مہر اٹھ جاؤ کیا سوتی رہو گی اب حیا نے منہ بنا کر کہا …
کیا یار سکوں سے سونے بھی نہیں دوگی مہر نے بالوں کا جھورا بنا کر کہا اور واشروم میں گھس گئی مہر کہاں جارہی ہو ایک کپ چائ کا تو بنا دو حیا نے صوفے پر ٹانگیں پھیلا کر بیٹھتے ہوے کھا تم کیا چائ کی نشئ ہو جو ہر وقت چائ کا بولتی رہتی ہو مہر نے منہ بنایا ہاۓ لوگ محبوب کے لیے شرابی بن جاتے ہیں میں تو بنا محبوب کے چائ کی نشئ بنی ہوں حیا نے منہ بنایا اللہ تمہیں ایک چائ بنانے والا شوہر نصیب کرے ہاہاہا ہاہاہا ایسی دعا نا دو مہر ورنہ میں میں ہنس دونگی ہاہاہا ہاہاہا اففف مہر ایسا کوئی زندگی میں آ ے جو روز میرے لیے چائ کے دو کپ بناے تھوڑی چینی ہو تھوڑی پتی ہو اور ذرا ذرا سا دودھ ملاےکیسا ؟؟؟حیا نے ابرو اچکا کر پوچھا ایک دم تمہاری طرح فضول ہاہاہا مہر اللہ تمہیں ایسے ہی ہمیشہ خوش رکھے اوروہ نے دل سے دعا دی مہر کی ہنسی سمٹی خوشیاں کسی کے چاہنے سے نہیں ملتی بھابی مقدر میں جو لکھا ہوتا ہے انسان کو وہی ملتا ہے مہر نے مسکرا کر کہا اللہ نا کرے مہر کے تمہاری خوشیوں کو کسی کی نظر لگے مہر ایسی بے تکی باتیں نا کیا کرو اوروہ نے پریشانی سے کہا ارے بھابی آپ تو سینٹی ہوگئیں میں تو ویسے ہی که رہی تھی جو بھی ہوگا اللہ کی مرضی سے ہی ہوگا نا بھابی پھر وہ غلط ہو یا سہی وہ که کر کمرے میں چلی گئی پتا نہیں کیوں بھابھی کی باتوں سے گھبراہٹ ہو رہی تھی کچن سے واپس وہ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی مہر کو دپٹے سے آنکھیں صاف کرتا دیکھ کے حیا فورن مہر کے مکابل بیٹھ کے پریشانی سے مہر سے پوچھنے لگی ک کیا ہوا مہر تم کیوں رو رہی ہو مہر سوں سوں کرتی ٹی وی دیکھ رہی تھی حیا کے پوچھنے پر دوپٹہ منہ پر دے کر پھوٹ پھوٹ کے رو دی کیا ہوگیا کیوں رو رہی ہو بتا بھی چکو حیا وہ وہ منیب بٹ کی شادی ایمن خان سے ہوگی حیا کا دل کیا اپنا سر پیٹ لے تو اس میں رونے والا کیا ہے حیا نے نا گواری سے پوچھا پر منیب بٹ میری یونی کمپلیٹ ہونے تک تو میرا ویٹ کر سکتا تھا نا پتا ہ نا کتنا پسند ہ وہ مجھ مہر نے آنسو صاف کرتے ہوے کہا ارے میری جان تمہیں منیب بٹ سے بھی زیادہ ہنڈسم شوہر ملیگا دیکھنا حیا نے مہر کے گلے میں باہیں ڈالتے ہوے کہا اب رونا دھونا بند کرو اور کھانا کھانے آجاؤ بابا بلا رہے ہیں حیا که کے باہر چل دی آ گئی نکمی کام چور حماد نے مہر کو آتے دیکھ کے کہا نکمی نہیں ہوں بھائی بس کم کرنے کو دل نہیں کرتا مہر نے منہ بسورا بہنا مفت کی صلاح ہے صبح صبح اگر کام
وام کروگی تو صحت اچھی رہیگی حماد بھائی نے شانے اچکاکر کہا
حماد بھائی صبح جلدی اٹھ کر کام کرنے میں جو خوشی ہے نا وہ خوشی مجھے چاہیے ہی نہیں میں ایسے ہی ٹھیک ہوں اسنے چاولون کا چمچہ منہ میں ڈالتے ہوے بولا …
یار مہر یہ ٹوپک سمجھ میں نہیں آرہا مجھ پتا نہیں اس کے ساتھ کونسی دشمنی ہے میری حیا نے بک بند کرتے ہوے بولا تمہارے پاس دماغ ہی نہیں ہے پھر کیوں بار بار بھول جاتی ہو مہر نے ہنسی دبا کر کہا
تمہیں شک ہے کی میں بیوقوف ہوں حیا نے گھور کر کہا لو شک کی کیا بات ہے مجھ یقین ہے کی تم بہت بڑی بیوقوف ہو ہاہاہہاہاہاہا
ہیلو گرلز کیا بات ہے کس بات پر ہنسا جا رہا ہے ہانیہ نے انکے پاس نیچے بیٹھتے ہوے پوچھا
کچھ نہیں بس حیا کی بے تکی باتوں کا جواب دے رہی تھی یار اچھا تم اتنے دن کہاں گم تھی بہی بڑی گھبراہٹ ہورہی تھی مجھ لگا کہیں لڑکی رخصت وخصت تو نہیں ہوگی ہاہاہا اب ایسا بھی نہیں ہے ہاں ایک بات میں بتانا بھول گئی آپی کی شادی کی ڈیٹ فکس ہوگئی ہےاس لیے بزی تھی یار اوہ اچھا بہت بہت مبارک حیا اور مہر نے یک زبان ہوکے کہا ہونہ ایسی پھیکی مبارک بعد نہیں چاہیے مجھے ہانیہ نے منہ بنا کر کہا ہین تو کیا تمہیں مبارکباد میں چینی چاہیے ہاہاہا نہیں احمق میرا مطلب تھا تم دونو نے آنا ہے آپی کی شادی میں اور پلیز مہر اپنا بے تکا جواب اپنے پاس ہی رکھنا تمہیں آنا ہے تو بس آنا ہے تھٹس فائنل اچھا بابا آجاینگے اور حکم سرکار مہر نےسر کو خم دے کر کہا چھوڑو مہر ورنہ یہ لڑکی ہم سے شادی کی دیگیں منج واے گی حیا نے مہر کا بازو کھینچ کے کہا مشورہ اچھا ہے حیا کیوں نا تم پر یوز کیا جائے ہانیہ نے ابرو اچکاءے اچھا اب چلو کینٹین میں مجھ بوکھ لگ رہی ہے مہر نے دونو کی طرف دیکھ کے کہا پھر وہ کتابیں اٹھا کر چل دی اوچ اندھی ہو کیا دیکھ کے نہیں چل سکتی مہر نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر اپنے سامنے کھڑی افیرا سے نا گواری سے کہا تم دیکھ کے چلو سمجھی اس نے انگلی سے وارن کرتے ہوے کہا میڈم جی ہم دیکھ کے ہی چل رہے تھے آپ ہی ہیں جو اپنی آنکھیں گھٹنے میں لگا کر پھر رہی ہیں حیا نے دانت پیس کر کہا ک کیا کہا تمنے مجھ مجھ افیرا ھاروں کو وہ تیش میں آکر بولی لو اب کیا آپ کے فرشتوں سے کہنا تھا مہر نے جواب دیا اے لڑکی لاکھوں میں ایک ہوں میں سمجھی تم اچھا مہر نے اچھا کو لمبا بولا پھر حیا کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو تم جواب دوگی یا میں دوں حیا نے شانے اچکا دیے جیسے کہ رہی ہو تم ہی دے دو اگر آپ لاکھوں میں ایک ہیں نا بی بی تو ہم بہی بائنس کروڑ عوام میں سے ایک ہیں کینٹین میں سب نے اس کی بات پر قهقا لگایا تم تم ہو کون لوگ ہاں بتاؤ افیرا نے غصے سے کہا مہر نے آگے بڑھ کے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولا ویلے لوگ کوئی مسلہ ہاہاہا کینٹین میں سٹوڈنٹس ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے دیکھ لونگی میں تمہیں افیرا پیر پٹکتی ہوئی باہر نکل گئی مہر نے تاسف سے اسے دیکھا مائے گاڈ مہر کیا چیز ہو تم دونو ہانیہ۔ نے دونو کو ہاتھ مارتے ہوے دیکھا تو بولی پاکستانی۔ ہیں اور کیا ہیں وہ تینو چیئرس پر بیٹھ کے ہنستی رہیں اففف کیا لڑکی ہے یار یاسر نے جب مہر کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا خوبصورت بے داغ چمکتا دودھہیا رنگ گھنی لمبی پلکیں پر کشش براؤن آنکھیں گلاب کی طرح مسکراتے ہوے گلابی ہونٹ اسکے دایں رخسار پر موجود تل بلیو سکارف چہرے کے گرد لپیٹا ہوا اس پر بلیو جینس اور کرتی پہنے وہ یاسر کو ساکت کر گئی اسنے ایسا حسن پہلی بار دیکھا تھا اس کی ایک بیٹ مس ہوئی ہوش میں تو وہ آیا جب اسفند نے اسکا کندھا ہلایا اوہ بھائی کہاں غم ہو یاسر ابھی بھی اسے ہی دیکھ رہا تھا ہنسنے کی وجہہ سے مہر کے گال گلابی پڑ گئے تھے یہ یہ کون ہے اسفند کون اسفند نے اس کے نظروں کا تعجب کرتے ہوے مہر کی طرف دیکھا یہ مہر شاہ ہے تیرے ہی ڈیپارٹمنٹ کی سٹوڈنٹ ہے مجھ تو نہیں پتا یار یاسر ابھی بھی مہر کی طرف دیکھ رہا تھا تو اتا ہی کب ہے جو دیکھے گا یار اسفند نے ہنس کر کہا دیکھ بھائی وہ لڑکی تیرے ٹائپ کی نہیں ہے کسی کو کھاتے میں نہیں لاتی اسفند نے یاسر کو یک ٹک مہر کو۔ دیکھتے ہوے دیکھا تو بول پڑا یاسر عزیز نام ہے میرا جو چیز مجھ ایک بار پسند آجاے نا اس پر صرف میرا حق ہوتا ہے اسنے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوے بولا اور رہی بات کھاتے میں لانے کی تو وہ تو اسے آنا hi ہوگا چاہے پیار سے یا پھر زبردستی یاسر نے شاطرانا مسکراہٹ سے کہا جانتا ہوں یار تو بہت ہینڈسم ہے پر تیرے علاوہ بھی بہت یونی کے لڑکے اسکی ایک نظر کے لیے ترستے ہیں وہ تو لڑکوں کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی کجا کے تجھے کھاتے میں لاے گی وہ تو وقت ہی بتایگا اسفند تو بے فکر ہوجا یاسر نے اسفند کے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔
مہر کل شاپنگ پر چلین گے ڈریسسس لینے ہانیہ کی آپی کی شادی کے لیے حیا نے مہر کو یاد دلایا
ہاں تو لے آینگے یار کل ہی حیا تم نے ماما سے بات کی نہیں یار تم ہی پوچھ لو ماما سےحیا نے شانے اچکاے ٹھیک ہے میں پوچھتی ہوں وہ دوپٹہ سر پر درست کرتی ماما کے پاس چل دی اسنے دروازہ نوک کیا اور نچلا ہونٹ کاٹنے لگی جب بھی وہ کنفیوز ہوتی تھی ایسے ہی نچلا ہونٹ کاٹتی تھی یس اندر سے آواز آئ اسلام علیکم ماما وہ انکے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی وہ اسے دیکھ کے مسکرا دیں وعلیکم سلام میری جان اللہ تمہارے نصیب مبارک کرے مدیحہ بیگم نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کے دعا دی کیسے آنا ہوا مدیحہ بیگم نے اس ک آنے کی وجہہ دریافت کی وہ ماما ہانیہ ہے نا اسکی آپی کی شادی ہے دو دن بعد تو اسنے مجھ اور حیا کو انوائٹ کرا ہے شادی میں تو کیا۔ میں جاؤں ماما اسنے مدیحہ بیگم کی طرف دیکھا وہ اسکی معصومیت کو دیکھ کے ہنس دیں وہ دونو۔ انکی مرضی سے کام کرنے کی بچپن سے عادی تھیں جب کہیں جاتی انکی اجازت لے کے ہی جاتیں ہاں چلی جاؤ بیٹا کیا سچی میں ماما مہر چھک کے مدیحہ بیگم کے گلے لگ گئی تھنک یو سو مچ ماما آپ بہت اچھی ہو وہ انکے گال چومنے لگی میں حیا کو بتاتی ہوں وہ بھاگ کے حیا کے پاس چلی گئی اللہ میری بچی کے نصیب اچھے کرے مدیحہ بیگم نے دل ہی دل میں دعا کی ….
ہیلو ارحم سپیکنگ
ہیلو نہیں سالے اسلام علیکم کتنی بار بولا ہے تجھے
اچھا یار سوری اسلام علیکم ہاں وعلیکم سلام کیسا ہے تو ریحان نے اسکا حال پوچھا ….
بہت مزے میں برو تو بتا کیسا ہے میں تو ٹھیک ہوں پر تجھسے بہت ناراض ہوں ریحان نےمنصوئ غصّے سے کہا ارے بھائی خیر تو ہے کیوں مجھ غریب سے ناراض ہوا جارہا ہے ارحم نے ابرو اچکاے .
ہاں جیسے تجھے پتا نہیں میں کیوں ناراض ہوں
سچ میں یار نہیں پتا اب بتا کیوں ناراض ہے ارحم نے مسکرا کر کہا
ہاں ہاں تجھے کیوں یاد ہوگا آخر دل جو لگ گیا ہے کینیڈا میں تیرا ہمیں تو تو یاد کرتا ہوگا نہیں بس ہم ہی ہیں جو تجھے یاد کر کر کے اپنا دماغ کھپا رہے ہیں
ارے یار اس کچھ نہیں ہے میں مانتا ہوں میں بزی ہوں لیکن تم سب لوگ ہمیشہ میرے دل کے پاس ہی رہتے ہو
اچھا اگر ایسی بات ہے تو تو آ کیوں نہیں جاتا پاکستان ریحان نے سوال پوچھا ۔۔
آجاؤں گا یارا بس تھوڑا سا کام باکی ہے کچھ دنو میں آ جاؤنگا خوش
ٹھیک ہے میں پھوپھو کو بتا دیتا ہوں
ارے نہیں احمق میں بابا اور امی کو سرپرائز دونگا ٹھیک ہے پر جلدی آنا ہے تونے سمجھے
ہاں بابا آ رہا ہوں بس اب آج شام ہی ٹکٹ بک کر کے
ٹھیک ہے پھر ملتے ہیں ارحم نے کال بند کاٹ دی
بس کچھ ٹائم پھر میں تمہیں اپنا بنا لونگا سارا ارحم نے ٹیکسٹ لکھ کے سارا کو سینڈ کیا پھر جلدی جلدی کام نپٹانے لگا …
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...