(Last Updated On: )
میں اپنے واسطے رستہ نیا نکالتا ہوں
دلیل شعر میں تھوڑا سا کشف ڈالتا ہوں
بہت ستایا ہوا ہوں لئیم دنیا کا
سخی ہوں، دل کی پرانی خلش نکالتا ہوں
زمانہ کیا ہے؟ کبھی من کی موج میں آؤں
تو نوک نقش پہ اپنی اسے اچھالتا ہوں
یہ میرا کنج مکاں، میرا قصر عالی ہے
میں اپنا سکۂ رائج یہیں پہ ڈھالتا ہوں
مری غزل میں زن و مرد جیسے باہم ہوں
اسے جلالتا ہوں، پھر اسے جمالتا ہوں
ذرا پڑھیں تو مری اختیار میں نہ رہیں
یہ نونہال جنہیں مشکلوں سے پالتا ہوں
٭٭٭