
مگر یہ کس خوشی میں آج تو میری برتھ ڈے بھی نہیں ہے
آپ نے جو اتنا پیارا تحفہ مجھے دیا ہے عمر۔۔۔۔۔۔۔ یہ اس خوشی میں
خالد نے بریسلیٹ باکس سے نکالتے ہوئے کہا
اچھاااا پھر پہنائیں۔۔۔۔۔۔۔ فجر ہاتھ آگے کر کے بولی
یہ آپ نے کب لیا؟ فجر نے خالد سے پوچھا،جو بریسلٹ پہنا چکا تھا
یہ پرسوں جب آفس سے واپس آیا تب اور سوچ کے آیا تھا پاکستان جا،کے گفٹ دونگا
بہت خوبصورت ہے فجر کہہ کے خالد کے گلے لگ چکی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شرمین بیگم وصی صاحب کو لینے خالد ائیر پورٹ جا چکا،تھا
جب ہی فجر کے موبائل پر خالد کا میسج آیا آئی لو یو۔۔۔۔۔
یہ بات آپ میرے سامنے کہتے ہوئے اچھے لگتے ہیں فجر نے رپلائی کیا
میں تو سامنے کہہ دوں آپ جواب بھی تو دیا کریں خالد نے رپلائی دیا
اب کی بار کہہ کے دیکھائے گا میرے سامنے ۔۔۔۔۔فجر نے میسج لکھ کے بھیجا
اوکے ڈن۔۔۔۔۔۔ خالد نے جواب دیا
شرمین بیگم۔پورا کراچی خرید لایں ہیں آپ اپنے نواسے کے لیے راحت بیگم نے شرمین بیگم کو کہا جو عمر کے لیے پورا کراچی خرید لائیں تھیں اتنے گفٹس سب دیکھ کے حیران تھے اور خوش بھی
سمیر نے عمر کو گود میں لیا تھا تب فجر نے شرارت سے کہا سمیر ۔۔۔۔۔۔عمر کو پیمپر نہیں لگا ہوا ۔۔۔۔۔۔
اور سمیر نے فوراً شرمین بیگم کی گود میں عمر کو دے دیا امی آپ پکڑیں عمر کو میرے کپڑے خراب کردے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ سمیر کا ری ایکشن دیکھ کے سب ہنس رہے تھے
اوہو میرے منے۔۔۔۔۔۔۔ میں مزاق کر رہی تھی پیمپر لگا ہوا ہے
آپی آپ بھی ناااااااا سمیر فجر کو دیکھ کے بولا۔۔۔۔۔۔
کل عمر کی خوشی کا فنکشن تھا جو خالد نے بحریہ کنٹری کلب میں رکھا تھا جس کو فجر روز اپنے روم کی ونڈو سے دیکھتی تھی
سب مہمانوں کو دعوت دے دی تھی کل کے ڈنر کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج ڈارک پرپل اور اس پر گولڈن موتیوں کا کام والا ڈریس پہن کے فجر بہت پیاری لگ رہی تھی وہ لگتی ہی نہیں تھی کہ اب ماشااللہ وہ ایک بچے کی ماں ہے
خالد نے آج براؤن پینٹ کورٹ پہنا تھا
اور کوثر بھی آج عمر کے فنکشن میں اپنی بہن اور بھائی کے ساتھ آئی تھی
کوثر کو آج فجر نے بلکل لفٹ نہیں کروائی تھی جب کہ وہ ایک دو بار فجر کے پاس آچکی تھی
عمر راحت بیگم کے پاس تھا اور انکی گود میں سو گیا،تھا
امی لائیں عمر کو مجھے دیں میں اسکو کورٹ میں لیٹا دوں آپکا بازو تھک جائے گا ایسے
فجر نے راحت بیگم سے عمر کو لے کے بےبی کورٹ میں لیٹا دیا تھا
فجر کے فون پر رنگ ہورہی تھی دیکھا،تو جاوید کی کال تھی
تم کیوں نہیں آئے جاوید ماموں کے ساتھ آجاتے
میں ناراض ہوں تم سے ۔۔۔۔۔فجر نے فون اٹھاتے ہی جاوید کو کہا
باجی آنے کا دل تو تھا مگر نہیں آسکا ابو یا میں ایک ہی آسکتا تھا
آپ کراچی آئیں گی؟جاوید نے پوچھا
ہاں ارادہ ہے دبئی کراچی سے واپس جائیں گے امی کے پاس رہیں گے کچھ دن فجر نے جواب دیا
ڈنر کر رہے ہیں سب میں بعد میں بات کرونگی تم سے فجر خالد کے پاس جا کے بیٹھ گئی جو کھانے کے لیے فجر کا ویٹ کر رہا تھا
کوثر کی نظر کھانا کھاتے ہوئے خالد اور فجر پر تھیں
پتہ نہیں اسکو کس بات کی جلن تھی۔۔۔۔۔۔۔ یہ بات فجر نہیں سمجھ سکی جب کہ کوثر نے کبھی گھر بسایا ہی نہیں تھا پھر بھی کیسی جلن
بندہ خود اپنے آپ کو اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ اپنے رشتوں کہ ساتھ کیسا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی آج ماحول بھی ہے اور میوزک سیسٹم بھی اور آپ کی آواز بھی بہت اچھی ہے کچھ سنا دیں سمیر نے فجر کے پاس آکے کہا
آج جو گانا میں آپ سب کو سنا رہی ہوں وہ گانا میرے شوہر خالد کے لیے ہے
فجر کی اواز مائک پر سن کے سب فجر کی طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔خالد حیرانی سے فجر کو دیکھ رہا،تھا کہ فجر نے یہ کہا کیا ہے
راحت بیگم کے چہرے پر بھی مسکراہٹ تھی
اور کوثر کی چبھنے والی نظر فجر پر تھی اور چہرے پر ناگواری دیکھی جا سکتی تھی
فجر نے مائک پر کہا یہ گانا آپ کے لیے ہے خالد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ پھیل گئی تھی
بلاوے تجھے یار آج میری گلیاں
بساؤں تیرے سنگ میں الگ دنیا
نا آئیں کبھی دونوں میں زرا بھی فاصلے
بس ایک تو ہو ایک میں ہوں اور کوئی نا
ہے میرا سب کچھ تیرا تو سمجھ لے
تو چاہے میرے حق کی زمین رکھ لے
تو سانسوں پے بھی نام تیرا،لکھ دے
میں جیوں جب جب تیرا دل دھڑکے
تجھ سے میرا یہ جی نہیں بھرتا
کچھ بھی نہیں اثر اب کرتا
میری راہ تجھ سے
میری چاہ تجھ سے
مجھے بس یہہیں رہ جانا
لگیں ہیں تیری عادتیں مجھے جب سے
ہے تیرے بن پل بھی برس لگتے
بلاوے تجھے یار آج میری گلیاں
بساؤں تیرے سنگ میں الگ دنیا
تو ہو وے جو اداس مجھے دیکھے ہنس دے
تو چاہے میرے حق کی زمیں رکھ لے
تو سانسوں پے بھی نام تیرا لکھ دے
میں جیوں جب جب تیرا دل دھڑکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنکشن کے بعد سب گھر آچکے تھے خان ساماں نے سب کے لیے چائے پیش کی جو سب خوش گپیوں میں مصروف تھے
فجر کا ایک ٹیلنٹ آج ہی ہم سب کو پتہ چلا فجر خوبصورت تو ہے ماشااللہ مگر فجر کی آواز بھی بہت پیاری ہے نازیہ بھابھی چائے پیتے ہوئے بولیں
خالد تو اب روز گانا سن کے سویا کرے گا شازیہ بھابھی فجر کو چھیڑتے ہوئے بولیں
کوثر بھی ایک طرف بیٹھی تھی اور ساری باتیں سن رہی تھی مگر منہہ بنا ہوا تھا جیسے کسی چیز نے کاٹ لیا ہو اسکو۔۔۔۔۔
عمر کہاں ہے؟ راحت بیگم نے فجر سے پوچھا
وہ اپنے بابا کے پاس ہے امی فجر نے جواب دیا
بس اللہ پاک سے دعا ہے میرے بچوں کو کسی کی نظر نا لگے آمین
نازیہ بھابھی اور فجر نے ایک ساتھ کہا ثمہ آمین اور اچانک ایک ساتھ بول کے دونوں ہی ہنس دیں
ہم صبح چلے جائیں گے فجر۔۔۔۔۔ خالد کے ساتھ ہماری طرف بھی آنا فرحت باجی نے فجر کو دعوت دی
جی ضرور۔۔۔۔۔ اگر موقع ملا تو ضرور آؤنگی انشااللہ فجر نے فرحت باجی کو جواب دیا جو کوثر کی بہن تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی تھی جب خالد نے فجر کے پیچھے آکے کہا آج مجھے گانا ڈیڈیکیٹ کرنے کے لیے شکریہ۔۔۔۔ وہ بھی اپنی سریلی آواز میں گا کے۔۔۔۔
اچھا شکریہ سے کام نہیں چلے گا فجر نے ایک ادا سے کہا
اور خالد اسکو دیکھ کے مسکرانے لگا
پھر کیا کرنا ہوگا ملکہ عالیہ۔۔۔۔۔
جو آج دن میں ٹیکسٹ بھیجا تھا وہ کہنا ہوگا
وہ تو میں دن میں سو بار بولوں مگر آپ جواب ہی نہیں دیتیں خالد فجر کے کھلے بالوں میں ہاتھ پھیر کے بولا
چلیں پھر سو جائیں زرا ٹائم دیکھیں 3 بجنے والے ہیں
اور فجر نے بیڈ کی طرف قدم بڑھایا تھا جب خالد نے فجر کا ہاتھ پکڑ کے اسے خود سے قریب کیا اور فجر کےکان کے پاس آ کے کہا آئی لو یو ۔۔۔۔۔۔
فجر نے دونوں ہاتھ خالد کی گردن میں ڈالے اور کہا آئی لو یو ٹو۔۔۔۔۔۔اور اپنا سر خالد کے سینے پر رکھ دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر خالد کو سمجھ گئی تھی قسمت کے لکھے کو سمجھ گئی تھی کہ یہاں صرف ایک چیز،تھی اور وہ تھا،خالد کا ماضی خالد کی پہلی شادی ۔۔۔۔۔مگر اس نے خالد میں کبھی کوئی برائی نہیں دیکھی اور خالد،کے ساتھ۔۔۔۔۔ اس کے گھر والے بھی اچھے رویے کے تھے سمجھنے والے احساس والے۔۔۔۔۔ اسی لیے فجر ان سب میں گھل مل گئی تھی جو احساس تھا کہ خالد کبھی کسی کا تھا وہ کوثر کو اپنے سامنے دیکھ کے تازہ ہوجاتا،تھا۔۔۔۔۔ مگر فجر نے ہمیشہ کوثر کو اگنور کیا اسکو اپنے اور خالد کے بیچ نہیں آنے دیا
وہ جان کے راحت بیگم کے گھر ہر پروگرام میں آتی تھی اور فجر نے ہمیشہ اسکا،منہہ بنا،ہوا ہی دیکھا
ایک کوثر تھی جو اپنا بنا اور بسا ہوا گھر نہیں بسا سکی اور ایک فجر تھی جس نے خالد کو سمیٹا اور اسکو سمجھا اور اسکو اندازہ ہوا خالد کو محبت کی ضرورت تھی توجہ کی ضرورت تھی جو فجر نے اس کو بھر پور طریقے سے دی اسکا خیال رکھا،جیسے چھوٹے بچے کا،رکھتے ہیں
اور آج فجر اپنی دنیا،میں خوش تھی اپنے شوہر کے ساتھ جو واقعی فجر کے خوابوں کا شہزادہ تھا ایسے ہی خیال کرنے والے شوہر کی چاہ تھی اسکو۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر اور خالد کو ایک ماہ ہوگیا تھا پاکستان آئے ہوئے
امی عمر آپ سے بہت اٹیچ ہوگیا ہے واپس دبئی جا کے بہت تنگ کرے گا مجھے۔۔۔۔۔ فجر نے راحت بیگم کو کہا جو عمر کو گود میں لے کے سلا رہیں تھیں
نہیں یہ میرا پیارا بیٹا ہے تنگ نہیں کرے گا راحت بیگم نے عمر کے گال پر پیار کر کے جواب دیا
امی آپ ہمارے ساتھ ہی چلیں نااا فجر نے راحت بیگم کو
کہا
بیٹا،میرا تو پاکستان چھوڑنے کا،دل ہی نہیں کرتا۔۔۔۔۔راحت بیگم سادگی سے بولیں
امی کچھ مہینے رہ لیجیے گا نا پھر واپس آجائے گا
پلیز امی آپ کبھی نہیں گئیں نااا عمر کی خاطر چلیں ہمارے ساتھ
فجر کے بے حد اسرار کرنے پر راحت بیگم مان گئیں دبئی ساتھ جانے کے لیے
خالد بھی خوش ہوا جب اسکو پتہ لگا کہ فجر نے راحت بیگم کو ساتھ دبئی چلنے کے لیے منا،لیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مریم کی شادی کو چار سال ہوگئے تھے اور وہ بھی خوش تھی
احسن کی شادی ہوگئی تھی اس کی ایک بیٹی ہوگئی تھی جو دو ماہ کی تھی
فجر اور خالد مریم سے ملنے اس کے گھر آئے تھے
مریم فرحان کہاں ہے؟
فجر نے مریم سے پوچھا جو عمر کو گود میں لیے ہوئے اسکے ساتھ کھیل رہی تھی
اسکو بڑی مشکل سے سمجھایا تھا کہ اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کرے ایم کام میں اسنے ایڈمیشن لیا ہے اور امی نے کہا ہے وہ ہاسٹل میں رہے گا اسلیے گھر کی پریشانیوں سے دور رہے گا۔۔۔۔۔ اب احسن کی جاب تھوڑی اچھی ہے فرحان ایم کام کرلے تو وہ بھی اچھی جگہ کام پر لگ جائے گا مریم نے فجر کو بتایا
اچھاااااا چلو میں نے سوچا تھا،اس سے مل لیا جائے اسکو خالد سے ملنے کا بہت شوق تھا اسلیے پوچھ رہی تھی اسکا
فجر نے جواب دیا
چلیں خالد کا ٹیکسٹ تھا جو مریم کے شوہر علی کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھے تھے
مریم اور فجر اندر کمرے میں تھیں
جی چلیں میں پانچ منٹ میں آرہی ہوں فجر نے رپلائی کیا
پھر ہمیں اجازت دو مریم خالد کا میسج آگیا،ہے یہاں سے واپس لاہور جانے میں دو گھنٹے لگ جائیں گے تم اب لگانا لاہور چکر ۔۔۔۔۔۔
فجر مریم سے گلے ملتے ہوئے بولی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راستے میں فجر نے خالد کو کہا کسی مال پر گاڑی روکیں عمر کی کچھ چیزیں لینی ہیں
خالد نے گاڑی میٹرو کے گیٹ سے اندر کی کی تو فجر نے کہا آپکو ہماری پہلی ملاقات والا،میٹرو میں جانا یاد ہے ؟
جی۔۔۔۔ وہ کبھی نہیں بھول سکتا،میں خالد نے کار پارکنگ میں کھڑی کردی
عمر فجر کی گود میں سو چکا،تھا۔۔۔۔۔
اور تب کراچی والے میٹرو میں عمر کی کمی تھی فجر نے عمر کے گال پر پیار کرکے کہا
جی بلکل۔۔۔۔۔۔۔ جو لاہور والے میٹرو،میں پوری ہوگئی خالد نے جواب دیا
اب ماشااللہ ہم عمر کے ساتھ میٹرو میں ہیں
ویسے ابھی کراچی جائیں گے تو چلیں گے میٹرو دوبارہ عمر کو ساتھ لے جا کے یاد تازہ کی جائے کیوں ٹھیک ہے نا؟
فجر نے خالد سے کہا جو اپنا بیگ اٹھا رہی تھی
جی بلکل چلیں گے مگر یاد اتنی پرانی تو نہیں ہوئیں ہیں مگر وہ سارا دن کی ملاقات ہمیشہ یاد رہے گی فجر نے جواب دیا
لائیں عمر کو مجھے دیں میں اسکو لیتا ہوں گود میں
خالد نے فجر سے عمر کو گود میں لے کے سوتے ہوئے عمر کو پیار کیا ۔۔۔۔۔۔۔اب آپ ایزی ہوکے خریداری کریں عمر اپنے بابا کی گود میں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد اور فجر لاہور ائیرپورٹ پر تھے کراچی کی فلائٹ تھی جہاں شرمین بیگم سے مل کے ان لوگوں نے دبئی جانا تھا
راحت بیگم ساتھ تھیں اور عمر ان کے پاس تھا
کراچی ائیر پورٹ پر سمیر اور وصی صاحب سب کو لینے آئے تھے
شرمین بیگم سب سے مل کے بہت خوش تھیں اور فجر کو خوش دیکھ کے ان کو بہت سکون ملا تھا جتنا خیال اسکا سسرال میں سب رکھتے تھے وہ ہر وقت شکر ادا کرتیں تھیں کہ انکی بیٹی کو شوہر کے ساتھ سسرال بھی اچھا ملا ہے
جاوید اور باقی ماموں کی فیملی فجر اور خالد سے ملنے شرمین بیگم کے گھر آگئے تھے فجر نے مامی کو بتا دیا تھا وہ کراچی بس دو دن رکے گی آپ لوگ آجائیں
باجی عمر کہاں ہے ؟مصباح نے فجر سے پوچھا
وہ اپنی نانو کے پاس ہے امی اسکی مالش کر رہیں تھیں اور شاید عمر کو سلا دیا ہو انہوں نے
چلیں میں مل کے آتی ہوں مصباح اٹھ کے شرمین بیگم کے کمرے میں چلی گئی جہاں راحت بیگم اور فجر کی مامی بھی تھیں
اور ۔۔۔۔۔۔۔جاوید کیا کروگے اب گریجوایشن تو کرلیا تم نے؟ فجر نے جاوید سے پوچھا
اب جاب کا ارادہ ہے ابو کا ہاتھ بٹاؤنگا گھر کے اخراجات بڑھ گئے ہیں کافی جاوید نے جواب دیا
تو کہاں کروگے جاب؟فجر نے پوچھا ابو سے مشورا کیا ہے وہ کہہ رہے تھے بتائیں گے شاید انکی کمپنی میں کوئی جگہ نکل آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حمزہ کی منگنی ہوگئی ہے باجی۔۔۔۔۔۔جاوید نے فجر کو بتایا
اچھا تم تو کہتے تھے وہ کبھی شادی نہیں کرے گا۔۔۔۔۔ فجر نے جوس کا گلاس ٹیبل سے اٹھاتے ہوئے جاوید کو پکڑایا
یہ بتاؤ لڑکی کس نے پسند کی حمزہ کے لیے؟ فجر نے سوال کیا
حمزہ نے خود کی ہے۔۔ جاوید نے جوس پیتے ہوئے جواب
۔۔۔۔ دیا
میں نے تمہیں کیا کہا تھا جاوید ۔۔۔۔۔۔کہ وہ شادی کرے گا،اور خوش بھی رہے گا وہ ایک کرش تھا جو حمزہ کو مجھے دیکھ کے ہوا تھا محبت ہوتی تو وہ دیر کیے بغیر رشتہ بھیج دیتا
مگر وہ بلکل اچھی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ باجی میں نے اسکو دیکھا ہے حمزہ کی منگنی پر
آپ بہت پیاری ہیں باجی۔۔۔۔۔ اور میں بھی دل سے چاہتا تھا اس وقت کہ آپ حمزہ کی لائف پارٹنر بنیں کیونکہ وہ میرا بیسٹ فرینڈ ہے
چلو سن کے خوشی ہوئی کہ اسکی منگنی ہوگئی شادی کب ہے اسکی؟
فجر نے جاوید سے پوچھا جو جوس ختم کر چکا تھا
شادی اگلے سال ہے جاوید نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جلیں باجی آپ کبھی کراچی میں زیادہ دیر رکنے کا پروگرام بنائیں تو بتائے گا پھر آپکی دعوت ہماری طرف ڈئیو ہے مصباح نے فجر کو کہا
ہاں ضرور فجر نے مصباح سے ملتے ہوئے کہا تھا جو واپس اپنے گھر جا رہی تھی
اور عمر کو ہمارے گھر ضرور لے کے آئیے گا جاوید نے فجر سے ملتے ہوئے کہا
ضرور نیکسٹ ٹائم انشااللہ ایک ویک رکیں گے کراچی
اب جاوید خالد سے مل رہا تھا
ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔ خالد بھائی پھر اگلی بار ملاقات ہوگی
خالد نے مسکرا کے کہا جی ضرور ۔۔۔۔۔۔
فجر کمرے میں تھی جب خالد نے آکے کہا چلیں پھر تھوڑی ڈرائیو ہوجائے۔۔۔۔
چلتے ہیں ویسے جائیں گے کہاں؟
میٹرو اس کے بعد کہیں اور۔۔۔۔خالد نے فجر کو کہا جو عمر کے کپڑے بیگ میں رکھ رہی تھی کل واپس دبئی کی فلائٹ تھی انکی
مجھے پانچ منٹ دیں میں آئی۔۔۔۔۔۔ فجر نے واشروم جاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔
اوکے میں کار میں آپکا ویٹ کر رہا ہوں خالد کہتا ہوا کمرے سے نکل کیا
اب وہ دونوں میٹرو میں تھے۔۔۔۔۔۔
عمر کو راحت اورشرمین بیگم نے ساتھ لے جانے سے منع کردیا تھا۔۔۔۔۔ وہ کھیل رہا تھا شرمین بیگم نے کہا تم دونوں جاؤ گھوم لو عمر ہمارے پاس ہے
جب ہم پہلے یہاں آئے تھے تب میں اور اب میں کیا فرق ہے؟ فجر نے خالد سے پوچھا
اب ہم مکمل ہیں الحمدللہ خالد نے مسکرا کے جواب دیا
ہممممممم۔۔۔۔۔ فجر کہہ کے خاموش ہوگئی
فجر کار سے باہر دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی آج وہ خوش ہے مکمل ہے اپنی زندگی میں اب سے تین سال پہلے جب وہ خالد کے ساتھ آئی تھی تب نکاح ہوا تھا نروس تھی
مگر اب وہ اپنے محرم کے ساتھ مطمئین تھی ۔۔۔۔۔۔۔ہر لحاظ سے خالد ایک اچھا انسان تھا اسکی پرورش اچھی ہوئی تھی اسکو پتہ تھا عورت کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے کیسے بات کرنی ہے
اور کیسے اپنی بیوی کا خیال رکھنا ہے
فجر انہی سوچوں میں گم تھی جب کار بیچ لگثری ہوٹل کی پارکنک میں خالد نے پارک کی اور کہا اب یہاں اچھا سا لنچ کیا جائے
جی جناب بلکل۔۔۔۔۔۔ فجر نے مسکرا کے کہا
ویسے ایک بات ہے اب گھومنے میں زیادہ مزہ آرہا ہے نا ۔۔۔۔۔
فجر نے خالد سے پوچھا
نہیں جب پہلی بار ملے تب بھی مزہ آیا تھا مگر اس وقت آپ بہت ڈری ہوئیں تھیں۔۔۔۔۔ خالد نے فجر کی آنکھوں میں دیکھ کے کہا جہاں آج بھی وہ ہی محبت تھی جو فجر نے نکاح کے بعد چھت پر خالد کی آنکھوں میں دیکھی تھی
کھانا اچھا ہے ویسے ۔۔۔فجر نے کھانے کی تعریف کی
آپ نے تعریف کردی تو کھانا واقعی بہت اچھا ہوگا کیونکہ میری بیگم خود بہترین کھانا بناتی ہے۔۔۔۔۔ خالد نے فجر سے کہا
مکھن لگا رہے ہیں ؟ فجر نے منہہ بنا کے کہا
جی بلکل نہیں۔۔۔۔۔۔ ہم آپ کے کھانوں کے فین ہیں آپ یہ بات جانتی ہیں خالد نے مسکرا کے فجر کو جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں جناب ہم سورج ٰغروب ہونے سے پہلے پہنچ ہی گئے سی ویو
فجر خالد کو دیکھ کے بولی فجر جانتی تھی خالد کو ساحل پر کھڑے ہوکے غروب آفتاب دیکھنا بہت پسند تھا۔۔۔۔۔۔۔
سورج بھی چھپ گیا چلیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں ساحل کنارے کھڑے تھے تب خالد نے فجر سے پوچھا
جی چلیں۔۔۔۔۔۔۔ عمر کا بھی میں نے صبح سے پتہ نہیں کیا کال کر کے نا ہی کسی نے کال کی گھر سے فجر پریشان ہوتے ہوئے بولی۔۔۔۔
بس سب چاہتے ہیں ہم ساتھ وقت گزاریں خالد نے محبت بھرے انداز سے فجر کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اچھاااا جی۔۔۔۔۔۔فجر کہتی ہوئی کار میں بیٹھ چکی تھی
………………….
یہ لو فجر یہ تمہارے اور خالد کے گفٹس اور یہ عمر کے لیے۔۔۔۔۔۔۔
شرمین بیگم فجر کے کمرے میں داخل ہوکے بولیں
امی یہ سب کس لیے آپ لاہور آئیں تھیں اتنی ساری چیزیں جو لائیں تھیں وہ کافی نہیں جو آپ نے اور خرید لیں۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے بچے کے بعد پہلی بار گھر آئی ہو یہ روایت ہے بیٹی داماد کو گفٹس دیتے ہیں شرمین بیگم بیٹھتے ہوئے بولیں
تو یہ صرف پہلے بچے میں ہی روایت ہے۔۔۔۔۔۔ یہ تو غلط بات ہے امی ہر بچے میں ہونی چاہیے تھی۔۔۔۔۔ فجر شرارت سے بولی
امی یہ کیاااا فجر نے انگوٹھی کا ڈبہ کھول کے کہا
یہ میرے نواسے کے لیے
مگر امی۔۔۔۔وہ تو بہت چھوٹا،ہے اور ہاتھ منہہ میں لیتا ہے اب۔۔۔۔۔ کیسے پہنے گا
فجر انگوٹھی دیکھتے ہوئے بولی
بعد میں پہنا دینا وہ یہ انگوٹھی تین سال کی عمر تک پہن سکتا ہے شرمین بیگم نے فجر کو بتایا
تم نے ساری پیکنگ کرلی فجر۔۔۔۔۔
جی امی کرلی ہے بس خالد آجائیں پاپا کے ساتھ گئے ہیں پھر وہ چینج کریں گے وہ کپڑے رکھنے ہیں انکے بیگ میں ۔۔۔۔فجر نے شرمین بیگم کو بتایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راحت بیگم دبئی آکے بھی فجر اور خالد کے ساتھ رہتیں تھیں۔۔۔۔ منظور بھائی کے گھر ملنے جاتے مگر وہاں رکتیں نہیں تھیں ۔۔۔۔۔ فجر بہت محبت سے راحت بیگم کے ساتھ رہتی تھی اور وہ بھی فجر کو بہت پیار کرتیں تھیں
ارے آج آپ جلدی آگئے؟
فجر نے خالد سے پوچھا جو آفس سے آکے اپنا کورٹ اتار رہا تھا
آج مجھے اپنی بیوی کی بہت یاد آرہی تھی اس لیے دل نہیں لگ رہا تھا آفس میں خالد نے فجر کا ہاتھ پکڑ کے اسکو اپنے سینے سے لگا کر کہا
کیا بات ہے جناب آپکی۔۔۔۔۔ فجر نے خالد کو دیکھتے ہوئے کہا
سوچ رہا ہوں عمر کے لیے ایک بہن بھائی اور لے آتے ہیں خالد نے فجر کو تنگ کرتے ہوئے کہا
اچھااااااااا تو یہ پلاننگ ہے آپکی اب فجر خالد کے گال پر پیار کرتے ہوئے بولی
جی بلکل ایسا ہی ہے خالد نے شرارت سے کہا
اچھا اب جلدی آگئے ہیں تو فریش ہوجائیں میں نے کیک بیک کرنے رکھا ہے ساتھ چائے بناتی ہوں آپ کے لیے
اوکے دل کی ملکہ۔۔۔۔۔ جیسا آپکا حکم خالد کہتا،ہوا واش روم میں جانے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل عمر کی برتھ ڈے ہے فجر نے خالد کو بتایا
مجھے یاد ہے میرے بیٹے کی برتھ ڈے خالد نے عمر کو پیار کرتے ہوئے کہا جو خالد کے ساتھ بیٹھا کھیل رہا تھا
اچھا جی۔۔۔۔۔ بیٹے کی یاد ہے فجر نے خالد کی ناک پکڑ کر کہا
جی مجھے آپ کی اور عمر دونوں کا برتھ ڈے یاد ہے ایسے بولیں نا ۔۔۔۔۔۔۔فجر نے خالد کو چھیڑتے ہوئے کہا
مریم کی کال ہے فجر نے خالد کو بتایا،اور کال پک کرلی
بہت بہت مبارک ہو تم اپنا بہت خیال رکھنا اب فجر نے کہہ کے کال بند کی تب خالد نے پوچھا کیا،ہوا کس چیز کی مبارک باد دی جا،رہی تھی؟
مریم نے بتایا ہے میں خالہ بنے والی ہوں
ماشااللہ۔۔۔۔۔۔ خالد نے فجر کی بات سن کے جواب دیا
اب اسی خوشی میں آپ مجھے اپنے ہاتھ کی چائے بنا کے پلائیں۔۔۔۔۔ فجر نے خالد کو کہا جو عمر کو واکر میں بیٹھا رہا تھا
جو حکم محترمہ۔۔۔۔۔۔ شیف خالد آپ کی خدمت میں تھوڑی دیر میں حاضر ہوتا ہے خالد نے کچن میں جاتے ہوئے بتایا اور فجر خالد کی اس بات پر ہنسنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج عمر کا پہلا برتھ ڈے تھا فجر نے گھر میں منظور بھائی اور خالد کے ایک دوست کی فیملی کو بلایا تھا گھر پر ہی چھوٹا سا پروگرام رکھا تھا۔۔۔۔۔
عمر کو کیک راحت بیگم نے ہاتھ پکڑ کے کٹوایا تھا
سب بیٹھے باتیں کر رہے تھے سب خوش تھے جب ہی فجر کے موبائل پر کال آئی سمیر تھا جو عمر کی برتھ ڈے ویڈیوز دیکھنے کے بعد کال کر کے بتا رہا تھا۔۔۔۔۔ ہم۔سب عمر کی برتھ ڈے کا فنکشن بہت مس کر رہے ہیں
ہم جب پاکستان آئیں گے تب دوبارہ برتھ ڈے کرلیں گے آپ سب کے ساتھ خالد نے سمیر کو جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد آفس میں تھا جب فجر کا میسج خالد کو ملا
آئی لو یو۔۔۔۔
خالد نے میسج ریڈ کرکے رپلائی کیا
آائی لو یو ٹووو جان من۔۔۔
خالد فجر کو کال کر رہا تھا جب ہی ایک اور مسیج خالد کے فون پر جگمگایا
آئی لو یو اتنا۔۔۔۔۔
یو لو می جتنا۔۔۔۔۔۔۔
آئی لو یو تب سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یو لو می جب سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یو لو می کب تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یو لو می جانے کب تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئی لو یو مرتے دم تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد یہ میسج پڑھ کے مسکرا دیا
ختم شد۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...