حورو روم میں آتے ہی سوچنے لگی کے کیا پہنے اس نے وڈڈراپ کو اپنے بیڈ پر پھیلا لیا تھا سمجھ نہیں آرہا تھا کیا پہنے پہلی بار بلایا ہے اچھا سا ڈریس پہنو گی اور وہ ایک ایک کر کے ڈریس اپنے اوپر رکھتی اور دیکھ کر ریجکٹ کردیتی آخر کار ایک گھنٹے کی محنت کے بعد اس نے ایک فل بلیک لونگ فراک نکلا اور واش روم میں گھس گی
وہ تیار کھڑی آٸینہ میں خود کو دیکھ رہی تھی بے شک وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی اور ہادی کال آٸی اور وہ نیچے اتر آٸی اور آپیا اور صبا نے اسے دیکھ کر دعا دی سمن نے اس کا صدقہ نکالا اللہ ہر بڑی نظر سے بچاے۔۔۔۔سمن نے دم کرتے ہوۓ کہا اور وہ آمین کہتی باۓ کرتی نکل گی اور گاڑی میں جاکر بیٹھ گی۔۔۔
ایسے کیا دیکھ رہےہو ۔۔۔۔ دیکھ رہا ہوں چاند اپنا راستہ بھول گیا ہے۔۔۔۔وہ ایسے چاہے جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھیوہ سوچ رہا تھا جب حور کی آواز آٸی ایسے کیوں دیکھ رہے ہو اچھی نہیں لگ رہی حور نے گھبراتے ہوے پوچھا
بہت پیاری لگ رہی ہو ہادی کے ایسے کہنے پر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگی جسے دیکھ کر ھادی بھی مسکرانے لگا
اب چلو مجھے اک گھنٹے میں واپس جانا بھی ہے۔۔۔۔۔۔ہادی ہہہہہم کہتا گاڑی اسٹارٹ کرنے لگا
اور کچھ ہی دیر میں وہ دونوں 5 star میں بیٹھے تھے ہادی نے کھانے کا آرڈر دے چکا تھا اور اب اپنے دل کی بات کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہے ہادی ایسی کیا بات ہے کے تم مجھے یہاں پر لۓ ہو
وہ حور میں تم سے کہنا چاہ رہا تھا کہ ہم بہت اچھے دوست بن گے ھیں۔۔۔
ہاں ہم بت اچھے دوست ھیں تو۔۔۔
میں تمے محبت کرتا ہوں۔۔کیا تم مجھ سے ہادی کے بولنے سے پہلے حور بول پڑی
ہادی میں نہیں جانتی پیار محبت کیا ہوتی ہے مگر یہ ضرور کہ سکتی ہوں کے مجھے آپ سے بات کر کے اچھا لگتا ہےوہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پورے اعتماد کے سا تھ محبت کا اظہار کر گی تھی مگر،،۔۔۔۔۔۔
مگر،،،،۔۔۔۔۔میری ماما میرے لیے سب سے پہلے ہیں میں ان سے پوچھے بنا کو ٸی فیصلہ نہیں کر سکتی
ہادی نے اسے یقین دلایا کہ وہ آرام سے اپنی امی کو ماناٸیں کیونکہ پسند تو وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ چکا تھا اظہار بھی ادھا کر چکی تھی تو وہ رٸلکس ہوگیا تھا
چلیں اسنے اب اسکے سامنے بیٹھا نہیں جا رہا تھا خوشی تھی گھبراہٹ پریشانی کیا تھا وہ خود نہیں جا نتی تھی اس لیے اب چلنے کو کہ رہی تھی۔۔۔
ہاں چلو تم میری ہو یاد رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیشہ سے تھی، ابھی ہو ، اور ہمیشہ رہو گی۔۔۔۔اس نے پورے اعتماد سے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوے کہا
عجیب لہجہ عجیب انداز لگا تو حور کو مگر اسے بھی وہ اسکی محبت سمجھ کر شرما گی۔۔۔
********
گھر پہنچ کر وہ یہی سوچتی رہی کہ امی کو کیسے بتاۓ کیا بولے کیسے بولے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور پوری رات اسی ٹینشن میں گزر گی اور حور صبح جلدی اٹھ کر نیچھے آٸی۔۔۔۔۔
*********
ہادی تو یہ ٹھیک نہیں کر رہا ہے۔۔۔۔۔سمیر نے اسے سمجھانا چاہا
تجھے کیوں لگتا ہے کہ میں غلط کرہا ہوں میں یہ سب اپنی خوشی کے لیے نہیں کر رہا ہوں یہ ہم دونوں کے لیے بہتر ہے
تو اسے دھوکے میں رکھ کر اسے صرف دکھ دے گا کبھی سوچھا ہے جب اسے پتا چل گیا تو اسے کتنا دکھ ہوگا،۔۔۔۔۔سمیر اب بھی مستقبل کو لے کر پریشان تھا۔۔۔۔
کہہ تو تو ٹھیک رہا ہے مگر مجھے اپنی محبت پر یقین ہے کے جب وہ حقیقت جانے گی تو وہ سمجھ جاۓ گی مگر اب مجھے کچھ تو کرنا ہے اب اور نقصان نہیں ہونے دوں گا میں
چل دیکھتے ھیں اللہ تجھے کامیاب کرے بس کچھ گربر نہ ہو
ارے کچھ نہیں ہوتا ہےمیرے یار آج تیرے بھاٸی کو اسکی محبت ملی ہے اور تو اتنی سینٹی باتیں کر رہا ہے چل ۔۔۔۔۔۔اب ٹریٹ دے مجھے
محبوبہ تجھے ملی اور ٹرٸیٹ بھی میں دوں واہ بھٸی بہت خوب۔۔۔۔۔سمیر بھی سمیر تھا ایسے کیسے چھوڑتا…….
چل کنجوس تو بھی کیا یاد کرۓ گا آج ہادی مرزا بہت خوش ہے وہ اپنی محبت کے ملنے کی خوشی میں تجھے آج پارٹی😝😝
اتنا خوش نہ ہو ابھی تیری ہونے والی ساسو ماں مانی نہیں ہیں
ہا جا تو دفا ہو جا تو لاٸق نہیں ہے کبھی اچھا تو بولتا نہیں ہمیشہ زہر اگلتا ہے
میں تو سچ ہی بولتا ہوں بڑا اپنے آپ لگ جاتا۔🙊🙊۔۔۔۔سمیر انتہاٸی معصومیت سے کہتا ہوا چل رہا تھا
تو دفا ہوجا تو پتہ نہیں کیسا دوست ہے 👊👊ہادی اسے ہاتھ سے دھاکہ دیتے ہوٸے کہنے لگا
اچھا جانی مذاق تھا سب اچھا ہوگا۔۔۔ ویسے یہ نوٹنکیاں تو کھانا نہ کھلانا پڑے اس لیے تو نہیں کر رہا تو سن لے میں نے آج تیرے پیسوں سے ہی پیٹ پوجا کرنی ہے😜😜وہ دونوں ہنستے ہوے نکل گے۔۔۔
******
ماما کو کسے بتاوں ۔۔۔۔وہ کیا سو چیں گی۔۔۔۔مگر بتانا تو ہے نہ وہ رات دیر تک یہی سوچتی رہی کے کیا کروں بتاوں نہیں مگر بتانا تو تھا نہ آج تک ہر بات اسی سے تو شیٸر کی تھی ۔۔۔۔
اگلی صبح وہ جلدی اٹھ گی تھی کیونکہ صبا صبح جلدی چلی جاتی تھی اور رات بھر ویسے بھی صحیح نیند نہیں آٸی تھی۔۔۔۔
اسلیے وہ صبا سے بات کرنے نیچھے آگی جو کچن میں ناشتہ بنا رہی تھی
ارے تم اتنی جلدی کیوں اٹھ گی ہو کچھ دن یونی کی چھٹی ہے آرام کرو جاکر اور شام میں ارمان کو کہنا تمہیں کہی باہر لے جاۓ وہ ناشتہ بناتے ہوے کہہ رہی تھی۔۔۔
صبا کی کمر حور کی طرف تھی جب ہی وہ حور کو دیکھے بنا بول رہی تھی۔۔جب اسے حور کی آواز نہ آٸی تو۔۔۔۔۔تو مر کر دیکھا وہ اسے بجھی بجھی پریشان سی لگی اپنی عادت کے برعکس
ارے کیا ہوا میری پرنسس کو کسی نے کچھ کہا ہے کیا۔۔۔۔صبا نے فکر اور پیار میں پوچھا اسکا اتنا پوچھنا تھا کے حور اسکے گلے لگ کر رونے لگی۔۔۔😢
___________
اب صبا سچ میں پریشان ہوگی تھی حور کے اس طرح رونے پر ۔۔۔۔۔ارے میری جان کیا ہوا ہے بولو تو۔۔۔
وہ ممم۔۔ماما وہ۔۔۔وتے روتے بولنے کی کوشش کر رہی تھی
ماماوہ میں نے آپ سے جھوٹ بولا تھا وہ میں کل اپنے دوست کے ساتھ اکیلے گی تھی۔۔۔اب آنسو بند ہوگے تھے مگر آواز میں نمی اب بھی تھی صبا جو یہ سوچ رہی تھی کے کسی سے لڑ کر آٸی ہے اسلیے رو رہی ہے یہ سن کر سن ہوگی
وہ ماما میں ڈر گی تھی کے آپ ایسے جانے نہیں دینگی اسلیے ۔۔۔۔اب وہ صبا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے کہہ رہی تھی
کل انھوں نے مجھے پروپوز کیا میں نہیں جانتی تھی کے ایسا کچھ ہونے والا ہے میں یہ بھی نہیں جانتی کے میں ان سے پیار بھی کرتی ہوں یا نہیں مگر اتنا کہوں گی کے ماما مجھے ان سے بات کرنا اچھا لگتا ہے وہ میرے ہر پرابلم کا حل نکالتے ہھں مجھے انکی عادت ہوگی ہے ماما۔۔۔۔ ہاتھ ابھی بھی اسکے ہاتھ میں تھی صبا حور کی آنکھوں میں اس لڑکے کے لیے واضح پسنددگی دیکھ سکتی تھی۔۔۔۔
ماما وہ میرے سینیر ہیں آپ کو بتایا تھا نہ ہادی۔۔۔۔۔
صبا اپنا ہاتھ چھڑا کر مشکل سے خود میں ہمت پیدا کی اور کھڑی ہو کر کچن میں چلی گی۔۔۔
ماما آپ مجھے ڈانٹ لیں مارلیں مگر یوں خاموش نہ رہے پلیز ماما وہ پیچھے سے صبا سے لیپٹ کر رونے لگی۔۔۔رو تو صبا بھی رہی تھی مگر خود کو مضبوط کر کے
حور کو اپنے سامنے لاٸی اور اسے کرسی پر بیٹھا کر آنسو پونچھے۔۔۔۔ماما
ماما ایایم سوری ماما میں اپ سے بہت پیار کرتی ہوں ماما حور پھر گلے لگ کر رونے لگی
اچھا چلو اب ناشتہ کرو۔۔۔ماما آپ ناراض تو نہیں ہے نہ۔۔۔
نہیں میری جان چلو شاباش کھانا شروع کرو۔۔
ارے واہ بھی ماں بیٹی اکیلے اکیلے ناشتہ کر رہی ہے کیسے بے مروت لوگ ہیں بھول گے ہمیں
آپ کو کیسے بھول سکتے ہیں آپیا آجاٸیں آپ بھی کھاٸیں۔۔۔۔
ناشتے سے فارغ ہوکر حور رمشہ کے ساتھ اوٹینگ پر چلی گی اب اسکا دل ہلکا ہوگیا تھا مگر وہ یہ نہیں جانتی تھی کے وہ کسی اور کا دل بجھ گیا تھا۔۔۔
وہ آج اوف لے کر گھر میں ہی تھی اس وقت لان میں اپنی سوچوں میں گم تھی جب اسے سمن کی آواز آٸی
کیا ہوا ہے کہاں گم ہو وہ اسے چاۓ پکڑاتے ہوۓ پوچھنے لگی
سمن کیا میں ایک اچھی ماں نہیں بن سکی۔۔۔۔کیا میرا دس سال پہلے کیا فیصلہ غلط تھا کیا میں۔۔۔۔وہ رونے کے در پر تھی اسے خود سمجھ نہیں آرہا تھا کے وہ کیا کہہ رہی ہے
کیا فضول بول رہی ہو سمن نے اسے ٹوکا۔۔۔
میری بیٹی مجھ سے باتیں چھپانے لگی ہے اور میں سمجھ رہی تھی کے وہ مجھ سے کچھ نہیں چھپاتی میں اسکے ہر رشتے کے بدلے کافی ہوں میں اسکی دوست ہوں وہ مجھ سے سب شیٸر کرتی ہے مگر۔۔۔۔صبا اپنا ضبط کھو چکی تھی اور سمن سے اسکی یہ حالت نہیں دیکھی تھی۔۔۔۔
کیونکہ سمن جانتی تھی کے اسنے بہت مشکل حالات دیکھیں ہیں اور اتنے مشکل حالات میں بھی وہ صرف اللہ کے سامنے روٸی تھی وہ بہت برداشت والی لڑکی تھی
مگر آج وہ صبر ٹوٹا تھا کیونکہ آج پھر اعتبار ٹوٹا تھا💔
ہوا کیا ہے صبا صحیح سے بتاو۔۔۔۔۔سمن سے اسکا رونا نہیں دیکھجارہا تھا۔۔
حور کسی کو پسند کرتی ہے۔۔۔صبا اب اپنے آنسو صاف کرتی بتا رہی تھی۔۔۔
تو اس میں برا کیا ہے پسند کرنا بڑی بات تو نہیں ہے۔یہ بات اسنے کیسے کہی تھی صرف وہ جانتی مگر ابھی صبا کو سمنبھالنا زیادہ ضروری تھا اس لیے بلکل نورمل اندازمیں کہا۔۔۔۔
ہیں کوٸی بڑی بات نہیں ہے۔۔۔مگر تجھے پتا ہے سمن میں نے حور کو ہر اس چیز سے دور رکھا جو اسکو تکلیف پہچا سکتی تھی مگر
میں اسے محبت کرنے سے نہ روک سکی جب کہ میں جانتی تھی کے یہ بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔۔۔۔
کیا فضول باتیں کررہی ہو صبا مجھےتم سے اسی باتوں کی امید نہیں تھی۔۔۔
امید تو مجھے بھی نہیں تھی کے وہ مجھے اس طرح ادھے راسے میں چھور کر چلا جاۓ گا۔۔۔سمن کے بولنے سے پہلے اسنے بولنا شروع کیا
صبا بس کرو ضروری تو نہیں جو تمھارے ساتھ ہوا وہ حور کے ساتھ بھی ہو اور یہ بات تو تم بھی بہت اچھے سے جانتی ہو کہ
محبت کی نہیں جاتی ہو جاتی ہے یہ بےاختیار جذبہ ہے جسے میں یہ تم روک نہیں سکتے
تم ان لوگوں کو بلاو دیکھو کیسے لوگ ہیں اچھے ہیں تو بیٹی کی پسند کو اہمیت دو اور ہم نے کبھی نہ کبھی تو حور کی شادی کرنی ہے تو اسکی پسند کی جگہ ہو تو کیا بڑا ہے
ہاں تم صحیح کہہ رہی ہو۔۔۔
***********
اَلسَلامُ عَلَيْكُم خالہ کیا حال ہیں اور گھر میں سب کیسے ہیں۔۔۔۔۔سمن صبا کو نیند کی گولی دے کر ابھی سولا کر باہر ارمان کو کال ملانے لگی اور دو بیل پر ہی کل اٹھا لی اور ارمان خوشی میں اپنی خالہ سے بعد کرنے لگے۔۔۔۔
گھر میں سب ٹھیک ہے۔۔۔مجھےتم سے کچھ بات کرنی تھی۔۔۔۔سمن سیدھا کام کی بات پر آٸی۔۔
ارے نہ سلام نہ دعا ایسی کیا بات ہے۔۔۔چلے بتاٸیں
کل حور کو دیکھنے لوگ آرہے ہیں۔۔۔۔یہ بات تھی جو دل کو چیر گی تھی ارمان کرسی پکڑ کر بٹھ گیا الفاظ زبان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے اسنے جو سنا وہ سچ تھا۔۔۔اسکی خاموشی پر پھر سے سمن بولی۔۔۔
کیا ہوا۔۔۔ تمھیں تو فرست نہیں ہے نہ اپنے ہی مسلوں سے دیکھ لیا کرلیا اسنے کسی اور کو پسند اب بیٹھے رہو۔۔۔
سمن کی بات پر اسے ہوش آیا کیسی باتیں کر رہی ہیں خالہ ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔۔
چپ بلکل چپ پاگل سمجھا ہے ہمیں۔۔۔۔تمھیں کیا لگتا ہےمجھے کچھ نظر نہیں آتا اپنی پورے مہینے کی محنت کی کمائی کو کیسے تم حور پر لوٹاتے تھے ہیں۔۔۔یہ سن کر ارمان شرمندہ سا ہوگیا
اور تم کہہ رہے ہو کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔
خالہ آپ جانتی ہے میں زبردستی کا کاٸل نہیں ہوں۔۔۔ اور محبت جیسی چیز میں تو ہرگز نہیں میں اللہ پر پورا بہروسہ رکھتا ہوں اگر حور کو میری قسمت میں لکھا گیا ہوگا تو وہ مجھے ضرور ملے اور اگر نہیں تو میں کچھ بھی کر لوں وہ مجھے نہیں ملے گی۔۔۔۔
مجھے تو تمھاری سمجھ نہیں آرہی ہے آخر تم اسے بول کیوں نہیں دیتے۔۔۔۔
خالہ کون ہے وہ۔۔۔۔ارمان نے پوچھا
اسی کا سینٸر ہے۔۔۔
ہاں خالہ میں ملا ہوں اس سے اچھا ہے اپ لوگ مل لیں اور حور کی خوشی کا خیال رکھیے گا
خالہ جب حور نے خود کہا کہ وہ پسند کرتی ہے اسکے بعد کیا باقی رہتا ہے آپ فکر نہ کریں آپہکے بھانجے کے لیے کوٸی ہوگی۔۔۔اور وقت آنے پر مل جاۓ گی آپ ریلکس رہیں۔۔۔۔
چلیں میں دو دن میں آنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...