“مہرماہ چائے بنادو”فائزہ بیگم نے کہا
“امی حمنہ کو کہہ دیں”مہرماہ نے ٹی وی دیکھتے ہوئے کہا
“مہرماہ کتنی کام چور ہوگئی ہو تمہارا دماغ تو تحمینہ آپا ہی صحیح کریں گی”فائزہ بیگم نے طنزیہ کہا
“ﷲ امی بدعائیں تو نا دیں”مہرماہ کو تو جیسے صدمہ ہی لگ گیا تھا
“بتا رہی ہوں بہت کرلیا تم نے آرام شادی ہوگی پھر پتہ چلے گا”فائزہ بیگم نے اسے دیکھتے ہوئے شرارت سے کہا
“امی تعویز ملتے ہیں نا محبوب قدموں میں ویسے ہی ساس قدموں میں لانے والا تعویز پلا دوں گی پھپھو کو”مہرماہ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا
“اتنی خطرناک پلانگ ہورہی ہے”عباد نے راہداری عبور کرتے ہوئے کہا
“میں نے تو کچھ بھی نہیں کہا امی ہی کہہ رہی تھی”مہرماہ نے چہرے پر معصومیت سموئے کہا تو عباد نے قہقہہ لگایا
“اس لڑکی کا کچھ نہیں ہوسکتا”فائزہ بیگم نے اسے افسوس سے دیکھتے ہوئے کہا
عباد کا رزلٹ آنے کے بعد تحمینہ بیگم نکاح کی تاریخ لینے آئی ہوئی تھی
“بھائی صاحب کب تک آئیں گے”تحمینہ بیگم نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا
“بس آنے ہی والے ہونگے”فائزہ بیگم نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا
“نکاح کی تاریخ لینے آئی تھی بھائی صاحب سے”تحمینہ بیگم نے اپنے آنے کا مقصد بتایا
“اسلام علیکم”مہرماہ نے چائے اور لوازمات کی ٹرے ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا
“وعلیکم اسلام”تحمینہ بیگم نے بےزاری سے کہا
“یہ کباب تم نے بنائے ہیں”انہوں نے کباب کھاتے ہوئے پوچھا
“نہیں میں نے بنائے ہیں”مہرماہ کے بجائے فائزہ بیگم نے جواب دیا
“میں بھی یہی سوچ رہی تھی کہ مہرماہ نے کیسے سیکھ لیا کھانا بنانا”انہوں نے طنزیہ کہا
“پھپھو آپ اتنا اچھا کھانا بناتی ہیں مجھے سیکھنے کی کیا ضرورت “مہرماہ نے شرارت سے کہا
“ﷲ معاف کرے کیسی کام چور لڑکی میری بہو بنیں گی ابا جی کی خواہش نا ہوتی تو میں کبھی نا کرتی اپنے ہیرے جیسے بیٹے کی شادی مہرماہ سے”یہ بات تو مہرماہ ہر بار ان کے آنے پر سنتی تھی
“شکر ادا کریں دادا جان کا!! میں نے بھی صرف دادا جان کی آخری خواہش کی وجہ سے قربانی دے دی ورنہ آپ کے بیٹے سے کون کرے شادی”مہرماہ نے بھی ان کے انداز میں کہا تو فائزہ بیگم نے اسے غصے سے گھورا
“پتہ نہیں کس پر چلی گئی ہے کینچی کی طرح زبان چلتی ہے اس لڑکی کی”تحمینہ بیگم نے غصے سے کہا
“آپ پر”فائزہ بیگم نے دھیرے سے کہا
“تم نےمجھ سے کچھ کہا ؟”تحمینہ بیگم نے آبرو اچکاتے ہوئے کہا
“میں کہہ رہی تھی بچی ہے سمجھ جائے گی”فائزہ بیگم نے جلدی سے کہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
“ہائے ﷲ یقین نہیں آرہا بابا جانی ماں گئے ہمارے نکاح کے لے”مہرماہ نے خوشی سے کہا
“میں تم سے بات کررہی ہوں”مہرماہ نے خفگی سے حمنہ کو دیکھا جو اپنی ہی سوچوں میں گم تھی
“جی______!!”حمنہ نے چونکتے ہوئے کہا
“کس کی یادوں میں کھوئی ہوئی ہو”مہرماہ نے آبرو اچکاتے ہوئے کہا
“کس کی بھی نہیں”حمنہ نے کہا
“تم میرے اور عباد کے نکاح سے خوش نہیں ہو؟”مہرماہ نے تفتیشی انداز میں پوچھا
“ایسا کیوں کہہ رہی ہیں آپی”حمنہ نے ناسمجھی سے کہا
“چھوٹی بہنوں کو تو بہت خوشی ہوتی ہے اپنی بڑی بہن کی شادی کا سن کر, لیکن تم تو مجھے خوش نہیں لگ رہی”مہرماہ نے اپنی باے کی وضاحت دی
“تم پھپھو کے بارے میں سوچ رہی ہوں نا؟پتہ نہیں کیوں پھپھو کا رویہ میرے ساتھ ایسا ہے”مہرماہ نے خود ہی انداز لگایا کہ حمنہ تحمینہ بیگم کے بارے میں سوچ رہی ہوگی
“آپ انہیں جواب کیوں دیتی ہیں! آپ کے جواب دینے کی وجہ سے انہیں غصہ آجاتا ہے”حمنہ نے سمجھاتے ہوئے کہا
“میں چاہتی ہوں سب کے چہرے پر ہمیشہ میری وجہ سے مسکان رہے اس لئے سب کو تنگ کرتی رہتی ہوں”مہرماہ نے معصومیت سے کہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
عباد گیٹ پر کھڑا کب سے گاڑی کا ہارن بجا رہا تھا عباد مہرماہ کو نکاح کا ڈریس دلانے کے جارہا تھا مہرماہ نے حمنہ کو ساتھ چلنے کا کہا مگر اس نے پڑھائی کا بہانہ بنادیا
“آ جاؤ اور کتنا وقت لگاؤ گی”عباد نے کوفت سے کہا
“صبر کر لیتے ہیں تھوڑا سا”مہرماہ نے فرنٹ ڈور کھولتے ہوئے کہا
“ایک گھنٹے سے انتظار کررہا ہوں”عباد نے منہ بسورتے ہوئے کہا
“اوہ سوری میری وجہ سے آپ ما ایک گھنٹہ ضائع ہوگیا! کیسے ہو ہونے والی بیوی کے لئے اتنا بھی نہیں کرسکتے میرے تو نصیب ہی پھوٹ گئے! نہیں جارہی میں شاپنگ پر تمہارے ساتھ”مہرماہ نے ڈرامائی انداز میں کہا
“اچھا بس کرو تمہارے تو نخرے ہی نہیں ختم ہوتے”عباد نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
“کونسا ڈریس لوں مجھے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا”مہرماہ نے سارے ڈریسز دیکھتے ہوئے کہا انہیں مال گھوم لیا تھا لیکن مہرماہ کو نکاح کی تقریب کے لئے کوئی ڈریس پسند ہی نہیں رہی تھی
“یہ لے لو بہت پیارا ہے”عباد نے عروسی رنگ کا لہنگا اسے دیکھاتے ہوئے کہا
“ہممممم ! پیارا تو بہت ہے لیکن اتنا ہیوی ڈریس نکاح میں کون پہنتا ہے”مہرماہ نے سوچتے ہوئے کہا
“مسز عباد”عباد نے مسکراتے ہوئے کہا
“نکاح نہیں ہوا ہے ابھی مسٹر عباد اس لیے میں ابھی صرف مس مہرماہ ہوں”مہرماہ نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
“ہوا نہیں ہے تو کیا ہوا ہونے والا تو ہے نا”عباد نے یاد دہانی کروائی
“کیا پتہ نا ہو ہمارا نکاح”مہرماہ نے شرارت سے کہا
“فضول مت بولا کرو ناجانے کونسا وقت قبولیت کا ہو”عباد نے غصے سے کہا
“اچھا سوری نا”مہرماہ نے معصومیت سے کہا
“اچھا اب جلدی سے اسے فائنل کردو”عباد نے لہنگہ مہرماہ کو تھماتے ہوئے کہا
“میں یہ فراک لونگی”مہرماہ نے سامنے سجی ہوئی ڈیپ ریڈ کلر کی فراک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
“نہیں تم یہی لوگی”عباد بضد تھا
“اوہ مہرماہ کو چیلنج اب تو میں یہ کسی بھی حال میں نہیں لوں گی”مہرماہ نے بھی اسی کے انداز میں کہا
“تم نے یہ لہنگا نہیں پہنا تو میں بھی تم سے شادی نہیں کروں گا”عباد نے دھمکی دی
“تم نہیں کروگے تو کوئی اور کرلے گا سمپل”مہرماہ نے اطمینان سے کہا
“مہرماہ”عباد نے اسے غصے سے گھورتے ہوئے کہا
“عباد”مہرماہ نے شرارت سے کہا
“خود ہی آجانا گھر”عباد کہتا ہوا باہر کی جانب چل دیا
“دوبارہ مذاق کررہی تھی______!! رکو تو______!! مسٹر عباد اتنا غصہ______!! اچھا لہنگا تو پیک کروالو”مہرماہ اس کے پیچھے چلتی ہوئی اسے آوازیں دے رہی تھی
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
بیا بالکونی میں کھڑی ہوئی تھی ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا
“یہ میٹھائی کون لایا”وہ یونی سے آئی تھی سامنے پڑی میٹھائی کے ٹوکرے دیکھ کر بااختیار پوچھ بیٹھی
“تمہارے سسرال والے”انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا
“مطلب؟؟”اس نے حیرانی اور ناسمجھی سے پوچھا
“شیزی کے گھر والے آئے تھے تمہاری شادی کی تاریخ طے کرنے”انہوں نے تفصیل سے بتاتے ہوئے بیا پر بم پھوڑا تھا
“آپ لوگوں نے کیا جواب دیا”اس نے گھبراتے ہوئے پوچھا
”تمہارے بابا نے اگلے ماہ کی پہلی تاریخ طے کی ہے”وہ مسکراتے ہوئے گویا ہوئی
“آپ لوگ ایسا کیسے کرسکتے ہیں میرے ساتھ”بیا نے صدمے سی حالت میں کہا
وہ بیا کو حیرانی سے تکنے لگی
“بابا کہاں ہیں؟؟”اس نے سوالیہ انداز میں پوچھا
“اپنے روم میں”انہوں نے جواب دیا
“آ جاؤ____!!”بیا نے دروازے پر دستک دی تو انہوں نے کہا
“بابا مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے”بیا نے جھجھکتے ہوئے کہا
“ہاں کہو”انہوں نے بیا کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا
“بابا میں اپنے کلاس فیلو ضیاء کو پسند کرتی ہوں”بیا نے گھبراتے ہوئے ایک ہی سانس میں کہا
انہوں نے زوردار تھپڑ بیا کے منہ پر رسید کیا
“ہم نے یہ تربیت کی تھی تمہاری کہ آج تم ہمارے سامنے کھڑے ہو کر اپنی محبت کی داستانیں سناؤ”وہ غصے سے چلائے
“دور ہو جاؤ ہماری نظروں کے سامنے سے_______!! اور تمہاری شادی عون سے ہوگی اور اس ہی دن ہوگی جس دن طے کی ہے “انہوں نے حتمی فیصلہ سنایا
وہ ماضی میں کھو گئی تھی_____!!
“میں نے ان سے بات کی تھی تمہارے بابا نہیں مانے”کچھ دیر پہلے وہ اسے بتا کر گئی تھی
“میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں بیا”ضیاء کی آواز سماعت سے ٹکرائی
بیا نے کچھ سوچتے ہوئے دراز میں سے ٹیبلیٹ نکالی
سفید رنگ کی گولیاں اس کی ہتھیلی پر تھی آنکھوں میں خوف اور بےبسی تھی
اس نے جیسے ہی دوائی کھانے کے لیے ہاتھ آگے کیا کسی نے اس کا ہاتھ جھٹکے سے پیچھے کیا تھا ساری گولیاں زمین پر گر گئی تھی
“پاگل ہو گیا یہ کیا کررہی تھی”انہوں نے غصے سے کہا
“دھیرے دھیرے مرنے سے بہتر ہے ایک بار ہی مرجاؤ امی”بیا نے روتے ہوئے کہا
“نہیں میری جان ایسے نہیں کہتے”انہوں نے روہانسی ہوتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگایا
“شیزی بہت اچھا ہے تم اس کے ساتھ خوش رہو گی”انہوں نے پیار سے اسے سمجھاتے ہوئے کہا لیکن بیا اپنی ہی سوچ میں گم تھی
•••••••••••••••••••••••••••••••
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...