(Last Updated On: )
مِرے خیالوں میں بستا چہرہ
سکوتی آنکھیں ترستا چہرہ
وہ سرخ ہونٹوں کا مسکرانا
نہ بھول پایا وہ ہنستا چہرہ
بہت ہے نایاب قیمتی بھی
تِرے لئے ہے جو سستا چہرہ
کروں میں کیسے یقین ان پر !
وہ سانپ مانند ڈستا چہرہ
بس اپنے دل سے مٹا نہ پایا
وہ اپنے عاقل کا بستا چہرہ