شام فنا کی جھیل پر
کیا بے بسی تھی، جو اسے اس سے چھڑا کر لے گئی
باہر محیط چشم سے
اک اجنبی سا شخص تھا، جو دھوپ کے پردیس سے
نکلا بدن پر اوڑھنے
سایہ درخت آب سے مانگا ہو
اندر بپا کہرام تھا
ہارے ہوئے برسوں کا بنجر منطقے کی ریت پر
ننگی ہوا کی سیٹیوں کے بین میں
چلتے ہوئے۔۔۔۔کیا جانیے، کیوں رک گیا
شاید اسے آیا نظر
ان شدتوں کی اوٹ میں اک عکس سا
کھوئی ہوئی پہچان کا
آئی اسے شاید زمین سبز کی
مانوس مٹی کی مہک
شاید لپک کر آئی ہوں۔۔۔۔سرگوشیاں
دکھ کے پرانے سرمئی خیموں سے اس کی سمت
پہچانے ہوئے انفاس کی
وہ اجنبی۔۔۔۔کیا جانیے کیوں رک گیا
ممکن ہے خود پر منکشف
ہوتے ہوئے اس نے سنا ہو پاس کی
اس کنج میں
شاخ ہوا پر خوشبوؤں کا چہچہا
اس ڈال پر
جھولا جھلاتی یاد کی بانہوں میں
رنگیں چوڑیوں کا نغمۂ خواب آفریں
کچھ دوستوں کا ذکر موج ساز پر
احساس کے سنگیت کا چھیڑا ہوا
کوئی پرانا واقعہ۔۔۔۔
وہ رک گیا
اور لوٹ کر، کچھ مختلف انداز میں
دکھ کے پرانے قافلے سے آ ملا
***
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...