(Last Updated On: )
س:- ڈیکلر یشن آف پرنسپلز کا کیامقصدتھا؟
ج:- عمومی مقصد توتھا اپنے اصولوں کوواضح تحریری شکل دینا‘ دنیا کو بتانا کہ ہماری پارٹی کانصب العین کیا ہے اورپارٹی کے لئے کنونشن کے بعد کالائحہ عمل متعین کرنا‘ ان نظریات اورخیالات کو ترتیب دینا جوپارٹی اور نیشنل کمیٹی کی راہنمائی کرسکیں‘ پرچے کے لئے ضابطہ مقرر کرسکیں وغیرہ وغیرہ-
س:- کیاڈیکلریشن آف پرنسپلز تیار کرنے والی کمیٹی نے کچھ خفیہ ضابطے بھی اس میںشامل کئے تھے جو کنونشن میںیا کسی اور شخص کے سامنے پیش نہیں کئے گئے؟
ج:- نہیں! ہم نے اپنے تمام نظریات کو اس میں پیش کردیاتھا- اس کے علاوہ کوئی چارہ کار بھی نہیں-
یہ ناممکن ہے کہ کسی سیاسی تحریک کی تعمیر آپ ایک پروگرام پرکریں اوراس تحریک سے توقع رکھیں کہ وہ کسی اور نصب العین کو پورا کرے گی- میں آپ کو یہ بتائوں کہ یہ تو ایک سیاسی قانون ہے جو ہر سیاستدان کو معلوم ہے ہر سیاسی پارٹی اورسیاستدان اپنے نعروں کا پابند ہوتاہے- اگرکوئی پارٹی ایسا نعرہ یاپروگرام پیش کرے…
مسٹر شیون ہاٹ: شکریہ مسٹرکینن ! آپ نے سوال کاجواب دیدیا ہے-
عدالت:- آپ کے خیال میں یہ قابل بحث نہیں؟
مسٹرگولڈمین: چلیں! کرلیں بحث
س:- یہ بتائیں ڈیکلریشن آف پرنسپلز کتناعرصہ لاگو رہا؟
ج:- جنوری 1938ء کے پہلے ہفتہ سے لیکر دسمبر 1940ء تک –
س:- اورپھر 1940ء کے آخری مہینے میںکیاہوا؟
ج:- پارٹی کے ایک خصوصی کنونشن میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ ڈیکلریشن آف پرنسپلز کومنسوخ کردیاجائے اور نیشنل کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ نیا ڈرافٹ تیار کرے جسے پارٹی کی اگلی کانفرنس یاکنونشن میں منظور کیاجائے-
س:- کنونشن نے ایسا کیوں کیا؟
ج:- بنیادی وجہ میرے خیال سے یہ تھی کہ کانگرس نے ورہیزایکٹ (Voorhis Act) نامی ایک قانون منظور کیاتھا جس کے مطابق عالمی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں کو خلاف قانون قرار دیدیا گیا- بنیادی وجہ یہ تھی-
ثانوی وجوہات یہ تھیں کہ اس دوران لیبرپارٹی کے مسئلے پرپارٹی نے اپنا مؤقف تبدیل کرلیاتھا- وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ مسائل اپنی اہمیت کھو بیٹھے تھے اور ہم ایک نئے ڈرافٹ کی ضرورت محسوس کررہے تھے-
س:- کیاآپ ہمیں مختصراً بتاسکتے ہیں کہ لیبرپارٹی سے متعلق نقطہ نظر کی تبدیلی کس نوعیت کی تھی؟
ج:- ہم نے اپنا نقطہ بالکل بدل دیاتھا- ڈیکلریشن کی منظوری کے وقت ہم نے لیبر پارٹی کی تعمیر کی تجویز کو رد کردیاتھا- لیبر پارٹی سے مراد ایسی پارٹی تھی جس کی بنیاد ٹریڈ یونینیں ہوں- 1938ء کے موسم گرما میں ہم نے اس بارے اپنے مؤقف کو تبدیل کیا اور اس نتیجے پرپہنچے کہ یہ تحریک ہمارے گزشتہ مؤقف کے برعکس زیادہ ترقی پسندانہ امکانات کی حامل ہے-
س:- اس تبدیلی کو لاگو کرنے کے لئے کیاطریقہ کار اختیار کیاگیا؟
ج:- نیشنل کمیٹی نے اپنے تبدیل شدہ مؤقف پرمبنی ایک قرار داد پیش کی- یہ قرار داد انٹرنل بلیٹن کے ذریعے پارٹی ممبران کو بھیجی گئی- بحث کاآغاز کیاگیا اورمیرے خیال سے بحث کے لئے ساٹھ دن کاوقت مقرر کیاگیا جس کے دوران ان تمام ارکان کو حق حاصل تھا کہ وہ اس قرار داد کے حق میں یامخالفت میں اپنی رائے بھیجیں-
پارٹی میں اس قرار داد پرتفصیلی بحث ہوئی-درحقیقت نیشنل کمیٹی کے تمام ارکان اس قرارداد سے متفق نہ تھے- بحث کے اختتام پرممبران نے اس قرارداد پرریفرنڈم میں ووٹ دیا اور اکثریت نے ترمیم شدہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا-
س:- ڈیکلریشن آف پرنسپلز کی معطلی کے بعد نئے ضابطہ اصول کے حوالے سے کیاکوئی اقدام کیاگیا؟
ج:-ہم نے ڈیکلریشن کا نیا ڈرافٹ بنانے کے لئے ایک کمیٹی مقرر کی-
س:- اورکیاپھر ڈرافٹ تیار کیاگیا؟
ج:- جی ڈرافٹ تیار کیا گیا- اس مقدمے کے آغاز پرہماری شکاگو میں ایک کانفرنس ہوئی- میرا خیال ہے 11,10اور 12 اکتوبر کو ہم نے نیشنل کمیٹی کی ایک میٹنگ کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیااور اس کانفرنس میںڈرافٹ پیش کیاگیا جسے کانفرنس نے اسے بحث اورمجوزہ ترامیم کے لئے پارٹی کے اندر پیش کرنے کے لئے منظور کیا-
(مندرجہ بالا بیان مارکسی پارٹیوں کے اندر جمہوری طریقہ کار اورجمہوری طرز عمل کی بہترین وضاحت ہے- مترجم)
س:-(ازمسٹرگولڈمین): کیامسٹرکینن ! ڈیکلریشن آف پرنسپلز جسے پہلے منظور کیاگیاتھا اورازاں بعد معطل کردیاگیا تھا‘ اس میںمعاشرتی انقلاب کی ضرورت پرزور دیاگیاتھا-
ج:- جی ہاں-
س:- ’’معاشرتی انقلاب‘‘ سے کیامراد ہے؟
ج:- معاشرتی انقلاب سے مراد ہے تبدیلی‘ معاشرے کی سیاسی و اقتصادی تبدیلی-
س:- اور اس تبدیلی کی نوعیت کیاہے؟
ج:- اس کی نوعیت بہت بنیادی ہے جو پراپرٹی سسٹم (ملکیتی نظام) اورپیداوار کے طریقہ کار کو متاثر کرتی ہے-
س:- کیامعاشرتی اورسیاسی انقلاب میں کوئی فرق ہے؟
ج:- ہاں !سیاسی انقلاب معاشرے کے بنیادی اقتصادی ڈھانچے اور ملکیتی بنیادوں میں کوئی ترقی پسندانہ تبدیلی لائے بغیر بھی آسکتا ہے-
اس کے برعکس معاشرتی انقلاب نہ صرف حکومت کو متاثر کرتاہے بلکہ اقتصادی نظام کو بھی متاثر کرتاہے-
س:- کیاآپ معاشرتی اورسیاسی انقلابات کی کچھ مثالیں دے سکتے ہیں؟
ج:- جی ہاں ! 1789ء کا عظیم انقلاب فرانس…
مسٹرشیون ہاٹ :- کیاوہ سیاسی انقلاب تھا یامعاشرتی ؟
گواہ:- وہ معاشرتی انقلاب تھا کیونکہ اس نے معاشرے میں رائج جاگیردارانہ ملکیتی نظام کی جگہ سرمایہ دارانہ ملکیتی نظام کو لاگو کردیاتھا-
س:- (ازمسٹرگولڈ مین): ’’جاگیردارانہ ملکیت‘‘ سے آپ کی کیامراد ہے؟
ج:- یہ ایک پورا اقتصادی نظام تھا ایک ایسے معاشرے کا جس کی بنیاد حقوق ‘ مراعات‘ پابندیوں‘ غلام داری وغیرہ پرتھی- سرمایہ دارانہ نجی ملکیت نے کھیتوں کو کسانوں کی ملکیت بنایا اورغلام داری کے تمام نشانات مٹاتے ہوئے اسکی جگہ تنخواہ دار مزدور کو لے آئی اوریوں فرانس کی معیشت میںایک بنیادی تبدیلی لیکر آئی-
س:- اورکیاآپ ہمیں سیاسی انقلاب کی کوئی مثال دے سکتے ہیں؟
ج:- ایسے دو انقلابات 1830ء اور 1848ء میں عظیم معاشرتی انقلاب کے بعد فرانس میں ہی آئے یعنی یہ وہ انقلابات تھے جن کے نتیجے میں ملک کی حکمران بیوروکریسی تو تبدیل ہوئی مگر ملکیتی نظام کو ان انقلابات نے نہیں چھیڑا-
س:- پچھلے دنوں پانامہ میں جو انقلاب آیا جہاں محلاتی سازش کے نتیجے میں ایک حکومت کی جگہ دوسری حکومت نے لے لی‘ وہ بھی سیاسی انقلاب تھا کہ اس نے معاشرے میں اقتصادی کردار کو متاثر نہیں کیا-
ج:- ہم سمجھتے ہیں امریکی خانہ جنگی ایک معاشرتی انقلاب تھا کیونکہ اس کے نتیجے میں غلامانہ محنت اور ملکیت کا خاتمہ کیااور اس کی جگہ سرمایہ دارانہ اجارہ داری اورتنخواہ دار مزدور طبقے کو استوار کیا-