محراب اور ایمان کا نکاح سادگی سے ہو گیا۔۔۔شہریار دس منٹ پہلے ہی آیا تھا۔۔۔ہیام نے شہریار کا دلایا ہوا ڈریس چھوڑ کر عفاف کی رخصتی والا ڈریس ہی پہنا۔۔۔۔سب نٸے جوڑے کو دعاٸیں دے رہے تھے۔۔۔۔
سب باتوں میں اور کھانے میں مصروف ہوگے۔۔
کھانا لگا تو عفاف بوفیٹ کے پاس کھڑی اپنے لیے پلیٹ میں تکے نکال رہی تھی۔۔۔ پیچھے سے عفان آگیا۔۔
کیسی بیوی ہو یار شوہر بھوکا ہے تم تین تین تکے پلیٹ میں چھپا کر لے جا رہی ہو شرم کرو دوسرے لوگ کیا کھاٸیں گے۔۔۔عفان عفاف کی پلیٹ میں سے تکے کا ٹکڑا توڑتے ہوٸے کھانے لگا۔۔۔
آپ کو بھوک لگی ہے تو پلیٹ لیں اور نکال کر کھالیں۔۔۔میری پلیٹ پر کیوں نظریں لگا رہے ہیں۔۔۔اور ویسے بھی میری آپی کی شادی کا کھانا ہے۔۔میں کیوں چھپاونگی۔۔۔۔جتنا دل چاہیے گا کھاونگی۔آپ کو کیا فرق پرے گا میں جتنا بھی کھاٶں۔۔۔
ارے مجھے کیوں نہیں فرق نہیں پرے گا۔۔۔جیسی بھی ہو بیوی ہو تمھارے ساتھ زندگی گزارنی ہے تو تمھیں کنٹرول میں رکھنا پرے گا۔۔۔ورنہ میرے گھر کا مہینے کا راشن ہفتوں میں ختم ہوگا۔۔۔۔عفان اب بھی اسی کی پلیٹ میں ہاتھ مار رہا تھا۔۔۔اور عفاف باربار اپنی پلیٹ پیچھے کرتی عفان پھر ہاتھ مار لیتا۔۔۔
عفاف نے تنگ آکر دوسری پلیٹ میں تکہ نکال کر پلیٹ عفان کو پکراٸی۔۔۔لیں کھا لیں پورا وہ اسے پکرا کر اپنی پلیٹ اٹھا کر جانے لگی۔۔۔عفان نے کلاٸی پکر کر اسے روکا۔۔۔۔
اب کیا ہے۔۔۔ عفاف نے ابرو اچکا کر عفان سے پوچھا۔۔۔
مجھےتو اس میں سے کھانا ہے۔۔۔۔عفان پھر سے اسی کی پلیٹ میں ہاتھ مارنے لگا اور عفاف پلیٹ لے کر کھڑی تھی چہرے پر خفگی صاف ظاہر تھی۔۔۔عفان بڑے آرام سے تکے کا ایک ایک پیس منہ میں ڈال رہا تھا۔۔۔
تم بھی کھاٶ۔۔۔عفان نے ایک پیس عفاف کی طرف بڑھا کر کہا۔۔۔
شکر ہے آپ کو خیال آیا کے سامنے والے کو بھی پوچھتے ہیں۔۔۔۔مگر نہیں آپ کھاٸیں لگتا ہے میں نے کبھی آپ کو کھانا کھلایا ہی نہیں ہے۔۔۔عفاف بھی پوری پلیٹ عفان کے ہاتھ میں دے کر چھوٹا سا منہ بنا کر اندر چلی گی۔۔۔عفان بھی پلیٹ وہی رکھ کر اسکے پیچھے جانے لگا عفاف اپنے کمرے میں چلی گی۔۔اور اس سے پہلے وہ دروازہ بند کرتی دروازہ عفان نے ہاتھ سے دھکا مار کر پورا کھول دیا۔۔
کیا ہے آپ کو کھاٸیں نا بس کھاتے رہیں۔۔۔میں نے تو کبھی اچھا کھانا بنایا نہیں۔۔۔عفاف پھر سے پھٹ پری۔۔عفان دروازہ بند کر کے اسکے پاس آیا اور اسے خاموش کرنے کے لیے ہنٹوں پر ہاتھ رکھ دیا۔۔
خاموش۔۔۔بیٹھو ادھر۔۔عفان نے اسے بیڈ پر بٹھایا۔۔عفاف بلکل خاموش تھی۔۔۔
میں نے بہت غلط کیا۔۔۔میں مانتا ہوں۔۔۔اور اسکے لیے شرمندہ ہوں کیا ہم شروع سے اسٹارٹ کر سکتے ہیں۔۔عفان اسکا ہاتھ پکر کر نرمی سے کہنے لگا۔۔۔تم تیار ہو۔۔عفاف نے سر میں ہلا کر اپنی رضامندی ظاہر کردی۔۔۔عفان مسکرانے لگا
میں کسی سے اپنے ماضی کو ڈیسکس نہیں کرتا۔۔مگر تم میری شریک حیات ہو میری بیوی ہو تمھیں میری ہر بات اور عادت اچھی یا بری سب پتا ہونی چاہیے۔۔۔عفان آج بنا کچھ پردہ رکھے اسے سب بتا دینا چاہتا تھا۔۔۔
آپی نے تمھیں جو کہا ہے سچ ہوگا میں نہیں جانتا انھوں نے کیا بتایا ہے مگر میں یہ کہوں گا کے وہ جھوٹ نہیں بولتیں ۔۔۔اپنی بہن کے لیے عفان کی زبان سے ایسے عزت والے الفاظ سن کر عفان کی عزت اور بڑھ گی عفاف کی نظر میں۔۔۔لڑکی کیاچاہتی ہے بس اسکا شوہر اسے عزت اور محبت دے اور اسکے گھر والوں کو عزت اور محبت دے۔۔
تو پھر ہنس لو ایسا سڑے ہوۓ تربوز جیسا منہ کیوں بنایا ہے۔۔۔عفان اسکی بالی کو ہلاتے ہوۓ کہنے لگا۔۔۔
تو وہ تصویر کس کی ہے جو اپنے پاسوڈ والے والٹ میں رکھی ہے۔۔عفاف موقع کا فاٸدہ اٹھا کر پوچھنے لگی۔۔
تم اب تک اس بات پر اٹکی ہوٸی ہو یار عفاف۔۔۔۔چلو آج جب اتنا بتا دیا ہے تو یہ بھی صحیح۔۔۔عفاف اسکی بات پر خوش ہوکر بیٹھ گی۔۔۔
خوشی تو چیک کریں اور اگر عفاف سوچو سچ میں میری کوٸی بیوی نکلی تو۔۔۔۔عفان زبان دانتوں میں دبا کر کہنے لگا۔۔۔۔
تو پہلے میں اپ کو ماروں گی اور پھر اس چڑیل کو۔۔۔۔عفاف دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر کہنے لگی جیسے گلہ دبانے والی ہو۔۔۔
توبہ توبہ لڑکی تم تو ابھی سے مرنے مارنے کی کوششوں میں ہو۔۔۔اللہ بچاۓ مجھے بڑی ہی کوٸی خطرناک بیوی ہو۔۔۔عفان عفاف سے زرا دور ہوکر بیٹھا۔۔۔
اب آپ بات نا بدلیں بتاٸیں تصویر کس کی ہے۔۔۔عفاف اسکے ہاتھ سے والٹ لے کر دیکھنے لگی کہ کہی سے کھل جاۓ۔۔ مگر وہ نیو ٹیکنولوجی کا بنا ہوا والٹ تھا جس میں پن کوڈ ڈلتا تھا۔۔۔
میں نے آج تک لوگوں کے موباٸل اور لیپ ٹاپ میں کوڈ دیکھیں ہیں یا والٹ میں کون کوڈ لگاتا ہے۔۔۔عفاف جاسوسوں کی طرح دیکھ رہی تھی کہ کہی سے کوٸی کھلنے کی راہ مل جاۓ۔۔۔۔
جہاں جس کا کوٸی سیکریٹ ہوتا ہے وہی کوڈ ہوتا ہے۔۔۔عفان اسکے ہاتھ سے والٹ لے کر پن پر کچھ ٹاٸپ کرنے لگا۔۔۔عفاف جھنک کردیکھ رہی تھی۔۔۔
کتنی جاسوس ہو تمھارا ہی نام ہے اسکا پاسوڈ۔۔۔عفان اسے اس طرح سے جھنکتے دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔اور اپناوالٹ کھولنےلگا۔۔
سچی ہاۓ عفان سچ کہہ رہے ہیں آپ کے لیے اتنی امپورٹینٹ کب سے ہوگی میں۔۔لوگ اپنی محبوبہ کا نام لگاتے ہیں آپ نے میرا نام لگایا ہاۓ مجھے شرم آرہی ہے۔عفاف اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔
جب سے تم میری بیوی بنی بس تب ہی سے۔۔۔اب تصویر دیکھنی ہے یا اندر رکھ دوں۔۔
ہاں ہاں دیکھایں نا۔۔۔عفان نے ایک تصویر نکالی اور عفاف کو پکراٸی۔۔۔
یہ تو کوٸی لڑکی ہے۔۔۔عفاف کے دل گھبرانے لگا اس نے بہت ہمت کر کے عفان سے پوچھا۔۔۔
عفان کون ہے یہ؟ بہت پیاری ہیں۔۔۔عفاف نے اس تصویر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔۔
امی ہے میری مگر اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔۔عفان تصویر کو دیکھ رہا تھا آواز مدہم ہوگی تھی۔۔ عفاف عفان کو دیکھ رہی تھی۔۔
ایم سوری۔۔۔مجھے پتا نہیں تھا۔۔۔۔میں نے ایسے ہی کتنا کچھ کہہ دیا۔۔۔عفاف عفان کا ہاتھ پکر کر کہنے لگی۔۔۔
اب ہر گلہ شکوہ دور گھر چلیں گی گھر کی حالت بیٹھنے لاٸق بھی نہیں رہی ہے۔۔۔عفاف مسکرانے لگی۔۔اور عفان کو اپنا دل بےقابو ہوتا محسوس ہوا جب دروازے پر دستک ہوٸی ہے۔۔
اللہ جی کوٸی آگیا اپ کیوں آۓ یہاں پر۔۔۔عفاف گھبرا کر بولنے لگی۔۔۔
ارے تم تو ایسے ڈر کیوں رہی ہو۔۔۔۔ میاں بیوی ہیں رکو میں دیکھتا ہوں۔۔۔عفان کھڑا ہوکر دروازہ کھولنے لگا۔۔۔۔
جی۔۔۔سامنے گھر کی ملازمہ کو دیکھ کر عفان پوچھنے لگا۔۔
صاحب شہریار صاحب اپکو بلا رہے ہیں۔۔۔عفان نے ملازمہ کی بات پر ٹھیک ہے کہا اور عفاف کے پاس آیا۔۔
چلو تم اپنا بوریا بستر اٹھاو میں شہریار کو جواب دے کر آیا پھر گھر چلتے ہیں۔۔۔عفان کہتا ہوا تصویر والٹ میں ڈال کر جانے لگا جب عفاف نے کہا۔۔
موڈ نہیں ہورہا ہے آج جانے کا میں کچھ دن اور رک رہی ہوں۔۔۔۔عفاف کھڑی ہوکر ہنسی چھپا کر کہنے لگی۔۔۔
اچھا میڈم جانا تو آج ہی ہے۔۔ شرافت سے یا زبردستی سے مرضی تمھاری ہے۔۔۔وہ دروازے سے کہہ کر نکل گیا۔۔
کھڑوس۔۔۔عفاف کے منہ سے خود نکل گیا۔۔نہیں نہیں آج سے کھڑوس نہیں میٹھی ٹکیا عفاف اپنے دیا گے نام پر خود ہنسنےلگی۔۔۔۔
**********
تو پاگل ہوگیا ہے۔۔۔دماغ سیٹ ہے ہمارا ایسا کوٸی پلین نہیں تھا۔۔۔تو نے اتنا بڑا فیصلہ اچانک کیوں اور کیسے کیا۔۔۔شہریار کو بیگ میں کپڑے ڈالتا دیکھ عفان اسے اپنی طرف کر کے پوچھنے لگا۔۔
اچانک کچھ نہیں ہے۔۔۔اور اگر تجھے لگ رہا ہے تو تو بھی اچھے سے ہماری فیلڈ کو جانتا ہے۔۔۔جو ہوتا ہے اچانک ہی ہوتا ہے۔۔تو اس طرح کی بات کرتا اچھا نہیں لگ رہا ہے۔اور ویسے بھی اسے میری ضرورت نہیں ہے ایک قاتل کے ساتھ رہنا کون پسند کرے گا۔۔اس لیے اب میرا جانا ضروری ہے۔۔۔شہیریار اپنے بیگ میں سامان رکھ چکا تھا۔۔۔
عفان جب کمرے میں آیا تو شہریار اپنا بیگ پیک کر رہا تھا۔۔۔عفان نے روکنے کی سمجھانے کی بہت کوشش کی۔۔ مگر وہ آج سننے کے موڈ میں نہ تھا۔۔
تو مجھے بتا ہوا کیا ہے۔۔۔کل والی بات کولے کر یہ ریکشن ہے تو کلیٸر کردیں گے میں بات کروں گا۔۔۔عفان اسے بیڈ پر بیٹھا کر کہنے لگا۔۔۔
نہیں رہنا چاہتی ہے وہ میرے ساتھ۔۔۔اسنے کبھی سمجھا ہی نہیں مجھے بس ہمیشہ اپنی چلاٸی ہے۔۔۔کل رات پورے اعتماد کے ساتھ قاتل ٹھرایا ہے۔۔۔خیر تجھے میری قسم ہےجب اس شہر سے نکل جاوں تو یہ پیپرز اسے دے دینا۔۔اس سے پہلے کسی کو کچھ نہیں بتاۓ گا۔شہریار کھڑا ہوکر کوٹ پہننے لگا۔۔۔
کیا ہے اس میں عفان نے ابرو اچکا کر تجسس سے پوچھا۔۔۔
طلاق کے کاغذ ہیں۔۔۔بہت ہوگیا ہے اسے کوٸی اس جیسا ہی ڈھونڈ دینا۔۔میں بھی بھول جاٶں گا۔۔شہریار آنکھ میں آیا آنسو صاف کرتا کہنے لگا۔۔۔وہ ہی جانتا تھا یہ فیصلہ اس نے کس قدر دل پر جبر رکھ کر کیا ہے۔۔
تو پاگل ہوگیا ہے۔۔۔میں یہ پیپر ہی پھاڑ دونگا۔۔۔عفان میری قسم ہے تجھے۔۔عفان پیپر پڑھ کر پھاڑنے لگا تھا جب شہریار نے اسے اپنی قسم دے کر روکا۔۔۔
تو کیوں کر رہا ہے یہ سب میں نے دیکھا ہے۔۔۔تجھے اسکی تکلیف پر روتا اسے تو اب ہوٸی ہے تو تو بچپن سے۔۔۔عفان بولنے لگا جب شہریار نے ٹوکا۔۔۔اب تجھےسب بتایا ہے تو تو مجھے بلیک میل نہیں کرسکتا۔۔
کیوں نا کروں جب عقل گھاس کھانے جاۓ تو دوستوں کو ہی پکڑ کر لانی پرتی ہے۔۔ اور میں تجھے جان بوجھ کر جہنم میں ڈھکیل دوں۔۔۔میں جانتا ہوں تو اس سے بہت محبت کرتا ہے اور جب کوٸی چیز تجھے نہیں پریشان کرتی تھی تب اگر آپی سے پتا چلتا تھا کہ ہیام کی طبیعت خراب ہے اسے کوٸی چوٹ لگ گی ہے تو تو پوری رات سجدوں میں دعاوں میں گزارتا تھا۔۔۔ہر پل کی خبر رکھنا محبت نہیں ہے تو کیا ہے یہ سب۔۔۔۔ اور اتنے آرام سے چھوڑ کر جارہا ہے اور وہ بھی اس مقام پر جب وہ بھی محبت کر چکی ہے۔۔۔اگر اس فیلڈ میں محبت کرنا منع ہوتا تو کوٸی فوجی شادی ہی نہیں کرتا یہ سوچ کر کے میرے بیوی بچوں کا کیا ہوگا۔۔۔ عفان اسے سجھانے کی کوشش کر رہا تھا
جہانگیر شاہ تہہ کھانے میں پہنچ گیا ہے مگر کل منہ کھول دیا اسکے آدمی نے پتا چل گیا ہے کہ چیتا میں ہی ہوں۔۔۔اب اگر اسے میرے گھر یا میری کسی بھی کمزوری کا پتا چلا تو وہ اسے نقصان پہچا سکتا ہے۔۔اور میں یہ نہیں چاہتا تو اب آسان طریقہ یہی ہے کہ میں یہاں سے چلا جاٶ۔۔۔وہ کھڑکی پر کھڑا نیچے ہیام کو دیکھ رہا تھا۔۔۔جو بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔۔
ویسے بھی ابھی غصے میں ہے تو شاٸد یہ فیصلہ اسے تکلیف نا دے۔۔وہ کھڑکی کو چھوتے ہوۓ کہنے لگا جیسے ہیام کو چھو رہاہو۔۔۔
واہ شہری کیا طریقہ نکالا ہے۔۔۔۔ اگر عورت کے ساتھ کوٸی مرد ہو تو وہ عورت کی طاقت بن جاتا ہے اور اگر مرد کے ساتھ عورت ہو تو وہ اسکی کمزوری ایسا کیوں شہری۔۔؟عفان پردہ لگا کر پھر سے شہریار سے مخاطب ہوا۔۔
میرے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں ہیں فلحال۔۔۔بس سب سونے کے لیے جاٸیں تو اسکے بعد میں نکل جاوں گا۔۔۔شہریار بیڈ پر لمبا ہوکر پڑ گیا۔۔۔
اور اس کا کیا ہوگا جو اس انتظار میں ہوگی کے ابھی شہریار آۓ گا اور اسے منا لے گا۔۔۔عفان اسے انتہاٸی قدم اٹھانے سے روکنے کی پوری کوشش کر رہا تھا۔۔
تو مجھےاموشنل بلیک میل نہیں کر سکتا بس پیپرزاسے دے دینا پھر آگے اسکی مرضی ہے میں نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے اب میں اپنے فیصلے سے نہیں ہٹوں گا۔۔تجھے اب کوٸی اور بات کرنی ہے تو کر ورنہ تو بھی چلا جا یہاں سے۔۔۔وہ آنکھیں بند کر کے بولنے لگا۔
عفان آگے کچھ نہیں بول پایا شہریار کچھ سننے کو تیار نا تھا۔۔۔وہ بس دعا کر رہا تھا کہ سب اچھا ہوجاۓ۔۔۔
کہاں جا رہا ہے اب۔۔۔۔ کیا ہوا کل۔۔۔عفان نے ٹوپک بدلا۔۔
قصور جاٶں گا مگر اس سے پہلے جہانگیر شاہ کی حالت دیکھنے جاٶں گا۔۔میں بھی تو دیکھو اللہ نے ظالموں کو کتنی ہمت دی ہے۔۔۔آج رات کے نیوز میں سب بڑے سیاستدان پکڑے گے اور کن کن کاموں میں ملوث تھے سب بتایا جاۓ گا۔۔ وہ عفان کو تفصیل بتاتا ہوا کہنے لگا۔۔۔
************
ایمان کو نکاح اور چند رسموں کے بعد محراب کے کمرےمیں لایا گیا۔۔۔ ایمان پہلی بار اس کمرے میں آٸی تھی کبھی موقع ہی نہیں ملا تھا وہ آج اس کمرے میں پورے حق سے بیٹھی ہوٸی تھی۔۔۔وہ پورے کمرے کا جاٸزہ لے رہی تھی۔۔۔تب ہی محراب اندر آیا اور مسکراتے ہوۓ ایمان کے پاس بیٹھ گیا۔۔
ایمان میں تمھیں بتا نہیں سکتا میں کتنا کتنا خوش ہوں میری ہر دعا آج پوری ہوٸی تم میری محرم بن کر میرے سامنے بیٹھی ہو۔۔۔ایمان اسے خوش دیکھ کر مسکرانے لگی۔۔ایمان نے کبھی اسے مانگا نہیں تھا مگر پیارے رب نے اسے بہترین سے نوازہ تھا۔۔
آپ نے کبھی بتایا ہی نہیں محراب۔۔۔آج پہلی بار اسنے محراب کا نام لیا تھا ورنہ وہ بس آپ سے ہی مخاطب کرتی تھی۔۔
تم نے کبھی موقع ہی نہیں دیا۔۔اور مجھے تم سے ڈر بھی لگتا تھا۔۔۔محراب کیس میں سے رنگ نکال ایمان کے ہاتھ میں پہنانے لگا۔۔۔
ڈر کیسا میں بھوت تھوڑی ہوں۔۔ایمان اپنے ہاتھ میں پہنی رنگ کو دیکھتی ہوٸی کہنے لگی ۔تم نے خود سے کبھی بات نہیں کرنے دی تو ڈر لگتا ہے تھپڑ مار دیا تو۔۔۔محراب کی بات پر ایمان کھلکھلانے لگی۔۔۔
اور محراب اسی کو دیکھے جارہا تھا۔۔۔
**********
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...