سہیل اقبال میرے ایسے دوستوں میں سے ہیںجو آج کی دنیا میں نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔ان کی محبت،خلوص،احترام اور نیاز مندی جو وہ میرے تئیں رکھتے ہیں،میرے لئے ایک خدائی تحفے سے کم نہیں ۔ پاکستان میں،جرمنی میں،کینیڈا میں ،جہاں جہاں بھی گئے اور رہے مجھے اپنے ساتھ رکھا۔پاکستان کے بعدجب تک جرمنی میں رہے ،جرمن دفاتر میں میرے کئی اٹکے ہوئے کام ٹھیک کراتے رہے۔کینیڈا چلے گئے تو وہاں بھی جیسے مجھے ساتھ ہی رکھا ہوا ہے۔سہیل اقبال نے زوم کے ذریعے آن لائن ادبی ،غیر ادبی تقریبات کرانے کا پورا نظام بنا رکھا ہے۔ان کی ٹیکنیکل مہارت نے اچھے برے ہر طرح کے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقعہ فراہم کر دیا ہے۔مجھے وہ ایک عرصے سے کہہ رہے تھے کہ میں بھی اب ادبی تقریبات کا اہتمام کروں۔وہ ساری ٹیکنیکل سروسز فری دے رہے تھے لیکن میں مشاعرہ بازوں سے اتنا بیزار تھا کہ آن لائن جانے کو دل نہیں مانتا تھا۔تاہم سہیل اقبال نے ثابت قدمی کے ساتھ اپنے لگاتاراصرار سے مجھے آن لائن پروگرام شروع کرنے پر مجبور کر دیا۔
سہیل اقبال میں ادب کا ذوق و شوق ہے ،اسی شوق کے باعث وہ شاعری بھی کرتے رہتے ہیں۔ان کی بعض غزلیں بہت عمدہ ہیں لیکن بعض غزلیں بہت کمزور ہیں۔میرا خیال ہے کہ انہیں آگے چل کر اپنی اچھی اور کمزور غز لوں کو الگ الگ کرنا چاہئے اور پھر ساری اچھی غزلوں کا انتخاب الگ سے شائع کرنا چاہئے۔سرِ دست سہیل اقبال جو کچھ پیش کر رہے ہیںاسے ملا جلا سمجھ کر پڑھیں،جو اچھا لگے اس کی داد دیں اور جو اچھا نہ لگے اس سے درگزر کریں۔اس موقعہ پر میں ان کے لئے دعا کرتا ہوں۔ایسا دوست جس کی محبت، خلوص، احترام اور نیاز مندی اتنی زیادہ ہے کہ احسان جیسی لگنے لگے وہاں دعا ہی سب سے اچھا تحفہ ہو سکتا ہے۔
سہیل اقبال! ادب سمیت پوری زندگی میں اللہ آپ کو کامیاب کرے اور ہمیشہ خوش رکھے۔آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...