(Last Updated On: )
میں تیری سر زمین کا بندہ نہیں رہا
پتھر پہ کوئی نقش کنندہ نہیں رہا
میری تمام زیست محبت میں کٹ گئی
اب لوگ بولتے ہیں میں زندہ نہیں رہا
ہر شخص قید ہے کسی اپنے ہی خول میں
اس شہرِ بے وفا میں پرندہ نہیں رہا
اب انشراح کا بھی نہیں فائدہ کوئی
ان زخموں کا شمار ہی کندہ نہیں رہا