(رات کا وقت ہے۔ مولوی صاحب قرآن شریف پڑھ رہے ہیں۔ قرآن ختم کر کے وہ قرآن شریف چومتے ہیں اور بند کرتے ہیں۔ پیچھے سے چار ڈھاٹے باندھے ہوئے لوگ آتے ہیں۔ وہ دھیرے دھیرے چلتے ہوئے مولانا کے پاس آ جاتے ہیں۔ مولانا جیسے ہی مڑتے ہیں ان کی نظر ان چار لوگوں پر پڑتی ہے۔)
مولانا: مسجد، خان خدا ہے بچے! یہاں ڈھانٹے باندھ کر آنے کی کیا ضرورت ہے؟
(وہ چاروں کچھ بولتے نہیں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔)
مولانا: میں تمہاری شکلیں نہیں دیکھ سکتا لیکن خدا تو دیکھ رہا ہے۔۔۔ اگر مسلمان ہو تو اس سے ڈرو اور واپس لوٹ جاؤ۔
(وہ چاروں اچانک چاقو نکال لیتے ہیں اور مولانا کی طرف جھپٹتے ہیں۔)
مولانا: (چیختے ہیں) بچاؤ۔۔۔
(ایک آدمی ان کا منھ داب لیتا ہے۔ ایک ان کے ہاتھوں کو کمر کے پیچھے پکڑ لیتا ہے اور باقی دو مولانا کے سینہ اور پیٹ پر چاقو چلانے لگتے ہیں۔ مولانا چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں تڑپتے ہیں لیکن پانچ چھ چاقو لگنے کے بعد ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ وہ لوگ انہیں چھوڑ کر مولانا کے کپڑوں سے چاقو صاف کرتے ہیں اور نکل جاتے ہیں۔)
٭٭٭
ماخذ:
لِنک
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...