(Last Updated On: )
شہر سے کچھ پرے
پل کے نیچے انہیں
خشک ندی کی بہتی ہوئی ریت پر
باڑ ماری گئی
سینۂ شب میں ہلکی سی لرزش ہوئی
چند صحنوں میں قد کے برابر بلندی سے
چیخیں گریں
بے بسی کے اندھیرے کنوئیں میں دھمک سی ہوئی
اور اوپر کہیں لوحِ تقدیر پر
حاکم نیک اندیش کی عمر میں اور توسیع
کر دی گئی
***