(جون ڈن کے سونیٹ (Sonnet) کا آزاد نظم کی صورت میں اردو ترجمہ)
مرے دل پر ضرب لگا
سہ شخصی خدا—!
یہ تجھ سے ہی ممکن ہے:
مجھے غفلت سے چونکا
مری دنیا روشن کر
مجھے سانس سموئے دے
اور کھڑا بھی ہونے دے—!
مجھے ڈھا دے اور گرا دے
اور اپنی الوہی طاقت سے
مجھے توڑ دے، پھوڑ دے، جلا دے:
مجھے نئے سرے سے بنا دے—!
میں مقبوضہ شہر ہوں، مالک
غیروں کے قبضے میں:
گو لاکھ مساعی کرتا ہوں، تجھے شہر میں اپنے لانے کی
مری کوشش رائگاں جاتی ہے
جو تیرا نائب ہے مجھ میں، تو اس کو مالک راہ سُجھا
تاکہ
وہ میری حفاظت کر پائے—!
میں قیدی ہوں، کم زور بھی ہوں
مشکل ہے بہت حق پر رہنا!
جیسا بھی ہوں لیکن مالک!
میں تجھ سے محبت کرتا ہوں!
اور میری محبت سچی ہے—!
مری مشکل یہ ہے اے آقا
میں منگنی کے بندھن میں ہوں
اور وہ بھی آپ کے دشمن سے:
میں طلاق کا طالب ہوں مالک
مجھے خلع دلا دے، بندھن سے
یا
توڑ دے گرہ بارِ دگر
مجھے قیدی بنالے، اپنا لے!
مجھے موہ لے مالک
تاکہ میں، ہر موج سے عیب سے دور رہوں!
تو چاہے اگر میں پاک رہوں
تو ایک ہی صورت ہے آقا
تم میرے شہر میں آجائو
تم راج کرو، تاراج کرو—!