(Last Updated On: )
سیّد تحسین گیلانی(لاہور)
میں رہتا ہو ں ترے من میں تری ہی ذات کے ڈر سے
وہ کہتے ہیں چھپا ہے تو ،تواپنی ما ت کے ڈر سے
میں سورج ہوں میں روشن ہوں کسی مومن کا دل جیسے
مگر ہر دن نکلتا ہوں،اندھیری رات کے ڈر سے
مجھے تم نے کہا تھا کے..مَیں مرجاؤں گی تیرے بِن
مری جاں ! ہم بھی زندہ ہیں تر ی اِس با ت کے ڈر سے
میں آنسو ہوں وہ رم جھم ہوں جو جب چاہے برس جا ئے
کبھی بارش بھی رُکتی ہے بھلا برسات کے ڈر سے
اگر تحسینؔ بو لے تو یہ لمحے بھی ٹھہر جا ئیں
کہ چپ رہنا ہی پڑتا ہے ہمیں حالات کے ڈر سے