حضرت علی المرتضیٰؑ
(اﷲ رب العزت سے رازو نیاز)
لَبّیکَ لبّیکَ أَنتَ مَولاھُ
فَارحَم عُبیداً إلَیکَ مَلجَاھُ
(میں حاضر ہوں۔میں حاضر ہوں!تُو ہی میرا مولا ہے۔اپنے بندۂ حقیر پر رحم کر کیونکہ تُو ہی میری پناہ گاہ ہے)
یا ذَالمَعَالي عَلَیکَ مُعتَمَدي
طُوبیٰ لِمَن کُنتَ أَنتَ مَولاہُ
(اے بلند مقام والے!تُو ہی میرا سہارا ہے۔اور جس کا تُو مولا ہے،وہ حالتِ طوبیٰ میں ہے۔)
طُوبیٰ لِمَن کَانَ نَادِ ماً أَرِقاً
یشکُو إِلیٰ ذِي اٌلجَلَالِ بَلوَاہُ
¯(وہ شخص جو اپنے کئے پر نادم ہے،جو راتوں کو جاگتا ہے اور شکوہ کرتا ہے بڑی شان والے سے۔)
وَمَا بِہِ عِلَّۃٌ وَ لَا سَقَمٌ
أَکثَرُ مِن حُبَّہِ لِمَولَاہُ
(رنج و غم کا س پر کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ اس کی نظر میں حبِّ مولا سے بڑھ کر کچھ نہیں۔)
إِذَا خَلا في اٌلظَّلامِ مُبتَہِلاً
أَجَابَہُ اٌﷲُ ثُمَّ لَبَّاہُ
»(جب وہ تنہائی میں گریہ زاری کرتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کا جواب اس کی حاجات کو قبول کرکے دیتا ہے)
سَأَلتَ عَبدي وَ أَنتَ في کَنَفي
وَ کُلُّ مَا قُلتَ قَد سَمِعنَاہُ
(اے میرے بندے تونے مجھ سے سوال کیاتو تُو میری پناہ میں ہے۔اور جو کچھ تُونے کہا ہے ،میں نے سنا ہے۔)
صَوتُکَ تَشتَاقُہُ مَلا ئِکَتي
فَذَنبُکَ اٌلآنَ قَد غَفَر نَاہُ
(میرے فرشتے تیری فریاد کے مشتاق ہیں اور میں نے تیرے گناہوں کی مغفرت کر دی ہے۔)
في جَنَّۃِ اٌلخُلدِ مَا تَمَنَّا ہُ
طُوبَا ہُ طُوبَاہُ ثُمَّ طُوباہُ
(جس چیز کی تم نے تمنا کی ہے وہ بہشت میں موجود ہے۔وہ حالتِ طوبیٰ میں ہے،طوبیٰ میں ہے،طوبیٰ میں ہے۔)
سَلني بِلا حِشمَۃٍ وَلَا رَھَب
[وَلَا تَخَف إِنَّني أَنَا اٌﷲ
(مجھ سے سوال کرو بغیر کسی جھجک کے۔کیونکہ مجھ سے کوئی چیز چھُپی ہوئی نہیں ہے۔یقیناَ میں تمہارا اﷲ ہوں!)