(Last Updated On: )
کہا اس نے مجھے آنکھوں ہی آنکھوں میں
لہو میں لہریے سے ڈالتی بے لفظ سرگوشی کے لہجے میں
گواہ رہنا
میں اتنی دور سے چل کر تمہارے پاس آیا ہوں
اگرچہ وہ میری ٹانگیں
دھماکے سے اڑا کر مطمئن ہوں گے
انہوں نے سچ کے شاہد کو اپاہج کر دیا ہے
تم گواہ رہنا۔۔ ۔۔ تمہارے سامنے روندا گیا ہوں
اور میں چل کر تمہارے پاس آیا ہوں
ذرا دیکھو!
گلابی روشنی بیدار آنکھوں کے افق پر رونما ہو کر
ضمیروں کی فضا میں رچ رہی ہے
اور اک اک روح میں
پرچم کشائی کر رہی ہیں سچ کی آوازیں
کہو! کیا بند آنکھوں میں شفق کو پھولتے محسوس کرتے ہوئے
ضمیروں میں ملامت کی رگیں ابھری ہوئی ہیں
اور مقناطیس کے حلقے میں ایک رخ ہو رہی ہیں
سچ کی آوازیں
٭٭٭