(Last Updated On: )
منظروں کے درمیاں سے جھانکتا مانوس چہرہ
شعلہ کی صورت چمکتا یاد کا مانوس چہرہ
آج آئینہ میں دیکھا۔ گرچہ کچھ خواہش نہ تھی
گھورتا اپنی طرف اک ناروا مانوس چہرہ
جو شناسا تھے وہ ہر صورت لگے کچھ اجنبی سے
اور ان کے بیچ واقف ایک نا مانوس چہرہ
ہم کو تو فرصت نہ تھی آنکھیں بچا کر مڑ گئے بس
راہ میں زخمی پڑا تھا چیختا مانوس چہرہ
پھر چمک اٹھے وہی تارے، وہی خاموش چاند
پھر سلگ اٹھا وہی بے انتہا مانوس چہرہ
کیوں دھوئیں کی طرح اسلمؔ اس فضا میں آج اکثر
ہم نے دیکھا ہے بکھرتا یار کا مانوس چہرہ
٭٭٭