گڈ نیوز۔۔۔آفیسر
گرو دیو اور اسکے انڈر میں کام کرنے والے افراد پکڑے گے ہیں
یس سر ۔۔۔ارسل سینہ تان کر کھڑا تھا
ارسل یہ تماری کوشش سے ھی ہم اتنے بڑے غین کو پکڑا ہے
ورنہ نا جانے اور کتنی معصوم لڑکیاں انکے ہتھے چڑھ جاتیں ۔۔
کرنل صاحب ارسل کی اس کامیابی پر بے حد فخر کر رہے تھے
تھنک یو سر ۔۔۔ارسل نے سلوٹ پیش کیا
سر ۔۔۔۔۔
میں نیکسٹ میشن کیلئے تیار ہوں
بے شک ۔۔۔کل تک تمیں اگلے میشن کی فائل پہنچ جائے گی
کرنل صاحب نے فخریہ انداز میں کہا
اوکے سر ۔۔۔
ارسل نے جذبے سے کہا
دو دن ارسل کو لگے گرو دیو کے اڈے کو تباہ کرنے کے لئے ۔۔۔
پوجا فلحال ارسل کے اسی سیکرٹ روم میں رہ رہی تھی تا کہ گرو دیو کی ہر انفارمیشن دے سکے
اس لئے رک گئی تھی ۔۔۔
ارسل سیکرٹ روم میں آیا ۔۔
نور ۔۔۔
نور کہاں ہو ۔۔۔
ارسل نے پوجا کا نیا نام پکارا
ہاں ارسل میں یہاں ہوں ۔۔۔
چلو تمیں مہک بھابھی کے پاس چھوڑ دوں میری بات ہو چکی ہے
مہک بھابھی نے اپنا ھی ایک مدرسہ بنایا ہے
جہاں پر لڑکیاں قرآن پاک سیکھتی ہے تمارے رہنے کا انتظام بھی وہی کر دیا ہے
ارسل نے دروازے کے ساتھ ٹیک لگا کر اپنی بات مکمل کی
اوکے ارسل ۔۔۔
ارسل سے نور نے عبایا منگوایا تھا جیسے وه پہنے لگی
اور بڑی خوبصورتی کے ساتھ نقاب کیا
چلے ارسل ۔۔۔
ہممم۔ ۔۔۔چلو
ارسل پوجا کے ساتھ نکلا
اور ایک ساتھ کار میں بیٹھے
کار روانہ ہوئی
تو ماموں جان ٹھیک ہے
بس پھر ارسل اور منّت کی شادی اسی مہینے میں پکی
زین نے خوشی سے چہک کر کہا۔۔
نیلم نے بغور منّت کو دیکھا جو شرما کر اٹھ گئی
نیلم بھی اسکے پیچھے پیچھے نکلی
منّت ۔۔۔
کیا بات ہے تم خوش ہو نا ؟؟؟
پتا نہیں نیلم ۔۔۔
منّت نے بیڈ کے ایک کنارے کی طرف بیٹھ کر کہا
نیلم منّت کی بات پر ٹٹک کر رہ گئی
کیا مطلب تمیں پتا نہیں
نیلم ۔۔ارسل بہت اچھا انسان ہے
پر مجھے لگتا ہے میں اسکے اہم نہیں ہوں
منّت نے اجنبیت لہجے میں کہا
یہ تم کیا کہہ رہی ہو
آفکورس تم امپورٹنٹ ہو ارسل بھائی کے لئے
نیلم بھی پاس بیٹھ گئی
مجھے سمجھ نہیں آرہا تمیں کیسے سمجھاو منّت الجھ سی گئی
کیا ارسل بھائی نے ایسی کوئی بات کی ؟؟؟
نیلم نے حیرت سے پوچھا
نہیں ۔۔
یہی تو مسلہ ہے وه مجھے کچھ بھی نہیں بتاتا
اور میں جس سے منع کروں وه اسی سے بات کرتا ہے
منّت نے اپنے دل کا خدشہ بتایا
کیا تم پوجا کی بات کر رہی ہو ؟؟
نیلم نے منّت کے چہرے کا مکمل طور پر جائزہ لے کر پوچھا
منّت نظریں چرا گئی
منّت دل میں باتیں رکھنے سے رشتے خراب ہو جاتے ہیں
پر نیلم ۔۔۔اب تم ھی بتاؤ
ارسل کو دو دن ہو گے ہیں پوجا کے ساتھ نکلے ہوے
کہاں ہے وه ؟؟؟
کچھ پتا نہیں
پوجا کے ساتھ ہے یا نہیں کچھ نہیں معلوم
مجھے ایک بار بھی کال نہیں کی
میری پروا ھی نہیں اسے
شاید مجھ سے محبّت ھی نہیں
منّت کا دل ٹوٹا
اور تکلیف آنکھوں سے بہہ گئی
منّت ایسا کچھ نہیں ہے
یہاں دیکھو میری طرف
ارسل بھائی کی جاب ھی ایسی ہے جس سے شاید وه انفارم نہیں کر سکتے
اور جہاں تک پوجا کی۔ بات ہے تو یہ بس ارسل بھائی کے کام کا حصہ ہے
منّت خاموشی کے ساتھ نظریں جھکا گئی
شاید اسے تسلی بخش جواب نہیں ملا ۔۔
نیلم منّت کو خاموش دیکھ کر اسکے روم سے چلی گئی
منّت کا دل چاہ رہا تھا کہ وه پھوٹ پھوٹ کر روے
ارسل ایسی بھی کیا مجبوری کہ تم مجھے ایک کال تک نہیں کر سکتے
کیا واقع میری کوئی امپورٹنٹس نہیں
منّت گھٹنوں میں سر دے کر رونے لگی ۔۔۔۔
یا اللہ میں کیوں رو رہی ہوں منّت کو اپنے رونے پر غصہ آنے لگا ۔۔
مجھے کیوں فرق پڑھ رہا ہے ؟؟؟
کیوں ؟؟؟
اللہ میں کیا کرو کیا مجھے ارسل سے عشق ہو گیا ہے ۔۔۔
کیا واقع ؟؟؟
منّت حیران ہو کر خود سے ھی سوال کرنے لگی
اپنے آنسو صاف کئے
ہاں ارسل مجھے تم سے عشق ہو گیا ہے
اگر اس حالت میں تم مجھے چھوڑ کر کہی اور چلے گے تو میں کیسے جیو گی
کیا کرو گی میں ؟؟؟
منّت کو ارسل نے اپنے عشق میں جکڑ لیا تھا
یہ ایسا موڑ تھا جہاں اگر محبوب ساتھ چھوڑ دے
تو زندگی کا ہر مقصد بے معنی ہو جاتا ہے
جہاں اگر جدائی مقدر بن جائے تو سواے اذیت کے کچھ نہیں باقی رہتا ۔۔۔
اور اگر محبوب مل جائے تو زندگی جنّت ہے
ارسل
ہمم ۔۔ارسل نے نور کے پکارنے پر کہا
کیا خدا مجھے مل جائے گا ؟؟
پوجا نے گہری سوچ میں کھو کر پوچھا
یا واقع میں خدا کو ڈونڈھ لو گی ؟؟؟
ارسل نے مسکرا کر دیکھا
ہاں
خداڈھونڈنے سے واقعی مل جاتاہے…مگراس وقت جب آپکی تلاش سچی اورپکی ہوتی ہے…
اور جس تلاش کے کشکول میں کھوٹ کے سکے شامل ہوں پھر ان کو ‘اللہ’ نہیں ملتا…
وہ جو وجود کا حاضرنہیں تو لاوجود بھی نہیں…
ارسل نے کار چلاتے ہوئے جواب دیا
اچھا
کیا اللہ مجھ سے راضی ہو جائے گا ؟
یا پھر میرے گناہوں کی وجہ سے مجھ سے تعلق تو نہیں توڑے گا نا ۔۔
نور نے دلچپسی سے پھر پوچھا
نور پتا ہے
وہ جو ہمارارب ہے..ہمارا مددگار..
وہ چنے ہوئے لوگوں سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ وہ تو سب کاہے..تمہارا..میرا..سب کا
اسکو آپکی غفلت سے فرق نہیں پڑتا..کیونکہ غفلتوں کے فرق تو ذاتی ہوتے ہیں…
آپکی ریاضتوں کو مٹی کرنیوالے..سکون چھین لینے والے
غافل نہ بننا کبھی…
اور وہ جو ہمارارب ہے ناں..سب کا سانجھاہے
بشرساتھ چھوڑدیں مگروہ کڑکتی بجلی،طوفانی بارشوں میں بھی آپکو اپنی موجودگی کا احساس دلاتا رہتاہے…
ہر پہر ،چاہے پہرفجر ہو یا شام ڈھلے وہ آپکے ساتھ ہے…
ہرراستے،ہرسفر پر وہ آپکاہمسفرہے..کیوں..؟
وہ اپنی مخلوق کو تنہانہیں چھوڑتا..
ارسل نے سامنے دیکھتے ہوئے جواب دیا
جب ہر طرف تاریکی ہو اور آپ اندھے کی طرح بھٹک رہے ہوں تو وہ آپکو تھام لیتاہے…اپنے یقین سے..اپنی آس سے
جب اللہ کو مشکل میں یاد کیاجائے تو وہ راضی ہوتاہے کیونکہ یہ اسی کا حق ہے کہ اسے مشکل میں یاد کیاجائے….!
اور جب اسے بغیر کسی غرض کے یاد کیاجائے تو وہ خوش ہوتاہے…اور خوشی یقینا رضاسے بہتردرجہ ہے
اور اللہ کو یاد کرو بغیرکسی غرض کے…شکر کو ہرپہرکاحصہ بنالو
سجدوں میں کی گئی ملاقاتوں کالطف بہت اعلی ہے…اور بےشک ساری دنیاکی لذت سجدے میں سمٹ آتی ہے
لوگ،جذبے،موسم،وقت بڑی بے وفاچیزیں ہیں…
یہ تو آوارہ ہواکی مثل ہیں..آج مشرق تو کل مغرب
اور وہ جو ہمارا اللہ ہے ناں..وہ آپکے ساتھ کبھی لہجے نہیں بدلتا..اکیلانہیں چھوڑتا وہ تو بس جاوداں ہے…
سجدہ،ذکر،شکر اللہ سے ملاقات کے رستے ہیں ..آپ ایک قدم بڑھاکردیکھیں وہ سارے فاصلے ختم کردے گا
وہ جو اللہ ہے..ہمارا خالق
یقین رکھو ہمیشہ..
“ڈھونڈنے سے واقعی اللہ مل جاتا ہے…”
ارسل نے ایک نظر پوجا کو دیکھا جس کا نقاب بھیگ چکا تھا
پوجا یعنی نور نے اپنے آنسو صاف کئے
ارسل میں اللہ کو ڈونڈھ لو گی اسکو راضی کر لو گی
چند منٹ کی خاموشی کے بعد ارسل نے کار روکی
نور تماری منزل آگئی
نور نے سامنے مدرسہ دیکھا
تو
پھر دوبارہ ارسل کو دیکھا
ارسل ایک بات اور کہوں ؟؟؟
ہاں نور بولو ۔۔
ارسل تم جیسا انسان قسمت والوں کو ملتا ہے
اس لڑکی کی قسمت کھل جائے گی جیسے تم ملو گے
ہاہاہا ۔۔شکریہ نور ۔۔ارسل نے ایک قہقے کے ساتھ جواب دیا
ارسل
کیا تم مجھے وه خوش نصیب لڑکی بناؤ گے ؟؟؟
ارسل نے حیرت سے نور کو دیکھا
ارسل مجھے سب مل گیا اگر تم بھی مل جاؤ گے تو میں اس دنیا کی لکی گرل بن جاؤ گی
نور نے گھبراتے ہوے کہا
ارسل نور کی بات سن کر حیران ہوا
نور دیکھو ۔۔۔۔
میں تم سے کوئی جھوٹ نہیں بولنا چاہتا
میں تمارے جذبات کی قدر کرتا ہوں
پر نور ۔۔۔
میں تو ہوں ھی منّت کا
منّت میری دھڑکن ہے
منّت میری زندگی ہے
منّت میری جینے کی وجہ ہے
منّت کے بنا میں ایک پل بھی نہیں رہ سکتا
منّت میرا سکون ہے
میرے ہر درد کی دوا ہے
وه مجھے چاہے یا نا چاہے میری محبّت میں کمی نہیں آسکتی
منّت میرا عشق ہے ۔۔
نور ۔۔اسکے علاوہ میں کسی اور کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔
جانتی ہوں نور ؟؟؟
میں کیا دعا مانگتا ہوں ؟؟؟
ارسل نے ساتھ بیٹھی چپ چاپ نور کو دیکھا ،۔
جو حیرت سے ارسل کو سن رہی تھی
لوگ یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمارا محبوب کبھی بھی ہم سے محبّت کرنا نا چھوڑے ۔۔
پر میں یہ مانگتا ہوں کہ
میرا محبوب مجھے چاہے یا نہ ۔۔
پر میرے دل سے منّت کبھی نا نکلے ۔۔
اگر کبھی میری زندگی میں ایسا پل آے ۔۔
جس پل میں منّت کے لئے عشق کم ہونے لگے ۔۔
تو اس پل کے بعد مجھے زندگی کا ایک لمحہ بھی میسر نہ ہو ۔۔
میں منّت کے بنا جینا ھی نہیں چاہتا ۔۔۔
ارسل نے پہلی بار اپنا حال دل اپنی زندگی کی بند کتاب کھول کر سنا دی
نور نے اپنے آنسو صاف کئے
ارسل منّت واقع خوش نصیب ہے پتا ہے کیوں ؟؟؟
نور کی مسکراہٹ اس بار بلکل خالص تھی
کیوں کہ منّت کے پاس تم ہو
ارسل شائد میں تمہارا جواب پہلے سے ہی جانتی تھی
پھر بھی دل گستاخی کر بیٹھآ
نآ چاہتے ہوۓ بھی نور زبردستی مسکرائی ۔۔
ایم سوری نور ۔۔۔ارسل کو برا فیل ہوا
نہیں نہیں ارسل اٹس اوکے
میں کبھی بھی کاش ۔۔اگر نہیں کرنا چاہتی تھی بس اسی لئے ۔۔۔
اینی ویز ۔۔
اب میرے اور اللہ کے درمیان کوئی بھی نہیں آے گا ۔۔۔نور نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔
اور کار سے نکلی ۔۔۔۔
تو پیچھے سے ارسل نے آواز دی
نور ۔۔۔بات سنو ۔۔
نور رکی تو ارسل بھی کار سے نکلا ۔۔۔
ہاں بولو ارسل ۔۔
کیا ہم دوست بن سکتے ہیں ؟؟؟
ارسل نے مسکرا کر کہا
ایم سوری ارسل میرا مذہب اب مجھے اجازت نہیں دیتا کہ اب میں نا محرم سے کوئی دوستی کروں ۔۔۔
نور مسکرا کر اگے بڑھ گئی ۔۔
ارسل کو نور کی یہ بات بہت اچھی لگی ۔۔۔۔۔
اور واپس کار کی طرف پلٹا
پتا نہیں منّت نے ین دو دنوں میں میرے بارے میں کیا کیا سوچا ہوگا ۔۔
اففف اللہ بچا لینا ۔۔
ارسل کے چہرے پر منّت کو سوچ کر ایک الگ سی ھی خوشی چھلکنے لگی ۔۔
نور مدرسے کے اندر داخل ہوئی
مدرسہ بہت بڑا بنایا ہوا تھا
جسے کچھ لوگ اسلامی ہوسٹل بھی کہہ رہے رہے ۔۔
نور نے ایک کم عمر کی لڑکی سے پوچھا ۔۔۔
میں یہاں نئی ہوں کس سے ملو ؟؟؟
آپی کسے سے بھی مل لے سب اپنے ہیں ہاں اگر آپ مہک آپی سے ملنا چاہتی ہے تو وہاں دائیں طرف جائے
اگے ایک ھال آے گا وہاں ہو گی اس وقت آپی ۔۔۔
اوکے تھنک یو نور نے مسکرا کر کہا
جزاک اللہ ۔۔۔کم سن لڑکی کہہ کر اگے بڑھ گئی ۔۔
نور نے آج ایک اور لفظ سیکھ لیا تھا کہ تھنک یو کے بدلے کیا کہنا ہے
نور اگے بڑھی تو وہاں لڑکیوں کی بہت سی قطار تھی ۔۔۔مہک کی آواز کانوں میں پڑی تو نور کے قدم جم گے وہ اتنا پاک ہے جسے چُنتا ہے .. اسے پاک کر دیتا ہے اور وہ اسے چنتا ہے جسے وہ اپنی ہی جانب متوجہ دیکھتا ہے ..!!
اللہ صرف عبادت والوں کا رب نہیں.. اللہ ندامت والوں کا رب بھی ہے.. اللہ صرف نیکوکاروں کا نہیں اللہ گنہگاروں کا رب بھی ہے .. اللہ صرف ایمان والوں کا رب نہیں .. اللہ مشرکین کا رب بھی ہے.. .. مگر جو خالصتاً اللہ کا ہونا چاہے تو یاد رہے خالص ہونے کے لئے خاص ہونا پڑتا ہے .. خاص ہونے کے لئے رجوع کرنا پڑتا ہے. رجوع کرنے کے لئے خطا کا اعتراف کرنا ضروری ہوتا ہے. اعتراف خطا و گناہ و طلب مغفرت کے لئے عجز و دل گداز ہونا ضروری ہے. رب کو رب سمجھنا ضروری ہے.. اللہ خطا کے پار ندامت قبول کرتا ہے .. ہٹ دھرمی خودفریبی یا جواز و الزام تراشی نہیں.. اللہ ظلم نہیں کرتا..
اللہ کا انا سے راضی نہ ہونا بھی درحقیقت اللہ کا رحم ہے..!
بعض اوقات عبادتیں نہیں ندامتیں قبول ہو جاتی ہیں ۔۔۔ !!
نور کا چہرہ آنسو سے تر تھا ۔۔
وه بہت گناہ کر چکی تھی اب اسے وه سارے گناہ معاف کروانے تھے
لاونج میں منّت ۔۔زین اور نیلم بیٹھے باتوں کے ساتھ ساتھ چاۓ پی رہے تھے
منّت نے آتے ہوئے ارسل کو دیکھا پر چاۓ پر دھیان دینے لگی جیسے کوئی فرق ھی نہیں پڑا ہو
اور کیا ہورہا ہے ٹیم ؟؟
ارسل بھی زین کے ساتھ بیٹھ گیا
تمیں قید کرنے کی پلینگ ۔۔۔زین نے چاۓ کا کپ ارسل کی طرف بڑھا دیا
تھنک یو ۔۔پر مجھے کیوں قید ؟؟
مینس آپ کی شادی ارسل بھائی
نیلم نے پاس بیٹھی منّت کو کہنی ماری
اچھا کس سے ارسل انجان بنا ۔۔
منّت نے افسوس سے ارسل کو دیکھا
ارے منّت سے ۔۔زین نے آنکھیں دکھائی ارسل کو ۔۔۔
ارسل نے منّت کو نظر بھر کر دیکھا
پر منّت اپنے کپ پر جھکی ہوئی تھی
چلو ٹریٹ تو بنتی ہے ارسل بھائی آپ کی شادی اس منتھ میں فائنل جو ہو گی نیلم نے خوشی سے کہا
ہاں بلکل ۔۔۔کیوں نہیں چلو تم تینوں تیار ہو جاؤ ۔۔
منّت کی آنکھوں میں چمک آئی
پر کہاں جائے گے ارسل بھائی ۔۔۔
مووی دیکھنے چلتے ہیں ارسل نے ایک دم پلین بنایا
گڈ آئیڈیا ۔۔ویسے کون سی
زین بھی فورا تیار ہوا
ہارر مووی کیوں منّت ۔۔۔ارسل نے ہسی دبائی ۔۔
منّت کو اپنی برتھ ڈے کی رات یاد آئی
ڈر کر اسکی بری حالت ہو گئی تھی
مجھے نہیں جانا منّت برا مان کر فورا اٹھی اور اپنے روم میں گئی
ارسل کیوں تنگ کرتے ہو میری بہن کو
زین نے مصنوعی غصہ دکھایا
ارے ۔۔میں ۔۔۔چلو منابھی لو گا
ارسل منّت کے پیچھے گیا
جو گھٹنوں میں سر دیے رو رہی تھی
منّت کیا ہوا ہے ؟؟
تم بہت برے ہو ارسل ۔۔
تمیں کوئی فرق نہیں پڑتا
تم میرے بارے میں بلکل نہیں سوچتے
تم بہت خود غرض ہو ہمیشہ اپنے بارے میں سوچتے ہو
منّت دوبارہ رونے لگی
میڈم اگر کچھ رہ گیا ہے تو وه بھی کہہ دو
یار تم بیویاں اپنے شوھر کی قدر کیوں نہیں کرتی ہو ؟
ارسل نے معصوم بن کر کہا
میرے سامنے ایسے بن جاتے ہو جیسے بس میں ہوں تماری
اور ابھی کوئی کام آجاے گا تو میں یاد بھی نہیں رہو گی
ارسل نے ایک لمبھی سانس لی اور پاس ھی زمین پر بیٹھ گیا
منّت تم ھی ہو اور بس تم ھی رہو گی
میرے جیتے جی بھی اور مرنے کے بعد بھی
ارسل نے منّت کا ہاتھ تھاما ۔۔
منّت نے حیرت سے ارسل کو دیکھا ۔۔
کیا تم سچ کہہ رہے ہو ؟
ہاں بلکل ۔۔
ارسل نے ہاتھ کو ذرا دبایا
منّت شرما کر اپنا ہاتھ چھڑوانے لگی
تم بھی حد کرتی ہو اگر تم اظہار ھی سننا چاہتی تھی تو پہلے بتاتی میں کچھ لائینں اور یاد کر لیتا
ارسل نے سنجیدہ ہوکر کہا
منّت کے تہور بدلے مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے تم سے کچھ بھی سننے کی۔۔
میں ھی بیوقوف تھی جو تم سے محبّت کی امید لگا کر بیٹھ گئی
منّت غصے میں اٹھی
تو ارسل نے ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔
پر مجھے سننے کی ضرورت ہے میں جاننا چاہتا ہوں کہ تم مجھ سے کتنی محبّت کرتی ہو ؟
ارسل نے منّت کے چہرے پر آے بال پیچھے کرتے ہوئے پوچھا
منّت نے ارسل کو پیچھے کیا
کیوں بتاؤ ؟؟
منّت نے چہرہ پھیرا ۔۔
کیوں کہ میں تم سے عشق کرتا ہوں ۔۔۔
ارسل کے لہجے میں سچائی دیکھ کر منّت کا دل اسکے اپنے اختیار میں نہیں رہا ۔۔
پر منّت بھی کہا ہار ماننے والوں میں سے تھی اپنے جذبات پر قابو رکھ کر ارسل کو دیکھا
اچھا کوئی ثبوت ہے تمارے پاس؟؟
ہاں ہے ارسل نے اپنی بہائیں کھولی ۔۔
سن سکتی ہو میرے دل کی دھڑکن ۔۔۔
منّت منہ کھولے ارسل کو دیکھنے لگی ۔۔
اللہ اللہ ارسل تم سچ بدتمیز ہو گے ہو
منّت فورا نکلی ۔۔
ارسل نے ایک ٹھنڈی آہ بھری ۔۔
ایک دن بعد شادی تھی
ارسل اور منّت کی زندگی کا حسین سفر شروع ہونے والا تھا
جس میں اب ہمسفر کے ساتھ ساتھ ہمراز بھی بننے والے تھے
ایک ایسا سفر جس میں دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر اگے بڑھنا تھا
ایک دوسرے کی عزت اور محبّت کا خیال رکھنا تھا
دونوں کا عشق پروان چڑھنے لگا تھا
کیا بات ہے نور ؟؟؟
مہک نور کو پریشان دیکھ کر پاس سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش پر بیٹھی ۔۔۔
مہک جب دل بہت پریشان رہتا ہے پتا نہیں اللہ ناراض ہے ابھی بھی یا نہیں
میں ایسا کیا کرو کہ مجھے کوئی امید نظر آے
مہک نے مسکرا کر نور کو دیکھا
جب تم پریشان اور نا امید محسوس کرو تو سورہ الضحی پڑھا کرو… کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر چھ ماہ تک کوئی وحی نازل نہ ہوئی, نہ جبرائیل آئے, نہ ان کو خواب میں الہام ہوا تو وہ پریشان ہو گئے تھے. ان کو لگا کہ شاید اللہ تعالی اب ان کو مزید نبی نہیں دیکھنا چاہتے, یا شاید وہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں. وہ ڈپریس رہنے لگے تو اللہ تعالی نے سورہ الضحی وحی فرمائی. جس کی تفسیر آتی ہے کہ,
اگر تم پریشان ہو تو رات کو جلدی سو اور جلدی اٹھو اور خوبصورت صبح کو دیکھو. تا کہ تمہیں پتا چلے کہ صرف اندھیری رات نہیں ہے بلکہ اس کے بعد روشن صبح ہے. پھر فرمایا اے محمد! تمہارا رب نہ تو تم سے ناراض ہے اور نہ ہی وہ تمہیں بھول گیا ہے…
اس سے بہتر بھی کوئی تسلی ہو گی؟
تو بس جب تم ڈپریس ہو تو سورہ الضحی پڑھ لیا کرو…
نور نے مہک کو غور سے دیکھا جس کا چہرہ واقع پر نور تھا
جس کی آنکھوں میں سکون تھا
جس کے لہجے میں اور دل میں صرف اللہ کی محبّت تھی اور یہی سب نور بھی چاہتی تھی
مہک جا چکی تھی ۔۔
نور نے قرآن پاک کو سینے سے لگایا
میرا عشق میرا اللہ ۔۔۔۔
نور نے بہتے آنسو سے کہا ۔۔
ارسل نے بلکونی سے نیچھے تو ایک بچا چھوٹا سا جھنڈا لہرا رہا تھا
ارسل نے مسکرا کر سلوٹ کیا
میرا عشق میرا وطن ۔۔
منّت نے کھڑے ارسل کی اس حرکت کو دیکھا
تو لب مسکرا دیے اور میرا عشق یہ آفیسر ۔۔۔
ختم شد ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...