(Last Updated On: )
میرے قصے کے لیے کردار طے کرنے لگے
ایسے ویسے لوگ اب معیار طے کرنے لگے
لڑنے والے اسلحوں کی دھار طے کرنے لگے
جنگ سے پہلے منافق ہار طے کرنے لگے
جو ابھی بخشی ہوئی بیساکھیوں پر ہیں کھڑے
وہ اپاہج اب مری رفتار طے کرنے لگے
کس کو دو گے مشورہ، سمجھاؤ گے کس کو یہاں
مسئلے اب امن کے لٹھ مار طے کرنے لگے
یہ لطیفہ بھی بہت مشہور ہے اس دور کا
کس میں ہے حبِ وطن، غدّار طے کرنے لگے
یہ سیاست بھی قلم کے خون میں شامل ہوئی
متن اب خود حاشیہ بردار طے کرنے لگے
مسلکی فتووں نے کھو دی ہے توانائی تمام
اب تو شرعی فیصلے اغیار طے کرنے لگے
خود نمائی کو کسی تمہید کی حاجت نہیں
تیرا قد دلشادؔ خود اشعار طے کرنے لگے