شام اب رات میں ڈھلنے لگی تھی ، کورا اب تک اپارٹمنٹ میں ہی تھی۔۔۔کتنی ہی دیر وہ آنسو بہاتی رہی یہاں تک کہ اس میں مزید رونے کی سکت باقی نہ رہی ۔
اب وہ گھر جانا چاہتی تھی لیکن اپارٹمنٹ کو یوں کھلا چھوڑ کر جانے سے گریزاں تھی ۔۔۔ کورس ثانی کو کورا اول کے پیچھے گئی کافی دیر ہوچکی تھی ۔
اس نے اپنے موبائل پر کورا ثانی کا نمبر ملایا لیکن خودکار آواز میں اسے موبائل آف ہونے کا پیغام سنایا گیا۔۔۔وہ صوفے سے اٹھی اور واش بیسن کی طرف گئی ، اس نے اپنا چہرہ دھو کر آنسو صاف کیے اور جلن کررہی آنکھوں پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارے ۔
اسے وقت ڈور بیل یوں لگاتار بجنے لگی کہ جیسے کوئی بٹن دبا کر اسے چھوڑنا بھول چکا ہو ، کورا فوراً دروازے پر پہنچی اور اس نے دروازہ کھولا ۔۔۔ سامنے کورا ثانی موجود تھی جس کی حالت کچھ ایسی تھی کہ جیسے شدید بارش میں بھیگ کر آئی ہو ، اس کا پورا لباس بھیگا ہوا تھا اور بال بےترتیب تھے ۔
” کورا ۔۔۔ وہ لوگ کورا اول کو لے گئے۔” کورا ثانی نے اکھڑتی سانسوں کے ساتھ گھبراہٹ بھرے لہجے میں کہا۔
” کیا ہوا ثانی ۔۔۔؟؟ میں سمجھی نہیں۔۔۔ اور یہ کیسا حلیہ بنا رکھا ہے ؟” کورا نے دروازے سے ہٹ کر اسے راستہ دیتے ہوئے کہا۔
” بتاتی ہوں سب تفصیل سے۔۔۔” کورا ثانی نے اندر داخل ہوتے کہا ، وہ اب تک بری طرح سے ہانپ رہی تھی ۔
اسی لمحے کورا کا موبائل بج اٹھا ، سکرین پر ستی کا نام شو ہورہا تھا ، اس نے کال ریسیو کی ۔۔۔۔
” کدھر ہو کورا ۔۔۔؟ سب خیریت تو ہے ؟ مجھے عدیم کی کال موصول ہوئی تھی کہ تم بغیر کوئی وجہ بتائے اس پر غصہ کرکے روتے ہوئے اس کے گھر سے چلی گئی ۔۔۔ وہ تمہارے لیے سخت پریشان ہے اور کہہ رہا تھا کہ کچھ دن سے تمہاری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی ۔۔۔” رابطہ ہوتے ہی ستی نے بلاتمہید کہا۔
” خیریت ہی تو نہیں ہے۔۔۔۔ میں یہاں نوبل ہائٹس والے اپارٹمنٹ میں ہوں ۔ تم کہاں ہو ؟” کورا نے کہا۔
” میں عدیم کی کال ملتے ہی تمہارے گھر کے لیے روانہ ہوگئی اب راستے میں ہوں ، اچھا ہوا تم نے اپارٹمنٹ کا بتادیا ، اب ادھر ہی آتی ہوں ۔۔” ستی نے کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ستی ، کورا اور کورا ثانی کے ساتھ اپارٹمنٹ میں موجود تھی۔
کورا ثانی اسے شام سے تب تک کے سبھی واقعات سے تفصیلاً آگاہ کرچکی تھی ۔
” اتنا سب کچھ ہوگیا اور تم لوگوں نے مجھے کچھ بتایا تک نہیں۔۔۔۔” ستی نے اس کی بات ختم ہونے پر کہا۔
” سب کچھ اچانک ہی ہوا ستی ۔۔۔ شام کے وقت میں عدیم سے ملنے اس کے گھر گئی تو وہاں مجھ پر انکشاف ہوا کہ کورا اول نجانے کب سے یہ سب کرتی پھر رہی ہے ۔۔۔ اور پھر یہاں پہنچ کر میرا اس کے ساتھ جھگڑا ہوا تو وہ شاید غصے کے عالم میں یہاں سے چلی گئی اور اسی دوران پھر اغواء کی یہ واردات برپا ہوگئی ۔۔۔” کورا نے کہا۔
” میری سمجھ سے باہر ہے کہ اس نے تمہیں بچانے کی خاطر تمہیں تو دریا میں دھکیل دیا لیکن خود چھلانگ نہ لگائی اس نے۔۔۔” ستی نے کورا ثانی سے کہا ۔
” ایسا اس نے مجھے اور کورا کو بچانے کی خاطر کیا۔۔۔” کورا ثانی نے کہا تو وہ دونوں چونک پڑیں۔
” کیا مطلب؟؟ ۔۔۔ میں سمجھی نہیں.” کورا نے کہا۔
” اغواکاروں کا اصل ہدف تم تھی کورا ۔۔۔میں نے فون پر دوسری طرف سے گفتگو سنی جس میں ان کا ہینڈلر یا باس انہیں حکم دے رہا تھا کہ فیری حادثے میں بچ نکلنے والی لڑکی کو اغواء کرلو جبکہ دوسری کو وہیں شوٹ کردو ۔۔۔اس نے مجھے دریا میں دھکیل دیا اور خود اپنی مرضی سے ان کے ہاتھ لگ گئی ۔۔۔ تاکہ ۔۔۔ میں بھی بچ جاؤں اور تمہیں بھی میرے زریعے خطرے کا پیغام پہنچ جائے کہ یہ لوگ تمہارے پیچھے ہیں اس لیے اپنی حفاظت کا انتظام کر لو یا پھر روپوش ہو جاؤ ۔۔۔۔کورا ۔۔۔۔ اس نے تمہاری خاطر یقینی موت کو گلے لگا لیا ہے کیونکہ اس بات کا مجھے کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ اغواکار اسے زندہ چھوڑیں گے ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا ۔ اور کمرے میں خاموشی چھا گئی۔
” اگر اس نے تمہیں دھوکہ دیا تو تم نے بھی کچھ کم نہیں کیا کورا ۔۔۔۔ دو گھڑی اگر اس کی بات سن لیتی تو تمہارا کیا جاتا تھا یار ؟” کورا ثانی نے کہا۔
” ہم اس کو مجرموں کے رحم و کرم پے ہرگز نہیں چھوڑ سکتے ۔۔۔ ہمیں اس کی بازیابی کی لیے ضرور کوئی موثر قدم اٹھانا ہوگا۔” ستی نے کہا۔
” کیا ہم پولیس کو اطلاع کرسکتی ہیں۔۔۔؟” کورا نے کہا۔
” فی الوقت تو پولیس کو اطلاع کرنا معاملے کو مزید پیچیدہ بنانے کے مترادف ہے ۔۔۔ اس واقعے کی عینی شاہد صرف ثانی ہی ہے اور ثانی تو اب پولیس کے سامنے آنے سے رہی کہ اغواء کاروں نے میرے سامنے مجھ ہی کو اغواء کر لیا ۔۔۔ اور پھر پولیس کو اطلاع کرنے سے ظاہر ہے یہ بات تمہاری فیملی تک پہنچ جائے گی کہ ‘کورا کو اغواء کرلیا گیا ہے’ اور پھر عدیم اور اس کی فیملی تک بھی یہ اطلاع پہنچ جائے گی ۔۔۔ اس طرح یہ معاملہ شدید افراتفری اور الجھن کا شکار ہوکے رہ جائے گا۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ ہمارے پاس ضائع کرنے کو ایک لمحہ بھی نہیں۔” ستی نے کہا۔
” تو اب ہم کیا کرسکتی ہیں۔۔۔ ؟؟ کوئی پلان ؟” کورا ثانی نے کہا۔
” سب سے پہلے مجھے ان مجرموں کا حلیہ مکمل تفصیل کے ساتھ بتاؤ ، چھوٹی سے چھوٹی تفصیل بھی مِس نہ ہو ۔۔۔” ستی نے کہا۔
کورا ثانی چند لمحہ خاموش رہی جیسے مجرموں کے حلیے کو ری مائینڈ کرنے کی کوشش کررہی ہو۔۔۔ اور پھر اس نے بولنا شروع کیا۔
” وہ دونوں پچیس سے تیس سال کی عمر کے تھے ، انہوں نے جینز اور ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں ، ان کی رنگت ایسی تھی کہ جیسے طویل عرصہ دھوپ میں کام کرنے والی کسی شخص کی گہری براؤن رنگت ، انہوں نے سیاہ بوٹ پہن رکھے تھے ، ان کے پاس سلور رنگ کی پرانے ماڈل کی ایک کار تھی اور وہ دونوں ہینڈ گنز سے لیس تھے ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اس سب سے تو ان کی شناخت کا اندازہ لگا پانا ممکن نہیں۔۔۔۔ کیا ان کی کار ، لباس یا پھر کوئی خلاص علامت یا ٹیٹو نہیں دیکھ پائی تم۔۔۔۔۔جو مافیا کے لوگوں کا خاصہ ہوتا ہے؟” ستی نے کہا۔
” نہیں ایسی کوئی نشانی مجھے یاد نہیں۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” کم آن ، ذہن پے زور ڈالو، یاد کرنے کی کوشش کرو ۔۔۔ کچھ تو ضرور ہوگا۔” ستی نے کہا۔
” مجھے سچ میں کچھ یاد نہیں آرہا اس سلسلے میں ۔۔۔ میں اس وقت بہت گھبرائی ہوئی تھی ۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اوکے اب جو میں کہہ رہی اسے فالو کرو۔۔۔۔اپنی آنکھیں بند کرو، جسم کو مکمل ڈھیلا اور ریلیکس چھوڑ دو کچھ دیر آہستہ رفتار سے خوب لمبی سانسیں لو ۔۔۔ اور اس کے بعد اس منظر کو پھر سے سوچو ، کسی فلم کی طرح ، اور پھر اس منظر کو پورے انہماک سے دیکھ کر بتاؤ کہ کیا تمہیں ان کے حلیے یا گاڑی میں کچھ بھی غیر معمولی نظر آیا۔۔۔۔” ستی نے کہا۔
کورا ثانی نے اس کی ہدایات کو غور سے سنا ، پھر کاؤچ پر نہم دراز ہو کر لیٹ گئی اور اس نے اپنی آنکھیں موند لیں۔۔۔
پانچ منٹ بعد اس نے آنکھیں کھولیں اور اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔
” ستی مجھے یاد آگیا ، یاد آگیا مجھے ۔۔۔ ان دونوں اغواکاروں کی ٹی شرٹس پر دائیں بازو پے ایک سفید تتلی کی شبیہ موجود تھی ۔۔” کورا ثانی نے پرجوش لہجے میں کہا۔
” سفید تتلی کا نشان ۔۔۔۔ معلوم کرنا پڑے گا کہ یہ نشان کونسے کارٹیل یا گینگ کے افراد استعمال کرتے ہیں ۔۔۔ ثانی مجھے اپنا لیپ ٹاپ دو ۔” ستی نے کہا۔
” لیکن ستی ، کیسے معلوم کرو گی ۔۔۔؟ گوگل پر تو ایک چیز پر بھانت بھانت کے سینکڑوں رزلٹس سامنے آجائیں گے ہمیں کیسے علم ہوگا کہ ان میں سے کونسا درست ہے ۔۔۔؟؟” کورا نے کہا ۔
اتنے میں کورا ثانی اسے لیپ ٹاپ تھما چکی تھی۔۔۔۔
” گوگل سرچ نہیں۔۔۔۔میں ایک NGO کی طرف سے چلائی جانے والی اینٹی-ڈرگ ویب سائٹ کی مدد لے رہی ہوں ۔۔۔ اس ویب سائٹ پر ملک کے تمام ڈرگ کارٹیلز ، سمگلنگ نیٹورکس اور گینگز کے بارے میں ہر وہ دستیاب معلومات موجود ہیں کہ جو اس NGO نے اپنی منشیات مخالف مہم کے دوران اکھٹی کی ہیں ۔۔۔” ستی نے لیپ ٹاپ پر نظر جمائے کہا۔
دس منٹ تک وہ اس ویب سائٹ کو کھنگالنے میں مصروف رہی ۔۔
” مل گیا ۔۔۔” اچانک ستی نے پرجوش آواز میں کہا۔
” کیا ۔۔۔؟” کورا اور کورا اول نے بیک زبان پوچھا ۔
” سفید تتلی کا نشان بدنامِ زمانہ ‘مکاریوس گینگ’ کا نشان ہے۔۔۔ منشیات اور اسلحے کی ترسیل سمیت کئی جرائم میں ملوث اس گینگ کے یوں تو کئی ٹھکانے ہیں مگر ، اس کا مرکز ملبری ٹاؤن سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بلیوڈیل نامی قصبے کو سمجھا جاتا ہے۔۔۔اس گینگ کا سربراہ ‘ مکاریوس یوڈی کولو” ہے جو بیسیوں مرتبہ گرفتار کیے جانے کے باوجود بھی ہر مرتبہ رہا کردیا جاتا ہے ۔۔۔۔مقامی پولیس میں نصف افراد اس سے رشوت لیتے ہیں جبکہ باقی نصف اس سے ڈرتے ہیں ۔۔۔ اور ان کے پاس ڈرنے کی ٹھوس وجہ بھی موجود ہے ، آج تک جس پولیس افسر نے بھی مکاریوس گینگ پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی کچھ عرصے بعد اس کی تشدد زدہ لاش ہی برآمد ہوئی جس کی پیشانی پر سفید تتلی کا سٹیکر چسپاں ہوتا ہے۔۔۔۔” ستی نے لیپ ٹاپ سکرین پر سے پڑھتے ہوئے کہا۔
” ایک منٹ ۔۔۔ مکاریوس یوڈی کولو ۔۔۔ شاید یہ نام یا اس سے ملتا جلتا نام مجھے کورا اول نے پہلے بھی بتایا تھا شاید ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا ۔
” کب ؟ کس حوالے سے ۔۔۔ اور کیا بتایا تھا اس نے ؟؟” کورا نے کہا۔
” مجھے ٹھیک سے یاد نہیں ۔۔۔ شاید ہیزل اینڈ کمپنی کے حوالے سے کوئی بات ہورہی تھی ۔” کورا ثانی نے کہا۔
” یہ کون ہیں ۔۔۔؟؟” ستی نے پوچھا ۔
” کورا اول کی نئی سہیلیاں ہیں ۔۔۔تین کلاس فیلوز ہیں اس کی اور ہیں بھی زرا بدمعاش ٹائپ کی لڑکیاں۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اوہ اچھا ۔۔۔ ویسے بھی ہمیں ایک ٹیم کی ضرورت ہوگی۔۔۔ اول کا موبائل یہیں ہے ۔۔۔ ثانی تم باری باری ان تینوں کو کال کرو کورا اول کے موبائل سے ۔۔۔ ابھی رات کے آٹھ بجے ہیں میرا نہیں خیال کہ ان میں سے کوئی بھی ابھی سوئی ہوگی ۔۔۔ ممکن ہو تو انہیں یہاں بلا لو تاکہ پتا چلایا جاسکے کہ وہ مکاریوس کارٹیل کے بارے میں کیا جانتی ہیں ۔۔۔ ساتھ ہی ، مجھے پوری امید ہے کہ وہ ہمارے لیے مدد گار ثابت ہوں گی۔۔۔۔اور کورا میں تمہارے گھر کال کردیتی ہوں کہ تم میرے پاس ہو اور آج رات میرے ہاں ہی ٹھہرو گی۔۔۔۔ تاکہ وہ پریشان نہ ہوں۔” ستی نے کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کا اندھیرا پوری طرح سے چھا چکا تھا ۔ستی ، کورا اور کورا ثانی تینوں اپارٹمنٹ میں موجود تھیں ، اسی وقت ڈور بیل بجی اٹھی ۔
کورا ثانی کچن میں تھی اور کافی بنانے میں مصروف تھی اس لیے کورا نے اٹھ کر دروازہ کھولا ۔۔۔ حسبِ توقع دروازے پر ہیزل ، ہانیہ اور ہارلین ہی تھیں ۔
” آئی ایم سوری گرلز آپ کو اس وقت زحمت دی ۔۔۔ بہت بڑے بکھیڑے میں پھنس چکی ہوں میں اور مجھے آپ تینوں کی اشد و فوری مدد درکار تھی ۔” رسمی سلام دعا کے بعد کورا نے انہیں اپنے ساتھ بیڈروم میں لاتے ہوئے کہا ۔
” نو پرابلم ہنی ۔۔۔ زحمت کی کوئی بات نہیں۔۔۔ لیکن۔۔۔ ہوا کیا ہے ؟؟” ہیزل نے کہا۔
” گرلز ، یہ میری کزن ہے ستی۔۔۔ اور ستی یہ تینوں میری سہیلیاں ہیں جن کے بارے میں میں تمہیں بتا رہی تھی ۔” کورا نے ان کا آپس میں تعارف کرواتے ہوئے کہا۔
” نائس ٹو میٹ یو ستی ۔۔۔۔ کورا ، تم نے بتایا نہیں کہ تمہیں کیا پریشانی درکار ہے ۔۔۔۔ اور ویسے تم تو اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہو ناں ؟ تو یہ اپارٹمنٹ ستی کا ہے کیا ۔۔۔؟” ہارلین نے کہا۔
” ہاں بس یوں ہی سمجھ لو ۔۔۔
اور مسئلہ کچھ یوں ہے کہ ، تمہاری دوست کورا(اول) کو کچھ گینگسٹرز نے کڈنیپ کرلیا ہے۔۔۔” کورا نے کہا ، اور وہ تینوں اسے یوں دیکھنے لگیں کہ جیسے انہیں اس کی دماغی حالت پر شبہ ہو۔۔۔۔
” از دیٹ سم کائینڈ آف جوک۔۔۔؟” ہانیہ نے کہا۔
” آئی ایم سیریس یار ۔۔۔” کورا نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔
” پر تم تو ہمارے سامنے صحیح سلامت کھڑی ہو ۔۔۔” ہیزل نے کہا۔
اسی لمحے کورا ثانی کچن سے نکلی ، اس نے ایک ٹرے پکڑ رکھی تھی جس میں کافی کے کپ رکھے تھے ۔
اس پر نظر پڑتے ہی جیسے ان تینوں کو ہزار وولٹ کا شاک لگ گیا ۔۔۔۔
اب وہ کبھی کورا کی طرف دیکھتیں تو کبھی کورا ثانی کی طرف ۔
” دیکھو فرینڈز ۔۔۔ فی الوقت ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ سب کچھ شروع سے ایکسپلین کریں ۔۔۔۔ فی الوقت یہی سمجھ لو کہ ہم دونوں جڑواں اور ہم شکل بہنیں ہیں۔۔۔” کورا نے کہا۔
” ہاں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔ اغواء والا کیا معاملہ ہے ؟” ہارلین نے حیرت بھرے لہجے میں کہا۔
” بات کچھ یوں ہے کہ ہماری ایک تیسری جڑواں اور ہم شکل بہن بھی ہے۔۔۔۔ وہی جو آپ تینوں کی کلاس فیلو اور سہیلی ہے ۔۔۔ تو مکاریوس یوڈی کولو کے غنڈوں نے اسے اغواء کر لیا ہے۔۔۔ اور اب ہمیں کسی بھی قیمت پر اسے بازیاب کروانا ہے۔۔۔” کورا نے کہا۔
” خدایا ۔۔۔ میں تو پاگل ہو جاؤں گی لگتا ہے .” ہانیہ نے کہا۔
” شیور ۔۔۔ ہو جانا لیکن ابھی نہیں، ابھی ہمارے وقت بہت کم ہے اور ٹاسک بہت بڑا ہے ۔ اور اسی لیے ہم نہیں آپ تینوں کو بلایا ہے ۔۔” ستی نے کہا۔
” اگر واقعی یہ سب درست ہے تو پھر کورا(اول) کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔۔۔” ہیزل نے کہا.
” اسی لیے ہمیں آپ کی مدد درکار ہے ۔۔۔ کیونکہ کورا نے ایک مرتبہ آپ تینوں کے حوالے سے مکاریوس یوڈی کولو کا ذکر کیا تھا۔۔۔ تو کیا آپ تینوں کچھ جانتی ہیں مکاریوس اور اس کے گینگ کے بارے میں ۔۔۔؟؟” کورا ثانی نے کہا۔
” مکاریوس۔۔۔۔؟ نہیں ہم نے کارلوس یوڈی کولو کا ذکر کیا تھا ۔۔۔ جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مکاریوس کا بھتیجا ہے۔” ہارلین نے کہا اور وہ تینوں چونک اٹھیں۔
” اس کارلوس کا کچھ اتا پتہ ۔۔۔؟” ستی نے کہا۔
” کارلوس یوڈی کولو ، سینفورڈ روڈ پر واقع ‘ڈریم کیفے’ کا مالک ہے۔۔۔ اور کیفے کی آڑ میں منشیات فروشی کا دھندا کرتا ہے ۔۔۔” ہانیہ نے کہا۔
” اوہ۔۔۔ آپ کو یہ سب کیسے پتا چلا ؟؟” ستی نے کہا ۔
جس پر ان تینوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔۔
” وہ دراصل ہم کارلوس سے حیش خریدا کرتی ہیں کبھی کبھار ۔۔۔” ہیزل نے قدرے شرمندہ لہجے میں کہا ۔
” اوہ گریٹ ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے آپ تینوں کا کارلوس کے ساتھ رابطہ ہے ؟” ستی نے کہا۔
” ہاں میرا رابطہ ہے ۔۔۔ میں ہی کیفے جا کر حیش خریدتی ہوں۔” ہیزل نے کہا۔
” تو اس ترسیل کا سیٹ اپ کیسا ہے۔۔۔۔آفکورس اب کیفے میں چائے یا کھانے کے ساتھ تو حیش میز پر نہیں فراہم کی جاتی ہوگی۔۔۔ کوئی بیک ڈور سپلائی سسٹم ہوگا۔” ستی نے کہا۔
” ہاں ۔۔۔ کارلوس کے آفس کے عقب میں اس کی رہائش ہے ۔۔ جس کا دروازہ اس کے آفس سے ہی نکلتا ہے ۔۔۔ کارلوس صرف مستقل گاہکوں کو ہی منشیات فروخت کرتا ہے ۔۔۔ گاہک کو اس کی مرضی کی ڈرگ اس کی ڈیمانڈ کے مطابق وہیں اس کے آفس کے عقبی کمرے میں فراہم کی جاتی ہے ۔۔۔۔ اس کا نیا گاہک وہی بن سکتا ہے کہ جسے کوئی پرانا اور اعتباری گاہک متعارف کروائے ۔۔۔” ہیزل نے کہا۔
” تو ہیزل کیا تمہیں خوف نہیں محسوس ہوتا جب تم ایک عادی مجرم سے اس کی رہائش گاہ میں حیش وصول کرتی ہو۔۔۔۔ مطلب تمہارے ساتھ کوئی بھیانک حادثہ بھی ہوسکتا ہے ۔۔” ستی نے کہا۔
” یو آر رائیٹ۔۔۔۔ لیکن کارلوس کو لڑکیوں میں قطعاً کوئی دلچسپی نہیں وہ ایک ہم جنس پرست شخص ہے ۔۔۔ رہی بات اس کے عملے کی ، تو ڈسپلن کے معاملے میں کارلوس کسی جلاد کی حد تک سخت ہے ۔۔۔ اس کی کامیابی کا یہی راز ہے کہ اس کے کیفے میں کوئی گاہک معمولی سا بھی خطرہ محسوس نہیں کرتا ۔۔۔ نہ پولیس کا نہ ہی مجرموں یعنی اس کے نیٹورک سے کوئی خطرہ۔۔۔آفکورس اگر وہ کیفے کی حدود میں اس سب کا خیال نہ رکھے تو اس کا کروڑوں کا کاروبار دھڑام سے زمین بوس ہو جائے گا۔۔۔” ہیزل نے کہا۔
” تمہاری کیا رائے ہے کہ کارلوس ، مکاریوس کے نیٹورک کا حصہ ہے یا پھر وہ اپنا الگ نیٹورک چلا رہا ہے۔۔۔؟” ستی نے کہا۔
” سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ وہ اپنا الگ نیٹورک چلارہا ہو۔۔۔ ایک کارٹیل کے علاقے میں کسی دوسرے کارٹیل کا , اپنا نیٹورک چلانا ایساہی ہے کہ جیسے کسی ملک کا دشمن ملک کی حدود میں اپنا فوجی اڈہ کھولنا ۔۔۔ویسے بھی کارلوس ، مکاریوس کا صرف بھتیجا ہی نہیں منہ بولا بیٹا بھی ہے جس کی پرورش مکاریوس نے ہی کی ہے کارلوس کے ماں باپ کی موت کے بعد ” ہیزل نے کہا ۔
“ہممممم۔۔۔۔ یعنی تم متعدد مرتبہ اس کیفے اور کارلوس کی رہائش گاہ میں جاچکی ہو۔۔۔۔تو کیا تم تفصیل سے وہاں کا حدود اربعہ ، حفاظتی انتظامات اور تمام تفصیلات سے آگاہ کرسکتی ہو ہمیں۔۔۔؟ ” ستی نے کہا ۔
” شیور ۔۔۔ڈریم کیفے اور کارلوس کی رہائش گاہ کا فضائی منظر تو ہم گوگل پر دیکھ سکتے ہیں ۔۔۔ دیگر جتنی تفصیلات کا مجھے علم ہے میں تمہیں بتادیتی ہوں ۔۔۔۔” ہیزل نے کہا ۔
کورا ثانی نے لیپ ٹاپ ہیزل کہ طرف بڑھایا۔۔۔ ہیزل کچھ دیر لیپ ٹاپ پر مصروف رہی اور پھر اس نے گوگل ارتھ پر سینفورڈ روڈ کو زوم کیا اور مطلوبہ عمارت کا زوم-ان ویو لیپ ٹاپ پر سب کے سامنے کیا ۔۔۔۔
” ڈریم کیفے ایک دو منزلہ عمارت ہے ۔۔۔ پہلی منزل کو عام کیفے کی طرح فرنش کیا گیا ہے جبکہ دوسری منزل کیفے ہے ملازمین اور گارڈز کی رہائش گاہ کے طور پراستعمال ہوتی ہے۔۔۔ ڈریم کیفے میں ہمہ وقت 20 عدد مسلح افراد موجود ہوتے ہیں ۔۔۔ ہر منزل پر دس افراد , فرسٹ فلور پر موجود مسلح افراد بظاہر کیفے کے عام ملازمین ہیں لیکن درحقیقت یہ سب تربیت یافتہ فائٹرز ہیں جو ہائی کیلیبر پسٹلز سے لیس ہیں جو کہ عام حالات میں ان کی جیبوں میں ہی رہتے ہیں تاوقتیکہ ان کے استعمال کی کوئی نوبت نہ آن پڑے ۔۔۔۔ دوسری منزل پر موجود مسلح افراد بیک اپ کے لیے ہیں اور یہ لوگ اسالٹ رائفلز سے لیس ہیں ۔۔۔ کارلوس کی رہائش گاہ پہلی منزل کی ہی رقبہ سمت واقع ہے۔۔۔ یہ ایک لگژری سوئٹ ہے جس کا واحد دروازہ کارلوس کے آفس میں کھلتا ہے۔۔۔ آفس میں ہمہ وقت دو مسلح گارڈز موجود ہوتے ہیں اور لابی کا تو میں بتا چکی کہ وہاں کم از کم دس مسلح افراد موجود ہیں۔۔۔ اس سوئٹ کی عقبی سمت ایک چھوٹا سا لان ہے جس کے گرد ایک بلند اور مظبوط دیوار موجود ہے۔۔۔اس دیوار کے اوپر خاردار تار کا جال بچھا ہے اور اس تار میں ہائی وولٹیج کرنٹ دوڑ رہا ہوتا ہے۔۔۔اس سوئٹ میں ایک ہی کھڑکی ہے جو لان میں کھلتی ہے۔۔۔کارلوس اس قدر محتاط شخص ہے کہ اس نے وہ کھڑکی بھی بلٹ پروف شیشے سے بنوائی ہے جسے صرف اور صرف اندر سے ہی کھولا جاسکتا ہے ۔۔۔۔ لان میں ہمہ وقت چار عدد خونخوار ، تربیت یافتہ بلڈ ہاونڈز موجود رہتے ہیں جو پل جھپکنے میں کسی انسان کی تکہ بوٹی کرسکتے ہیں ۔۔۔ لان کا بیرونی دروازہ بھی آٹومیٹک ہے جسے کارلوس ہی اپنے سوئٹ سے کھول سکتا ہے ۔۔۔۔
ڈریم کیفے کے داخلہ دروازے پر اور کارلوس کے دفتر کے دروازہ پر بھی انتہائی حساس میٹل ڈیٹیکٹرز نصب ہیں اور کوئی اسلحہ تو دور کی بات ایک سوئی بھی کوئی اندر نہیں لے جاسکتا .” ہیزل نے تفصیلاً بولتے ہوئے اپنی بات ختم کی ۔
” اوہ۔۔۔۔ مائی ۔۔۔ گاڈ۔۔۔۔ اگر صرف کارلوس کی رہائش گاہ میں اس قدر سخت حفاظتی انتظامات ہیں تو گینگ کے بلیوڈیل والے مرکز کی کیا کیفیت ہوگی ۔۔۔” ستی نے ماتھے سے پسینہ صاف کرتے کہا۔
” تم اتنا تفصیل سے یہ سب کیسے جانتی ہو ۔۔۔؟” کورا نے کہا ۔
” کئی دفعہ ڈریم کیفے میں آ جا چکی ہوں کارلوس مجھ پے اعتبار کرتا ہے ۔۔۔” ہیزل نے کہا۔
” ہمارے پاس وقت کتنا ہے۔۔۔۔؟” ہارلین نے کہا۔
“ہمارے پاس دو سے تین دن کا وقت ہے ۔۔۔مجھے مکاریوس گینگ کو سرچ کرنے کے دوران ایک خبر سامنے آئی جس کے مطابق مکاریوس کو ‘راکس برگ’ میں مقامی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے ۔۔۔ اب مکاریوس کا یہ ریکارڈ ہے کہ وہ دو تین دن سے زیادہ کبھی حوالات میں نہیں ٹک پایا۔۔۔اس کے سورسز بہت جلد اسے ضمانت پے رہا کروانے کا انتظام کردیتے ہیں۔۔۔” ستی نے کہا۔
” ہاں تو۔۔۔۔؟” ہارلین نے کہا۔
” تو یہ کہ ثانی نے جو کال پر چند جملے سنے ان میں یہ واضح تھا کہ کورا کے اغواء کا تعلق اس فیری حادثے سے تھا کہ جس سے وہ زندہ بچ نکلی تھی ۔۔۔یعنی ۔۔۔ معاملہ جو بھی ہے مکاریوس کے لیے بیحد اہمیت کا حامل ہے۔۔۔اور ایسے حساس معاملات کو کوئی گینگ باس بھی یونہی اپنے ماتحت غنڈوں کے حوالے نہیں کردیتا بلکہ اسے خود ہی انویسٹیگیٹ اور ہینڈل کرتے ہیں۔۔۔ یعنی۔۔۔مکاریوس کی رہائی اور واپسی تک کا وقت ہے ہمارے پاس۔۔۔” ستی نے کہا۔
” لیکن ستی ۔۔۔ تم کرنا کیا چاہ رہی ہو ؟ مطلب کورا(اول) کو اغواء کرکے ڈیم کیفے میں تو ظاہر ہے نہیں رکھا ہوگا انہوں نے۔۔۔ ڈریم کیفے ایک مصروف روڈ پر واقع مشہور فوڈ پوائنٹ ہے۔۔۔ یہاں کوئی کسی مغوی کو لیجانے اور رکھنے سے رہا ۔۔۔۔ کورا کو یقیناً انہوں نے اپنے ہیڈکوارٹر یا پھر کسی خفیہ مقام پر رکھا ہوگا ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” ساتھیو اب غور سے سنو ۔۔۔ نہ تو ہمارے پاس کوئی فوج یا اپنا گینگ ہے کہ ہم مکاریوس گینگ کے ٹھکانوں پر چڑھائی کر دیں اور اپنی ساتھی کو وہاں سے چھڑوا لائیں۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ نہ ہی ہم ٹام کروز یا علی عمران ہیں کہ گینگ کے مرکز میں گھس کر تنِ تنہا درجنوں مسلح افراد کا خاتمہ کرنے کے بعد بغیر ایک خراش بھی لگے باآسانی اسے بازیاب کروا لیں۔۔۔۔
ہمیں مکاریوس کی جڑوں پر ایک ہی نپا تلا کاری وار کرنا ہوگا کہ اسے سنبھلنے کو موقع بھی نہ ملے اور وہ خود ہی کورا کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے لا کر ہمارے حوالے کردینے پے مجبور ہو جائے۔۔۔۔” ستی نے کہا۔
” لیکن یہ کیسے ممکن ہو پائے گا۔۔۔۔؟؟” کورا نے حیرت سے لبریز لہجے میں پوچھا ۔
” ہمیں۔۔۔۔ کارلوس یوڈی کولو کو اغواء کرکے اس کے عوض کورا کی فی الفور بازیابی کا مطالبہ کرنا ہوگا۔۔۔” ستی نے کہا۔
کیا۔۔۔۔؟ ہیزل نے کہا۔
کیا۔۔۔؟؟ کورا نے کہا۔
” کیا۔۔۔ ؟؟؟ ہارلین نے کہا۔
۔۔۔۔۔۔