بہت طویل عرصے تک معدے کے بارے میں ہمارا علم 1822 میں ہونے والے ایک بدقسمت حادثے کے مرہونِ منت تھا۔ اس سال کینیڈا کے ایک نوجوان ایلیکس سینٹ مارٹن ایک دوکان پر کھڑے تھے۔ ان کے ساتھ ایک شخص رائفل چیک کر رہا تھا کہ غلطی سے فائر ہو گیا۔ گولی نے مارٹن کے سینے میں بائیں جانب سوراخ کر دیا۔ اس نے انہیں میڈیکل کی تاریخ کا سب سے مشہور معدہ کے حامل کا ہونے کا ان چاہا اعزاز دے دیا۔ سینٹ مارٹن معجزاتی طور پر گولی سے بچ گئے لیکن ان کا زخم کبھی مکمل مندمل نہیں ہوا۔ ان کے ڈاکٹر ولیم بیمونٹ تھے۔ ان کے لئے ایک انچ چوڑا یہ سوراخ ایک نادر موقع دیتا تھا کہ معدے کا براہِ راست معائنہ کیا جا سکے۔ وہ نوجوان کو اپنے گھر لے آئے اور اس کی دیکھ بھال کرنے لگے۔ اس کے لئے شرط یہ رکھی (جس پر باقاعدہ معاہدے پر دستخط کئے گئے) کہ اس کے عوض وہ ڈاکٹر کو تجربات کرنے کی اجازت دیں گے۔ 1822 میں کسی کو علم نہیں تھا کہ ایک بار جب خوراک گلے سے نیچے اتر جائے تو اس کے ساتھ ہوتا کیا ہے۔ سینٹ مارٹن کے پاس وہ واحد معدہ تھا جس سے اس بارے میں پتا لگایا جا سکتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔
بیومونٹ کے تجربات میں وہ ایک دھاگے کے ساتھ باندھ کر کھانے کی مختلف اشیا کو سینٹ مارٹن کے معدہ میں لٹکا دیتے اور باقاعدہ وقفوں سے اسے نکال کر اس کا جائزہ لیتے۔ کئی دفعہ، سائنس کے نام پر، وہ اسے نکال کر چکھ کر دیکھتے کہ اس میں تیزابیت اور ذائقہ کیسا ہے۔ اس سے انہوں نے نتیجہ نکالا کہ ہضم کرنے کا بنیادی ایجنٹ ہائیڈروکلورک ایسڈ ہے۔ یہ وہ تجربات تھے جنہوں نے اس شعبے میں بڑی دلچسپی پیدا کی اور بیومونٹ کو مشہور کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
سینٹ مارٹن بہت تعاون کرنے والے شخص نہیں تھے۔ کئی بار وہ غائب ہو جاتے۔ ایک بار چار سال کے لئے غائب ہو گئے۔ پھر بیومونٹ انہیں ڈھونڈ کر پکڑ کر واپس لاتا۔ لیکن اس سب کے باوجود بیومونٹ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب Experiments and Observations on the Gastric Juice and the Physiology of Digestion لکھی۔ ایک صدی تک میڈیکل سائنس میں ہاضمے کے پراسس کی تمام معلومات کے پیچھے سینٹ مارٹن کا معدہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلچسپ بات یہ کہ سینٹ مارٹن نے بڑی طویل عمر پائی اور بیومونٹ کی وفات سے ستائیس سال بعد تک زندہ رہے۔ تجربات کے بعد وہ واپس کینیڈا آ گئے۔ شادی کی اور چھ بچے ہوئے۔ ان کا انتقال 1880 میں ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 86 سال تھی۔ جس حادثے نے انہیں مشہور کیا تھا، وہ اس کے بعد ساٹھ سال تک زندہ رہے تھے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...