(Last Updated On: )
مرہم جذبۂ احساسِ وفا دے جاؤ
دل پر درد کے زخموں کی دوا دے جاؤ
گرمیِ بزم قیامت ہے تمھارے دم سے
جی میں جو آئے گناہوں کی سزا دے جاؤ
کوہِ ظلمت پہ کھُلی آنکھیں لیے آیا ہوں
دعوت روشنیِ ہو شربا دے جاؤ
عافیت کا یہ سکوں، دل کو لحد کا پیغام
شورش موجۂ طوفانِ بلا دے جاؤ
کھڑکیاں آ کے نہ کھولو گے قفس کی کب تک
دم گھٹا جاتا ہے، اب تازہ ہوا دے جاؤ
قیمت شعر نہ پوشیدہ رہے دنیا سے
کور چشمی کو جو تم قدر ضیا دے جاؤ
٭٭٭