(Last Updated On: )
آراکش نے
الف انا کو کاٹ دیا
اپنے سائے پر اوندھا گرنے والا
میں تھا۔۔ ۔۔ لیکن کیا کرتا
میرے شہر کی ساری گلیاں
بند بھی تھیں متوازی بھی تھیں
تختیاں ہر ہر دروازے پر
ایک ہی نام کی لٹکتی تھیں
میں کیا کرتا
شہر کے گردا گرد سدھائے فتووں کی دیواریں تھیں
میرے نام پہ میرے آگے حائل تھیں
کوہ شمائل دیواریں
جن سے باہر صرف جنازوں کے جانے کا رستہ تھا
٭٭٭