آمن نے پریشے کا ہاته پکڑ لیا پریشے کو پهر سے غصہ آنے لگا لیکن وہ پهر سے کوئ بے وقوفى نہیں کرنا چاہتى تهى پہلے ہى وہ اپنى جلد بازى کے ہاتهوں اک بار شرمندہ ہو چکى تهى
آمن پریشے کا ہاته پکڑ کے بولا
تم نہیں جانتى پرى آج تم نے مجهے دنیا کى ہر خوشى دے دى ہے میں اپنى خوشى لفظوں میں بیان نہى کرسکتا مجهے کبهى اکیلا مت چهوڑنا ورنہ میں جى نہ پاؤں گا
پریشے کے کانوں میں آمن کى باتیں رس گهول رہى تهیں
اتنى محبت وہ اپنے آپ کو بہت خوش قسمت تصور کررہى تهى
اس نے اپنا دوسرا ہاته آمن کے ہاتهوں پہ رکه کر آمن کو اپنى محبت اور ساته کا یقین دلایا
آمن نے مسکرا کے اس کے ہاته دبا کے چهوڑ دیے اچها پرى اب تم کالج جاؤ کہیں کالج سے لیٹ نہ ہوجاؤ
پریشے نے الله حافظ کہہ کر چل پڑیں
پرى صاحبہ کالج کى طرف چلتے ہوۓ خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کر رہى تهى
کالج میں آج سارا دن بہت اچها گزرا اب اسے چهٹى کا شدت سے انتظار تها۔
محبت سمندر ہے
محبت کنارہ ہے
محبت ہى تو دنیا میں
جینى کا سہارا ہے
پریشے چهٹى کى بیل ہوتے ہى جلدى سے گیٹ سے باہر نکلى اور گهر کے راستے پر چل پڑى
جب آمن کى گلى میں پہنچى تو سخت مایوس ہوئ کیونکہ آج آمن واپسى پہ اسے اپنى گلى میں ملا نہى ہوسکتا ہے آمن کو کوئ ضرورى کام آگیا ہو جس کى وجہ سے اسے کہیں جانا پڑگیا ہو
یہ سوچ کر پریشے اپنے گهر کى طرف چل پڑى
آج کل پریشے بس اپنے آپ میں ہى مگن تهى اسے یاد ہى نہى تها کہ آج بنقشے شادى سے واپس آگئ ہے
جیسے ہى وہ گهر پہنچى بنقشے کو دیکه کے اس کى یادداشت فورا واپس آئ
کہ اپنى اکلوتى دوست کو تو وہ بالکل ہى فراموس کر بیٹهى تهى
پریشے بهاگ کے بنقشے کے گلے لگ گئ
حال چال پوچهنے کے بعد پریشے بنقشے کو اپنے روم میں لے گئ
اور ان دو دن میں جو ہوا آمن کے بارے میں سب کچه بنقشے اپنى اکلوتى دوست کو بتا دیا
پریشے برا نہ مانو تو اک بات کہوں؟
بنقشے نے پریشے کى پورى داستان الفت سنى اور آخر میں پریشے سے کہا پرى اتنى جلدى کسى سے محبت نہیں ہوتى ٹائم لگتا ہے خود کو بهى پتا چلنے دو دن میں اظہار کیوں کردیا تم نے اگر اسے تم سے محبت تهى تو وہ کچه دن انتظار تو کرہى سکتا تها ناں؟
پریشے چپ کرکے سب سن رہى تهى اور دل بنقشے کى کہى باتوں کى تائید کررہا تها
اور اگر اسے تم سے محبت تهى تو تمہارے گهر رشتہ بهیجتا
پریشے میں تمہیں اک بات بتاؤں ؟
محبت عبادت کى طرح ہوتى ہے جلدى جلدى ادا کرو گے تو ضائع ہى جاۓ گى اگر لیٹ کرو گے تو قضا ہوجاۓ گى
محبت کا اظہار اتنى جلدى نہیں کرتے اور اتنى لیٹ بهى نہیں کرتے کہ انسان کى زندگى میں بعد میں پچهتاوہ ہى رہ جاۓ
اور سچى محبت میں ہوس نہیں ہوتى اگلے کو چهونے کى مطلب اس نے جو تمہارا ہاته پکڑا پہلے دن کى ہى ملاقات میں وہ محبت نہیں ہے محبت عبادت ہے ہوس نہیں
اور پریشے تم اچهى طرح جانتى ہو نا اک مسلمان ہونے کہ ناطے آمن تمہارا غیر محرم ہے محرم نہیں
محبت ہونے سے کوئ محرم نہى بن جاتا پہلے جب اس نے اظہار کرنے کے لئے ہاته پکڑا تمہیں برا لگا جب تم اظہار کرنے گئ تب پکڑا تم کچه نہ بولى یہ کیسى محبت ہے؟
مت چلو محبت کے ان خاردار راستوں پہ
پاؤں چهلنى ہوجائیں گے پر حاصل کچه بهى نہ ہوگا
{ Poet….. Roshany Chand }
پریشے اگر اس تم سے محبت ہے نہ تو اسے کہو تمہارے گهر اپنے والدین کو بهیجے رشتے کے لئے
بنقشے نے پریشے سے کہا
لیکن بنقشے ابهى تو مجهے بہت سارا پڑه لکه کے کچه بننا ہے اپنے پاؤں پہ کهڑا ہونا ہے
پریشے جهٹ بولى
پاگل لڑکى خود تو پاگل ہو ہى مجه بهى کردو گى ساته اپنے وہ بهى فرى مىں
بنقشے اپنے سر پہ ہاته مار کے بولى
میں نے یہ کب کہا کہ ابهى شادى کرکے پیا دیس جاؤ یار میرا یہ مطلب تها کہ منگنى بهى نہى ڈائریکٹ نکاح ہو جاۓ گا تو تم لوگوں کى محبت پاکیزہ ہوجاۓ گى بهلے پهر وہ آمن صاحب ہاته پکڑیں یا پاؤں کوئ نہى روکے گا۔
ہاہاہاہاہاہاہا
بنقشے نے زور سے قہقہہ لگایا
بنقشے باز آجاؤ تم ناں مار کهاؤ گى مجه سے
پریشے چڑ کے بولى
ہاہاہاہاہاہاہاہاہا
پهر دونوں مل کے قہقہہ لگانے لگیں
پریشے اور بنقشے دونوں دیر تک باتیں کرتى رہیں
پریشے میں تو آج لوٹى ہوں شادى سے اس لئے میں تو تهک گئ ہوں اس لئے میں صبح کالج نہیں جانا تم اکیلى کالج چلى جانا اور آمن سے ڈائریکٹ بات کرنا کہ اگر محبت ہے تو رشتہ بهیجے تمہارے گهر
بنقشے پریشے سے بولى
پریشے نے سر اثبات میں ہلایا
بنقشے اور پریشے نے اکٹهے کهانا کهایا
پهر بنقشے اپنے گهر چلى گئ
اور پریشے سوچنے لگى کہ وہ صبح آمن سے کیا بات کرے گى
سوچتے سوچتے وہ نیند کى وادى میں چلى گئ
<—-
یار دیکهنا اس تهپڑ کا جواب میں اسے کیسے دیتا ہوں
پهر زندگى بهر کسى پہ بهى ہاته اٹهانے کا سوچ کہ ہى کانپ جاۓ گى
ان لڑکیوں کا بهى کوئ حال نہى ویسے
جب میں نے ہاته پکڑا تو تهپڑ جڑ دیا اور بس میرى نام نہاد محبت کہ اظہار پہ جب اپنى بارى آئ تب ہاته پکڑا تو کج نہیں بولى حد ہے ویسے
محبت کا اظہار کرنے سے کونسا میں محرم ہوگیا
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
وہ اور اس کے دوست ہاته پہ ہاته مار کے قہقہے لگا نے لگے،،،،،،،
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...