مالیخولیا Melancholia (میلن کولیا)
تعریف: اس مرض میں خیالات فاسدہ کی زیادتی ہو جاتی ہے۔
وجوہات: اکثر یہ مرض موروثی ہوتا ہے۔ کثرت جماع، جلق، کثرت محنت دماغی، رنج و غم، ہاضمہ کی خرابی، بواسیر کا خون بند ہو جانا، زیادہ جاگنا، عورتوں میں خون حیض کی بندش اور کبھی سرسام یا شدید بخاروں کے بعد بھی ہو جاتا ہے۔
تشخیص و علامات: مریض سست اور متفکر رہتا ہے۔ دائمی قبض، بھوک کا نہ لگنا، ہاضمہ کی خرابی، معدہ جگر پر بوجھ اور درد کی شکایت کرنا، ریح پیدا ہو کر دماغ کو چڑھنا اور دل میں قسم قسم کے خیالات و افکار فاسدہ پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے مریض کی طبیعت بالکل وہمی اور وسواسی ہو جاتی ہے۔
مریض اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھنے لگتا ہے۔ اپنے آپ کو کبھی بادشاہ اور کبھی پیغمبر سمجھتا ہے، کبھی خاموش اور کبھی رونا، پیٹنا شروع کر دیتا ہے۔ مختلف آوازیں نکالتا ہے۔ اس مرض کی چار قسمیں ہیں۔
۱۔ مالیخولیا دموی: یہ خون کے احتراق کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کا مریض خوش و خرم رہتا ہے۔
۲۔ مالیخولیا صفرادی: یہ صفرا کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مریض ہمیشہ حیران و پریشان، بدخلق، بکواسی، غضبناک اور بدحواس ہوتا ہے اور بے خوابی میں مبتلا رہتا ہے۔
۳۔ مالیخولیا بلغمی: یہ بلغم کے احتراق سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مریض کاہل سست اور ایک جگہ خاموش بیٹھا رہنا پسند کرتا ہے اور گرم بالکل نہیں ہوتا۔
۴۔ مالیخولیا سودادی: یہ سودا کی زیادتی سے ہوتا ہے۔ اور اس کا مریض ہمیشہ خیالات فاسدہ اور افکاریہ میں مبتلا رہتا ہے۔ پریشان، متفکر اور بدحواس ہوتا ہے۔ بعض وقت ہنستا، روتا اور گڑگڑاتا ہے۔ سب سے زیادہ عام ہونے والی یہی قسم ہے۔
علاج: اصل سبب مرض کو رفع کریں، مریض کو کسی اچھے، عمدہ ہوادار اور پُرا فضا مقام پر رکھیں۔ رنج و غم اور فکر و تردد سے آزاد رکھیں۔ دماغ کو تر رکھیں، مادہ محترقہ جس کی وجہ سے مالیخولیا پیدا ہوا ہو، اُس کا تنقیہ کریں۔ میرے پاس ایسے کئی مریض آئے ہیں جن کا کافی علاج کیا گیا مگر علامات میں معمولی فرق ہوا۔ آخر کار اُن کو دماغی ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا گیا۔ جس میں تھوڑی مدت کے علاج سے وہ تندرست ہو گئے۔ کیونکہ یہ ایک عسر العلاج مرض ہے۔ اور علاج کرنے میں بھی کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ ایک عام میڈیکل پریکٹیشز کے پاس اتنی دیر ایک مریض علاج نہیں کرا سکتا۔ کیونکہ ایسے مریض کے علاج کے لیے ماحول کا موافق ہونا بھی ضروری ہے۔ اور یہ تمام باتیں ایک اعلٰی وسیع دماغی ہسپتال میں ہی میسر آ سکتی ہیں۔
نیز اس مرض میں مندرجہ ذیل کا استعمال بھی مفید ہے۔
۱۔ دماغ کو ترادت پہنچانے کے لیے روغن کدو یا روغن لبوب سبعہ کی سر پر مالش کریں۔
۲۔ اگر سودا کا غلبہ ہو تو ماءالجبن کرانا مفید ہے۔
۳۔ اگر آتشک کی وجہ سے ہو تو آتشک کا علاج کرنا چاہیے۔
اکسیر مالیخولیا: افتیموں (صرع بستہ) ۲ تولہ، بسفائج فستقی ۱ تولہ، پوست ہلیلہ کابلی ۱ تولہ، گاد زبان ۱ تولہ، گل گاؤ زبان ۱ تولہ، گل سرخ ۱ تولہ، گل نیلوفر ۱ تولہ، تخم کاسنی ۱ تولہ، تخم خیارین ۱ تولہ، آلو بخارا ۵ دانہ، قرہندی ۳ تولہ، بنات سفید تین پاؤ، عرق گاؤ زبان ایک سیر۔
سب کو عرق میں بھگو کر قوام کر کے شربت تیار کریں، بعد مسہل یہ شربت ہمراہ عرق گاو زبان ۵ تولہ کے چند روز استعمال کریں۔
مالیخولیا کے لیے نہایت اکسیر دوا ہے۔
خمیرہ مردارید ۳ ماشہ ہمراہ عرق گاوزبان ۵ تولہ کھلائیں۔ مالیخولیا کے لیے مجرب ہے۔
آج کل اس مرض کا علاج بجلی کے کرنٹ سے مریض کو صدمہ پہنچایا جاتا ہے۔ اور ہفتہ بعد زرا پہلے سے زیادہ صدمہ پہنچا دیا جاتا ہے۔ عموماً چار پانچ دفعہ صدمہ پہنچانے سے مریض تندرست ہو جاتا ہے۔
اس علاج کے علاوہ قبض نہ ہونے دیں۔ ہاضمہ ٹھیک رکھیں۔ جسمانی کمزور رفع کرنے کے لیے فولاد استعمال کرائیں۔ مریض کو خوش و خرم رکھیں۔ روزانہ غسل کرائیں۔ سیر و تفریح کھیل تماشے دکھلائیں۔ غذا ذود ہضم دیں۔ گرم خشک غذاؤں اور جماع سے قطعاً پرہیز کرائیں۔