السلام عليكم ماموں جان ۔۔
منّت کہاں ہے؟
اپنے کمرے میں ہے ضیاء
اچھی بات ہے جبھی سکون ہے یہاں ارسل نے حسن کی بات سن کر شرارت سے جواب دیا ۔۔
اور ضیاء کیسے آنا ہوا ۔۔۔
بس ارسل سوچا کہ مل اؤ تم لوگوں سے ۔۔
بہت اچھا کیا پھوپھو کیسی ہے ؟ ارسل نے صوفے پر برا جمان ہوکر پوچھا
امی ٹھیک ہے ۔۔
چلو تم لوگ باتیں کرو مجھے ایک میٹنگ کے لئے جانا ہے حسن کہہ کر چلے گئے
باقی سب کہا ہے ڈیڈ اور چھوٹے چچا تو آفس میں ہے چچی شاید اندر ہو اور چڑیل کا تو تم سن چکے ہو کہ کمرے پر قبضہ کیا ہوا ہے ارسل نے ٹی وی آن کرتے ہوئے بتایا
ہاے بوائز ۔۔۔۔۔
زین نے ارسل کے ہاتھ پر زور سے ہاتھ مار کر ساتھ بیٹھ گیا
جبکہ ضیاء کی آنکھیں منّت کو ڈھونڈ رہی تھی
کھلے بالوں کو پھیلاے آئینے کے سامنے اپنے آپ کا جائزہ لے رہی تھی
کیا فرق ہے بس نام کا ؟؟
کیا فرق ہے تم میں اور مجھے میں ؟
پوجا کی آواز اچانک سے ابھری
منّت کی ناک غصے سے سرخ ہوئی
ہمارا حلیہ ۔۔
پوجا کے الفاظ پر منّت نے اپنے کپڑے دیکھے
جو ٹی شرٹ اور جنیس میں تھی
ہمارا میکپ ۔
منّت نے ہاتھ کی پوروں سے اپنے گال چھوے ۔۔
اور ایک جھٹکے سے پیچھے ہوئی
تکیہ بیڈ سے نیچے پھینکا
کیا سمجھتی ہے وه ؟
مجھے میں اور اس میں بہت فرق ہے
میں ایک اللہ کو مانتی ہوں اور اسکے نا جانے کتنے رب ہے
ناک سکڑ کر خود کو تسلی دی پر کہی نا کہی بے چینی اب بھی تھی
اسے واضح فرق ڈونڈھنا تھا
جو نام سے نہیں بلکہ دیکھتے ھی سمجھ جائے کہ ایک اللہ ھی کو ماننے والے ہے
اور اس فرق کو ڈونڈھنے کے لئے منّت کے سامنے کافی مشکل راستے آنے والے تھے
ارسل پھر کیا سوچا تم نے ؟
ڈیڈ یونیورسٹی میں عجیب حادثے ہو رہے ہیں لڑکیاں بھاگ نہیں رہی آئی تھینک کڈنیپ ہورہی ہیں
کیوں کہ اگر بھاگتی تو کہی نا کہی سے انکے بارے میں پتا چل جاتا
ارسل کے چہرے پر پریشانی واضح تھی
ارسل منّت بھی اسی یونیورسٹی میں ہے مجھے اسکی فکر ہو رہی ہے حسن کو باقیوں سے زیادہ اپنی بیٹی کی فکر سوجھی ۔۔
چاچو آپ فکر مت کرے پرنسیپل سے میری بات ہوئی ہے اس لئے مجھے بھی یونیورسٹی میں پروفیسر بن کر رہنا پڑے گا کیوں کہ اگر سٹوڈنٹ بن کر جاتا تو ہر
سبھی کلاس کا جائزہ نہیں لے سکتا تھا
انشااللہ اب یہ راز کھل جائے گا
ارسل مجھے تم پر پورا یقین ہے اور زین بھی کیا تمارے ساتھ رہے گا سکندر لغاری نے پوچھا
ڈیڈ زین کو کچھ اور کام دیا ہے ڈونٹ وری ۔۔۔
ارسل نے مسکرا کر کہا
کیا کروں تم ایک سکڑیٹ ایجنٹ ہو پر تمارا باپ ہوں میں مجھے تماری فکر تو رہے گی نا
سکندر نے ارسل کو دونوں کندھوں سے تھام کر کہا
جس پر ارسل نے مسکرا کر گلے لگا لیا ۔۔
کلاس میں ادھم مچا ہوا تھا جو کہ پروفیسر اختر کے آنے سے تھاما
منّت کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا جب اس نے پروفیسر اختر کے ساتھ کھڑے ہوے شخص کو دیکھا
سٹوڈنٹس ۔۔
یہ ہیں آپ کے نیو پروفیسر ارسل سکندر لغاری ۔۔
یہ چپڑ گھنجو پروفیسر ۔۔۔
منّت نے حیرت سے سر غوشی کی
پر کلاس میں خاموشی ہونے کی وجہ سے آواز ارسل تک پہنچی
آپ کھڑی ہو جائے ۔۔۔
ارسل نے منّت کی طرف اشارہ کیا
منّت حیرت سے دیکھتی رہی ۔۔
شاید آپ کو سنائی نہیں دیا ۔۔
منّت کھڑی ہوگی ۔۔
کیا ہوا ؟؟ منّت نے اکھڑے ہوے لہجے میں پوچھا
تمیز سے منّت ۔۔پروفیسر اختر کی آواز پر منّت شرمندہ ہوئی
سے سوری ۔۔۔
منّت نے پروفیسر کو حیرت سے دیکھ کر ارسل کو دیکھا پھر منہ بنا کر سوری کیا
جس پر ارسل نے گردن اونچی کی جیسے کوئی جنگ فتح کی ہو
پر منّت کا بدلہ ابھی باقی تھا
لیب کی طرف جاتے ہوئے ارسل کی پیچھے منّت بھاگی
ارسل ۔۔ارسل
کیا ہے تمیز نہیں ہے سر بولو
شٹ اپ ارسل
یہ سب کیا مذاق ہے !؟
منّت نے ایک ہاتھ سے بالوں کی لٹیں کان کے پیچھے کی
کون سا ؟؟ وه اچھا یہ ۔۔۔تو ڈوپٹہ سر پر لے لو نہیں اوڑھے گے بال
ارسل کہہ کر دوبارہ چلنے لگا
منّت نے حیرت سے اپنا منہ کھلا
اور مزید تپ کر رہ گی
اہ چپڑ گھنجو ۔۔تمیں پروفیسر کیسے بن گے تم تو پاپا اور تایا جان کے ساتھ انکے آفس جاتے تھے
دوبارہ یہ لفظ یوز کیا تو پوری یونیورسٹی کے سامنے سوری بولو گی آئی سمجھ
اور رہی پروفیسر کی بات تو میری مرضی ۔۔۔
آتا واتا ہے کچھ نہیں اور آے بڑے پڑھانے ہمیں ۔۔۔
منّت نے منہ بسورتے ہوے کہا
چڑیل تم سے زیادہ دماغ ہے میرا ۔۔۔
ارسل نے منّت کے سر پر چپت لگاتے ہوئے کہا
اف منّت نے سر پر ہاتھ رکھا
اچھا کہا دیکھاؤ ۔۔منّت نے ایڑی اٹھا کر دیکھا
ایک شرط پر ؟؟؟ ارسل نے مسکرا کر کہا
کون سی ؟ منّت نے ایک دم پوچھا
اکیلے روم میں ہارر مووی دیکھو گی لائٹ اوف کر کے ۔۔۔
منّت کو اپنی برتھڈے کا دن یاد آیا تو ابرو تن گئی
جب کہ ارسل قہقہ لگا کر چلا گیا ۔۔