(Last Updated On: )
مسئلہ آدمی کا حل نہیں ہونے والا
وہ کہ جو کل نہ ہوا، کل نہیں ہونے والا
ایک تعمیر جو ہر دم زد تخریب میں ہے
اس جگہ کچھ بھی مکمل نہیں ہونے والا
جھیل ہے آنکھ مری، ایک پرت پانی کی
جس سے جلوہ ترا اوجھل نہیں ہونے والا
اس عنایت میں کوئی اس کی غرض بھی ہو گی
یہ کرم تم پہ مسلسل نہیں ہونے والا
شوق سے بوجھ مصائب کا بڑھاتے جاؤ
یہ جو ہے دوش مرا، شل نہیں ہونے والا
٭٭٭