(Last Updated On: )
فیصل عظیم(امریکہ)
میں راہ اپنی بنا رہا ہوں
کہ اپنی منزل گنوا رہا ہوں؟
بتوں کی ناراضگی بجا ہے
مگر خدا کو منا رہا ہوں
کہیں یہ سب واہمہ نہ ٹھہرے
یقیں تو خود کو دلا رہا ہوں
اک اور موقع جنوں کا آیا
خرد کو لوری سنا رہا ہوں
یہ خود فریبی کی منزلیں ہیں
سو اِن سے آگے بلا رہا ہوں
ہماری دنیا ہو منفرد سی
ابھی تو خاکہ بنا رہا ہوں
اندھیرا آگے بہت ہے لیکن
میں جل رہا ہوں، سو جا رہا ہوں